1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پوری دنیا میں مرگی کے مریضوں کی مدد کیجئے (26 مارچ مرگی کے مرض سے متعلق عالمی دن)

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از غوری, ‏27 مارچ 2014۔

  1. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    Epilepsy - Urdu.png
    26مارچ کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں مرگی کا عالمی دن یعنی ورلڈ پرپل ڈے منایا جا تاہے جس کا مقصد مرگی کے مرض کے بارے میں آگہی پیدا کرنااور شعور اجاگر کرنا ہے ۔اس دن دنیا بھر میں لوگ پرپل یعنی جامنی رنگ کا لباس زیب تن کرکے مرگی کے مرض میں مبتلا لوگوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں ۔یہ دن پہلی مرتبہ 2008میں کینیڈا کی 9سالہ کیسی ڈل میگن نے منایا تھا ۔

    کیسی ڈل میگن نے عالمی سطح پر اس دن کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے پرپل ڈے کا نام تجویز کیا تھا ۔

    مرگی ایک قابل علاج مرض ہے لیکن اسے نظر انداز کرنے سے مرض پیچیدگی اختیار کر سکتا ہے ۔

    مرگی کا دورہ دماغ میں کیمیائی تبدیلی اوربرقی خلل کی وجہ سے پڑتا ہےجو پورے جسم پر اثر انداز ہوتاہے،

    مریضوں میں یہ دورے مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں، پاکستان میں مرگی عموماً پیدائش کے عمل میں ہونے والی پیچیدگیوں کے باعث لاحق ہوتا ہے،بدقسمتی سے پاکستان میں مرگی کے بارے میں غلط تصورات پائے جاتے ہیں، مرگی کے مرض کو ا کثر جادو ٹونا یا مذہبی جنون سمجھا جاتا ہے اور مرگی کے مریضوں کوآسیب زدہ یا مجذوب کہا جاتا ہے۔ مرگی کو ذہنی معذوری یا جادو سے تشبیہ دی جاتی ہے اور ایسے بے شمار واقعات موجود ہیں جن میں مرگی کے مریضوں کو باندھ دیا جاتا ہے یا زدوکوب کیا جاتا ہے۔ مرگی کا مرض بہت معمولی نوعیت سے شروع ہو کر آہستہ آہستہ پیچیدگی اختیار کر لیتا ہے جس سے انسان اپنے حواس کھو بیٹھتا ہے ۔دنیا بھر میں مرگی کا مرض ایک فیصد ہے لیکن پاکستان میں اس کی شرح دو فیصد تک پہنچ چکی ہے ۔مرگی کا مرض زیادہ تر 30سال تک کی عمر کے نوجوانوں میں زیادہ پایا جاتا ہے یہ مرض خاص طور پر دیہی علاقوں میںسب دے زیادہ ہے ، اعدادوشمار کے مطابق 27اعشاریہ 5فیصد شہری علاقوں جبکہ 2اعشاریہ 9 فیصددیہی علاقوں کے لوگ علاج کی غرض سے ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں۔

    ۔مرگی کے بارے میں لوگوں میں آگہی پھیلانے کی اشد ضرورت ہے ۔ اس بات کی فوری ضرورت ہے کہ عوام کو اس بات کا شعور دیا جائے کہ اس مرض کا علاج میسر ہے۔


    ۔مرگی کے مرض میں مبتلا نوجوان لڑکیوں کی شادیاں نہیں ہو پاتی ہیں اور اگر یہ مرض بچوں کو لاحق ہوتو انہیں اسکول سے نکال دیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں وہ سماج سے کٹ کر تنہا ہو کر مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں جبکہ یہ ایک قابل علاج مرض ہے اور 70فیصد مریضوں کے مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔ہماری یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ اس مرض سے متعلق آگہی پھیلائیں تاکہ ایسے مریضوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکے ۔ اس حوالے سے مرگی کے مریضوں کو یہ باور کرایا جائے کہ وہ ڈاکٹروں سے اپنے مرض کا اظہار کریں ۔صرف بے ہوش ہونا یا ہونٹوں کا کپکپانا مرگی کا مرض نہیں ہے کیونکہ 100سے زائد ایسے دورے پڑتے ہیں جو مرگی سے مشابہ ہوتے ہیں۔مرگی ان چند امراض میں سے ہے جو پورے خاندان کو متاثر کرتی ہے۔مرگی سے متاثرہ مریض کو دوا کی ضرورت ہوتی ہے بعض اوقات ایسے مریضوں کو ساری زندگی دوا استعمال کرنی پڑتی ہے جو اکثر لوگ معاشی استعداد نہ رکھنے کے سبب برداشت نہیں کر سکتے۔
     
    Last edited: ‏27 مارچ 2014
    نعیم، محبوب خان، ابوازھر اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    غوری بھائی آپ کا ارسال کردہ مضمون قابل صد تحسین ہے ، آپ کا شکریہ
     
    ابوازھر اور غوری .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. ابوازھر
    آف لائن

    ابوازھر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2014
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    465
    ملک کا جھنڈا:
    زبردست معلوماتی مضمون ہے ماشاءاللہ
     
    غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    مفید معلوماتی مضمون ہم تک پہنچانے کا شکریہ۔
     
    غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. کاکا سپاہی
    آف لائن

    کاکا سپاہی ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2007
    پیغامات:
    3,796
    موصول پسندیدگیاں:
    596
    ملک کا جھنڈا:
    زبردست معلوماتی مضمون ہے ماشاءاللہ
     
    غوری نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں