1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

چڑیا اور شیر

'گپ شپ' میں موضوعات آغاز کردہ از شہباز حسین رضوی, ‏10 ستمبر 2013۔

  1. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:
    ﭼﮍﯾﺎ اور ﺷﯿﺮ
    ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﮐﺴﯽ ﺟﻨﮕﻞ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﻦ ﭼﺎﺭ ﺑﺮﺳﻮﮞ ﺗﮏ ﺑﺎﺭﺵ ﻧﮧ ﮨﻮﺋﯽ ۔ﺷﺪﯾﺪ ﺧﺸﮏ ﺳﺎﻟﯽ ﻧﮯ ﺟﻨﮕﻞ ﮐﻮ ﻗﺤﻂ ﺯﺩﮦ ﺑﻨﺎ ﺩﯾﺎ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮯ ﺟﻨﮕﻞ ﮐﮯ ﺑﯿﺸﺘﺮ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﻋﻼﻗﮧ ﭼﮭﻮﮌﻧﮯ ﭘﺮ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮨﻮﮔﺌﮯ۔ﺟﻮ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﺍُﻧﮩﯿﮟ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﭽﺎﻧﺎ ﻣﺸﮑﻞ ﮨﻮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔ﺍُﻥ ﻣﯿﮟ ﺟﻨﮕﻞ ﮐﯽ ﻭﮦ ﮐﻤﺰﻭﺭ ﭼﮍﯾﺎ ﺑﮭﯽ ﺷﺎﻣﻞ ﺗﮭﯽ۔ﯾﮧ ﺑﮯ ﭼﺎﺭﯼ ﺑﮭﯽ ﮐﺌﯽ ﺩﻥ ﺳﮯ ﺑﮭﻮﮐﯽ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﺗﮭﯽ ۔ﺍﺱ ﺁﺱ ﭘﺮ ﮐﮧ ﺷﺎﺋﺪ ﮐﺴﯽ ﺩﺭﺧﺖ ﺳﮯ ﺍُﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﮯ ،ﺍُﺱ ﻧﮯ ﮐﺌﯽ ﻣﯿﻞ ﮐﯽ ﻣﺴﺎﻓﺖ ﻃﮯ ﮐﺮﻟﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﺍُﺳﮯ ﮐﮩﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﯾﺴﺎ ﭘﯿﮍ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺎ ﺟﻮ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﺑﮭﻮﮎ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﺎﺱ ﮐﺎ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺑﻨﺘﺎ ۔ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﮯ ﺭﺯﻕ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻓﺮﯾﺎﺩ ﮐﯽ۔ﺍﺳﯽ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺍﯾﮏ ﺷﯿﺮ ﮐﯽ ﻏﺮّﺍﮨﭧ ﺳﻨﺎﺋﯽ ﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮨﯽ ﻟﻤﺤﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﻮﭨﺎ ﺗﺎﺯﮦ ﮨﺮﻥ ﺷﯿﺮ ﮐﮯ ﭘﻨﺠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﺎ۔ ﺷﯿﺮ ﺧﻮﺏ ﭘﯿﭧ ﺑﮭﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﯾﮏ... ﻃﺮﻑ ﮨﻮﮐﮯ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯿﺎ۔ﺍﺏ ﺑﭽﮯ ﮐﮭﭽﮯ ﮨﺮﻥ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺟﻨﮕﻞ ﮐﮯ ﺩﯾﮕﺮ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﺟﻤﻊ ﺗﮭﮯ۔ﺷﯿﺮ ﻧﮯ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﻣﻨﮧ ﮐﮭﻮﻻ ﺍُﺱ ﮐﮯ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻨﺴﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﮯ ﺭﯾﺸﮯ ﺍُﺳﮯ ﺑﮯ ﭼﯿﻦ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﺩﺭﺧﺖ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﯽ ﭼﮍﯾﺎ ﯾﮧ ﺳﺎﺭﺍ ﻣﻨﻈﺮ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ ۔ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﮌﺍﻥ ﺑﮭﺮﯼ ﺍﻭﺭ ﺳﯿﺪﮬﯽ ﺷﯿﺮ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﭘﺮ ﺁﮐﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﺌﯽ۔ﺍﺏ ﻭﮦ ﺍُﺱ ﮐﮯ ﺩﺍﻧﺘﻮﮞ ﺳﮯ ﺭﯾﺸﮯ ﻧﮑﺎﻟﺘﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﺎﺗﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﺷﯿﺮ ﮐﻮ ﭼﮍﯾﺎ ﮐﺎ ﯾﮧ ﻋﻤﻞ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﺭﺍﺣﺖ ﭘﮩﻨﭽﺎﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮧ ﭼﮍﯾﺎ ﭘﻮﺭﯼ ﻃﺮﺡ ﺳﯿﺮ ﮨﻮﮔﺌﯽ “ ﺁﭖ ﮐﻮ ﭘﺘﮧ ﮨﮯ ﺟﺐ ﺷﯿﺮ ﮨﺮﻥ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﺩﻝ ﮨﯽ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﻃﺎﻗﺖ ﺳﮯ ﺧﻮﺵ ﮨﻮﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﻭﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺁﺳﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﺎﻟﮏ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮨﺮﻥ ﮐﻮ ﺷﯿﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﮨﯽ ﺍﺱ ﻧﻨﮭﯽ ﭼﮍﯾﺎ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﮨﺮﻥ ﭼﮍﯾﺎ ﮐﯽ ﻓﺮﯾﺎﺩ ﮐﺎ ﻧﺘﯿﺠﮧ ﺗﮭﺎ ۔ْ“ ﯾﺎ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺛﺎﺑﺖ ﮐﺮﺩﯾﮟ ﮐﮧ ﺟﻮ ﮐﭽﮫ ﺁﭖ ﮐﻮ ﻣﻼ ﮨﮯ ﺻﺤﺖ، ﻋﻘﻞ، ﺣﺴﻦ، ﻃﺎﻗﺖ ﯾﮧ ﺳﺐ ﺁﭖ ﮐﯽ ﻣﺤﻨﺖ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﺟﺐ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺳﺎﺭﮮ ﺍﺳﺒﺎﺏ ﺍﻭﺭ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﮭﺮ ﮐﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮯ ﮐﮯ ﺁﺋﮯ ﺗﮭﮯ ﺗﻮ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﮯ،ﺁﭖ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺮﺿﯽ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﮔﺮ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍُﻥ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻣﻨﺪ ﮨﯿﮟ۔ﺧﺎﺹ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﯾﺴﮯ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﺟﻦ ﮐﺎ ﺷﻤﺎﺭ ﺁﭖ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺗﺮﯾﻦ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ﮐﯿﺎ ﺁﭖ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﻧﺎ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﺗﻨﺎ ﮐﺎﻓﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﮨﺎﺗﮫ ﭘﮭﯿﻼﺋﮯ ﻣﺠﺒﻮﺭﯼ ﻭﻧﺎﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﮐﮭﮍﺍ ﮨﮯ ۔ ﺍﮔﺮ ﺁﭘﮑﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﻧﻮﺍﺯﺍ ﮨﮯ ،ﻃﺎﻗﺖ ﻭﺭ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺷﯿﺮ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﭘﻨﮯ ﺭﺯﻕ ﮐﮯ ﺣﺼﻮﻝ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻃﺎﻗﺖ، ﺫﮨﺎﻧﺖ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﻨﺖ ﮐﺎ ﺫﺭﯾﻌﮧ ﻣﺖ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﻭ۔ ﺩﯾﮑﮭﻮ۔ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺍﺭﺩ ﮔﺮﺩ ﺑﮩﺖ ﺳﺎﺭﮮ ﺍﻧﺴﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﺜﺎﻝ ﺍُﺱ ﭼﮍﯾﺎ ﮐﯽ ﺳﯽ ﮨﮯ ،ﺟﻮ ﮐﻤﺰﻭﺭ ﮨﯿﮟ،ﺑﮯ ﺑﺲ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﮯ ﺭﺯﻕ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻓﺮﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ﺑﮧ ﻇﺎﮨﺮ ﯾﮧ ﺭﺯﻕ ﺍُﻥ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺍُﻥ ﮐﮯ ﺗﻮﺳﻂ ﺳﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﻣﻞ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ “ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺠﺪﺩ ﺍﻟﻒ ﺛﺎﻧﯽ ﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﮐﺎ ﻗﻮﻝ ﮨﮯ " ﺟﻮ ﺣﻖ ﺩﺍﺭ ﮨﮯ ﺍُﺱ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺩﮮ ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﻧﺎﺣﻖ ﮐﺎ ﻣﺎﻧﮕﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﮨﮯ ﺍُﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺩﮮ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺗﺠﮭﮯ ﺟﻮ ﻧﺎﺣﻖ ﮐﺎ ﻣﻞ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﮐﮩﯿﮟ ﻭﮦ ﻣﻠﻨﺎ ﺑﻨﺪ ﻧﮧ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯـ
     
    ملک بلال، پاکستانی55 اور غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    حیوان کو جتنی بھوک ہوتی ہے وہی کھاتے ہیں بقیہ چھوڑ دیتے ہیں اور یہ نہیں دیکھتے کہ کس نے کھائی۔
    انسان اشرف المخلوقات ہے مگر کھانے پینے کی اشیاء کیوں جمع کرتا ہے؟؟؟؟
    دین دار ی ہمیں سکھاتی ہے کہ اپنی ضروریات کے ساتھ ساتھ عزیز و اقرباء کا بھی خیال رکھیں۔
    اور کسی کے تقاضہ کرنے سے پہلے ان کی ضروریات کے بارے میں استفسار کریں اورانسان کی زرہ برابر نیکی ضائع نہیں ہوتی، یہ اللہ تعالی کا وعدہ ہے۔۔۔
    ہماری اپنی شخصیت میں نکھار پیدا کرنے اور طمانیت قلب کے لئے ضروری ہے کہ ہم ہر روز اور اگر ممکن ہوتو ہروقت دوسروں کے لئے حاجت روا بنیں۔
    جو لوگ دوسروں کا خیال صدق دل اور بےلوث ہوکر کرتے ہیں اللہ تعالی ان کے معاملات سلجھائے رکھتے ہیں اور مشکلیں آسان ہوجاتی ہیں۔۔۔۔۔
     
    ملک بلال، شہباز حسین رضوی اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    بہت زبردست شئیرنگ کا بہت شکریہ جناب
     
    شہباز حسین رضوی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں