1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کمال احتیاط

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از بزم خیال, ‏8 فروری 2015۔

  1. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    ایک دن حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ امور مملکت سے عہدہ براہ ہونے کے بعد آرام کیلئے لیٹ گئے ۔ آپ کو خبر دی گئی کہ ایک دور افتادہ علاقے سے خبررسان قاصد آیا ہے۔ آپ نے اسے بازیابی کی اجازت دے دی اور کافی دیر تک اس سے محوِ گفتگو رہے ،اسکے علاقے کے حالات وواقعات بڑی تفصیل سے دریافت فرماتے رہے ،گورنر کا رہن سہن کیسا ہے ، اشیاء صر ف کی قیمتیں کیسی ہیں ،مہاجرین وانصار کی اولاد کے احوال کیسے ہیں،عام مسلمانوں اورذمیوں کی حالت کیا ہے،مسافروں اورفقراء کیلئے انتظامات کیا ہیں،عمال مملکت کی کیا کیفیت ہے،کیا ہر حق دار کواس کا حق دیاجاتا ہے،کیا کسی کو شکایت تو نہیں ،گورنر اوراس کے اہل کار کسی سے نا انصافی کے مرتکب تو نہیں ہورہے؟ اسی طرح آپ نے تمام معاملات کو کرید کرید کا پوچھا، قاصد اپنی معلومات کیمطابق جواب دیتا رہا۔جب آپکے سوالات کا سلسلہ ختم ہوگیا ۔تو قاصد نے آپکی مزاج پرسی کی۔صحت کے بارے میں دریافت کیا اہل وعیال کی خیریت پوچھی، آپ نے موضوعِ سخن تبدیل ہوتا ہوا دیکھاتو پھونک مارکر چراغ گل کردیا اوردوسرا چراغ لانے کاحکم دیا، ایک معمولی نوعیت کاچراغ روشن کردیا گیا جس کی روشنی نہ ہونے کے برابر تھی، آپ نے فرمایا: ہاں اب پوچھو، قاصد نے اس سارے عمل کو بڑی حیرت سے دیکھا اورپوچھا: آپ پہلاچراغ کیوںبجھا دیا ،آپ نے جواب دیا،وہ چراغ بیت المال کے تیل سے روشن تھا۔جب مملکت کے امور کے بارے میں گفتگو ہو رہی تھی اس کو روشن رکھا گیا ، جب تم نے میری ذات اورمیرے اہل وعیال کے بارے میں بات چیت شروع کردی تو میں نے بیت المال کا چراغ بجھا دیااور اپنا ذاتی چراغ روشن کردیا۔(ابن عبدالحکم)
    آپ نے اپنے خادم’’مزاحم‘‘سے فرمایا:مجھے قرآن رکھنے کیلئے رحل کی ضرورت ہے۔وہ ایک رحل لے آیا ،جو موزونیت کی وجہ سے آپ کو بہت پسند آئی،آپ نے پوچھایہ رحل کہا سے ملی، اس نے بتایا کہ سرکاری مال خانے میں کچھ لکڑی موجود تھی میںنے اس سے یہ رحل تیار کروالی ہے۔ ارشادہوا،بازار جائو اوراسکی قیمت لگواکر آئو،لوگوں نے اس رحل کی قیمت نصف دینار لگائی۔اس نے پلٹ کر خبر دی توآپ نے فرمایا: تمہاری کیا رائے ہے اگر ہم بیت المال میں ایک دینار جمع کروادیں تو اس ذمہ داری سے سبک دوش ہوجائینگے؟ اس نے کہا : قیمت تو نصف دینار لگائی گئی ہے،مگر آپ نے حکم دیا کہ بیت المال میں دودینار جمع کرادو۔(ابن جوزی) جمعۃ المبارک کے غسل کیلئے سماوارلایا گیا جو دہک رہا تھا، آپ نے استفسار کیا:آج ہمارے گھر تو لکڑی نہیں تھی یہ سماوار کیسے گرم ہوگیا ،آپ کو بتایا گیاکہ سرکاری مطبع کے کچھ ایسے کوئلے استعمال کرلیے گئے ہیںکہ جنہیں کام میں نہ لایا جاتا تو وہ ویسے ہی راکھ ہوجاتے، لیکن آپ مطمئن نہ ہوئے پہلے انکی قیمت اداکی پھر غسل فرمایا۔(ابن جوزی)
     
    پاکستانی55، ملک بلال اور ارشین بخاری نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ اکبر
    کیا ایمان افروز واقعات ہیں۔
    اتنی بڑی سلطنت کے حکمران اور اتنی خدا خوفی!!!
    اپنے حکمرانوں سے موازنہ تو ایک طرف، ان واقعات کے تناظر میں اگر ہم اپنا محاسبہ بھی کریں تو خود سے شرم آتی ہے۔
    اللہ کے نیک بندے چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی اتنی احتیاط برتتے تھے اور ہمارا یہ حال کہ قدم قدم پر اللہ کریم کے احکامات کی روگردانی کرتے ہیں ۔
    اللہ کریم عملِ صالح کی توفیق عطا فرمائے
    آمین
    شکریہ بزم خیال جی
     
    Last edited: ‏9 فروری 2015
    پاکستانی55 اور بزم خیال .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں