1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کولمبس کی لاش کا ’’سفر‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔ خاور نیازی

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏26 مارچ 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    کولمبس کی لاش کا ’’سفر‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔ خاور نیازی

    امریکہ میں ہر سال 12 اکتوبر کو کولمبس ڈے منایاجاتا ہے ، امریکیوں کے بقول 12 اکتوبر 1492 ء کو کرسٹوفر کولمبس نے اس خطے میں پہلا قدم رکھا تھا جسے دنیا امریکہ کے نام سے جانتی ہے ۔
    1451ء میں عوامی جمہوریہ جنیوا میں پیدا ہونے والا کولمبس اسپین کے کیتھولک بادشاہ فرڈیننڈ اور ملکہ ازابیلا کی ملازمت میں رہا۔ بحر اوقیانوس کے چار بحری سفر انکی خصوصی سر پرستی کی وجہ سے ہی کئے تھے۔کیونکہ سقوط غرناطہ کے بعد بادشاہ فرڈیننڈ نے اس سے وعدہ کیا کہ اگر وہ مجوزہ مہم جوئی میں کامیاب ہو گیا تو اسے بحراو قیانوس کا ایڈمرل بنادیا جائے گا۔
    کولمبس نے 1492ء اور 1504 ء کے عرصے کے دوران ہسپانیہ کے مسلم دور کے شہر اشبیلیہ اور امریکہ کی نئی دریافت شدہ سر زمین کے گرد چار چکر لگائے۔ پہلے سفر کے دوران امریکہ اور یورپ کے کچھ علاقوں کو دریافت کیا جس سے اس کے حوصلے بلند ہوئے ۔
    ''لکڑی اور پانی کی سرزمین‘‘: کرسٹوفر کولمبس ایک زیرک اور ہوشیار شخص تھا ۔ 1504ء میں اس کی ذہانت سامنے آگئی تھی ۔ کولمبس 1502 میں اپنے چوتھے اور آخری سفرپر روانہ ہوا ۔اس دوران وہ اور اس کے ایک سو کے لگ بھگ ساتھی شمالی جمیکا میں مقامی افراد کے نرغے میں گھر گئے تھے ۔وہ پہلے ہی دو کشتیاں کھوچکا تھا۔ دیگر دو کی حالت بہت خراب ہو گئی تھی۔جسکی وجہ سے وہ سفر جاری رکھنے سے قاصر تھا۔ یہ وہ پہلا موقع نہیں تھا جب کولمبس اس جزیرے میں پہنچا تھا ۔1494 ء میں یہاں آ چکا تھا ۔ اس نے جزیرے کا نام ''سینٹیاگو‘‘ رکھا تھا۔تاہم چوتھے سفر کے اختتام پر لکھی گئی اپنی یادداشتوں میں اس نے جزیرے کے لئے ''جمیکا‘‘کا لفظ استعمال کیا جس کا مطلب ہے ''لکڑی اور پانی کی سرزمین‘‘۔ کولمبس نے اپنے ایک گروپ کو نزدیکی بندر گاہ تک بھیجا تاکہ مدد حاصل کی جا سکے ۔ اس دوران اس نے جمیکا کے مقامی قبائلیوں سے کھانے پینے کی ضروری اشیاء حاصل کیں۔دن مہینوں میں بدل گئے مگر جس مدد کا انتظار تھا وہ نہ آئی۔سن 1503 کے آخر میں مقامی لوگوں کے ساتھ کولمبس کے تعلقات خراب ہونا شروع ہوگئے۔اپنی یادداشتوں میں منڈیز ڈی سیگورا نے لکھا ہے کہ قبائلیوں نے فساد کرنا شروع کر دیا اور کھانے کی فراہمی بھی روک دی۔ انہیں زندہ رہنے کے لئے کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی تھا ۔کولمبس نے ایک منصوبہ بنایا جو شاندار ہونے کے ساتھ ساتھ ٹیڑھا بھی تھا۔ وہ قبائلیوں کو 29فروری 1504 ء کو لگنے والے چاند گرہن سے خوف زدہ کر کے اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتا تھا ۔ اس نے سوچا کہ وہ مقامی باشندوں سے کہے گا کہ .... بچو! ورنہ قدرت تمہیں سزا دینے والی ہے اور آسمان پر پھیلنے والی سرخی اسی قہر کی علامت ہے جس سے مقامی باشندے نہیں بچ سکتے ۔منڈیز ڈی سیگورا کی یاداشتوں کے مطابق کولمبس نے قبائلیوں کے سرداروں کو بلایا اور کہا کہ ''قبائلی ہمارے لئے پہلے کی طرح کھانا نہیں لاتے۔اس بات کو جانتے ہوئے بھی کہ میں اورمیرے ساتھی دیوتا کے حکم سے یہاں آئے ہیں‘‘۔ اس کے بعد کولمبس نے قبائلیوں کو آگاہ کیا کہ قدرت ان کی اس حرکت پر ناراض ہے اور اسی رات انہیں آسمان پر نشانی بھی نظر آئے گی۔ چونکہ اس رات چاند گرہن تھا تو سب کچھ اندھیرے میں ڈوب گیا۔ قبائلیوں نے سچ سمجھا اور ڈر گئے۔انہوں نے آئندہ سے کھانا پہنچانے کی یقین دہانی کرا دی ۔
    کئی ممالک میں تدفین :کرسٹوفر کولمبس نے وصیت کی ہوئی تھی کہ موت کے بعد اسے امریکہ میں دفن کیا جائے۔لیکن چونکہ 1506 میں امریکہ میں کوئی خاطر خواہ چرچ نہ ہونے کے سبب اسے سپین کے شہر ''والا ڈولڈ‘‘ (Valladolid) میں عارضی طور پر دفن کر دیا گیا۔ ڈیگو کی وصیت کے مطابق اس کی لاش کو یہاں جنوبی سپین کے شہر(Seville ) کے گرجا گھر لا کارٹوجا (La Cartuja) میں دفنا دیا گیا۔1513ء میں قبر کشائی کے بعد اسے ''کیتھڈرل آف سویل ‘‘ میں دفنا دیا گیا۔1536ء میں کرسٹوفر کولمبس اور اس کے بیٹے کی لاش کو ایک اور ''سفر‘‘ کرنا پڑا۔ اس مرتبہ دونوں کی قبر کشائی کے بعد ان کی باقیات کو سانتو ڈومنگو (Santo Domingo) میں دفنا دیا گیا۔1796 ء میں سپین کے کچھ حصوں بشمول سانتو ڈومنگو پر فرانس کا قبضہ ہو گیا ۔تب کرسٹو فر کی لاش نکال کر کیوبا لائی گئی جہاں ہوانا میں ان کے لئے نئی قبریں بنائی گئیں ۔کیوبا کی آزادی کے بعدیہ زمین بھی اس پر تنگ ہو گئی تو 1898ء میں اس کی باقیات کو دوبارہ سپین کے ''کیتھڈرل آف سویل ‘‘( Cathedral of Seville)میں دفنایا گیا۔جون 2003ء میں کولمبس ، اس کے چھوٹے بیٹے فرنانڈواور بھائی ڈیگو کے نمونے لئے گئے جس سے معلوم ہوا کہ یہ ہڈیاں کولمبس اور اس کے بھائی کی جسامت اور قد کاٹھ سے مطابقت نہیں رکھتیں۔1877ء میں ایک پادری کو ایک تابوت ملا جس پر لکھا تھا..''امریکہ کو دریافت کرنے والاپہلا ایڈمرل‘‘۔نیچے جلی حروف میں ''کرسٹوفر کولمبس‘‘ کا نام کندہ تھا۔ تابوت سے ہاتھ اور ٹانگ کی ہڈی کے علاوہ ایک گولی بھی برآمد ہوئی۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں