1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ڈرون حملے پاکستان کیلئے بہت حساس ہیں : جرمن وزیر خارجہ ....ایران گیس منصوبہ ختم نہیں کرینگے : سرتاج

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏9 جون 2013۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) جرمنی کے وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلی نے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں جرمن وزیر خارجہ نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کے لئے نیک تمناﺅں کا اظہار کیا۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور خطے کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا، نواز شریف نے جرمن وزیرخارجہ کو پاکستان میں بجلی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جبکہ جرمن وزیرخارجہ نے میاں نواز شریف کو مشترکہ سرمایہ کاری کانفرنس کرانے کی تجویز دی۔ ملاقات میں وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز بھی موجود تھے۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان جرمنی کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے، ان کو مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے جرمن وزیرخارجہ کے ذریعے جرمنی کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دی تاکہ ملک سے توانائی کے بحران پر قابو پایا جا سکے۔ نواز شریف نے کہا کہ ملک بھر میں توانائی کے بحران پر قابوپانے کےلئے ٹھوس منصوبہ بند کر رہے ہیں اور اس حوالے سے بہت سے منصوبے زیر غور ہیں۔ جرمن وزیرخارجہ نے میاں نواز شریف کو الیکشن جیتنے اور تیسری بار وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ جرمن وزیرخارجہ نے کہا کہ جرمنی پاکستان سے مضبوط اور گہرے تعلقات کا خواہاں ہے اور پاکستان کے ساتھ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ مستحکم افغانستان مستحکم پاکستان اور خطے کے لئے اہم ہے۔ جرمنی اس امر کا خواہاں ہے کہ خطے سے نیوکلیئر بیس کا خاتمہ کیا جاسکے تاکہ جنوبی ایشیاءمیں دیرپا عمل قائم ہوسکے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کثیر الجہتی پالیسی کی ضرورت ہے۔ پاکستان افغانستان سے اتحادی افواج کی واپسی میں سہولت کیلئے تیار ہے، حکومت لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کے منصوبہ پر کام کر رہی ہے۔ پاکستان جرمنی کو ایک قریبی دوست سمجھتا ہے۔ بحیثیت وزیراعظم ان کی یہ کوشش ہوگی کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مستحکم بنایا جائے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پاکستان جرمنی کی ٹیکنالوجی کی ترقی اور اقتصادی ترقی سے استفادہ کرےگا۔ حکومت لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کے ایک منصوبہ پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تھرمل پاور پلانٹس کے قیام کیلئے جرمن سرمایہ کاروں کا خیرمقدم کرتا ہے جو کوئلہ اورگیس سے چلائے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں کوئلہ کی معدنیات میں مزید ان پلانٹس کے قیام کیلئے سہولت کی پیشکش بھی کی اور توقع ظاہر کی کہ جرمن سرمایہ کار تجارتی فضا کے جائزہ اور پاکستان کی جانب سے پیش کردہ مواقع دیکھنے کیلئے خود پاکستان آئیں گے۔ جرمن وزیرخارجہ نے وزیراعظم کو بتایا کہ جرمنی کی حکومت پاکستان کیلئے جرمن تجارتی وفد بھیجنے میں دلچسپی رکھتی ہے جو 60 تاجروں پر مشتمل ہو گا۔ پاکستان میں جرمن سفیر اس دورہ میں سہولت دیں گے۔ وفد جلد ہی پاکستان کا دورہ کرےگا۔ پاکستان میں ایک مشترکہ انوسٹمنٹ کانفرنس منعقد ہونی چاہئے جس میں جرمن اور پاکستانی سرمایہ کاروں کو شرکت کرنی چاہئے اوراپنے تجربہ کی شراکت کرنی چاہئے۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے امکانات کاجائزہ لینا چاہئے۔ پاکستان بڑی اقتصادی اہمیت کا حامل ملک ہے، کراچی میں کام کرنے والی دوطرفہ چیمبر آف کامرس کو فعال بنایا جائے اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو تقویت دینے کیلئے اسے اپ گریڈ کیا جائے۔ جرمن وزیر خارجہ نے یورپی یونین میں جی ایس پی پلس درجہ کیلئے پاکستان کی کوششوں میں تعاون جاری رکھنے کا بھی یقین دلایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت سخت صورتحال ہے تاہم ہمارے پاس ٹیم اور معیشت کی ترقی کا عزم ہے۔ جرمن وزیر خارجہ نے وزیراعظم کو بتایا کہ وہ کابل سے آرہے ہیں جہاں انہوں صدر کرزئی کے ساتھ ملاقاتیں کیں اورانہوں نے کرزئی کی جانب سے نیک تمنائیں پہنچائیں اور علاقائی صورتحال کے بارے میں آگاہی حاصل کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغان صدر حامد کرزئی نے انہیں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دینے کیلئے ٹیلی فون کیا اور دورہ افغانستان کی دعوت بھی دی۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران انہیں حزب اختلاف کے رہنما کی حیثیت سے کرزئی کے ساتھ ملاقات کاموقع ملا۔ ہم افغانستان کے ساتھ تعاون میں اضافہ چاہتے ہیں اور افغان قوم کی حمایت چاہتے ہیں۔ افغانستان کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کثیر الجہتی پالیسی کی ضرورت ہے۔ ملاقات کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز، خصوصی معاون طارق فاطمی اور سینئر حکام بھی موجود تھے۔ سرتاج عزیز سے جرمن وزیر خارجہ کی ملاقات کے وقت مشیر خارجہ طارق فاطمی اور سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ بعدازاں جرمن وزیر خارجہ اور سرتاج عزیز نے مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کیا۔ جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور جرمنی کے تعلقات اہمیت کے حامل ہیں۔ پاکستان کے ساتھ تعلقات مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ مستحکم افغانستان خطے اور پاکستان کیلئے اہم ہے۔ اگلے مرحلے میں پاکستان کے ساتھ سرمایہ کاری پر مذاکرات ہونگے۔ ڈرون حملوں کا معاملہ پاکستان کیلئے بہت حساس ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ جرمن وزیر خارجہ سے اہم امور پر بات چیت ہوئی۔ اکتوبر میں پاکستانی وفد جرمنی کا دورہ کرے گا جس میں سرمایہ کاری کے معاملات پر بات چیت ہو گی۔ انسداد دہشت گردی پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ عسکری آپریشن کسی بھی مسئلے کا حل نہیں۔ ڈرون حملے پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبہ جاری رکھا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ یہ منصوبہ ختم نہیں کرینگے، اسے جاری رکھنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے، بھارت کو پسندیدہ ترین قرار دینے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا، اس حوالے سے اعلیٰ ترین سطح پر مذاکرات میں بات چیت ہوئی۔ جرمن وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی صدر بارک اوباما نے ڈرون سے متعلق جو نئی پالیسی مرتب کی ہے اس پر پاکستان امریکہ مذاکرات ہونے چاہئیں۔ ڈرون حملے پاکستانی حکومت اور عوام کیلئے بہت حساس معاملہ ہے۔ پاکستان کو 2013-14ءکے دوران 93.5 ملین یورو امداد دینگے۔ پاکستان جرمنی سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے مشترکہ چیمبر آف کامرس تشکیل دیا جائے گا۔ انہوں نے پاکستان کیلئے 9 کروڑ 35 لاکھ یورو کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا۔ یہ رقم 2013-14ءکے دوران توانائی، تعلیم، صحت پر خرچ کی جائے گی​
    بشکریہ - نوائے وقت
     

اس صفحے کو مشتہر کریں