جواب: کسی کے لئیے تمنا ہے میری دل کی کہ میں ہوں اور بس وہ ہو یہ وہ حسرت ہے کہ جس حسرت پہ خود حسرت کو حسرت ہے
جواب: کسی کے لئیے پر آج کوئی غزل اس کے نام نہ ہو جائے آج کہیں لکھتے لکھتے شام نہ ہو جا ئے ۔ کر رہی ہے انتظار اس کے اظہار محبت کا ۔ اِس میں کہیں شام نہ ہو جا ئے نہیں لیتے ہے اس کا نام سرے عام اس در پر کہیں نام اس کا بدنام نہ ہو جا ئے ۔ مانگتے ہے دعا جب وہ یاد آتے ہیں ۔ کہ جدائی میرے پیار کا انجام نہ ہوجائے سوچ تھے ہیں اکثر ڈرتے ہیں تنہائی میں اس دِل میں کسی اور کا مقام نہ ہو جائے
جواب: کسی کے لئیے ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کیوں بھائی یہ کیوں منتقل کیا جا رہا ہے ؟
جواب: کسی کے لئیے ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ اچھا آپ کا بہت شکریہ اور اللہ آپ کو اپنوں کے لئے سلامت رکھیں
جواب: کسی کے لئیے عجیب ظلم ھے دنیا میں محبت کے نام پر جنھیں ملیں انھے قدر نھیں جنھیں قدر تھا انھیں ملا نھیں
جواب: کسی کے لئیے چلو کچھ دن کے لیے دنیا چھوڑ دیتے ھیں فراز سنا ھے لوگ بھت یاد کرتے ھیں چلے جانے کے بعد*
جواب: کسی کے لئیے کی وفا ھم سے تو غیر اس کو جفا کھتے ہیں ہوتی ائی ہے کہ اچھوں کو برا کھتے ھیں اج ہم اپنی پریشانی حاطر ان سے کہنے جاتے تو ھیں پر دیکھے کیا کہتے ھیں
جواب: کسی کے لئیے نکل کر قصر سے تیرے ٹھکانہ ڈھونڈ ہی لیتا میں کوئی ٹوٹا پھوٹا آشیانہ ڈھونڈ ہی لیتا خدا کی سر زمیں پر کچھ نہ کچھ تو مل ہی جانا تھا کوئی بھوکا پرندہ آب و دانہ ڈھونڈ ہی لیتا اگر تم صاف کہہ دیتے کہ اس گھر سے نکل جاؤ تو میں اپنے لئے کوئی ٹھکانہ ڈھونڈ ہی لیتا بھرم رہتا تمہاری اور میری نیک نامی کا جدائی کے لئے میں کوئی شانہ ڈھونڈ ہی لیتا سفر تو کاٹنا ہی تھا کسی صورت مجھے آخر کوئی چہرہ کوئی منظر سہانہ ڈھونڈ ہی لیتا بھرے بازار میں تحلیل جیسے ہو گیا کوئی وگرنہ آج اک رشتہ پرانہ ڈھونڈ ہی لیتا ****************************************
جواب: کسی کے لئیے ھجر کا تارا ڈوب چلا ھے ڈھلنے لگی ُرات وصی قطرہ قطرہ برس رھی ھے اشکوں کی برسات وصی تیرے بعد یہ دنیا والے مجھ کو پاگل کر دیں گے خوشو کے دیس میں مجھ کو لے چل اپنے ساتھ وصی یو ں نھیں چپ کی مھر لگا کر کب تک گم سم بیٹھو گے خاموشی سے دم گٹھتا ھے چیھڑو کوئی بات وصی اج تو اُ س کا چھرہ بھی کچھ بدلا بدلا لگتا ھے موسم بدلا دنیا بدلی بدل گئے حالات وصی میر گھر خو شبوں کا کہ رقص اسی کے دم سے ھے اس کے ساتھ چلی جائے گی پھو لوں کی برسات وصی چھوڑ وصی اب اس کی یادیں تجھ کو پاگل کر دیں گی تو قطرھ ھے وہ دریا ھے دیکھ اپنی اوقات وصی۔