شعیب اختر نے کہا کہ ٹیم کو عمر رسیدہ کھلاڑیوں سے جان چھڑانا ہوگی،انگلینڈ آخری میچ میں دفاعی حکمت عملی بنائے گا جس کا پاکستان کو فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ عامر سہیل نے کہا کہ غیر ایشیائی کنڈیشنز میں اچھی کارکردگی دکھانے کیلیے تکنیک میں بہتری لانے کی ضرورت ہے لیکن کرکٹ کی باگ ڈور سنبھالنے والوں میں اتنی سمجھ بوجھ نہیں کہ ضروری پلاننگ کرسکیں۔ راشد لطیف نے کہا کہ ٹیم میں توازن لانے کیلیے اچھا آل رائونڈر تیارکرنے کی ضرورت ہے، یہ خلا پر کرنے کیلیے کوئی آسمان سے نہیں آئیگا، مواقع ملنے پر ہی محمد نواز اور افتخار احمد جیسے کرکٹرز کا کھیل نکھرے گا یوسف نے کہا کہ یونس خان بڑھتی عمر کی وجہ سے مسائل کا شکار ہیں،اس عمر میں گیند کو دیکھنے میں دشواری ہوتی ہے، تجربہ کار بیٹسمین بال کو میرٹ پر کھیلنے کے بجائے اچھل کود کررہے ہیں۔
جب تک کرکٹ بورڈ کے سربراہ ڈپلومیٹ یا بیوروکریٹ رہیں گے ۔کرکٹ بھی ہاکی کی طرح پستی کی طرف جاتا رہے گا جیسے شہریار خان ،نجم سیٹھی ۔وغیرہ ۔دوسرا ملک میں سیکورٹی کی حالت بہتر بنانے کے لئے حکومت مخلص نہیں ہے ۔سیکورٹی کی حالت بہتر ہو گی تو ملک میں انٹر نیشنل مقابلے شروع ہوں گے ۔
جی بلکل ،،، یہ تو اسٹار ہیں ۔۔ جب تک یہ ہماری ٹیم میں تھے تو ہماری پاکستان کی ٹیم سب گھبراتے تھے ۔۔ اب تو ہم لوگ شرمندہ ہوتے ہیں
سیکورٹی ۔۔۔ ہاہاہا ۔۔ یہ بھی ایک اچھا مذاق ہے ۔۔ اپنے ملک کے لوگوں کو دے نہیں پا ریے ۔۔ دوسروں کو کیا دیں گے ،،