1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کراچی: خودکش حملہ‘ زرداری کے چیف سکیورٹی افسر سمیت 4 جاں بحق

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏11 جولائی 2013۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    کراچی: خودکش حملہ‘ زرداری کے چیف سکیورٹی افسر سمیت 4 جاں بحق
    کراچی (کرائم رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ + رائٹر + اے ایف پی) کراچی کے علاقے گرو مندر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دفتر پیپلز سیکرٹریٹ کے قریب خودکش حملے میں صدر آصف علی زرداری کے چیف سکیورٹی افسر بلال شیخ سمیت 4 افراد جاںبحق ہوگئے جبکہ 7 پولیس اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہوئے، ان میں سے 3 شدید زخمی ہیں۔ جاںبحق ہونے والوں میں بلال شیخ کے ساتھ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے عرفان زیدی اور پولیس گارڈ شامل ہیں۔ بلال شیخ پر پہلے بھی 29 مئی 2011ءکو حملہ ہوا تھا جس میں وہ محفوظ رہے تھے جس کے بعد انہیں بلٹ پروف ڈبل کیبن گاڑی فراہم کر دی گئی۔ یہ حملہ اسی بلٹ پروف ڈبل کیبن گاڑی پر کیا گیا تھا، دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ بلٹ پروف گاڑی تباہ ہو گئی۔ زیادہ تر زخمیوں میں پولیس اہلکار شامل ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق حملہ آور بلال شیخ کی گاڑی کا پیچھا کر رہا تھا، گرو مندر کے قریب بلال شیخ نے گاڑی روک کر وہاں سے کچھ پھل وغیرہ خریدا تو حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ اور ایس ایس پی راجہ عمر خطاب کے مطابق یہ خودکش حملہ تھا۔ حملے سے گاڑی مکمل تباہ ہو گئی، بلال شیخ کے پیچھے آنے والے پولیس سکواڈ د، پولیس موبائلوں، موٹر سائیکلوں، فروٹ کی دکانوں کو بھی نقصان پہنچا۔ خودکش حملہ آور کا سر دھماکے کی جگہ سے مل گیا ہے جبکہ اس کے جسم کے مختلف حصے 4 منزلہ عمارت کے اوپر سے، ایک درخت سے اور حملہ کی جگہ سے خاصی دور سڑک سے ملے ہیں۔ اس واقعہ کے بعد قریبی واقع جامع بنوریہ کی سکیورٹی سخت کر دی گئی۔ پولیس اہلکاروں، راہ گیروں اور پتھاریداروں سمیت 12 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔ قریبی عمارتوں، گاڑیوں اور دکانوں کو شدید نقصان پہنچا۔ ایم ایل او سول ہسپتال کی جانب سے آصف علی زرداری کے چیف سکیورٹی افسر بلال شیخ کے جاںبحق ہونے کی تصدیق کر دی گئی۔ کچھ راہگیر بھی زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے کے بعد امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق دھماکے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، اطراف میں کاروبار بھی بند ہو گیا۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والے 4 افراد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ جائے وقوعہ کو مکمل سیل کر دیا گیا ہے۔ ایس ایس پی کراچی راجہ عمر خطاب اور ایس پی عثمان نے کہا ہے کہ یہ خودکش حملہ ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بلال شیخ نے پتھاریداروں کے قریب گاڑی رکوا کر کچھ خریداری کے لئے گاڑی کا دروازہ کھولا اور اسی وقت خودکش بمبار نے حملہ کر دیا جس سے بلال شیخ جاںبحق ہو گئے۔ اس وقت بلال شیخ کسی سے فون پر بات کر رہے تھے۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے صدر آصف علی زرداری کو فون کیا اور ان سے خودکش دھماکے میں بلال شیخ اور دیگر افراد کے جاںبحق ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔ الطاف حسین نے کہا کہ عوام فوج کے ساتھ مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کریں۔ بلال شیخ ڈبل کیبل گاڑی نمبر جے کے ایف 7830 میں سوار تھے جو بلٹ پروف تھی تاہم ان پر حملہ اس وقت کیا گیا جب پیپلز سیکرٹریٹ کی طرف سے آتے ہوئے میرٹھ کباب ہاﺅس والے موڑ سے قبل وہ سڑک کنارے فٹ پاتھ پر قائم فروٹ کی دکانوں کے سامنے رکے۔ پولیس کے مطابق ممکنہ طور پر بلال شیخ فروٹ لینے کےلئے گاڑی سے اترے یا انہوں نے گاڑی کا دروازہ کھولا اور اس خودکش حملہ آور نے گاڑی کے قریب آکے دھماکہ کر دیا جس کے نتیجے میں بلال شیخ اور ان کا ساتھی عرفان زیدی جاںبحق ہو گئے جبکہ خودکش حملہ آور کے جسم کے پرخچے اڑ گئے۔ بلال شیخ کے جسد خاکی کو گلبہار کے علاقے فردوس کالونی میں ان کے گھر منتقل کیا گیا دھماکے سے جو افراد زخمی ہوئے ان میں پانچ پولیس اہلکار 27 سالہ آصف‘ 30 سالہ ایاز‘ 24 سالہ عادل‘ 28 سالہ کاشون اور 25 سالہ وقاص، ایف آئی اے کے اہلکار 35 سالہ اکرم کے علاوہ 19 سالہ خالق‘ 35 سالہ شکیل‘ 35 سالہ فیضان‘ 30 سالہ فرخ اور 35 سالہ فیصل شامل ہیں۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق دھماکے میں چار سے پانچ کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا، جائے وقوعہ سے بال بیرنگ بھی ملے ہیں۔ بلال شیخ پر جس وقت حملہ کیا گیا ان کے پاس ایک لاکھ روپے کی خطیر رقم موجود تھی۔ ایک لاکھ روپے کی یہ رقم ہسپتال میں ان کی جیب سے ملی۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق جب بلال شیخ کو لایا گیا تو وہ جاںبحق ہو چکے تھے۔ بی بی سی کے مطابق د ھماکے میں زخمی ہونے والے سپاہی ناصر کا کہنا ہے کہ وہ پھل لینے کے لئے گرو مندر پر رکے تھے۔ بلال شیخ خود نہیں اترے تھے ان کی گاڑی کا دروازہ کھلا ہوا تھا۔ بلال شیخ کو کراچی میں جسٹس ریٹائرڈ نظام قتل کیس میں صدر آصف علی زرداری کے ساتھ نامزد کیا گیا تھا۔ جسٹس نظام اور ان کے بیٹے کو 10 جون 1996ءکو کراچی میں فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا تھا۔ عدالت نے اس مقدمے سے صدر آصف زرداری اور بلال شیخ کو باعزت بری کر دیا تھا۔ اس سے قبل 2006 کراچی میں ہی نامعلوم مسلح افراد نے پیپلز پارٹی کے مرکزی بلاول ہا¶س کے چف سکیورٹی افسر خالد علی شہنشاہ کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم نوازشریف نے خودکش حملہ کی شدید مذمت کی ہے۔ لاہور سے خبر نگار کے مطابق گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود نے بلال شیخ اور تین افراد پر خودکش حملہ کی شدید مذمت کی ہے۔ گورنر پنجاب نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحومین کے لواحقین کو یہ ناقابل تلافی نقصان برداشت کرنے کا حوصلہ عطا فرمائے اور مرحومین کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔​
     

    منسلک کردہ فائلیں:

اس صفحے کو مشتہر کریں