<center> چھوٹی سی غلط فہمی کر دے گی جدا ہم کو حالات نہ بدلیں گے معلوم نہ تھا ہم کو رشتوں کی ہمیں اتنی پہچان نہ تھی پہلے کہنے کو مراسم تھے اپنے تو بہت گہرے اشکوں کے سوا لیکن کچھ نہ ملا ہم کو حالات نہ بدلیں گے معلوم نہ تھا ہم کو اٹھتے ہوئے قدموں میں زنجیر سی پڑ جاتی احساسِ ندامت سے دہلیز پہ گڑ جاتے اک بار محبت سے دیتے جو صدا ہم کو حالات نہ بدلیں گے معلوم نہ تھا ہم کو </center>
غلط فہمی کسی بھی سطح پر ہو انسان ک یہ غلط فہمیاں ہی اس دنیا میں صدیوں سے جاری تمام جنگ و جدل کا باعث ہوتی ہیں۔ ورنہ اگر ہم اپنی دو روزہ زندگی کے بارے میں غلط فہمی کا شکار ہونا چھوڑ دیں تو ساری قومیں مل جل کر نہ رہنے لگ جائیں۔ غلط فہمی کسی بھی سطح پر ہو انسان کی دشمن ہے۔ مگر ایسی دشمن جس سے ہم لڑ بھی نہیں سکتے، کیونکہ وہ ہمارے اندر بستی ہے۔
ہما جی ! اچھا کلام ہے۔ بہت خوب سوچتا ہوں کہ میری آنکھوں نے کیوں سجائے تھے پیار کے سپنے تجھ سے مانگی تھی اک خوشی ہم نے، تو نے غم بھی نہیں دیے اپنے
ذکر جب چھڑ گیا قیامت کا بات پہنچی تیری جوانی تک اور ایک فی البدیہہ عرض کرتا ہوں کہ بات جب چلتی ہے تو رکتی کب ہے خمِ زلف نہ کھولو کہ زنداں ٹوٹیں