1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

چینی مسلمان ایک نئی ڈگر پر ۔۔ بی بی سی رپورٹ

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏21 مئی 2009۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    چینی مسلمان نئی ڈگر پر​



    چین جہاں مسلمانوں کی تعداد بیس ملین ہے ایک ایسی سمت میں چل پڑے ہیں جو دنیا کے دوسرے حصے کے مسلمانوں سے نہ صرف مختلف ہے بلکہ منفرد بھی ہے۔

    چین جہاں مسلمانوں کو چین کی کیمونسٹ حکومت نے محددو آزادیاں دے رکھی ہیں جو مسجد کے اندر تک محدود ہیں۔ چینی مسلمان ایسی سمت میں بڑھ رہے ہیں جو مبصرین کے مطابق نئے اسلام کی بنیاد ہے۔

    چین میں پہلی دفعہ خاتون امام نظر آ رہی ہیں جو مسلمان دنیا میں کہیں بھی نظر نہیں آتا۔

    جن مہیوا چین کی پہلی خاتون امام ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس نے محسوس کیا کہ جب تک وہ اسلام کو اچھی طرح نہیں سمجھیں گی وہ اچھی مسلمان نہیں بن سکتیں۔

    جن مہیوا نے کہا کہ انہوں نے مسجد میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے درخواست دی جہاں صرف مرد تعلیم حاصل کر تے ہیں ۔ وہ کہتی ہیں کہ ایک سال تک مسجد میں تعلیم کے بعد ان کو دوسرے اماموں اور کمیونٹی کی حمایت ملنی شروع ہوئی۔

    جن مہیوا اب مسلمان خواتین کی علیحدہ ایک مسجد کی امام ہے۔ جن مہیوا کے علاوہ بھی کئی مسلمان عورتیں اسی طرح مسجدیں چلا رہی ہیں۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی ماریہ جیسکاک کے مطابق چین میں عورت امام کا تصور بالکل نیا ہے اورمسلمان دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

    یونیورسٹی آف کیلفورنیا کے ڈاکٹر خالد کے مطابق اسلام کی پرانی روایات دوبارہ بحال ہوتی نظر آ رہی ہیں جب مسلمان خواتین جج کے عہدے پر فائز ہوتی تھیں۔ڈاکٹر خالد کے مطابق چین میں وہابی نہیں مسلمان گھس سکے ہیں۔

    اسلامک ایسوی ا یشن آف چائنا جو عورت کو امام کے طور پر کام کرنے کا لائسنس جاری کرتا ہے ، کے ترجمان کے مطابق وہ خواتین امام کو اجازت ، لوگوں کی خواہش کو مدنظر رکھ کر دیتے ہیں۔

    چین کے صوبے نگزیا نے جہاں مسلمانوں کی ایک وسیع تعداد ہے وہاں عورت بھی امام کے درجے پر فائز ہو رہی ہیں جس کی مسلمان دنیا کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔

    نگزیا صوبہ چین میں اسلام کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور ہانگ یانگ لاکھوں چینی مسلمانوں کے نمائندے سھمجے جاتے ہیں۔

    چین میں مذہبی آزادی کی حدیں آئین میں متعین کی گئی ہیں ۔ ہانگ یانگ کے مطابق مذہبی آزادیوں کی بھی حدود ہیں جو شاید دوسرے ملکوں میں نہیں ہیں ۔’یہ چین ہے اور ہم آئین میں دی گئی حدوں کو پار نہیں کرنا چاہتے‘۔

    چین کے غیر مذہب حکمران ہر اس شخص کو شک کی نظر سے دیکھتے ہے جس کی ہمدردیاں کہیں اور ہوں۔

    چین حکومت کی حکمت عملی یہ ہے کہ وہ مسلمانوں کو حکومت میں شامل کریں۔ہانگ یانگ جو لاکھوں مسلمان کے لیڈر ہیں وہ حکومت کے مشیر بھی ہیں۔

    ہانگ یانگ کہتے ہیں کہ ایک ہی وقت میں حکومت کا مشیر اور لاکھوں مسلمانوں کا رہنماء ہونا کافی مشکل کام ہے ۔

    بعض مبصرین کے مطابق چین میں اسلام پھر سے ابھر رہا ہے ۔ چین کی کیمونسٹ حکومت نے 1980 میں چین کے مسلمانوں کو مذہبی آزادی دی تھی۔ اس سے پہلے ان کو کوئی مذہبی آزادی حاصل نہیں تھی۔

    حوالہ : بی بی سی اردو ڈاٹ کام۔
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    عورت کا امام ہونا عجیب سی خبر ھے
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جی ہاں۔ واقعی عجیب ہے۔
    لیکن خبر کا اہم حصہ یہ ہے کہ خواتین کی الگ سے مسجد ہے جس کی وہ امام ہیں۔ جس سے لگتا ہے کہ وہاں صرف خواتین ہی عبادت اور دینی تعلیم کے لیے جاتی ہیں۔
     
  4. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    حیرت ہی تبھی تو

    بہرحال اچھی شئیرنگ ھے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں