وہ منزلیں بھی کھوگئیں وہ راستے بھی کھوگئے جو آشنا سے لوگ تھے وہ اجنبی سے ہوگئے نہ چاند تھا نہ چاندنی عجیب تھی وہ زندگی چراغ تھے کہ بجھ گئے نصیب تھے کہ سو گئے یہ پوچھتے ہیں راستے رکے ہو کس کے واسطے چلو تم بھی اب چلو کہ وہ مہرباں بھی کھوگئے