1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کامیاب کون ہوا؟

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏6 جنوری 2009۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم
    اللھم صل علی محمد :saw: وعلی آل محمد :saw:

    لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ
    ”لاالہ الااللہ محمد حبیب اللہ علی ولی اللہ وفاطمتہ امتہ اللہ والحسن والحسین صفوتہ اللہ ومن ابغضہم لعنہ اللہ“

    خداکےسواکوئی معبودنہیں۔ محمد :saw: اللہ کے رسول ہیں علی :as: ، اللہ کے ولی ہیں ۔ فاطمہ سلام اللہ علیہا اللہ کی کنیز ہیں، حسن :as: اور حسین :as: اللہ کے برگزیدہ ہیں اوران سے بغض رکھنے والوں پراللہ کی لعنت ہے۔

    السلام علیک یاابا عبداللہ الحسین علیہ السلام

    کامیاب کون ہوا ؟

    کیا اس حق و باطل کی جنگ میں بنی امیہ اور ان کا خونخوار اور دنیا پرست لشکر کامیاب ہوا یا امام حسین علیہ اسلام اور ان کے باوفا اصحاب کہ جنہوں نے راہِ حق اور رضائے خدا میں اپنا سب کچھ قربان کر دیا؟

    اگر کامیابی و ناکامی اور فتح و شکست کے صحیح معنی اور مفہوم کی طرف توجہ کی جائے تو اس سوال کا جواب واضح ہو جاتا ہے۔ فتح و کامیابی یہ نہیں کہ انسان میدانِ جنگ میں اپنی جان بچا لے یا دشمن کو ہلاک کر دے۔ بلکہ فتح و کامرانی یہ ہے کہ انسان اپنے ہدف و مقصد کو محفوظ کرکے آگے بڑھا سکے اور دشمن کو اس کے مقصد میں کامیاب نہ ہونے دے اگر فتح و کامرانی اور شکست و ناکامی کے یہ معنی سامنے رکھے جائیں تو معرکہ کربلا کا نتیجہ بلکل واضح ہو جاتا ہے۔

    یہ صحیح ہے کہ امام حسین علیہ اسلام اور ان کے اصحاب باوفا شہید ہو گئے لیکن انہوں نے اس شہادت سے اپنا مقدس ہدف و مقصد حاصل کر لیا۔ہدف یہ تھا کہ بنی امیہ کی اس مذموم اور اسلام دشمن سازش کو بے نقاب کیا جائے اور اس کا اصلی چہرہ لوگوں کے سامنے لایا جائے مسلمانوں کی فکر بیدار ہو اور ان کو زمانہ جاہلیت ، زمانہ کفر اور بت پرستی کے مبلغین سے آگاہ کیا جائے۔ یہ مقصد و ہدف بہترین طریقے سے حاصل ہوا۔

    امام حسین علیہ اسلام اور ان کے اصحاب با وفا نے اپنے مقدس خون سے بنی امیہ کے ظلم کے درخت کی جڑیں ہلا کر رکھ دیں ۔ انہوں نے اپنی قربانی سے بنی امیہ کی ظالم و جابر حکومت کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ۔اور ان کا شرمناک سایہ مسلمانوں کے سر سے ختم کر دیا ۔یزید نے حسین علیہ اسلام جگر گوشہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے باوفا اصحاب کو شہید کرکے اپنا اصلی چہرہ ظاہر کر دیا۔

    واقعہ کربلا کے بعد جتنے انقلاب رونما ہوئے شہدائے کربلا کے انتقام کے نام سے شروع ہوئے اور تمام کا نعرہ یہ تھا کہ ہم شہدائے کربلا کا انتقام لیں گے ۔ حتیٰ کے بنی عباس کے زمانہ تک یہی ہوتا رہا۔ اور خود بنی عباس نے بھی انتقام خونِ حسین علیہ اسلام کے بہانے سے حکومت حاصل کی ۔ مگر حکومت حاصل کرنے کے بعد بنی امیہ کی طرح ظلم و ستم شروع کر دیا ۔ کیا شہدائے کربلا کے لئے اس سے بڑھ کر اور کامیابی ہو سکتی ہے کہ وہ نہ صرف اپنے مقدس مقصد تک پہنچ گئے بلکہ ظلم و ستم میں جکڑے تمام انسانوں کو درسِ حریت دے گئے۔

    نہیں لڑتا ہے مومن نام و عزو جاہ کی خاطر
    جہادِ مردِ مومن ہے فقط اللہ کی خاطر

    السلام علیک یاابا عبداللہ الحسین علیہ السلام
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ کاشفی بھائی ۔
    آپ نے درست کہا۔

    معرکہء کربلا کے بعد دنیا بھر میں عمرانیات اور شہریت اور مذاہب و ادیان کے فلسفہ جات میں

    حسینیت ، اس ظلم و بربریت اور حقوق کی پامالی کے خلاف ایک انقلابی فلسفہ کے طور پر امر ہوگئی ۔ جس سے اہل حق تا آخرِ کائنات سبق حاصل کرکے کامیابی حاصل کرتے رہیں گے۔

    جبکہ

    یزیدیت ظلم و بربریت و آمریت پر مبنی ایک فلسفہ بن گئی ۔ جس کی دنیا کے ہر نظریہ میں مخالفت و مذمت کی جاتی ہے۔ اور اسکے علمبرداروں پر دنیا و آخرت میں لعنت کی جاتی رہے گی ۔

    جبھی تو کہا گیا ہے

    قتلِ حسین :as: اصل میں مرگِ یزید ہے
    اسلام زندہ ہوتا ہے ۔۔ ہر کربلا کے بعد​
     
  3. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جزاک اللہ نعیم بھائی۔۔۔درست فرمایا ہے آپ نے۔۔۔
    اللہ رب العزت آپ کو آپ کے پیاروں کےساتھ دین و دنیا دونوں میں کامیاب و کامران کرے آمین ثم آمین

    صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
     
  4. الف
    آف لائن

    الف ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اگست 2008
    پیغامات:
    398
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    :salam:
    سبحان اللہ العظیم
    جزاک اللہ جناب
     
  5. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جزاک اللہ مبارز
    آپ آج کل بہت کمال کی شیرنگ کر رھے ھیں اللہ آپ کو جزا دے
     
  6. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
    بھائی مبازر ، آپ نے درست لکھا کہ """" اگر کامیابی و ناکامی اور فتح و شکست کے صحیح معنی اور مفہوم کی طرف توجہ کی جائے تو اس سوال کا جواب واضح ہو جاتا ہے۔ فتح و کامیابی یہ نہیں کہ انسان میدانِ جنگ میں اپنی جان بچا لے یا دشمن کو ہلاک کر دے۔ بلکہ فتح و کامرانی یہ ہے کہ انسان اپنے ہدف و مقصد کو محفوظ کرکے آگے بڑھا سکے اور دشمن کو اس کے مقصد میں کامیاب نہ ہونے دے اگر فتح و کامرانی اور شکست و ناکامی کے یہ معنی سامنے رکھے جائیں تو معرکہ کربلا کا نتیجہ بلکل واضح ہو جاتا ہے۔"""
    اور یقینا حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں رحمہم اللہ کو قتل کروانے اور کرنے و الے اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے ، کہ آج تک مسلمانوں کی صفوں میں وہ تفریق چل رہی ہے جو وہ لوگ پیدا کر گئے ، بنیادی عقائد ، عبادات کی کیفیات ، اللہ کی محبوب ہستیوں اور کلمہ پر مرنے والی شخصیات پر لعن طعن ، اللہ کے ہاں جس کا جو رتبہ نہیں وہ رتبہ ماننا اور نہ ماننے والے کو خارج از اسلام سمجھنا ، اور ، اور ، اور ، واقعتا شہادت حسین رضی اللہ عنہ کے ذمہ دار اپنا ہدف حاصل کر گئے ، انا للہ و انا الیہ راجعون ، و السلام علیکم۔
     
  7. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    السلام علیکم عادل سہیل صاحب
    حیرت ہے کہ آپ جیسا صاحبِ علم شخص قاتلانِ امام حسین :rda: کو کامیاب قرار دے رہا ہے ؟
    خاندانی ملوکیت کے خلافِ اسلام طرزِ حکومت ، ظا لم و بدکردار حکمران ، اور اسلامی معاشرے میں ظلم و ناانصافی کے خلاف اعلائے کلمۃ الحق کا جو علم حضرت امام حسین :rda: نے بلند فرمایا تھا ۔ وہ رہتی دنیا تک پوری انسانیت اور پورے عالمِ اسلام کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ جبکہ یزیدی فکر و طرزِ حکومت ہمیشہ کے لیے مذموم و ملعون ٹھہری ہے۔

    اگر آج یزیدی پیروکاروں اور اسکے طرزِ حکومت (جیسے خاندانی ملوکیت و شہنشاہیت) کے غیر اسلامی نظامِ حکومت کے علمبرداروں کو اپنے جد امجد کو برا کہنے پر تکلیف ہوتی ہے تو انکی تکلیف بھی بجا ہے۔
    :hasna:
     
  8. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
    جزاکِ اللہ خیرا ً ، نور بہن ، اللہ مجھے آپ کے حسن ظن کے مطابق کرے ،
    بہن حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں رحمہم اللہ جمعیا ً کو قتل کرنے والوں کا مقصد اسلام اور مسلمانوں میں تفریق تھا اور اس میں وہ کامیا ب ہوئے ، یہی بات میں نے سابقہ مراسلے میں کچھ مختلف الفاظ میں کہی جو شاید آپ کی نظر میں نہیں آئی ، میں نے لکھا تھا :::
    """"" اور یقینا حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں رحمہم اللہ کو قتل کروانے اور کرنے و الے اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے ، کہ آج تک مسلمانوں کی صفوں میں وہ تفریق چل رہی ہے جو وہ لوگ پیدا کر گئے ، بنیادی عقائد ، عبادات کی کیفیات ، اللہ کی محبوب ہستیوں اور کلمہ پر مرنے والی شخصیات پر لعن طعن ، اللہ کے ہاں جس کا جو رتبہ نہیں وہ رتبہ ماننا اور نہ ماننے والے کو خارج از اسلام سمجھنا ، اور ، اور ، اور ، واقعتا شہادت حسین رضی اللہ عنہ کے ذمہ دار اپنا ہدف حاصل کر گئے ، انا للہ و انا الیہ راجعون ،"""""
    میرا خیال ہے کہ اس وقت سے آج تک مسلمانوں کے حالات و واقعات کا مطالعہ و مشاہدہ کرنے والا ہر کوئی اس حقیقت کو جانتا ہے ،

    بہن میری ، حسین رضی اللہ عنہ کوفیوں کے خطوط کی بنا پر اور پھر اس منافق ٹولے کے کچھ لوگوں کی جھوٹی خبروں کی بنا پر ان کی مدد کے لیے روانہ ہوئے اور اللہ کا جو حکم تھا نافذ ہوا ، کس نے کیا کیا ؟ اور کس کے کہنے پر کیا ؟ تاریخ اس بارے میں متضاد روایات سے بھری پڑی ہے ، افسوس کہ ہم تصویر کا صرف وہ رخ دیکھتے ہیں جو منافقین کے ٹولے نے تیار کیا ، بہن ، اللہ کی عطا کردہ توفیق سے میں نے اس موضوع کے متعلق کم از کم گیارہ ماہ مسلسل تاریخ کی تمام میسر کتابوں کا مطالعہ کیا ، و للہ الحمد ، اور ان میں سے کئی ایسی ہوں گی جن کا شاید نام تک بھی ہمارے قصہ گو اور کہانی فروش لوگوں نے نہ سنا ہوگا ، اللہ ہمیں توفیق دے کہ ہم اپنے اپنے اعمال کی اصلاح کی فکر کریں جن کا ہمیں جواب دینا ہے ،
    بہن جی ، ملوکیت یعنی بادشاہت کوئی بری چیز نہیں ،اللہ کے نبیوں میں بادشاہ ہو گذرے اور خاندانی بادشاہ ہو گذرے ، جی اگر کوئی بادشاہ ناجائز اور غلط کام کرنے والا ہو تو اس کی بات کی جانا کسی طور مناسب ہو سکتی ہے نہ کہ بادشاہت کو ہی برا سمجھا جائے ،
    اور یوں بھی اسلام میں اپنے بعد اپنی اولاد میں سے کسی کو حکمران مقرر کرنا جسے عام طور پر """ خاندانی ملوکیت """ کہہ سمجھ کر معیوب اور غیر اسلامی سمجھا جاتا ہے ، علی رضی اللہ عنہُ کی سنت ہے کیونکہ انہوں نے سب سے پہلے اپنے بیٹے حسن رضی اللہ عنہ کو اپنا جانشین مقرر فرمایا اور علی رضی اللہ عنہ کے بعد حسن رضی اللہ عنہ چھ ماہ تک خلیفہ رہے ، اللہ ہی جانے """خاندانی ملوکیت """ کو برا سمجھانے والوں کو یہ تاریخی حقیقت معلوم نہیں یا وہ مکھی پر مکھی مارتے ہوئے ، یا اپنے کسی مقصد کو پورا کرنے کے لیے اس بات کو چھپائے رکھتے ہیں ،
    میری بہن ، غیر اسلامی نظام ، اور اس کو پسند کرنے والوں کو تو اسلامی کی کوئی چیز برداشت نہیں ، نظام خلافت اور نہ مسلمانوں کی """ خاندانی ملوکیت """ ، ہم بے چارے قصے کہانیوں ، منطق و فلسفہ ، علم و کلام ، عقل و دانش ، شعور و حس نُما پھندوں میں پھنس کر اپنے کلمہ گو بھائی بہنوں کے خلاف کچھ بھی کر گذرنے کو نیکی اور جہاد سمجھ کر اپنی دُنیا اور آخرت کی تباہی کماتے چلے جا رہے ہیں ،
    نور بہن ، میں اس قسم کی گفتگو میں مشغول بھائی بہنوں کو ہمیشہ یہ مشورہ دیا کرتا ہوں کہ اپنے اپنے عقیدے اور اعمال کی اصلاح کی طرف توجہ دی جائے کہ اس کے بارے میں ہم سے پوچھا جائے گا نہ کہ کسی اور کے بارے میں ، اور جن شخصیات کے بارے میں اللہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے طرف کوئی اچھی خبر ملتی ہو اور تاریخ اس کے بارے میں کچھ اور بتائے تو ہمیں اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی خبر پر ایمان رکھنا ہی چاہیے ، اور اگر کسی کا دل تاریخ ہی کو درست مانے تو اسے چاہیے کہ کسی دوسرے کو غلط یا صحیح کہنے ، برا یا اچھا کہنے کی بجائے اپنے ایمان کو خبر گیری کرے ، اور اللہ تبارک و تعالیٰ کا یہ فرمان یاد رکھے ((((( تلک اُمۃ قد خلت لھا ما کَسَبت و لکم ما کسبتم و لا تُساءَلُونَ عَما کانوا یعمَلُون ::: وہ ایک اُمت تھی جو گزر گئی اس نے جو کچھ کمایا وہی پائے گی اور تم جو کچھ کماو گے وہی پاؤ گے اور تُم لوگوں سے اُن (تم سے پہلے والوں) کے بارے میں نہ پوچھا جائے گا ))))) سورت البقرہ ، پہلے پارے کی آخری آیت ،
    پس میری محترم بہن ، کیا ہی بھلا ہے کہ ہم اللہ کے اس فرمان کو سمجھ کر اس پر عمل کریں اور اپنے عقیدے اور عمل کی طرف توجہ کریں جو مر چکے ان کے معاملات ان کے مالک کے سپرد ، جس نے ظلم کیا اللہ سے سزا پائے گا جو مظلوم رہا اللہ سے اجر پائے گا ، اب ہمیں ان کی بحث میں پڑ کر کیا فائدہ ہو گا ، دُنیا میں یا آخرت میں !
    ہم آج حسین رضی اللہ عنہ کے سفر اور ان کے قتل کے سانحہ کی بنا پر لمبی چوڑی تقریریں کرتے ، کہانیاں لکھتے ، دُنیا کماتے ہیں ، اور اس واقعے سے جو سبق اخذ کرتے ہیں اس پر کس حد تک عمل پیرا ہیں اس کا جوا ب ، کشمیر ، فلسطین ، عراق ، افغانستان ، میں بڑی ہی وضاحت سے نظر آ رہا ہے ، اللہ ہم سے اس کا پوچھے گا کہ حسین رضی اللہ عنہ کے ظلم اور ناانصافی کے خلاف ، اور کلمہ حق کی سر بلندی کا جو جھنڈا اٹھایا اور جو مسلمانوں کی راہ زندگی میں جو مشعل جلائی اور تم لوگوں نے اس کو جان پہچان بھی لیا ، اس جھنڈے کو لے کر کس طرف بڑھے ؟ اس مشعل کی روشنی میں کس طرف چلے ؟ اپنے دین اور اپنے مسلمان بھائی بہنوں کی مدد کے لیے ان پر کیے جانےوالےظلم وزیادتی کے خلاف لڑنے کے لیے یا ان سے لڑ لڑ کر ، قصے کہانیاں سنا سنا کر اپنے اپنے مذاہب ، مسالک اور جماعتوں کی ترویج ، اور دنیا میں نام و شہرت اور مال کمانے کے لیے ؟؟؟
    اللہ ہمارے احوال کی اصلاح فرما دے ، اور ہمیں توفیق دے کہ ہم اپنی آخرت سنوار سکیں ، و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
     
  9. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    دو سال پہلے کی بات ہے میں بروکلین میں Baskin-Robbins میں اپنے میاں جی اور بچوں کے ساتھ گئی۔ ایک کالا میرے سے پوچھنے لگا (ظاہر ہے ڈھکا سر دیکھ کے) تم مسلمان ہو؟ میں نے کہا الحمد للہ!!! ہاں میں مسلمان ہوں کہنے لگا سنی ہو یا شیعہ۔۔۔۔؟ میری تو آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گیئں۔۔۔۔اس سے کافی دیر بات ہوئی ظاہر ہے میرے مذہب کے بارے میں الٹی سیدھی سنی سنائی باتیں دہرائے جا رہا تھا۔۔۔۔۔۔بتانے کا مقصد تھا کہ سنی اور شیعہ کی لڑائی ہوتی ہے تو تماشا ساری دنیا دیکھتی ہے۔ لڑائی چند جاہل علماء کی شروع کی ہوتی ہے اور باہر کے ممالک میں رہنے والے میرے جیسے لوگ اپنا دفاع کرتے کرتے عاجز آ جاتے ہیں۔ اللہ ہمیں ہدایت دے آمین!
     
  10. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ،
    بہن بیگم مرزا ،آپکو جو تجربہ ہوا وہ ماضی اور حال میں کئی لوگوں کو ہوتا آ رہا ہے ، شعیہ تو ایک الگ فرقہ بن گئے باقی مسلمان بھی اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے مقرر کردہ راستے کو چھوڑ دینے کے مذاہب اور جماعتوں میں‌ بٹ بٹ کر اپنے دین حق کے تمسخر کا سبب بن چکے ہیں ، دین دار طبقے میں‌ ہوں یا دنیا دار طبقے میں بہت ہی کم ہیں جو اسلام کے روشن چہرے پر داغ نہ ہوں ، اللہ ہم سب کو ہمت دے کہ اس کے مقرر کردہ راستے کو اپنائیں اور ہماری شخصیات اسلام کے نور کا پرتو ہوں نہ کہ اس کو دھندلانے کا سبب، و السلام علیکم۔
     
  11. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ،
    بہن بیگم مرزا ،آپکو جو تجربہ ہوا وہ ماضی اور حال میں کئی لوگوں کو ہوتا آ رہا ہے ، شعیہ تو ایک الگ فرقہ بن گئے باقی مسلمان بھی اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے مقرر کردہ راستے کو چھوڑ دینے کے مذاہب اور جماعتوں میں‌ بٹ بٹ کر اپنے دین حق کے تمسخر کا سبب بن چکے ہیں ، دین دار طبقے میں‌ ہوں یا دنیا دار طبقے میں بہت ہی کم ہیں جو اسلام کے روشن چہرے پر داغ نہ ہوں ، اللہ ہم سب کو ہمت دے کہ اس کے مقرر کردہ راستے کو اپنائیں اور ہماری شخصیات اسلام کے نور کا پرتو ہوں نہ کہ اس کو دھندلانے کا سبب، و السلام علیکم۔
    [/quote:22czf9f0]

    عادل بھائی بہت اچھی باتیں کی ہیں۔۔۔۔ویسے یہ آپ نے جو بہن بیگم مرزا کہہ کے مخاطب کیا، بہت اچھا لگا :hasna: سدا خوش رہیں
     
  12. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ،
    بہن بیگم مرزا ،آپکو جو تجربہ ہوا وہ ماضی اور حال میں کئی لوگوں کو ہوتا آ رہا ہے ، شعیہ تو ایک الگ فرقہ بن گئے باقی مسلمان بھی اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے مقرر کردہ راستے کو چھوڑ دینے کے مذاہب اور جماعتوں میں‌ بٹ بٹ کر اپنے دین حق کے تمسخر کا سبب بن چکے ہیں ، دین دار طبقے میں‌ ہوں یا دنیا دار طبقے میں بہت ہی کم ہیں جو اسلام کے روشن چہرے پر داغ نہ ہوں ، اللہ ہم سب کو ہمت دے کہ اس کے مقرر کردہ راستے کو اپنائیں اور ہماری شخصیات اسلام کے نور کا پرتو ہوں نہ کہ اس کو دھندلانے کا سبب، و السلام علیکم۔
    [/quote:12nrpslb]

    عادل بھائی بہت اچھی باتیں کی ہیں۔۔۔۔ویسے یہ آپ نے جو بہن بیگم مرزا کہہ کے مخاطب کیا، بہت اچھا لگا :hasna: سدا خوش رہیں[/quote:12nrpslb]
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
    بہن بیگم مرزا ، اللہ آپ کو بھی خوش رکھے ، اپنے اہل میں خوشی اور برکت عطا فرمائے ایک سچی مسلمان بیوی اور ماں بننے کی توفیق عطا فرمائے ، و السلام علیکم ۔
     
  13. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78

    جزاک اللہ ۔کاشفی بھائی۔
    تحریر کے ایک ایک لفظ سے محبت و عقیدت اھلبیت اطہار رضوان اللہ عنھم جھلکتی ہے۔ وہ محبت و مؤدتِ اہلِ قرابت کہ جس کا حکم خود قرآن مجید کی آیت کریمہ میں حضور اکرم :saw: کی زبان حق ترجمان سے سنایا گیا ہے۔
    قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى ۔۔۔ الی الخ ً
    اے محبوب :saw: فرما دیجئے: میں اِس (تبلیغِ رسالت) پر تم سے کوئی اُجرت نہیں مانگتا مگر (اپنی اور اللہ کی) قرابت و قربت سے محبت (چاہتا ہوں) ۔۔۔۔۔ (الشُّوْرٰی ، 42 : 23)

    اسی آیۃ کریمہ کے نازل ہونے پر جب حضور اکرم :saw: سے پوچھا گیا کہ اہل قرابت کون ہیں جن سے محبت کرنے کا باقاعدہ حکم قرآن مجید میں نازل ہوا ہے ۔ تو اسکا جواب بھی ہمیں‌حدیث پاک میں ملتا ہے۔

    عن ابن عباس رضي اﷲ عنهما قال : لما نزلت (قُلْ لَا أَسْألُکُمْ عَلَيْهِ أجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِیْ الْقُرْبٰی) قالوا : يا رسول اﷲ صلي اﷲ عليک وسلم! ومن قرابتک هؤلاء الذين و جبت علينا مودتهم؟ قال : علي و فاطمة و أبناهما.
    1. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 47، رقم : 2641
    2. طبراني، المعجم الکبير، 11 : 444، رقم : 12259
    3. هيثمي، مجمع الزوائد، 7 : 103


    ’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ جب آیت مبارکہ ’’فرما دیں میں تم سے اس (تبلیغ حق اور خیرخواہی) کا کچھ صلہ نہیں چاہتا بجز اہل قرابت سے محبت کے‘‘ نازل ہوئی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اﷲ علیک وسلم! آپ کے وہ کون سے قرابت دار ہیں جن کی محبت ہم پر واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی، فاطمہ اور ان کے دونوں بیٹے (حسن و حسین)۔‘‘

    اللہ تعالی سے دعا ہےکہ ہمیں قرآن مجید کو سمجھنے اور اس پر کاملاً عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اور اپنے حبیب مکرم :saw: کی ذات گرامی سے سچی محبت، آپ :saw: کی عظمت و فضیلت کو مان کر حد درجہ ادب و تعظیم ، آپ :saw: کی تعلیمات و سنت کی اتباع عطا فرمائے۔ اور آپ :saw: کے پیارے بیٹے بیٹیوں ، اہلبیت اطہار و اصحابِ کرام رضوان اللہ عنھم سے سچی محبت ، ادب و تعظیم عطا کرے۔

    قاتلانِ امام حسین اور مبغوضین ِ اہلبیت اطہار (رضوان اللہ عنہم ) ے لیے دلوں میں نرم گوشے رکھنے والوں کو ہدایت کی نعمت عطا فرمائے۔ آمین بجاہ آلِ سید المرسلین :saw:
     
  14. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جزاک اللہ برادر بھائی۔۔سبحان اللہ۔
     
  15. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    شاہ است حسین :as: بادشاہ است حسین :as:
    دین است حسین :as: دیں پناہ است حسین :as:
    سر داد نہ داد دست در دست یزید
    حقا کہ بنائے لا الہ است حسین :as:



    عزم و استقلال کا پیکر حسین :as: ابن علی :as:
    نظم و ضبط و شکر کا خوگر حسین :as: ابن علی :as:
    حق پرستوں کی نرالی فوج کا بطلِ جلیل
    کاروان عشق کا رہبر حسین :as: ابن علی :as:
    گل بدن، گل پیرہن، گل رو، گل افشاں، گل بدوش
    وہ بہارِ باغِ پیغمبر :saw: حسین :as: ابن علی :as:
    حدِّ فاصل بن گیا جو خیر و شر کے درمیاں
    خوں میں ڈوبا وہ مہِ انور حسین :as: ابن علی :as:
    آبروئے عاشقاں تائب شہید کربلا
    افتحارِ فاتح خیبر حسین :as: ابنِ علی :as:

    اللھم صل علی محمد :saw: وعلی آل محمد :saw:

    صدیوں آج سے پیشتر عرب کی سرزمین فسق و فجور سے بھر گئی تھی، ہر ذرہ مصیبت کا دل، اور مُلک کا ہر گوشہ ناانصافیوں کا مرکز ہو رہا تھا۔۔۔۔۔

    خلافت کے پاک تخت پر باطل کی روح (یزید مردود) کا تسلط تھا۔۔۔اور خودپرستی اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ چھائی ہوئی تھی۔۔۔۔۔۔

    اُسی زمانہ میں آخری رسول :saw: کی گود کا پالا سچائی کے ایک پیکر (امام حسین علیہ السلام) بھی مدینے کی مقدس چار دیواری کے اندر رہتے تھے۔۔۔وہ سراسر حق تھے۔۔۔وہ امام تھے۔۔۔۔اور اسلام کا شہزادہ تھے۔۔۔۔وہ حق پرست اور دلیر تھے۔۔۔۔اُن کے نانا پیغمبر :saw: ، باپ ساقی کوثر، اور اُن کی ماں فردوس کی ملکہ تھیں۔۔۔۔۔۔

    یزید فاسق تھا۔۔۔سراسر جہل اور سراپا باطل تھا۔۔۔۔اور فسق و فجور اسکو وراثت میں‌ ملا تھا۔۔۔وہ مادہ پرست تھا اور حکومت کا دلدادہ، اصول فطرت کے موافق دونوں قوتیں آپس میں ٹکرا گئیں۔۔ جنگ ہوئی اور زمین نے اپنی عادت کے موافق خون چوسا۔۔۔نتیجہ کیا ہوا۔۔؟ حق کو فتح ہوئی۔۔۔اور باطل ہمیشہ کے لیئے کُچل دیا گیا۔۔۔۔

    یزید پر اس وقت تک لعنت برستی ہے۔۔۔۔اور عرب کے اس شہید اعظم کی یاد حسین علیہ السلام کی حق پرستی کی صدائیں عرش سے فرش تک گونج اُٹھتی ہیں۔۔۔اور ہر عاشورہ کو دھڑکتے ہوئے دل عرش بریں کو ہلا دیتے ہیں۔۔۔۔

    اور اس سے اے برادرانِ ملک آپ سب سبق حاصل کر سکتے ہو۔۔۔باطل خواہ کتنی ہی قوت سے رونما کیوں‌ نہ ہو۔۔۔پھر باطل ہے۔۔۔اور اگر تم حق پرست ہو تو اس خودفراموش شاعر کی بات یاد رکھنا کہ آخر کار ایک دن فتح کا تاج تمہارے ہی سروں پر چمک کر رہے گا۔۔۔۔۔انشاء اللہ۔

    (فقیر جوش ملیح آباد لکھنؤ)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں