1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ڈیوس رہا

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از ھارون رشید, ‏16 مارچ 2011۔

  1. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    لاہور میں دو پاکستانی شہریوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کرنے والے امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کو مقتولین کے ورثاء کی جانب سے معاف کیے جانے کے بعد عدالت کے حکم پر رہا کر دیا گیا ہے۔

    ورثاء کے وکیل کا کہنا ہے کہ امریکی حکام نے دیت کی مد میں بیس کروڑ روپے کی رقم ادا کی ہے۔

    پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے سی آئی اے کے لیے کام کرنے والے امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ قتل کے مقدمے میں بریت کے بعد ریمنڈ ڈیوس کو رہا کر دیا گیا ہے۔

    نامہ نگار عباد الحق کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی اسلحے کے مقدمے میں انہیں چالیس دن قید اور بیس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی جس کے بعد جرمانےکی رقم ادا کر دی گئی جبکہ قید کی مدت کو اس عرصے میں شمار کیا گیا ہے جو ریمنڈ نے حراست میں گزارا ہے۔

    دوسری جانب اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے امریکی سفیر کیمرون منٹر کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ مقتولین کے ورثاء نے ریمنڈ ڈیوس کو معاف کردیا ہے۔ ’میں اس عمل پر ورثاء کا شکر گزار ہوں۔ میں اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ امریکی محکمہ انصاف نے ریمنڈ ڈیوس کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔‘



    بدھ کو ریمنڈ ڈیوس پر دوہرے قتل کے مقدمے میں فردِ جرم عائد کی جانی تھی تاہم مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ مقتولین کے ورثاء نے عدالت میں پیش ہو کر انہیں معاف کر دیا جس کے بعد ریمنڈ ڈیوس کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ اس صلح میں پنجاب حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے اور ملزم کو معاف کرنا ورثاء کا شرعی اور قانونی حق ہے۔صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان کا کہنا تھا کہ یہ بات بے بنیاد ہے کہ مقتولین کے ورثاء سے زبردستی دیت کے کاغذات پر دستخط کروائے گئے ہیں۔

    ان کے بقول مقتولین کے تمام شرعی ورثاء عدالت میں پیش ہوئے تھے اور اگر مقتولین کے وکیل کو کوئی تحفظات ہیں تو وہ اس ضمن میں عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔ اس سوال پر کہ رہائی کے بعد ریمنڈ ڈیوس کہاں ہیں صوبائی وزیرِ قانون نے کہا کہ وہ ایک آزاد امریکی شہری ہیں وہ جہاں بھی چاہیں جا سکتے ہیں۔

    ریمنڈ ڈیوس کے خلاف پاکستان بھر میں مذہبی جماعتوں نے مظاہرے کیے تھے

    ادھر مقتولین کے وکیل راجہ ارشاد نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ امریکی حکام نے مقتولین کی ورثاء کو بیس کروڑ روپے بطور دیت ادا کیے ہیں اور یہ رقم تمام ورثاء میں قانون کے مطابق تقسیم ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ مقتولین کے اٹھارہ ورثاء عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

    مقتولین کے ایک اور وکیل اسد منظور بٹ نے الزام لگایا ہے کہ انہیں بدھ کو جیل کے اندر ہونے والی کارروائی میں شامل نہیں ہونے دیا گیا اور انہیں ان کے ایک ساتھی وکیل سمیت ساڑھے چار گھنٹے تک حراست میں رکھا گیا۔ تاہم رانا ثناٹ اللہ کے مطابق مقتولین نے اسد بٹ کو تبدیل کر کے راجہ ارشاد کو اپنا نیا وکیل مقرر کیا تھا۔

    ریمنڈ ڈیوس کے خلاف دوہرے مقدمے پر کارروائی سینٹرل جیل کے اندر ہو رہی تھی اور ایڈیشنل سیشن جج یوسف اوجلا اس مقدمے کی سماعت کر رہے تھے۔ ریمنڈ پر الزام تھا کہ انہوں نے ستائیس جنوری کو لاہور میں فیضان اور فہیم نامی دو نوجوانوں کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا۔

    ان کی گرفتاری کے بعد امریکی حکام نے انہیں سفارتی استثنٰی حاصل ہونے کا معاملہ اٹھایا تھا جبکہ حکومتِ پاکستان نے کہا تھا کہ اس کا فیصلہ عدالت کرے گی۔

    خیال رہے کہ ڈیوس کی گرفتاری کے پیچیدہ معاملے کو حل کرنے کے لیے پاکستان کے اسلامی و شرعی قانون کو استعمال کرنے کی باتیں پہلے بھی سامنے آئی تھیں اور اس واقعے کے چند دن بعد ہی پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ خان نے کہا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس معافی مانگنے کے ساتھ ساتھ اگر معاوضہ بھی دینا چاہیں تو پاکستان کا قانون اور اسلامی قانون اس کی اجازت دیتا ہے البتہ اس کے لیے مقتولین کے ورثاء کا آزادانہ طور پر اس پیشکش کو منظور کرنا ضروری ہے۔

    بیبی سی
     
  2. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: ڈیوس رہا

    بہت ہی حیران کن اور پریشان کردینے والی خبر ہے۔
    اللہ ہی خیر کرے

    ابھی یہ بات سامنے نہیں آئی کہ ورثاء کو راضی کیا گیا ہے یا کرایا گیا ہے کیونکہ کچھ دن پہلے طلعت حسین نے ایک رپورٹ‌پیش کی تھی کہ ورثاء کو نامعلوم افراد مسلسل ہراساں کررہے ہیں اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں

    اس طرح فہیم کی بیوہ کی یہ پیشن گوئی درست ثابت ہوگئی کہ اسے انصاف نہیں ملے گا۔
     
  3. آصف 26
    آف لائن

    آصف 26 ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2011
    پیغامات:
    116
    موصول پسندیدگیاں:
    59
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ڈیوس رہا

    ھارون بھائی دل خون کے آنسو رورہا ھے اگر امریکہ مین کوئی پاکستانی کسی سئور کھانے والے بےحیاء خبیث امریکی کے کتے کو مار دیتاتو وہ کسی اثتثنا وثنا عدالت ودالت ع غ کو نہ دیکھتے دوسرے دن آپ خبر پڑھ لیتے فلاںکوامریکہ نے شوٹ کردیا اور کیا کہوں بس سن کر حیرانی ھوئی،، دیت اور امریکہ،،لگتا ھے لبرل این جی اوز اندھی گونگی بہری ھو گئی ہیں ورنہ حدود کی طرح ،دیت، پر بھی جیو پربھی پروگرام 50 منٹ شروع ھوتا اور بڑے بڑے گفتگو کے شہسوار اور شہسوارنیاں دیت کو فرسودہ 14سو سال پرانی روایت کہ کر وہ حال شریف کرتی دیت کا کہ بےچاری دیت خود کاپتا بھول جاتی مگر بھائی نہ نہ نہ یہ معملہ تو آقازادے کا تھا ۔۔۔۔۔ افسوس صدافسوس
     
  4. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ڈیوس رہا

    میرا تو بات کرنے کو جی نہیں چاہ رہا اس وقت سے بلڈ پریش ہائی ہے
     
  5. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ڈیوس رہا

    میں‌رو رہا ہوں تم رو رہے ہو
    یہ دل رو رہا ہے یہ جاں‌رو رہی ہے
    مگر کوئی اتنا بھولے سے کہہ دے
    اٹھو آج ہم سب عزت کو اپنی
    غیرت کو اپنی شان و شوکت کو اپنی
    کریں‌پھر سے زندہ کریں‌پھر سے زندہ
    دینا پڑے گر ہمیں‌سر اپنا
    خوشی سے ہم ڈالیں‌پھندا گلے میں‌
    ذلت بھری زندگی سے کنور
    عزت بھری موت ھے ہم کو پیاری
     
  6. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جواب: ڈیوس رہا

    لاہور میں دو پاکستانی شہریوں کو فائرنگ کر کے قتل کرنے والے امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کو مقتولین کے ورثا کی جانب سے معاف کیے جانے کے بعد عدالت کے حکم پر رہا کر دیا گیا ہے۔

    پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ قتل کے مقدمے میں بریت کے بعد ریمنڈ ڈیوس کو رہا کر دیا گیا ہے -جبکہ غیر قانونی اسلحے کے مقدمے میں وہ ضمانت پر ہیں۔ بدھ کو ریمنڈ ڈیوس پر دوہرے قتل کے مقدمے میں فردِ جرم عائد کی جانی تھی-

    تاہم میڈیا سے بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ مقتولین کے ورثا نے عدالت میں پیش ہو کرانہیں معاف کر دیا جس کے بعد ریمنڈ ڈیوس کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس صلح میں پنجاب حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے اور ملزم کو معاف کرنا ورثا کا شرعی اور قانونی حق ہے۔

    صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان کا کہنا تھا کہ یہ بات بے بنیاد ہے کہ مقتولین کے ورثا سے زبردستی دیت کے کاغذات پر دستخط کروائے گئے ہیں۔ ان کے بقول مقتولین کے تمام شرعی ورثا عدالت میں پیش ہوئے تھے اور اگر مقتولین کے وکیل کو کوئی تحفظات ہیں تو وہ اس ضمن میں عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔

    اس سوال پر کہ رہائی کے بعد ریمنڈ ڈیوس کہاں ہیں صوبائی وزیرِ قانون نے کہا کہ وہ ایک آزاد امریکی شہری ہیں وہ جہاں بھی چاہیں جا سکتے ہیں۔ بعض ذرائع کے مطابق ڈیوس کو افغانستان کے بگرام ائر بیس روانہ کردیا گیا ہے جہاں سے وہ امریکہ جائیں گے۔

    ادھر مقتولین کے وکیل اسد منظور بٹ نے الزام لگایا ہے کہ انہیں بدھ کو جیل کے اندر ہونے والی کارروائی میں شامل نہیں ہونے دیا گیا اور انہیں ان کے ایک ساتھی وکیل سمیت ساڑھے چار گھنٹے تک حراست میں رکھا گیا۔

    ریمنڈ ڈیوس کے خلاف دوہرے مقدمے پر کارروائی سینٹرل جیل کے اندر ہو رہی تھی اور ایڈیشنل سیشن جج یوسف اوجلا اس مقدمے کی سماعت کر رہے تھے۔ ریمنڈ پر الزام تھا کہ انہوں نے ستائیس جنوری کو لاہور میں فیضان اور فہیم نامی دو نوجوانوں کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا۔

    ان کی گرفتاری کے بعد امریکی حکام نے انہیں سفارتی استثنی حاصل ہونے کا معاملہ اٹھایا تھا جبکہ حکومتِ پاکستان نے کہا تھا کہ اس کا فیصلہ عدالت کرے گی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس معاملے کو حل کرنے میں پاکستان کی وفاقی اور پنجاب حکومت کے علاوہ ملک کی فوجی اسٹیبلشمنٹ اور سعودی حکام نے بھی کردار ادا کیا۔
    ......
    سماعت سے قبل فیضان اور فہیم کے ورثا کو گھروں سے اٹھا کر عدالت میں لایا گیا

    وکلا کو بھی گن پوائنٹ پر روکا گیا اور کوئی بات میڈیا کو بتانے کی صورت میں دھمکیاں دی گئیں۔

    وکیل کے مطابق ورثا سے زبردستی دیت کے کاغذات پر دستخط کرائے گئے.



    .لاہور میں فائرنگ کر کے دو پاکستانی نوجوانوں کو شہید کرنے والے امریکی ملزم ریمنڈ ڈیوس کو مقامی عدالت نے بری کر دیا،وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مقتولین کے ورثا کی طرف سے ملزم کو معاف کرنے کے بعد اسے رہا کیا گیا۔

    ملزم ریمنڈ ڈیوس نے ڈیڑھ ماہ قبل27 جنوری کو لاہور کے مزنگ چوک میں دو افراد فیضان اور فہیم کو فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا تھا،واقعے کے بعد اسے مقامی پولیس نے گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا تھا،ابتدائی طور پر یہ کیس مقامی عدالت میں چلا تاہم اس پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے رویے امریکی دباؤ اور عوامی ردعمل کے بعد حساس نوعیت اختیار کرنے پر اس کی سماعت سنٹرل جیل لاہور میں کی جاتی رہی۔

    کیس کی سماعت کے دوران سفارتی اسثنا سمیت کئی قانونی معاملات زیربحث اور زیرغور آتے رہے اور مختلف نوعیت کے نشیب و فراز کے بعد بالآخر آج اسے رہائی مل گئی،مقتولین کے ورثا کے وکیل اسد منظور بٹ نے الزام عائد کیا کہ آج سنٹرل جیل میں کیس کی سماعت تھی،سماعت سے قبل فیضان اور فہیم کے ورثا کو گھروں سے اٹھا کر عدالت میں لایا گیا ،وکلا کو بھی گن پوائنٹ پر روکا گیا اور کوئی بات میڈیا کو بتانے کی صورت میں دھمکیاں دی گئیں۔وکیل کے مطابق ورثا سے زبردستی دیت کے کاغذات پر دستخط کرائے گئے.

    جس کے بعد پہلے امریکی قونصلیٹ کی چار گاڑیاں روانہ ہوئیں اور بعد میں وکلا کو نکلنے کی اجازت دی گئی۔پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنااللہ نے امریکی ملزم ریمنڈ ڈیوس کو بری کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے ساری کارروائی قانون کے مطابق انجام دی،عدالت میں پہلے ملزم پر فرد جرم عائد ہوئی،جس کے بعد ورثا بھی عدالت میں پیش ہوئے ،جن کی طرف سے دیت کے کاغذات پیش کیے گئے،رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ دیت کے معاملے سے حکومت پنجاب کا کوئی تعلق نہیں ،عدالت کو ملزم کو معاف کرنے کا حق ہے ،حکومت یا پراسیکیوٹر اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتے۔
    ..........
    امریکا پاکستان سے اپنے مرکزی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ایک اہلکار دو پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کو رہا کرانے میں کامیاب ہوگیا ہے۔اس کی رہائی کے لیے قانونی تقاضے پورے کرنے کی غرض سے لاہور کی ایک مقامی عدالت میں مقدمے کی سماعت کی گئی جس کے دوران نہ صرف انصاف کا خون کیا گیا ہے بلکہ قانون بھی دیکھتا رہ گیا ہے کہ اس کے ساتھ کیا مذاق ہوا ہے۔

    متاثرہ خاندانوں کے وکیل نے بتایا ہے کہ وارثوں خون بہا لینے پر آمادہ ہوگئے تھے۔ان پر گذشتہ کئی دنوں سے نادیدہ قوتوں کی جانب سے خون بہا لینے کے لیے دباو ڈالا جارہا تھا۔صوبہ پنجاب کے وزیرقانون رانا ثناء اللہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دیت کی رقم مقتولین کے وارثوں کو ادا کردی گئی ہے جس کے بعد ریمنڈ ڈیوس کو امریکی قونصل جنرل کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے موقف اختیار کیا کہ مقتولین کے ورثا کی طرف سے ملزم کو معاف کرنے کے بعد رہا کیا گیا ہے۔27 جنوری کو لاہور کے مصروف علاقے مزنگ چونگی میں واقع قرطبہ چوک کے قریب ایک گاڑی میں سوارامریکی قونصل خانے کے اس ملازم نے موٹرسائیکل پر سوار دو نوجوانوں فیضان اور فہیم کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا۔ اس کی مدد کو آنے والی دوسری کار نے مخالف سمت سے آنے والے ایک اور موٹرسائیکل سوار کو کچل دیا اور وہ موقع پرجاں بحق ہوگیا تھا۔

    واقعے کے بعد ریمنڈ ڈیوس کو لاہورپولیس نے گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا تھا،ابتدائی طور پر یہ کیس مقامی عدالت میں چلا تاہم امریکی دباؤ اور عوامی ردعمل کے بعد حساس نوعیت اختیار کرنے پر اس کیس کی سماعت سنٹرل جیل لاہور میں کی جاتی رہی۔

    کیس کی سماعت کے دوران سفارتی اسثنا سمیت کئی قانونی معاملات زیربحث آئے اور مختلف نوعیت کے نشیب و فراز کے بعد بالآخر بدھ کو ڈیڑھ ماہ کے بعد قاتل ریمنڈ ڈیوس کو رہا کردیا گیا ہے۔مقتولین کے ورثاء کے وکیل اسد منظور بٹ نے الزام عاید کیا ہے کہ آج سنٹرل جیل میں کیس کی سماعت سے قبل فیضان اور فہیم کے ورثاء کوان کے گھروں سے اٹھا کر عدالت میں لایا گیا۔

    وکلاء کو بھی گن پوائنٹ پر روکا گیا اور کوئی بات میڈیا کو بتانے کی صورت میں دھمکیاں دی گئیں۔وکیل کے مطابق ورثاء سے زبردستی دیت کے کاغذات پر دستخط کرائے گئے ،جس کے بعد پہلے امریکی قونصلیٹ کی چار گاڑیاں روانہ ہوئیں اور بعد میں وکلاء کو نکلنے کی اجازت دی گئی۔

    پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ عدالت نے ساری کارروائی قانون کے مطابق انجام دی ہے۔عدالت میں پہلے ملزم پر فردجرم عاید ہوئی،جس کے بعد ورثا بھی عدالت میں پیش ہوئے ،جن کی طرف سے دیت کے کاغذات پیش کیے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ دیت کے معاملے سے حکومت پنجاب کا کوئی تعلق نہیں ،عدالت کو ملزم کو معاف کرنے کا حق حاصل ہے ،حکومت یا پراسیکیوٹر اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈال سکتے۔

    واضح رہے کہ چھتیس سالہ ریمنڈ ایلن ڈیوس کا تعلق ورجینیا سے ہے۔وہ امریکا سابق خصوصی فوجی ہے اور امریکی فوج میں دس سال تک رہا ہے۔اگست 2003ء میں اس نے فوج کو چھوڑ دیا تھا۔امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان میں اس کے کردار کے بارے میں اس کے سوا کچھ نہیں کہا تھا کہ وہ سفارت خانے کے انتظامی اور ٹیکنیکل اسٹاف کا رکن تھا۔

    پاکستان کے سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ لاہور میں دوشہریوں کے قتل کے الزام میں زیرحراست ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں ۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ''انہیں دفتر خارجہ نے31 جنوری کو ایک بریفنگ دی تھی جس میں انہیں بتایا گیا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس کو ویانا کنونشن کے تحت سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں ہے''۔

    سابق وزیرخارجہ کے اس بیان سے باوجود بعض حکومتی عہدے دار امریکا کو خوش کرنے کے لیے ریمنڈ ڈیوس کو سفارت کار ثابت کرنے میں ایڑی چوٹی کا زورلگا تے رہے تھے تاکہ اسے ویانا کنونشن کے تحت سفارتی استثنیٰ دیا جاسکے۔

    امریکا اپنے قاتل مبینہ اہلکار یا سفارتکار کی رہائی کے لیے پاکستان کی کم زور حکومت پرمسلسل دباو ڈالتا رہا ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات میں سردمہری آئی تھی اور دوسرے عہدے داروں کے علاوہ خود امریکی صدربراک اوباما نے پاکستان سے دوشہریوں کے قاتل مبینہ سفارت کارکو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسے ویانا کنونشن کے تحت سفارتی استثنیٰ حاصل ہے۔ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے لیے کوششوں کے ضمن امریکی سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ سینیٹر جان کیری نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ان سے ملاقات میں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملہ کو پاکستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات پر اثرانداز نہیں ہونا چاہیے،کیس زیرسماعت ہے اور سفارتی استثنیٰ کا فیصلہ عدالت کرے گی۔وزیراعظم نے واضح کیا کہ مقتولین کے ورثاء اورپاکستانی عوام ریمنڈ ڈیوس کیس میں بنیادی فریق ہیں۔

    عدالت عالیہ لاہور نے اس کیس کے فوری بعد پاکستانی حکومت کو دو نوجوانوں کے قاتل کو امریکا کے حوالے نہ کرنے کا حکم دیا تھااوراس کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد اس کانام اس لسٹ میں شامل کردیا گیا تھا۔عدالت نے قراردیا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس کو اس کے خلاف مقدمے کی سماعت تک پاکستان سے بیرون ملک منتقل نہیں کیا جاسکتا۔عدالت عالیہ نے اپنے حکم میں قراردیا تھا کہ ڈیوس کو حاصل سفارتی استثنیٰ کے حوالے سے فیصلہ کرنا عدالت کا کام ہے لیکن اب عدالت عالیہ میں یہ معاملہ جانے سے پہلے ہی نمٹا دیا گیا ہے۔

    پاکستان کی دینی اور سیاسی جماعتیں صدر آصف زرداری کی قیادت میں حکومت کو خبردار کیا تھا کہ وہ ریمنڈ ڈیوس کو امریکا کے حوالے کرنے سے باز رہے ورنہ اس کے خلاف تحریک چلائی جائے گی جبکہ اس واقعے کے خلاف پاکستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں بھی نکالی گئی تھیں۔اب اس کی مقتولوں کے ورثا پر دباو ڈال کر رہائی کے بعد پاکستان میں احتجاجی مظاہروں کا امکان ہے اور قاتل ڈیمنڈ کی اس طرح اچانک رہائی سے امریکا مخالف جذبات میں مزید شدت آئے گی۔
    ........................................................................
    اہم سوالات:
    ..............
    1:قاتل کو مقتولین کے وارثین نے معاف کر دیا اسلیے ریمنڈ ڈیوس رہا ہو گیا ،مگر حکومت پاکستان کا کیس کہاں ہے اور کدھر ہے ،؟؟؟؟؟؟؟ جاسوسی ،دھشت گردوں کے نیٹ ورک سے اس کے تعلقات اور اس پر زبردست تحقیق ، نیٹ ورک دریافت ہوئے ؟؟؟؟؟؟؟ کیا کیس درج کرتے ہوئے جاسوسی کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا ، کیا پاکستان مخالف دھشت گرد رابطوں پر اس کے خلاف دھشت گردی کا مقدمہ قائم ہوا تھا ؟؟؟؟ بار بار حکومت یہ کہتی رہی جو فیصلہ عدالت کرے گی وہی سب کو منظور ہو گا ، حکومت مطمئن تھی اور امریکا کو اطمینان دلایا گیا تھا کہ ریمنڈ بری ہو جائے گا ،، عدالت کے سامنے ریمنڈ کے خلاف صرف دو کیس تھے ، ایک اس کے پاس غیر قانونی اسلحہ تھا ، دوسرا اس نے دو پاکستانیوں کو قتل کر دیا ،، پہلے کیس میں اس کی ضمانت ہو گئی ، اب رہ گیا دوسرا کیس ،، اس میں انہوں نے بیس کروڑ یا پچاس کروڑ وارثین کو ادا کر دیا ،..جتنا کیس لایا گیا ، عدالت نے اس کیس کی بنیاد پر ہی فیصلہ دینا تھا .. اس کیس میں مدعی صرف مقتولین کے لواحقین تھے ، نہ کہ حکومت ،،،حکومت نے حکومت پاکستان اور پاکستان کی سلامتی کے لیے کیا رول ادا کیا؟؟؟؟ ملک کو فروخت کر دیا ،اورخود اپنے لیے ڈالر لے لیے؟؟؟؟

    2:تیسرے مقتول عباد الرحمن کو جو اس حادثے میں مارا گیا ، اس کے بارے کیا پیش رفت ہوئی ، اس کے وارثوں کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ، اس بارے کیا پیش رفت ہوئی ؟؟؟؟؟؟ اس کا بھی اسی معاملے میں تعلق تھا ،اسی کیس کے ساتھ وہ کیس بھی منسلک تھا ،وہ مقدمہ نامعلوم افراد کے متلعق کیوں درج کیا گیا ؟؟؟؟؟؟ اور اس کو داخل دفتر کیوں کر دیا گیا ..
    3:وہ اہم آدمی یا رھنما کون تھا ؟؟؟؟ جو اسوقت ریمنڈ ڈیوس کی گاڑی میں موجود تھا ،جس کو بچانے کے لیے دوسری گاڑی میں امریکن کمانڈوز آئے تھے اور عبادالرحمن مارا گیا تھا ،جو ریمنڈ سے زیادہ اہم تھا اور وہ اس کو لے کر چلے گئے تھے ؟؟؟؟ اس بارے کیوں چپ سادھ لی گئی ؟؟؟

    4:انٹرنیشل سطح پر کسی حکومت کی قیمت اس کے کاموں کی وجہ سے بنتی ہے ، امریکہ نے اپنے شہری یا اپنے سی آئی اے کے سٹاف کے لیے جو دباؤ ،جو ذرائع استعمال کیے ، کیا حکومت پاکستان نے عافیہ صدیقی کے لیے استعمال کیے؟؟؟؟ یا اپنے کسی بھی بندے کے لیے استعمال کیے ؟؟؟؟ ہماری وقعت عزت اور وقار کو چند ڈالروں کے عوض کیوں فروکت کیا جاتا ہے؟؟؟، ہمیں کیوں دنیا بھر میں ذلیل کیا جاتا ہے کہ پاکستانی وہ قوم ہیں جو چند ٹکوں کے عوض ملک کیا اپنی ماں تک بیچ سکتے ہیں ،؟؟؟؟؟
    ابھی ابھی خبر آئی ہے کہ جج صاحب یوسف اوجلہ نے فیصلہ کرنے سے پہلے چھٹی اپلائی کر دی تھی ، اور آج سے وہ رخصت پر چلے گئے ،
    جج صاحب کو کتنے کروڑ میں خریدا گیا ،؟؟؟؟؟
    5: اس معاملے میں جو اچھل کود گورنمنٹ نے کی . استعفے لیے گیےاور پبلک میں جو ھیجان برپا کیا گیا ، اور اب ان کو لڑنے مارنے اور توڑ پھوڑ کرنے کے لیے کیوں موقع دیا گیا ؟؟؟؟ کیوں حکومت نے پاکستان کے عوام کو ذھنی ھیجان ، کرب اور عذاب میں ڈالا اور اس قوم میں مایوسی طاری کی اس کا کون حساب دے گا ؟؟ کیوں لوگ خود کشیاں کرتے ہیں ؟؟؟؟؟/b]
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ڈیوس رہا

    گذشتہ روز کسی نیوز چینل پر خبر دیکھی تھی کہ مقتولین کے ورثا کو 20 کروڑ روپے "دیت (خون بہا)" ادا کیا گیا۔
     
  8. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ڈیوس رہا

    دو پاکستانیوں کے قاتل امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کو مقتولین کے ورثاء کی جانب سے بیس کروڑ روپے خوں بہا لے کر معاف کیے جانے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔

    مسلم لیگ نون کے ترجمان صدیق الفاروق نے انکشاف کیا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی میں سعودی عرب نے کردار ادا کیا ہے۔

    رہائی کے خلاف پاکستان کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔

    ریمنڈ ڈیوس کی رہائی
    ’معاوضہ ہم نے ادا نہیں کیا‘
    رہائی میں سعودی کردار
    رہائی کے خلاف مظاہرے


    لاہور میں دو پاکستانی شہریوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کرنے والے امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کو مقتولین کے ورثاء کی جانب سے معاف کیے جانے کے بعد عدالت کے حکم پر رہا کر دیا گیا ہے۔

    ورثاء کے وکیل کا کہنا ہے کہ امریکی حکام نے دیت کی مد میں بیس کروڑ روپے کی رقم ادا کی ہے۔

    نامہ نگار عباد الحق کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی اسلحے کے مقدمے میں انہیں چالیس دن قید اور بیس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی جس کے بعد جرمانےکی رقم ادا کر دی گئی جبکہ قید کی مدت کو اس عرصے میں شمار کیا گیا ہے جو ریمنڈ نے حراست میں گزارا ہے۔

    کلِک ریمنڈ کی خاطر شرعی حل پر غور

    کلِک ’ایک ایشو پر تعلقات قربان نہیں ہو سکتے‘

    پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے سی آئی اے کے لیے کام کرنے والے امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ قتل کے مقدمے میں بریت کے بعد ریمنڈ ڈیوس کو رہا کر دیا گیا ہے جبکہ غیر قانونی اسلحے کے مقدمے میں وہ ضمانت پر ہیں۔

    دوسری جانب اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے امریکی سفیر کیمرون منٹر کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ مقتولین کے ورثاء نے ریمنڈ ڈیوس کو معاف کردیا ہے۔ ’میں اس عمل پر ورثاء کا شکر گزار ہوں۔ میں اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ امریکی محکمہ انصاف نے ریمنڈ ڈیوس کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔‘



    بدھ کو ریمنڈ ڈیوس پر دوہرے قتل کے مقدمے میں فردِ جرم عائد کی جانی تھی تاہم مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ مقتولین کے ورثاء نے عدالت میں پیش ہو کر انہیں معاف کر دیا جس کے بعد ریمنڈ ڈیوس کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا۔

    لاہور سے بی بی سی اردو کے نامہ نگار عباد الحق کے مطابق انہوں نے کہا کہ اس صلح میں پنجاب حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے اور ملزم کو معاف کرنا ورثاء کا شرعی اور قانونی حق ہے۔صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان کا کہنا تھا کہ یہ بات بے بنیاد ہے کہ مقتولین کے ورثاء سے زبردستی دیت کے کاغذات پر دستخط کروائے گئے ہیں۔

    ان کے بقول مقتولین کے تمام شرعی ورثاء عدالت میں پیش ہوئے تھے اور اگر مقتولین کے وکیل کو کوئی تحفظات ہیں تو وہ اس ضمن میں عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔ اس سوال پر کہ رہائی کے بعد ریمنڈ ڈیوس کہاں ہیں صوبائی وزیرِ قانون نے کہا کہ وہ ایک آزاد امریکی شہری ہیں وہ جہاں بھی چاہیں جا سکتے ہیں۔

    امریکی حکام نے مقتولین کی ورثاء کو بیس کروڑ روپے بطور دیت ادا کیے ہیں اور یہ رقم تمام ورثاء میں قانون کے مطابق تقسیم ہوگی۔ مقتولین کے اٹھارہ ورثاء عدالت میں پیش ہوئے تھے

    راجہ ارشاد

    ادھر مقتولین کے وکیل راجہ ارشاد نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ امریکی حکام نے مقتولین کی ورثاء کو بیس کروڑ روپے بطور دیت ادا کیے ہیں اور یہ رقم تمام ورثاء میں قانون کے مطابق تقسیم ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ مقتولین کے اٹھارہ ورثاء عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

    مقتولین کے ایک اور وکیل اسد منظور بٹ نے الزام لگایا ہے کہ انہیں بدھ کو جیل کے اندر ہونے والی کارروائی میں شامل نہیں ہونے دیا گیا اور انہیں ان کے ایک ساتھی وکیل سمیت ساڑھے چار گھنٹے تک حراست میں رکھا گیا۔

    ریمنڈ ڈیوس کے خلاف دوہرے مقدمے پر کارروائی سینٹرل جیل کے اندر ہو رہی تھی اور ایڈیشنل سیشن جج یوسف اوجلا اس مقدمے کی سماعت کر رہے تھے۔ ریمنڈ پر الزام تھا کہ انہوں نے ستائیس جنوری کو لاہور میں فیضان اور فہیم نامی دو نوجوانوں کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا۔

    ان کی گرفتاری کے بعد امریکی حکام نے انہیں سفارتی استثنٰی حاصل ہونے کا معاملہ اٹھایا تھا جبکہ حکومتِ پاکستان نے کہا تھا کہ اس کا فیصلہ عدالت کرے گی۔

    خیال رہے کہ ڈیوس کی گرفتاری کے پیچیدہ معاملے کو حل کرنے کے لیے پاکستان کے اسلامی و شرعی قانون کو استعمال کرنے کی باتیں پہلے بھی سامنے آئی تھیں اور اس واقعے کے چند دن بعد ہی پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ خان نے کہا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس معافی مانگنے کے ساتھ ساتھ اگر معاوضہ بھی دینا چاہیں تو پاکستان کا قانون اور اسلامی قانون اس کی اجازت دیتا ہے البتہ اس کے لیے مقتولین کے ورثاء کا آزادانہ طور پر اس پیشکش کو منظور کرنا ضروری ہے۔
     
  9. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ڈیوس رہا

    اگر اس قتل کرنے والے کو پاکستانی حکمران نہ چھوڑتے اور امریکہ کے آگے سینہ تان کر کھڑے ہو جاتے تو امریکہ والے کچھ بھی نہیں کر سکتے تھے ۔ ہمارے حکمران ہی بےغیرت ہیں صرف اپنی روٹیاں سیدھی کر رہے ہیں اور پیسہ کما رہے ہیں۔
    اگر یہ ڈیوس کو نہ چھوڑتے اور امریکہ کے آگے اکڑ جاتے تو امریکہ سے کچھ نہیں ہونا تھا اور امریکہ نے ٹھنڈے ہو جانا تھا اور اور انہوں نے کہنا تھا کہ مسلمان اکڑ گیا ہے اب کچھ نہ کچھ ہو جائے گا اور ایسا کرنے سے امریکہ کی بولتی بند ہو جانی تھی ۔

    اگر اِن بےغیرتوں نے اُسے چھوڑنا ہی تھا تو جو انہوں نے ہماری ماں بہن جو ہماری عزت ہے اُسے قید کر رکھا ہے تو اُسے ہی چھڑوا لیتے اِنہیں چاہیے تھا کہ امریکہ کو کہتے کہ پہلے ڈاکٹر عافیہ کو چھوڑو بعد میں ڈیوس کو چھوڑیں گے تو امریکہ نے ڈاکٹر عافیہ کو چھوڑ دینا تھا اگر نہ چھوڑتے تو ڈیوس کو سریام گولیاں مار دیتے پھر بھی امریکہ نے ٹُھس ہو جانا تھا مسلمان میں جو طاقت ہے وہ کسی قوم میں بھی نہیں ہے۔

    مگر جب تک ہمارے بےغیرت حکمران اپنی روٹیاں سیدھی کرتے رہے تب تک یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہے گا
     
  10. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جواب: ڈیوس رہا

    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    ريمنڈ ڈيوس کی رہائ کے بعد جو تجزيہ نگار اور راۓ دہندگان امريکہ کو اپنی شديد تنقید کا نشانہ بنا رہے ہيں وہ اس کيس کے حوالے سے حقائق کو نظرانداز کر رہے ہيں۔ اس کيس کا فيصلہ پاکستانی نظام قانون کے مطابق سفارتی استثنی سے متعلق سوالات کے حوالے سے سرکاری حقائق پر پہنچے بغير کيا گيا ہے۔ اگر بعض مبصرين کی راۓ کے مطابق امريکی حکومت کا اس تمام تر کاروائ میں فیصلہ کن اثر ہوتا تو ان کی رہائ سفارتی استثنی سے متعلق عالمی قوانین ميں مختص کيے گيے ضوابط کے مطابق ہو جاتی۔

    ہم سب جانتے ہیں کہ ايسا نہیں ہوا۔

    اس کيس کا فيصلہ پاکستانی قانون کے عين مطابق اور پاکستانی خودمختاری سے متعلق احترام کو ملحوظ رکھتے ہوۓ کيا گيا۔

    ہم سمجھتے ہيں کہ اس کيس کی حوالے سے بہت رنج اور غصے کے جذبات پاۓ جاتے ہيں اور ہم پاکستان کی عوام کے ساتھ مل کر امن اور شراکت داری کے حصول کے ليے مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہيں۔

    امريکی حکومت نے واضح کر ديا ہے کہ متعين طريقہ کار کے مطابق ڈيپارٹمنٹ آف جسٹس نے لاہور ميں پيش آنے والے واقعے کے حوالے سے تفتيش کا آغاز کر ديا ہے۔

    امريکہ اور پاکستان دوست تھے اور رہيں گے۔ ہم پاکستان اور امريکہ کے مابين تعلق کو اسٹريجيک بنيادوں پر اہميت ديتے ہيں۔ ہم اس تعلق کو باہم احترام اور مشترکہ مفادات کی بنياد پر مستحکم کرنے کے ليے کوشاں ہيں۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
    http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
     
  11. حسین
    آف لائن

    حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2010
    پیغامات:
    66
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: ڈیوس رہا

     
  12. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جواب: ڈیوس رہا

    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    جو جذباتی تجزيہ نگار ريمنڈ ڈيوس کے ايشو کے حوالے سے تند وتيز جملوں اور نت نئ تاويليوں کے ذريعے بے چينی کی فضا پيدا کر رہے ہيں اور اس معاملے کو امريکہ پاکستان کے مابين تعلقات کے حوالے سے اہم ترين موڑ قرار دے رہے ہيں انھيں يہ نقطہ سمجھنا چاہیے کہ اسٹريجيک اتحاديوں کے مابين تعلقات مقبول نعروں اور چند افراد کے سياسی ايجنڈے کے تابع نہيں ہوتے۔ اس کے علاوہ اقوام کی فتح اور شکست کا پيمانہ ايسے حادثوں اور واقعات کی بنياد پر نہيں ہوتا جو محض چند افراد سے متعلق ہوں۔

    جنوری 27 کو پيش آنے والے واقعات کے سلسلے ميں امريکی حکومت کو مورد الزام نہيں قرار ديا جا سکتا۔ ہم نے ہميشہ يہ بات کہی ہے کہ وہ ايک افسوس ناک واقعہ تھا اور زندگيوں کا ضياع المناک تھا۔ ليکن اس معاملے کا منطقی اور سلجھا ہوا حل امريکہ اور پاکستان دونوں کے مفاد ميں ہے۔

    ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ امريکہ کا فريقين کے اوپر مسلسل دباؤ کے حوالے سے جو مبہم خبريں اور افواہیں گردش کر رہی ہيں وہ بھی بالکل بے بنياد اور غلط ہيں۔ ہم نے اپنی پوزيشن شروع دن سے سب کے سامنے واضح کی تھی اور ہمارا نقطہ نظر اس حوالے سے مستقل رہا ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ ہمارے سينير اہلکار اور سفارت کار پاکستانی ہم عصروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے۔ ليکن ميڈيا کے بعض حلقوں کی جانب سے غلط تاثر کے برعکس ان ملاقاتوں کا مقصد دباؤ يا دھمکی ہرگز نہيں تھا۔ ہميں اس بات کا پورا حق تھا کہ ہم نہ صرف يہ کہ پاکستانی حکام تک اپنے تحفظات پہنچائيں بلکہ ان کے دلائل اور نقطہ نظر سے بھی آگاہی حاصل کريں۔ دنيا بھر ميں سفارت کار يہی ذمہ داری ادا کرتے ہیں۔ اس ميں کوئ انہونی بات يا منفی پہلو ہرگز نہيں تھا۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
    http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
     
  13. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ڈیوس رہا

    ہم امریکہ کو روئے زمین کا سب سے بڑا شیطان سمجھتتے ہیں‌۔ جو دنیا میں‌ کڑوڑوں‌ انسانوں کا قاتل ہے
     
  14. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ڈیوس رہا

    اے بکےہوے انسان کیا تجھے معلوم نہیں‌کہ تمہارے امریکہ نے:
    جاپان پر ایٹم بم برسائے
    ویت نام میں لاکھوں‌لوگوں‌کی نسل کشی کی
    عراق میں لاکھوں‌لوگوں‌ کا خون بہایا
    افغانستان میں لاکھوں‌لوگوں‌ کا خون بہایا
    فلسطین میں لاکھوں‌لوگوں‌ کا خون بہایا
    پاکستان میں ہزاروں لوگوں‌ کا خون بہایا
    اس کے خون کی پیاس نہیں بجھتی
    ہم یہ سمجہتے ہیں کے دنیا کے تمام لوگوں کو امریکہ اور اس کی سطپنی
    برطانیہ کے خلاف متحد ہو جانا چاھیے
     
  15. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جواب: ڈیوس رہا

    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    ميری دانست ميں آپ کی تنقيد کا محور يہ نقطہ ہے کہ پاکستان کی حدود کے اندر کوئ بھی کاروائ پاکستان کی خودمختاری پر حملہ ہے۔ ليکن اس منطق کو آپ امريکہ پر مرکوز کيے ہوۓ ہيں اور سرحد پار سے آۓ ہوۓ ان "غير ملکيوں" کو نظرانداز کررہے ہيں جو "انتقام" کے نام پر پاکستانی شہريوں کا خون بہا رہے ہيں۔ کيا ان غير ملکی گروہوں اور غير ملکی سپورٹ پر مبنی گروہوں کے ہاتھوں پاکستان کے شہروں ميں کيے جانے والے حملوں اور اس کے نتيجے ميں ہلاک ہونے والے پاکستانی شہری اور پاکستانی فوجيوں کی مسلسل ہلاکتوں اور اغوا کی وارداتوں کا بھی کوئ حساب ہے۔ يہی گروپس برملہ پاکستان کے قوانين اور اداروں کو يکسر مسترد کرتے ہیں اور بغير کسی ملامت کے خوراک کی تقسيم کے اداروں، مساجد، سکولوں، بازاروں اور پوليس اسٹيشنز پر حملے کرتے ہیں۔

    کيا يہ پاکستان کی خودمختاری پر حملہ نہيں ہے؟

    يہ کوئ ڈھکی چھپی بات نہيں ہے کہ پاکستان اور امريکہ ان دہشت گردوں کے خلاف جنگ ميں باہم اتحادی ہيں اور اس سلسلے ميں دی جانے والی مالی امداد اور فوجی اساسوں کے استعمال ميں شراکت دونوں ممالک کے درميان اس باہمی اتحاد کا اہم حصہ ہے۔ پاکستان کی سول حکومت اور عسکری قيادت دونوں نے اس ضمن میں اپنی پوزيشن کا اعادہ کيا ہے اور عوامی سطح پر امريکہ اور پاکستانی کے درميان پاکستانی حدود کے اندر ان دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے ليے تعاون جاری رکھنے کی توثيق بھی کی ہے۔

    ايک اندازے کے مطابق پاکستان ميں دہشت گردی کی کاروائيوں کے نتيجے ميں اب تک ايک ہزار سے زائد پاکستانی فوجی اور سينکڑوں کی تعداد ميں پاکستانی شہری ہلاک ہو چکے ہيں۔ يہ حقيقت ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں ميں دہشت گرد تنظيميں سرگرم عمل ہيں اور ان کی کاروائياں صرف سرحد پار نيٹو افواج تک ہی محدود نہيں ہيں بلکہ پاکستانی شہری بھی اس سے محفوظ نہيں ہيں۔ دہشت گرد امريکہ، پاکستان اور عالمی برادری کے مشترکہ دشمن ہيں اور اس خطرے کے خاتمے کے ليے ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام فريقين کو اپنے دائرہ کار کے اندر کوششيں کرنا ہوں گی۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
    http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
     
  16. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ڈیوس رہا

    فواد بھائی ۔ ۔ آپ کس مٹھی کے بنے ہیں ؟‌؟‌؟‌؟‌
     

اس صفحے کو مشتہر کریں