1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

چار شہیدوں کی ماں

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏5 اپریل 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:

    چار شہیدوں کی ماں
    اللہ سے ہر چیز مانگو، اس نے دینی ہے لیکن تم اس کے لیے کیا دے رہے ہو؟ صرف لینا ہی دوستی نہیں ہوتی،دوستی کی بنیاد تو دینے پہ ہوتی ہے۔ تم کیا قربانی دے سکتے ہو اگر تمہیں اللہ سے ولایت نصیب ہے و قاتلوا فی سبیل اللہ تو پھر اٹھو، لڑو اور اس کی راہ میں جانیں دو، مال دو ، بیٹے شہید کرائو،بیٹوں کی لاشیں اٹھائو،پتہ چلے کہ تمہاری دوستی ہے اور تم دوستی نچھاور کر رہے ہو۔حضرت خنساء ؓ ایک صحابیہ تھیں اور شاعرہ بھی تھیں۔ انھوں نے قبول اسلام سے پہلے اپنے بھائی کی موت پر مرثیہ کہا تھا۔ یذکر طلوع شمسی صخرا۔ صخر ان کے بھائی کا نام تھا۔ سورج طلوع ہوتا ہے تو ساری دنیا کو مختلف امور میں لگا دیتا ہے، کوئی کاروبار پہ نکلتا ہے، کوئی کاشت کاری پہ ، کوئی لین دین پہ، کوئی دکان پہ، کوئی ملازمت پہ لیکن مجھے ہر طلوع ہونے والا سورج بھائی کی یاد دلا دیتا ہے۔ آنکھ کھلتی ہے تو بھائی کو یاد کرتی ہوں۔واذکرہ بکل غروب شمسہ اور ہرسورج کے ڈوبنے تک میں بھائی کی یاد میں گم رہتی ہوں۔قادسیہ کی جنگ میں شریک تھیں اور 4نوجوان بیٹے ہمراہ تھے۔یکے بعد دیگرے چاروں شہید ہوگئے تو انہیں خیمے میں اطلاع ملی۔ 4 جوان بیٹوں کی نعشیں خیمے میں لائی گئیں۔وہ خیمے سے نکل کر کھڑی ہوگئیں اور کہنے لگیں: تو کتنا بے نیاز،تو نے میرے 4 بیٹے قبول کر لیے،تو کتنا کریم ہے، میں تو کچھ بھی نہ تھی، میں تیرا کیسے شکر ادا کروں ۔ تیرے سامنے قیامت کو میں 4 شہیدوں کی ماں بن کر کھڑی ہو ں گی،تونے مجھ پر کتنا احسان کیا۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں