1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

"ڈراموں میں صحابہ کے کردار کی تمثیل مشروط طور پر جائز ہے"

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از زبیراحمد, ‏18 مارچ 2012۔

  1. زبیراحمد
    آف لائن

    زبیراحمد خاصہ خاصان

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2012
    پیغامات:
    307
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    سعودی عرب کے علماء دین کے درمیان ڈراموں میں صحابہ کرام کی شخصیات کی تمثیل اور ان کے کردار کو کسی دوسرے شخص کی شکل میں ڈرامائی تشکیل پر سخت اختلافات سامنے آئے ہیں۔

    العربیہ ٹی وی کے فلیگ شپ پروگرم" فیس دی پریس" میں گفتگو کرتے ہوئے علماء نے مسئلے کی شرعی حیثیت پر اپنے اپنے موقف کے حق میں دلائل دیے۔ پروگرام"فیس دی پریس" معروف صحافی" داؤد الشریان" پیش کرتے ہیں۔ بعض علماء دین، صحابہ کرام کی ڈرامائی تمثیل کو مطلق حرام قرار دیتے ہیں جبکہ علماء کا ایک گروہ اس کے مشروط طور پر جواز کا قائل ہے۔

    پروگرام میں شریک علماء کرام نے تمثیل کی حُرمت اور حِلت کے درمیان اختلافات کے باوجود علماء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ یہ مسئلہ جدید فقہی مسائل سے تعلق رکھتا ہے کیونکہ قدیم فقہاء کے دور میں اس طرح کے سوالات پیدا ہی نہیں ہوئے، یہی وجہ ہے ان کی جانب سے اس پر کوئی رائے بھی موجود نہیں۔
    "حُرمت کے تمام ثبوت ظنی ہیں"

    پروگرام "فیس دی پریس" میں بات کرتے ہوئے ام القریٰ یونیورسٹی میں اسلامی علوم کے پروفیسر اور سعودی مجلس شوریٰ کے رکن ڈاکٹر حاتم الشریف نے کہا کہ ڈراموں میں صحابہ کرام کے تمثیلی کردار کی حرمت کے بارے میں جتنے دلائل دیے جاتے ہیں وہ دلائل قطعی نہیں بلکہ ظنی ہیں، کیونکہ کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں اس کی حلت و حرمت کا کوئی تصور موجود نہیں۔


    ڈاکٹر صالح اللحيدان


    ان کی اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ماہر قانون ایڈووکیٹ ڈاکٹر صالح الحیدان نے کہا کہ "ظن ہمیشہ حلت کا فائدہ دیتا ہے۔ جن علماء نے ڈراموں میں صحابہ کرام کے تمثیلی کردار کے جواز کے حق میں دلائل دیے ہیں، ان کہنا ہے کہ چونکہ ڈراموں میں حسن اخلاق، حسن معاشرت اور اسلامی علوم و اقدار کے فروغ کے لیے صحابہ کرام کا کردار پیش کیا جاتا ہے جس سے اس کی حرمت کا کوئی جواز نہیں نکلتا۔

    ایک دوسرے سوال کے جواب میں ڈاکٹر الحیدان نے کہا کہ صحابہ کرام کے تمثیلی کردار کے بارے میں علماء کے مابین اختلافات معانی میں نہیں بلکہ الفاظ میں ہے۔ کسی ڈرامے میں کسی شخص کے مکالمے کے الفاظ کو اس صحابی کے الفاظ نہیں قرار دیا جا سکتا ہے، البتہ وہ "مکالمے" یا گفتگو صحابی کی گفتگو کے ہم معنی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے اپنی ذاتی رائے دیتے ہوئے کہا کہ چاروں خلفائے راشدین اور عشرہ مبشرہ میں شامل کسی صحابی رسول کی تمثیل سے گریز کرنا چاہیے۔
    پروگرام کے پیش کار داود الشريان


    اس موقع پر ڈاکٹرحاتم الشریف نے کہا کہ اقوال صحابہ شریعت میں حُجت نہیں رکھتے۔ ڈاکٹر الحیدان نے بھی ان کے موقف کی حمایت کی اور کہا کہ صحابہ کے بارے میں غلط بات منسوب کرنا جائز نہیں البتہ خود صحابہ کرام کے اقوال کو حجت تسلیم نہیں کیا گیا۔


    البتہ ڈاکٹر الشریف نے صحابہ کرام کے ڈرامائی کردار میں عشرہ مبشرہ کو استثناء دینے کی مخالفت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ عشرہ مبشرہ کے علاوہ بھی صحابہ کرام کی ایک بڑی تعداد ہے جنہیں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی بشارت دی تھی۔ اگر جنت کی بشارت کی شرط کو جواز بنایا جائے تو وہ دیگر صحابہ بھی اس سے مستثنیٰ ہو جائیں گے۔
    ڈرامے کے مکالمے صحابہ کے اقوال نہیں

    پروگرام میں یہ سوال اٹھایا گیا کہ آیا کسی بھی ڈرامے میں صحابہ کرام کے تمثیلی کردار کے دوران پیش کی جانے والی گفتگو کو صحابہ کرام ہی کی گفتگو قرار دیا جائے۔ اس پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر حاتم الشریف نے کہا کہ ڈرامے کے الفاظ صحابہ کرام کے اقوال کے الفاظ نہیں ہوتے۔ کوئی بھی ناظر یہ بات بخوبی جانتا ہے کہ ڈرامے میں بولے جانے والے الفاظ صحابہ کرام کے الفاظ نہیں۔

    چونکہ ڈرامے میں ہونے والی گفتگو کا اصل مقصد صحابہ کرام کا وہ موقف بیان کرنا ہوتا ہے، لہذا اس مقصد کے لیے بہت سے بہتر الفاظ اور ڈائیلاگ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ البتہ ایسا کرتے ہوئے یہ ضرور دیکھا جانا چاہیے کہ صحابہ کی جانب کذب اور جھوٹ منسوب نہ ہو جائے۔

    ڈاکٹر حاتم الشريف


    اسی سوال پر ایک دوسرے عالم دین صالح الحیدان نے کہا کہ صحابہ کرام کے اقوال، افعال اور ان کے کردار اب کتابی شکل میں مدون ہو چکے ہیں، ڈاکٹر حاتم الشریف نے ان کے اس موقف کی تردید کی اور کہا کہ صحابہ کرام کے تمام اقوال اور ان کے موقف کہاں کتابی شکل میں لکھے گئے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈراما نگاروں کو صحابہ کرام کا کوئی ایسا تمثیلی کردار پیش کرنے سے سختی سے گریز کرنا چاہیے جس سے فرقہ ورانہ اختلافات کو ہوا ملے۔
    ایرانی فلموں میں صحابہ کی توہین!

    "فیس دی پریس" میں بات کرتے ہوئے حکومت کے قانونی اور شرعی مشیر ایڈووکیٹ حسن الحسینی نے کہا کہ ایران میں تیار کی جانے والی بعض فلموں میں صحابہ کرام کے اقوال وافعال اور ان کے کردار کو مسخ کر پیش کیا گیا ہے جس سے صحابہ کرام کی سخت توہین کی گئی ہے۔

    پرڈیوسر محمد العنزی


    انہوں نے کہا کہ اہل سنت کے علماء صحابہ کرام کو نہایت احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں یہی وجہ ہےکہ ان میں کسی صحابی کے تمثیلی کردار کو بھی سخت شرائط اور قواعد وضوابط کےدائرے میں رہ کر پیش کیا جاتا ہے جبکہ ایران میں تیار کی جانے والی فلموں میں صرف مادی فائدے کو پیش نظر رکھا جاتا ہے۔ جس سے نہ صرف تاریخی حقائق مسخ ہو رہے ہیں بلکہ صحابہ کرام کے اجلے کردار بھی کیچڑ اچھالا جاتا ہے۔
    مشیر حسن الحسينی


    ایڈووکیٹ حسن الحسینی نے صحابہ کرام کے ڈرامائی کردار کی مخالفت کرنے والے علماء سے کہا کہ وہ اپنے موقف میں نرمی لائیں کیونکہ اگر ان کے پاس اس کی حرمت کے دلائل موجود ہیں تو دوسروں کے پاس اس کی حلت بھی دلائل ہیں۔ اس وقت ہماے سامنے 70 ملین ناظرین کا مسئلہ ہے۔ ہم نے ان کے سامنے صحیح اسلامی تاریخ پیش کرنی ہے۔ علماء کو اس میں بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "ڈراموں میں صحابہ کے کردار کی تمثیل مشروط طور پر جائز ہے"

    السلام علیکم۔ محترم زبیر احمد صاحب۔
    عمدہ دینی معلومات کے لیے شکریہ ۔
    اس مضمون کے عنوان سے کیا یہ سمجھا جائے کہ ڈراموں میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم کے کردار کی تمثیل جائز ہے؟
     
  3. محمد رضی الرحمن طاہر
    آف لائن

    محمد رضی الرحمن طاہر ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اپریل 2011
    پیغامات:
    465
    موصول پسندیدگیاں:
    40
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "ڈراموں میں صحابہ کے کردار کی تمثیل مشروط طور پر جائز ہے"

    ماشاءاللہ ۔ علم کے اضافے کا خوب سبب کیا ہے آپ نے ۔
    نعیم بھائی ۔ صحابہ کے کردار کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا تو نہ صرف غلط بلکہ دائرہ اسلام سے خارج کا سبب ہے تاہم بعض ایسے ڈرامے دیکھنے میں آئے ہیں جن میں صرف احوال صحابہ کا حقیقی عکس دکھایا گیا ہے ایسے ڈراموں کی نسبت بھی بہت سے علماء نے خلاف فتوی دیا مگر اکثریت حق پہ ہے ۔
    the messageکے منظر عام پہ آنے کے بعد پاکستان و عالم اسلام کے بیشتر علماء نے اس کی سخت مخالفت کی مگر دوسری جانب جامعہ الازھر سمیت کئی اسلامی اداروں نے اس کو پروموٹ بھی کیا ۔
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "ڈراموں میں صحابہ کے کردار کی تمثیل مشروط طور پر جائز ہے"

    شکریہ رضی بھائی ۔
    لیکن میرا سوال دراصل اس طبقے سے تھا جو ہر امر کی دلیل فقط دورِ صحابہ کو لیتے ہیں اور اسکے علاوہ ہر نیک کام بدعت، ناجائز، گمراہی کے کھاتے میں جاتا ہے۔ وہ اس ضمن میں کیا موقف اپناتے ہیں۔ ؟
     
  5. زبیراحمد
    آف لائن

    زبیراحمد خاصہ خاصان

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2012
    پیغامات:
    307
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "ڈراموں میں صحابہ کے کردار کی تمثیل مشروط طور پر جائز ہے"

    میراموقف ہے کہ یہ درست ہے مجھے اس پراعتراض نہیں ہے۔میں نے دی میسیج فلم دیکھی ہے۔
     
  6. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "ڈراموں میں صحابہ کے کردار کی تمثیل مشروط طور پر جائز ہے"

    محترم زبیر احمد جی
    کیا یہ سب کچھ آپ بدعت کے زمرے میں نہیں لیتے؟
    یہاں آپ نرمی کیوں برت رہے ہیں !
    کچھ عرصہ بعد کہ دیا جائے گا کہ انبیاء کرام کا کردار بھی ادا کر لیا جائے تو کوئی حرج نہیں
     
  7. شاہ جی
    آف لائن

    شاہ جی ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اگست 2011
    پیغامات:
    146
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "ڈراموں میں صحابہ کے کردار کی تمثیل مشروط طور پر جائز ہے"

    زبیر احمد صاحب
    دین میں جس بات پر آپ کو اعتراض نہیں وہ درست ہے؟
     
  8. زبیراحمد
    آف لائن

    زبیراحمد خاصہ خاصان

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2012
    پیغامات:
    307
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "ڈراموں میں صحابہ کے کردار کی تمثیل مشروط طور پر جائز ہے"

    کیا یہ سب کچھ آپ بدعت کے زمرے میں نہیں لیتے؟
    نہیں لیتاکیوں کہ یہ سب شرعی مسئلہ نہیں ہے۔نہ ہی میں نے اسے شرعی کہاہے۔
    کچھ عرصہ بعد کہ دیا جائے گا کہ انبیاء کرام کا کردار بھی ادا کر لیا جائے تو کوئی حرج نہیں
    جب ایساکیاجائے گاتوجواب دے دوں گاتب تک کے لئے انتظارفرمائیے
    دین میں جس بات پر آپ کو اعتراض نہیں وہ درست ہے؟
    یہ دینی مسئلہ نہیں ہے
     
  9. شاہ جی
    آف لائن

    شاہ جی ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اگست 2011
    پیغامات:
    146
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "ڈراموں میں صحابہ کے کردار کی تمثیل مشروط طور پر جائز ہے"

    نہیں لیتاکیوں کہ یہ سب شرعی مسئلہ نہیں ہے۔نہ ہی میں نے اسے شرعی کہاہے۔

    یعنی آپ نے کہہ دیا اور یہ دینی مسئلہ نہیں رہا !
    تو پھر مفتیوں اور علاماء کرام میں بحس کا مطلب ؟
     
  10. زبیراحمد
    آف لائن

    زبیراحمد خاصہ خاصان

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2012
    پیغامات:
    307
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "ڈراموں میں صحابہ کے کردار کی تمثیل مشروط طور پر جائز ہے"

    تو پھر مفتیوں اور علاماء کرام میں بحس کا مطلب ؟
    میرے مراسلے میں ایک پروگرام کااحوال ہے جسمیں علماکی رائے لی گئی اورہرایک نے اپنی رائے دی جوہرایک کاحق ہے آپ ص بھی مختلف مسائل پرصحابہ کرام رض سے رائے لیاکرتے تھے۔توپریشان نہ ہوں چونکہ یہ نئے مسائل ہیں توشروع شروع میں اسے اختیارکرنے میں طبیعت ذرااپراتی ہے بس اتنی سی بات ہے۔
     
  11. شاہ جی
    آف لائن

    شاہ جی ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اگست 2011
    پیغامات:
    146
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "ڈراموں میں صحابہ کے کردار کی تمثیل مشروط طور پر جائز ہے"


    جنابِ من ایسا ہو رہا ہے اور مسلسل ہو رہاہے
    حضرت یعقوب علیہ السلام
    حضرت یوسف علیہ السلام
    حضرت عیسیٰ علیہ السلام
    حضرت نوح علیہ السلام
    حضرت موسیٰ علیہ السلام
    حضرت سلیمان علیہ السلام
    کو فلموں میں ڈھالا جاچکا ہے
    اور یہاں ابھی یہ سوال گردش میں ہے کہ
    قبر اور چادر شرع میں کہاں ہے حالاں کہ اس کا جواز مؤجود ہے
     
  12. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "ڈراموں میں صحابہ کے کردار کی تمثیل مشروط طور پر جائز ہے"

    شاہ جی جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے
    یہ لوگ ان کرداروں کی حمائت بھی اسی لیے کر رہے ہیں کہ
    بقول ان لوگوں کےعام آدمی اور نبی میں‌کوئی فرق نہیں
    پھر صحابہ کرام کی بے ادبی کا کؤن خیال کرے
     
  13. زبیراحمد
    آف لائن

    زبیراحمد خاصہ خاصان

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2012
    پیغامات:
    307
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "ڈراموں میں صحابہ کے کردار کی تمثیل مشروط طور پر جائز ہے"

    یہ لوگ ان کرداروں کی حمائت بھی اسی لیے کر رہے ہیں کہ
    بقول ان لوگوں کےعام آدمی اور نبی میں‌کوئی فرق نہیں

    جبکہ قرآن کہتاہے کہ محمدص بھی توآپ لوگوں کی طرح انسان ہیں۔
     
  14. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: "ڈراموں میں صحابہ کے کردار کی تمثیل مشروط طور پر جائز ہے"

    آپ کی بات کے جواب کا میں ذمہ لیتا ہوں
    پہلے آپ شاہ جی کی بات کا جواب دیں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں