1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کس شان سے آیا ہے ترقی کا زمانہ

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏17 اگست 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:


    کس شان سے آیا ہے ترقی کا زمانہ

    ہر تلخ حقیقت نظرآتی ہے فسانہ

    تہذیب کے لٹتے ہوئے سامان ہیں نظر میں

    اخلاق کے گرتے ہوئے ایواں ہیں نظرمیں

    ہر اہل وفا رسم وفا چھوڑ رہا ہے

    انسان ہی انسان کا دل توڑ رہا ہے

    مصروف تعیش ہے جوانوں کی جوانی

    ہیں ان کے لئے خام جو ہیں باتیں پرانی

    باتیں بھی نئی ،دل بھی نیا خود بھی نئے ہیں

    یا لوگ انہیں یورپ سے یہاں چھوڑ گئے ہیں

    ڈگری کے سوا اہل ہنر کچھ بھی نہیں ہیں

    کہنے کو تو سب کچھ ہیں مگر کچھ بھی نہیں ہیں

    طاری ہے فضائوں پہ سکوت غم ہستی

    ہر اوج کے پردے میں نظرآتی ہے پستی

    جو ذرہ ہے وہ اپنی جگہ مہر بلب ہے

    کالج کی عمارت ہے یا ایوان طرب ہے

    ماحول میں گونجی ہے لرزتی ہوئی آواز

    اک ختم ہوا،دوسرے گھنٹے کا ہے اشارہ

    کانوں سے ترقی کی صدا کھیل رہی ہے

    آنکھوں سے زمانے کی ہوا کھیل رہی ہے
     
    ًمحمد سعید سعدی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں