1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پڑھتا جا شرماتا جا

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از زیرک, ‏21 جنوری 2018۔

  1. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    پڑھتا جا شرماتا جا: جنسی مریضوں کے دور میں پنجاب کی صورت حال
    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ2016-17 کے دوران پنجاب کے تمام شہروں میں سامنے آنے والے بچوں کے ریپ کیسز میں لاہور سرفہرست رہا۔ صوبائی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل آئی جی (اے آئی جی) کی جمع کردہ رپورٹ کے مطابق پنجاب میں 2 برسوں میں سینکڑوں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کیسز سامنے آئے۔ رپورٹ کے مطابق 2016 کے مقابلے میں 2017 میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔ لاہور میں سب سے زیادہ واقعات ہوئے، سرکاری ریکارڈ کے مطابق لاہور میں بچوں سے زیادتی کے 107 واقعات پیش آئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ کہ پنجاب میں 2 برسوں میں مجموعی طور پر 1297 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ سال 2016 میں 645 اور 2017 میں 652 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 17-2016 کے دوران جنسی زیادتی کے شکار بچوں میں 252 بچیاں اور ایک ہزار45 بچے شامل ہیں۔ ریکارڈ کے مطابق پنجاب میں 43 بچوں کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ پنجاب کے دیگر شہروں میں قصور میں 66، شیخوپورہ میں 38 اور خوشاب میں 50 بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بنے۔ لاہور شہر میں بھی بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کو روکنے میں ناکامی رہی جہاں گزشتہ سال تین بچوں کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا جاچکا ہے۔ بچوں سے زیادتی کے واقعات میں ملوث افراد کے حوالے سے ایک ہزار 446 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے صرف 21کو سزائیں سنائی جا سکیں۔ گرفتار ملزمان میں سے 166 کو شواہد کی عدم دستیابی کے باعث رہا کر دیا گیا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں