1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ڈوئی تے چمٹا کی منگدا - اللہ کولوں مینہ منگدا - کاشف حباب

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از Kashif Habaab, ‏13 جون 2019۔

  1. Kashif Habaab
    آف لائن

    Kashif Habaab ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2019
    پیغامات:
    29
    موصول پسندیدگیاں:
    18
    ملک کا جھنڈا:
    ڈوئی تے چمٹا کی منگدا
    اللہ کولوں مِینہ منگدا

    بچپنے کی بات ہے جب بارانِ رحمت کی طلب ہوتی، دعاوں کے بعد آخری حل یہ ہوتا تھا کہ محلے کے بچے ایک گروپ بنا لیتے.. ہاتھ میں اک کپڑا جسے چاروں کونوں سے تھاما ہوتا، کسی اک بچے کے چہرے پر سیاہی (کالک) لگا کر ہر دروازے پر صدا لگائے جاتے... ڈوئی تے چمٹا کی منگدا ۔ ۔ ۔ اللہ کولوں مِینہ منگدا..
    لوگ اِس سوچ میں پڑے بنا کہ یہ حقدار ہیں یا پیشہ ور، کسی تنظیم کے بچے ہیں یا مسجد کے چندہ جمع کرنے والے، بس آٹا، دانہ، پیسہ دیتے جاتے...
    اس اکٹھے کیے ہوئے آٹے گندم کو بیچ کر پیسوں سے کوئی میٹھی چیز.. میٹھے مکھانے،ٹانگر(دیہات کی سویٹس) یا حسبِ استطاعت گندم کے دلیئے کی دیگ پکا کر اللہ کی مخلوق کو کھلائی جاتی.. یہ بہت عمدہ فارمولہ تھا.. اللہ سے صلح کرنے کا.. اجتماعی طور پر کی گئی نیکی اور گناہ بہت اثر رکھتا ہوتا ہے.. سو بچے ایک خاص "کوڈ ورڈ" میں اللہ سے مینہ مانگتے تھے.. تو واقعی بارانِ رحمت ہوتی تھی..اب ہم اللہ سے ایسی ڈیلنگ نہیں کر پاتے جس طرح وہ بچے کرتے تھے.. اُن کے ڈوئی چمٹے میں کوئی خاص منطق تھا جو ابرِ رحمت کو کھینچ لاتا تھا.

    کاشف حباب
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں