1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کورونا ۔۔۔۔۔ حسین مجروح

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏9 اکتوبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    کورونا ۔۔۔۔۔ حسین مجروح

    یہ ماجرا کیا ہے منہ کے بل گر رہے ہیں
    شاہ و گدا بھی سہراب و رستم و ہرکولیس سارے
    اک ایسے عفریتِ بے نسب، بے صدا کے ہاتھوں
    جو ہاتھ پائوں سے بھی تہی ہے
    مگر سپاہ و تفنگ و تفریر سے قوی ہے
    اجڑ گئی ہیں شبینہ گاہیں
    وہ راستے جن پہ پھول کھلتے تھے چہچہوں کے
    عجب سماں ہے زرو جواہر کی بے بسی کا
    تمام دنیا میں ایک ہی سکّہ چل رہا ہے
    ہر اس کا نامجاز سکہ
    نہیں ہے موجود ریز گاری بھی
    جس کی بینکوں میں اور دکانوں کی بھوک پیاسی تجوریوں میں
    گھروں میں محصور ہو چکے ہیں
    سب اپنی مرضی سے گھونسلوں کو پلٹنے والے
    سوئے فلک دیکھتے ہیں فرصت نہ تھی جنہیں
    حجلۂ انا سے نکل کے دنیا کو دیکھنے کی
    مگر یہ افتادِ بے اماں بے جزا نہیں ہے
    بچھڑ گئے تھے کشاکشِ روزگار میں جو
    وہ مدتوں بعد یوں میسر ہوئے ہیں خود کو
    خزاں رسیدہ شجر پہ جیسے بہار ہو مہرباں اچانک
    نتھر گئی ہے فضا کچھ ایسے
    کہ چاک سلنے لگے ہیں اوزون کی قبا کے
    قلانچیں بھرتی ہے
    دشتِ ممنوع کی گلی میں ہوا کی ہرنی
    زمین بھی کھل کے سانس لینے لگی ہے
    پھر سے۔۔۔۔۔

    حسین مجروح

     

اس صفحے کو مشتہر کریں