1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کلام از عبدالقیوم خان غوری

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از واصف حسین, ‏8 مئی 2012۔

  1. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    عبدالقیوم خان غوری صاحب کا کلام مختلف لڑیوں میں پڑھا تو خیال آیا کیوں‌نہ ان کے کلام کے لیے الگ لڑی بنا دی جائے۔ غوری بھائی اپنا ذاتی کلام یہاں پوسٹ کریں تاکہ ہم اس سے لطف اندوز ہو سکیں۔

    غزل



    یوں تو اکثر یاد آتی ہے، ستانے کیلئے
    کاش! اک دن وہ بھی آئیں، منانے کیلئے

    آج تک! اپنے لئے تو جی لئے ، اے ہم نشیں
    دیکھ لیں کچھ روز جی کر ہم زمانے کیلئے


    خاک ہوکر رہ گئے حاسد کےجتنے عزم تھے
    تھا بضد محسود کو اپنےمٹانے کیلئے


    کیا ضروری ہے کہ میرے قتل کے اسباب ہوں
    ہیں تیرے جو ر و ستم کافی مٹانے کیلئے


    وہ کسی دن، اس میں خود گر جائیں گے
    جو گڑھے کھو د یں گے اوروں کو گرانے کیلئے

    ہر قدم رکھو سنبھل کر خود ہی ورنہ دوستو
    کون آ تا ہے کسی کو بھی بچانے کیلئے


    چاہتا ہوں سرخرو ہو جاؤں راہ عشق میں
    جان بھی اپنی لٹا دوں تجھ کو پانے کیلئے


    جب بھی جی چاہے، چلے آؤ تمہارا گھر ہے دل
    ہم تعرض کیوں کریں، ا پنوں سے آنے کیلئے


    د ین میں غوری حصول علم کی تاکید ہے
    ورنہ کیوں ترغیب ہوتی چین جانے کیلئے

    عبدالقیوم خان غوری – سعودی عرب
     
  2. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلام از عبدالقیوم خان غوری

    غزل
    (طرحی مصرعہ پہ لکھی ہوئی)

    جیسے فلک سےٹوٹ کر تارے نہ جائیں گے
    پلکوں سے یونہی اشک کے دھارے نہ جائیں گے

    کہتے ر ہیں گے بات سدا اپنے دل کی ہم
    "جب تک غزل رہے گی اشارے نہ جائیں گے"

    کچھ اس طرح سے نقش ہوئے ہیں کہ اب کبھی
    آنکھوں سے اس ملن کے نظارے نہ جائیں گے

    غم میں بھی ہو گا جن کو میسر سکون قلب
    خوشیوں کے ان سے دور کنارے نہ جائیں گے

    یہ سوچ کر اٹھائے ہیں ہم نے کسی کے ناز
    گیسو الجھ گئے تو سنوارے نہ جائیں گے

    پروانے بھول جائیں گے کیا عشق کا چلن
    اپنی حیات شمع پہ وارے نہ جائیں گے

    کچھ لوگ ہوگئے ہیں جو اوقات سے بلند
    کوہ غرور سے وہ اتارے نہ جائیں گے

    یہ مسئلہ معاش کا کب تلک نہ ہو گا حل
    کب تک گھروں کو ہم سے بچارے نہ جائیں گے

    جیتیں گے جب تلک نہ وہ غوری ہمارا دل
    دلبر کسی طرح سے پکارے نہ جائیں گے

    عبدالقیوم خان غوری - سعودی عرب
     
  3. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلام از عبدالقیوم خان غوری

    بہت عمدہ۔ یوں تو ہر شعر لاجواب ہے مگر یہ تین تو کمال ہیں۔
     
  4. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلام از عبدالقیوم خان غوری

    غزل

    جو شخص اصولوں سے مکرتا ہے بہت جلد
    توقیر کی مسند سے اترتا ہے بہت جلد

    دیکھا ہے یہی ہم نے کہ دولت کا پجاری
    دولت کی ہوس کرکے ہی مرتا ہے بہت جلد

    طوفان کے آثار نظر آئیں تو تیراک
    ملاح کا دم آپ ہی بھرتا ہے بہت جلد

    اللہ کی نصرت پہ جو کرتا ہے بھروسہ
    ہر ایک بھنور سے وہ گزرتا ہے بہت جلد

    ہوتا نہیں منزل پہ پہنچنے کا جسے شوق
    دوران سفر میں وہ ٹھہرتا ہے بہت جلد

    رہتے ہیں جیالے ہی سدا زندۂ جاوید
    جو موت سے کترائے وہ مرتا ہے بہت جلد

    چلتا ہے کٹھن راہ جو ثابت قدمی سے
    قدموں کا نشاں اس کے ابھرتا ہے بہت جلد

    ہوتا ہے جسے اپنی شجاعت پہ بہت ناز
    وہ اپنی ہی پرچھائیں سے ڈرتا ہے بہت جلد

    امید کا دامن جو رہے ہاتھ میں غوری
    بگڑا ہوا ہر کام سنورتا ہے بہت جلد

    عبدالقیوم خان غوری سعودی عرب
     
  5. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلام از عبدالقیوم خان غوری

    غزل
    اوصاف ابراہیم


    طےبہ آسانی کۓسب مرحلےتسلیم کے
    درج ہیں قرآن میں اوصاف ابراہیم کے

    جس نے قربانی پہ اکسایا تھا اسماعیل کو
    آج بھی چرچے ہیں دنیا بھر میں اس تعلیم کے

    ہو سکی نہ کارگر ابلیس کی اک چال بھی
    باپ اوربیٹےنہ تھے قائل امید و بیم کے

    جانتے تھے لذت عشق خدا کیا چیز ہے
    تھےدیۓ روشن دلوں میں حرمت وتحریم کے

    ہیں احد میں اور احمد میں نشان افتراق
    یہ جو پردےسے پڑے ہیں ایک حرف میم کے

    طور خاکستر ہوا موسی کو بھی غش آ گیا
    کہہ رھے ہیں بات یہ زرےبھی اس اقلیم کے

    فضل رب ینبع میں غوری اسطرح مجھ پر ہوا
    گرمیوں میں جیسے راحت بخش ساۓ نیم کے
     
  6. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلام از عبدالقیوم خان غوری

    وطن پیارا وطن

    ہررنگ کے حسین گلوں سے سجائیں گے
    اپنے وطن کو رشک ارم ہم بنائیں گے

    وہ خواب رہ گئے ہیں جو تعبیر کے بغیر
    ہم ان تمام خوابوں کی تعبیر پائیں گے

    قربانیوں سے بھی نہ کریں گے کبھی دریغ
    اس کے لئے ہم اپنے دل و جان لٹائیں گے

    جو راہنما ہمارے محب وطن نہیں
    اب اور ہم ان کے فریب میں نہ آئیں گے

    آپس میں بن کے شیر و شکر اب رہیں گے ہم
    اک دوسرے کا خون نہ ہرگز بہائیں گے

    جان عزیز سے بھی سوا تو عزیز ہے
    ہم تیری آن پر سدا قربان جائیں گے

    گایا کریں گے تیری محبت کے گیت ہم
    عظمت کے تیری سب کو ترانے سنائیں گے

    دنیا میں تو ہمارے لئے اک شناخت ہے
    ہم نے جو تجھ سے عہد کیا ہے نبھائیں گے

    اسلاف نے جو چھوڑے ہیں اپنے نشان پا
    غوری ہم ان کو راہ کی مشعل بنائیں گے
     
  7. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کلام از عبدالقیوم خان غوری

    غزل






    نہیں تھا ذہن میں کوئی تصور تک مسافت کا
    مگر آیا ہے لے کر شوق مجھ کو تیری چاہت کا


    بہت پر پیچ راہیں تھیں مگر وہ کٹ گئیں پل میں
    کمال اپنا نہیں، اعجاز ہے تیری رفاقت کا



    اگر سینہ سپر باطل کے آگے ہم نہیں ہوں گے
    ثبوت اس کو ملے گا کیسے ایماں کی صداقت کا


    نہ لو تم بخل سے کچھ کام اب شیریں کلامی میں
    مزہ جاتا رہے گاورنہ لفظوں کی حلاوت کا


    میسر آگئی جس شخص کوافکار کی دولت
    اسی کے ذہن کو ادراک ہوتا ہے بلاغت کا


    قدم اک بار اٹھتے ہیں توپھر رکتے نہیں ہرگز
    ازل سے ہے یہی دستور دل والوں کی چاہت کا




    شعور و فہم کی عقل و خرد کی آبیاری سے
    ابل پڑتا ہے چشمہ کوئی تحسین فراست کا


    زبانیں گنگ ہو جاتی ہیں اکثر کچھ مناظر سے
    نہیں ہے دخل کم گوئی میں کچھ انساں کی عادت کا


    جنہیں ملتا ہے اعلی ظرف اور کردار اےغوری
    نہیں کرتے کبھی پرچار وہ اپنی شرافت کا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں