1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

چاہے گلدان میں سب زخم پرانے رکھو

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏4 جنوری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    چاہے گلدان میں سب زخم پرانے رکھو
    تم محبت کی جگہ عشق سرہانے رکھو
    تم نے میرے لیے تنہائی کو تجویز کیا
    رونے والوں کے لیے اور بہانے رکھو
    حمد میں سُورۂ الحمد میں بسرام کرو
    موجۂ زلف میں کچھ اور زمانے رکھو
    اُس سے کچھ بات جسے سننے کی فرصت ہی نہیں
    اس سے کچھ ربط (کہ جو حال نہ جانے) رکھو
    جو ہرن چوکڑی بھرتے ہیں انہیں داد تو دو
    کیا ضروری ہے کہ ہر پشت پہ طعنے رکھو
    ہم سے کہتی ہیں کمانیں کہ ابھی وقت نہیں
    تیر سے دور‘ بہت دور نشانے رکھو
    جسم ایسے نہ چرائو کہ کوئی جرم لگے
    یوں کھلے سر نہ جواہر کے خزانے رکھو
    جتنے ڈاکو ہیں تحفظ ہو فراہم ان کو
    اور کمزور پہ بندوق کو تانے رکھو
    یہ ہوا کہتی ہے یہ ہم سے فضا کہتی ہے
    کرفیو آنکھ سہے‘ نیند کو تھانے رکھو
    ہم مضافات کی مسجد میں کھڑے کہتے ہیں
    لوگ معصوم سہی‘ شہر سیانے رکھو
    گھاس تک رنگ بدل لیتی ہے اس میں عامرؔ
    یہ جدائی ہے میاں‘ ہوش ٹھکانے رکھو​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں