چاند کبھي تو تاروں کي اس بھيڑ سے نکلے اور مري کھڑکي ميں آئے بالکل تنہا اور اکيلا ميں اس کو باہوں ميں بھرلوں ايک ہي سانس سب کي سب وہ باتيں کرلوں جو ميرے تالو سے چمٹي دل ميں سمٹي رہتي ہيں سب کچھ ايسے ہي ہوجائے جب ہے نا چاند مري کھڑکي ميں آئے، تب ہے نا
بہت خوب! راجہ صاحب! اے چاند خوبصورت! اے آسماں کے تارو! تم میرے سنگ زمیں پر ٹھوڑی سی رات گزارو کچھ اپنی تم کہو کچھ لو میری خبر ہو جائے دوستی کٹ جائے یہ سفر اے چاند خوبصورت!
عقرب بھائی آپ کے معیار کا ایک شعر حاضر ہے پھول ہے گلا ب کا خوشبو تو لیا کرو خط ہے غریب کا جواب تو دیا کر
اچھا ۔ تو آپ کے معیار کا ایک ہم بھی عرض کریں گے۔ جی چاہا تیری زلف میں اک پھول لگا دوں بہت جتن کیے لیکن ٹنڈ میں پھول نہیں اڑتا ہن دسو ؟؟ :lol: