1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ڈاکٹر رفیعہ سلطانہ

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏21 دسمبر 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ڈاکٹر رفیعہ سلطانہ نہ صرف بلند پایہ محقق اور نقاد ہی نہیں بلکہ بہترین افسانہ نگار بھی ہیں، ان کا شمار جامعہ عثمانیہ کے تیسرے دور کے افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کے افسانوں کا مجموعہ ’’ کچے دھاگے ‘‘ جس میں نو دلچسپ افسانے ہیں جو حسب ذیل ہیں :۔ (۱)۔ زیر و بم۔ (۲) نئے پرانے۔ (۳)کچے دھاگے۔ (۴)کھنڈر۔ (۵)بیس سال بعد۔ (۶)بھنور ارسیا۔ (۷)دل ناداں۔ (۸)نور و ظلمت۔ (۹)رومیو جولیٹ۔

    ان کے یہاں افسانے کے مختلف اجزائے ترکیبی میں ایک آہنگ اور توازن ملتا ہے۔ پلاٹ کے ساتھ کردار نگاری کو خوش اسلوبی کے ساتھ پیش کرنے کا فن ان کے پاس نظر آتا ہے۔ ان کے افسانوں کے کردار زندگی کے قریب معلوم ہوتے ہیں۔

    اس مجموعے کے بیشتر افسانے تفسیاتی حقائق پر مبنی ہیں۔ افسانہ، کھنڈر، میں نفسیاتی الجھن کے شکار مرد کی داستان ہے جس کی زندگی میں کئی عورتیں آتی ہیں مگر وہ کسی کو نہیں اپناتا۔ اس کی کھنڈر نما زندگی کبھی آباد نہیں ہوتی۔

    ڈاکٹر رفیعہ سلطانہ انگریزی ادب اور مغرب کی جدید تحریکوں سے بہت زیادہ متاثر ہیں۔ افسانہ، کچے دھاگے، اعلیٰ تعلیم یافتہ سوسائٹی پر طنز کے تیر برسائے اور بڑے موثر طریقے سے خیال انگیز باتیں کہی گئی اس افسانے میں اصلاح کا پہلو نمایاں ہیں۔

    اس مجموعے کے تقریباً سبھی افسانے سماج کی اصلا ح کی ترقی اور معیاری سماج کی تشکیل میں انسانی فطرت کی عکاسی کرتے ہیں۔ اور سماج کے مختلف طبقوں کی زندگی کو اپنے افسانوں میں پیش کیا ہے۔ ان کا انداز بیان اور اسلوب نہایت دلکش ہے۔

    افسانہ، نئے پرانے، اور کچے دھاگے، میں سماج میں پھیلی خرابیوں کے بارے میں قاری کی توجہ کو راغب کرنے کی مکمل سعی کرتی ہیں۔ ان کے افسانوں کے تعلق سے نصیر الدین ہاشمی لکھتے ہیں۔

    ’’موجودہ دور کے انسانوں کے کرداروں کی بڑی اچھی تصویر کشی کی گئی ہے۔ کردار کے تحت الشعور کی کیفیات کو بھی واضح کرتی ہیں۔ جنسی کشمکش کو بھی پیش کرتی ہیں۔ مگر ساتھ ساتھ عورت کے وقار کو صدمہ ہوتا ہے اور نہ عریانی پائی جاتی ہے۔ مردوں کی ہرجائی پن کو اجاگر کرنے میں ان کا قلم بڑا زور دکھاتا ہے۔ ‘‘

    ڈاکٹر رفیعہ سلطانہ نے اپنے افسانوں کے ماحول میں انہوں نے ایسی فضا پیدا کی ہے جو جاری وساری نظر آتی ہے، جودلچسپ بھی اور حیرت انگیز بھی ہے۔ وہ افسانے کے واقعات کا اس طرح نقشہ پیش کرتی ہیں کہ قاری اس کو پڑھ کر جیتا جاگتا منظر اپنی نظروں کے سامنے محسوس کرتا ہے۔ ڈاکٹر رفیعہ سلطانہ اپنی تخلیقات کے ذریعہ علمی و ادبی دنیا میں کافی مقبولیت حاصل کی۔



    ٭٭٭٭
     

اس صفحے کو مشتہر کریں