1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ڈیرہ ’فرقہ وارانہ طالبانائزیشن کا نشانہ‘

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از راجہ وقاص, ‏21 اپریل 2009۔

  1. راجہ وقاص
    آف لائن

    راجہ وقاص ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2008
    پیغامات:
    103
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات میں خودکش حملوں اور بم دھماکوں کے استعمال کے رجحان میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اگرچہ ملک کی باسٹھ سالہ تاریخ میں فرقہ وارانہ قتل وغارت کے متعدد واقعات رونما ہوئے ہیں مگر ان واقعات میں انسانی جانوں کا اتنے بڑے پیمانے پر ضیاع پہلے کبھی نظر نہیں آیا۔

    جب اس خطے میں امریکہ کی سربراہی میں دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع ہوئی تب ہی افغانستان اور پاکستان میں ایسی مزاحمتی تنظیموں نے جنم لیا جن کے لیے عمومی طور پر اب’ مقامی طالبان’ کی اصطلاح استعمال کی جا رہی ہے۔

    وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان مقامی طالبان میں پاکستان میں سرگرم کالعدم جہادی تنظمیوں کا اثر و نفوذ بڑھتا گیا اور یوں اس کی کوکھ سے ایک قسم کی ’فرقہ وارانہ طالبانائزیشن‘ نے جنم لیا۔

    فرقہ وارانہ فسادات میں خودکش حملے کا پہلا استعمال سنہ دو ہزار تین میں صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دیکھنے کو ملا جب محرم الحرام کے جلوس پر ایک خودکش حملہ کیا گیا لیکن اس کے بعد پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، ہنگو، کوہاٹ اور صوبہ سرحد کی سرحد پر واقع صوبہ پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان اور بھکر میں بھی اہل تشیع کے جلوسوں، جنازوں اور امام باگاہوں پر حملوں کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔

    ان میں سے بعض حملوں کی ذمہ داریاں تحریکِ طالبان نے قبول کی ہیں اور حال ہی میں ڈیرہ غازی خان میں اہل تشیع کے جلوس پر ہونے والے خودکش حملے کی ذمہ داری درہ آدم خیل کے طالبان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے قبول کرلی تھی۔

    تنظیم کے ترجمان محمد نے بتایا تھا کہ انہوں جلوس میں شامل ایک متولی کو نشانہ بنایا تھا جو ان کے مطابق ’صحابہ کرام کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرتے تھے‘۔
    اہل تشیع پر سب سے زیادہ خودکش حملے صوبہ سرحد کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ہوئے ہیں اوریہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ڈیرہ اسماعیل خان میں ہی اہل تشیع کو زیادہ خودکش حملوں کا نشانہ کیوں بنایا گیا ہے۔

    ڈیرہ اسماعیل خان میں صوبہ سرحد کے دیگر اضلاع پشاور، کوہاٹ، ہنگو اور ٹانک کے مقابلے میں اہل تشیع کی آبادی نسبتاً زیادہ ہے اور یہاں پر نوے کی دہائی سے ہی اہل تشیع اور اہل سنت کی مسلح تنظیمیں منظم صورت میں موجود ہیں۔

    ماضی میں دونوں مسالک کی مسلح تنظیموں نے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ایک دوسرے کے درجنوں افراد کو قتل کیا ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے لیکن خودکش حملوں نے ان فرقہ وارانہ وارداتوں کی شدت میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

    ڈیرہ اسماعیل خان میں فرقہ ورانہ فسادات میں خودکش حملوں کے استعمال کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ یہ دیگر شیعہ آبادی کے شہروں کے مقابلے میں قبائلی علاقے سے زیادہ قریب ہے۔ اہل تشیع کے رہنماء یہ الزام لگاتے ہیں کہ’مبینہ خودکش بمبار دراصل قبائلی علاقوں سے ہی آتے ہیں‘۔

    یہ بھی کہا جاتا ہے دیگر شہروں میں اپنے ہدف تک پہنچنے میں خودکش بمبار کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ ماضی میں کئی دفعہ پولیس نے راستے میں مبینہ خودکش حملہ آوروں کو گرفتار بھی کیا ہے لہذا ڈیرہ اسماعیل خان اس لحاظ سے ان کے لیے ایک آسان، قریب ترین اور موزوں ہدف ہوسکتا ہے۔
     
  2. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اللہ تعالی دہشت گردوں اور دوسروں کو کافر کہنے والوں کو ہدایت دے۔
     
  3. راجہ وقاص
    آف لائن

    راجہ وقاص ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2008
    پیغامات:
    103
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    :salam:
    جی آپ نے بالکل ٹھیک فرمایا نیلو جی
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم راجہ وقاص بھائی ۔
    ایک اہم طرف توجہ دلانے والی تحریر ہم تک پہنچانے کے لیے بہت شکریہ ۔
    مجھے بعض دیگر ذرائع سے مصدقہ اطلاعات ملی ہیں کہ سینکڑوں کی تعداد میں ایسے دہشت گرد پنجاب میں داخل ہوچکے ہیں جن کے نشانے اولیائے کرام کے مزارات اور اہل تشیع کی عبادت گاہیں (کیونکہ وہ انہیں قبرپرستی ، شرک اور کفر سمجھتے ہیں) ہو سکتی ہیں ۔

    اللہ کریم ہمیں دینی و ملی شعور عطا فرمائے۔ آمین
     
  5. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اللہ انہیں‌ذلت کی موت دیں جو مفلس اور لاچار انسانوں‌پر ظلم کرتے ہیں
    نیلو جی،یہ لوگ ہدایت پانے والوں‌میں سے نہیں،انہوں نے شیطانی خون پیا ہوا ہے اور یہ گندے ذھنیت کی گندی ترین خیوانی مثال ہے
    اللہ بچائے ہم سب بہن بھائیوں‌کو
    کبھی ان کے گھر والوں‌سے پوچھو جو ان درندوں‌کی خیوانیت کے بھینٹ چڑھ چکے ہیں
    یہ انسان نہیں‌خیوان ہیں
    یا اللہ،انہیں اس دنیا میں اور اس دنیا میں‌رسوا اور ذلیل کریں
    اور کتے سے بدتر موت ہو ان کے
    آمین
     
  6. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    کسی جانور کا شکار بھی ایسا جائز نہیں‌کہ اس پر بے خبری میں‌وار کریں
    انہیں‌خبردار کیا جاتا ہیں
    اور یہ خیوان ایسے ہیں‌کہ انسانوں کو خبردار نہیں‌ہونے دیتے۔بلکہ بے خیالی میں‌اپنی غلاظت پھیلاتے ہیں
     
  7. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بے مثال جی دعا کریں خدا پاکستان کو اپنی حفاظت میں رکھے اور ان سب کو ہدایت سے نوازے کیا آدھی رات کو بددعاؤں کا چینل شروع کر رکھا ھے
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بےمثال بھائی ۔
    اب میں کیا لکھوں ۔
    اتنا میں ضرور کہوں گا کہ یہ لوگ انسان کے درجے میں بھی نہیں آتے۔
     
  9. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    کبھی کبھار ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کاکوئی خیر خواہ نہیں

    نہ علماء، نہ حکمران، نہ بیوروکریسی اورسب سے بڑھ کر عوام
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    میں اور آپ کس درجے میں ہیں ؟
    کم از کم ہم تو اپنا حق ادا کرسکتے ہیں نا۔
     
  11. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ایم ایم اے جب وجود میں‌آئی تو ایک امید بندھی تھی کہ فرقہ واریت ختم ہوجائے گی لیکن مولانا فضل الرحمان جیسے ٹروجن ایم ایم اے کو لے بیٹھے۔ اگر آج بھی ان میں اتحاد ہوتا تو شاید سوات جیسے واقعات نہ ہوتے اور طالبان کو پھلنے پھولنے کا موقع نہ ملتا۔
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ہاہاہاہاہاہا۔۔
    مفاد پرستوں سے امیدیں۔
    دلوں میں کدورتیں اور بظاہر ہاتھوں میں ہاتھ۔

    سب مفاد پرستی اور بقا کی دوڑ ہے۔ کوئی اسلامی جمہوری اتحاد ہو، یا میثاق جمہوریت ، ایم ایم اے ہو یا دیگر کوئی شراکت داری ، سب مفاد پرستوں کی مفاد پرستی ہوتی ہے۔

    اور نادان ہیں وہ لوگ جو یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ ان اتحادوں سے ہم عوام کو بھی کچھ فائدہ ملنے والا ہے۔
     
  13. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    میرا خیال ہے کہ دنیا میں‌جتنے حکومتی نظام ہمارے ہاں‌آئے ہیں اور ہمارے عوام نے ہر قسم کے لوگوں کو آزمایا ہے شاید ہی کوئی ملک ہو جس میں یہ صورت حال رہی ہو۔

    ہمارا اعزاز ہے کہ ہمارے ملک میں‌گورنرجنرل، صدر، مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر، سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر، وزیراعظم، چیف ایگزیکٹو جیسے عہدے بھی رہے ہیں۔

    اچھے لوگوں کو تو ایوب خان نے ایبڈو کا قانون بناکر باہر کردیا تھا جس کے نتیجے میں خواجہ ناظم الدین، سردار عبدالرب نشتر جیسے لوگ نااہل ہوگئے تھے۔

    مداری بن کر بھٹو آیا
    عوام کو تماشہ دکھایا

    روٹی کپڑا مکان کا نعرہ لگاکر
    عوام کو بے وقوف بنایا

    پھر ضیاء الحق آیا
    بھٹو کو پھانسی پہ لٹکایا

    اسلام کا نام لے لے کر
    عالموں کو ساتھ ملایا

    روس کی جنگ چھیڑ کر
    کلاشنکوف کلچر متعارف کرایا

    پھر بے نظیر اقتدار میں آئی
    اپنے ساتھ مسٹر ٹین پرسنٹ لائی

    پھر نواز شریف آیا
    امیرالمومنیں کا خطاب پایا

    پھر مشرف آیا
    اپنے لوگوں کو الٹالٹکایا

    ق لیگ کو ساتھ ملا کر
    ملک کا ستیاناس کروایا

    شوکت عزیز کو ساتھ ملاکر
    ملک کو دیوالیہ بنایا

    پھر زرداری آیا
    قوم کو بے وقوف بنایا

    ججوں کی بحالی لٹکا کر
    اپنی پارٹی کا وقار گنوایا

    ڈرون حملے، طالبان کا تحفہ
    اس نےامریکہ سے ہمیں دلایا

    کہہ رہا ہے نواز شریف
    زرداری کے بعد میں‌آیا
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ارے واہ راشد بھائی ۔ آپ تو حالاتِ حاضرہ پر تبصرہ کرتے کرتے اچھی شاعری بھی کرنا شروع ہوگئے۔ :mashallah:
     
  15. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    راشد بھائی آپ نے تو سارے تلخ حقائق کو شاعری میں سمو دیا :neu: واقعی 62 سال میں اتنا کچھ ہمارے ملک میں ہو چکا ہے جس کی مثال کہیں اور ملنا شائد ہی ممکن ہو!!!!!!!!!!!
     
  16. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    بس ایسے ہی تھوڑا جذباتی ہوگیا تھا اس لئے دل سے شعر نکلنا شروع ہوگئے :happy:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں