1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پاکستان کے محسن

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از انجم رشید, ‏3 اپریل 2009۔

  1. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    :salam:
    آج میں کوشش کروں گا کہ وطن عزیز کے ایک اہم محسن کا ذکر کروں یہاں کئی بہن بھائی میری مخالفت کریں گئے میں جناب مرحوم بھٹو کا ذکر کر رہا ہوں وہ حستی جو صرف تین نعروں کی بھینڈ چڑ گئی
    پہلا نعرہ عوام گھاس پھونس کھا لیں گے لیکن ہم ایٹم بم ضرور بنایں گئے
    ( یہاں یہ بتا تا جاوں پہلے فرانس سے ایٹمی ری ایکٹر کا کنڈیکٹ کیا تھا امریکی دہشت گردی سے فرانس نے یہ ماہدہ منسوخ کر دیا تھا لیکن جناب مرحوم نے ثابت قدمی سے قدم اٹھاے )
    مرحوم کو لاہور ایر پورٹ پر اس وقت کے امریکی وزیر خاجہ نے کہا کہ بھٹو باز آجاؤ ایٹم بم سے نہیں تو تمہارہ انجام دنیا دیکھے گی جن کا نام ڈاکٹر ہنری کیسنجر تھا (سو مرحوم کا انجام کس نے نہیں دیکھا )
    دوسرا نعرہ تھا کہ اسلامی بنک بنایا جائے جس میں عربوں کا سرمایہ ہو جو غریب مسلم ملکوں کو بلا سود دیا جائے
    (اس وقت انگلینڈ کے یہ حالات تھے کہ اگر عرب اپنا سرمایہ انگلینڈ کے بنکوں سے نکال لیتا تو امریکہ بھی اس کی کوئی مدد نہیں کر سکتا تھا )
    کیوں کہ وہی عربوں کا سرمایہ بلا سود انگلینڈ اور امریکہ میں تھا اور یہی ملک مسلم غریب ملکوں کو منگے سود پر قرض دیتے تھے؎
    تیسرا نعرہ
    تیل بند کر دیا جائے
    اس سے یہ ہوتا کہ پورے یورپ اور امریکی معشیت رک جاتی اور دونوں ہی عربوں کے پاؤن میں گر پرٹے

    پڑتے یہ تین نعرے پہلے شہنشاہ فیصل بن سعود کی شہادت کا سبب بنے بودمین مرحوم کو منہ کی کھانی پڑی بھٹو مرحوم کو پھانسی پر چڑنا پڑاکیا مرحوم وطن عزیز کے محسن نہیں ہیں میں کچھ لنک دیتا ہوں
    http://www.youtube.com/watch?v=GfOVrM66 ... re=related
    http://www.youtube.com/watch?v=cdp0gNfo ... re=related
    http://www.youtube.com/watch?v=CyMB14i8 ... re=related
    http://www.youtube.com/watch?v=-P3rv3SONmk
    میں نے بہت کوشش کی تھی کہ جناب ڈاکٹر قدیر صاحب کا وہ مضمون مل جائے جس میں انہوں نے بھٹو مرحوم کی پھانسی کا ذکر کیا تھا جو ان کا عدالتی قتل ہوا تھا
    وسلام
     
  2. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بچپن میں بھٹو مرحوم کا نام لینا بھی ہمارے محلے میں برا سمجھا جاتا تھا۔ نجانے کیا کیا باتیں بھٹو صاحب کے بارے میں مشہور تھیں۔ ضیاء الحق صاحب کوہیرو سمجھا جاتا تھا!!! خیر جب میں شادی کے بعد ادھر نورتھ امریکہ آئی اور خود ڈھونڈھ کر دونوں شخصیات کا مطالعہ کیا تو پتا چلا۔۔۔۔تو سمجھ آئی کہ وہ جو مثل مشہور ہے کہ بد اچھا بدنام برا تو کسی نے صحیح ہی کہا ہے :soch:
    ہم پاکستانی ایسے ہی ہیں ہمیں اپنے اصلی ہیرو کی قدر کرنا نہیں آتی۔ ابھی جب سمجھ آئی ہے تو ایک بات ذہن میں گونجتی ہے کہ جنہیں ہم ہیرو سمجھتے ہیں کیا وہ واقعی ہیرو کہلانے کے قابل ہوتے ہیں؟ :nose:
    اس سے خدا نخواستہ یہ مطلب نہ لیا جائے کہ میرا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے میں صرف بھٹو مرحوم کی شخصیت کا مطالعہ کر کے ان کے بارے میں بات کر رہی تھی۔ :happy: میرا تعلق پاکستان کی کسی جماعت سے نہیں۔ اسکی وجہ ۔۔۔کیونکہ میں پاکستان میں نہیں رہتی :nose:
     
  3. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پیاری سسٹر مسسز مرزا پاک میں تو میں بھی نہیں ہوں نہ ہی کیسی سیاسی پارٹی سے میرا تعلق ہے آپ نے میری لکھائی دیکھی ہو گی بھٹو مرحوم کا ایک قرض تھا مجھ پر وہ میں نے اتارنے کی کوشش کی ہے شکریہ سسٹر
    وسلام
     
  4. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    السلام علیکم۔ محترم انجم رشید بھائی ۔
    آپ نے اچھا سلسلہ شروع کیا ہے۔
    بھٹو مرحوم بلاشبہ ایک انتہائی ذہین، زیرک سیاستدان تھے۔
    آپ نے انکی سیاسی زندگی کے ایک مثبت پہلو (اچھی خارجہ پالیسی ) کا ذکر کیا ہے۔ جو کہ بلاشبہ لائق تحسین تھا۔

    اگر انکا پسِ منظر جاگیردارانہ نہ ہوتا ۔ جس کی وجہ سے وہ لاشعوری طور پر " سول ڈکٹیٹر" ذہنیت کے حامل بن گئے تھے۔ تو ملک و قوم کے لیے بہت کچھ کرسکتے تھے۔ انکی اسی انانیت نے بنگلہ دیش کو پاکستان سے علیحدہ ہونے میں مدد دی ۔ اگر اس وقت جمہوری رویے کے مطابق برداشت یا لچک کا مظاہرہ کیا جاتا تو سقوطِ ڈھاکہ کا سانحہ شاید رونما نہ ہوتا۔
    عوام الناس کو "روٹی ، کپڑا، مکان " کے نعرے کے باوجود وہ حقوق نہ مل سکے جن کی امید اس "نجات دہندہ" سے لگائی جا چکی تھی ۔ اسکی بنیادی وجہ بھی یہی تھی کہ مڈل کلاس کی قیادت کے بغیر ، ایلیٹ کلاس کے لوگ کبھی غریب کا صحیح دکھ درد سمجھ ہی نہیں سکتے۔ پھر وہی بات آتی ہے کہ اگر غریب کو روٹی نہیں مل رہی تو وہ بسکٹ یا کیک کھا لیا کریں۔

    بہرحال ۔ چونکہ آپ نے لڑی کے عنوان میں " محسنوں" کا ذکر کیا ہے تو امید ہے کہ یہ سلسلہ یہیں نہیں رکے گا ۔ بلکہ مزید محسنوں کا ذکر بھی ہوتا جائے گا۔
    انتظار رہے گا۔

    والسلام
     
  5. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    مجھ کم علم کو جغرافیئے جیسے مضمون سے ہمیشہ الرجی رہی ہے۔ فرض کریں بنگلہ دیش ابھی بھی پاکستان کا حصہ ہے اب کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ اگر دنیا کے نقشے پہ مشرقی اور مغربی پاکستان کو دیکھا جائے تو وہ کیسے ہونگے ؟ ذرا بتایئے کہ پاکستان کے دونوں حصے کیسے اور کہاں پہ واقع ہوں؟ :soch:
     
  6. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بہت اچھے انجم بھائی،شکریہ اس خوبصورت مراسلے کے لئے
    درحقیت محترم بٹھو پاکستان کے بہت مایہ ناز شحصیت اور ہیرو ہی تھے،وہ صبح‌صادق کےاس ستارے کی طرح جن کی زندگی بہت محتصر لیکن درخشاں بہت کم زندگی لے کر آئے لیکن ہمیشہ کے لئے ہمیں ایک مضبوط تحفظ دے گیا۔آج بھی دنیا کے سطح‌پر ان کا نام ٹاپ ٹین لیڈٍرز میں‌آتا ہے
    میں یہاں‌بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ میرا کسی بھی سیاسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں،لیکن بٹھو صاحب کے وہ کارنامے جو ہمارے ملک کے لئے ہمیشہ کے لئے باب بنے کو کبھی نہیں‌بھولایا جا سکتا ۔وہ دلوں‌میں‌زندہ رہنے والے شحصیت تھے اور ہمیشہ رہینگے
    اللہ انہیں‌جنت الفردوس میں جگہ عنایت عطا کریں،اور ان کے نام پر جو بندہ ملک و قوم کو ڈبو رہا ہے،اللہ انہیں‌ہدایت دے اور بٹھو کے نام کو مٹنے سے اللہ انہیں‌باز رکھے
    آمین
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔
    مجھے برادر بھائی کی باتوں سے مکمل طور پر اتفاق ہے۔
    بنگلہ دیش اگر جغرافیائی لحاظ سے اگر پاکستان نہیں بنتا تو سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھانے سے معلوم پڑتا ہے کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانے میں اسلامی فوجیں سندھ کی سرزمین میں داخل ہوچکی تھیں۔ اسکے بعد خلافتِ راشدہ میں سلطنتِ اسلامی کی سرحدیں ملاحظہ کرنے سے یہ تاثر زائل ہوجانا چاہیے کہ صرف بارڈر یا سرحدیں ملنے سے ہی ملک بنتے ہیں۔ ایسا ہے تو پھر ہندوستان کو "پاکستان" بنانے کا اعلان اور جدوجہد شروع کردینا چاہیے۔ :201:
    پھر خلافتِ عثمانیہ جس کا دارلحکومت ترکی تھا ۔ اس میں سمندر پار خطہ ارب اسلامی مملکت کا حصہ رہا ہے۔ میں نے کم از کم آج تک کسی جغرافیہ دان یا مورخ کا ایسا جملہ نہیں پڑھا جس میں اس سلطنت محض زمین کے ٹکڑے ملے نہ ہونے کی وجہ سے " ناقابلِ قبول" ٹھہرایا ہو۔
    پھر اگر مشرقی پاکستان ، پاکستان کا حصہ نہیں ہونا چاہیےتھا تو پھر یہ اعتراض تو سیدھا قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ پر کرنا چاہیے کہ جنہوں نے معاذاللہ "عدم سیاسی و جغرافیائی" بصیرت کی وجہ سے دو مختلف خطوں میں ایک ملک بنوا کر دیا ۔ اب اسی توجیہات جو بھی کر لی جائیں۔ لیکن بانیء پاکستان تو وہی ہیں نا جن کی سیاسی بصیرت کی پوری دنیا میں دھوم بھی ہے اور زمانہ جن کا معترف بھی ہے۔

    قائد اعظم کے بعد پھر اسکے بعد اگلا سوال یہ ہوگا کہ کیا 1947 سے لے کر 1971 تک پاکستان کے سارے لیڈر (خاکم بدہن) بدھو اور بےوقوف تھے جو مشرقی پاکستان کو بطور پاکستان قبول کرتے چلے آئے تھے۔ ؟

    ہمیں حقیقت کو تسلیم کرنا چاہیے۔ بھٹو صاحب کے دورِ حکومت میں سقوطِ ڈھاکہ کا سانحہ وقوع پذیر ہوا۔ جس کی ذمہ داری پیپلز پارٹی والے فوج پر ڈالتے ہیں جبکہ مورخین اسکا ذمہ دار " اُدھر تم ، اِدھر ہم " کا نعرہ لگانے والے ذوالفقار علی بھٹو کو گردانتے ہیں۔ اور ویسے بھی پاکستان کی تاریخ میں کسی بڑے سے بڑے ظلم کی ذمہ داری کسی " بڑے" پر تو کبھی ثابت نہیں ہوتی ۔ ہمیشہ چھوٹے ہی موردِ الزام بھی ٹھہرتے ہیں اور سزائیں بھی پاتے ہیں۔

    واللہ اعلم ۔
     
  8. زرداری
    آف لائن

    زرداری ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اکتوبر 2008
    پیغامات:
    263
    موصول پسندیدگیاں:
    12
    :salam: ْغریب ہم وطنو !
    مابدلوت کا نام بھی اس لڑی میں عنقریب پاکستان کے محسن کے طور پر آنے والا ہے۔
    کیونکہ مابدلوت بھی صوبہ سرحد کو افغانستان کے ساتھ ملانے کے منصوبے پر سرکار امریکہ کے ساتھ پورا تعاون کررہے ہیں۔
    سوچئیے۔ جس سرحد کے باشندوں کی نہ زبان ہم سے ملتی، نہ رہن سہن ، نہ لباس، نہ بودوباش، نہ کلچر، وہ ہمارے پاکستان میں کیا کررہے ہیں ؟
    بہتر ہے کہ وہ افغانستان کے ملک کا حصہ بن کر انہی کے ساتھ رہیں۔

    پہلے ہمارے سسر مرحوم "محسنِ پاکستان " نے بنگلہ دیش سے جان چھڑوا کر پاکستان پر احسان کیا تھا۔
    اب کچھ عرصہ بعد مابدلوت "سرحد" سے جان چھڑوا کر ویسا ہی احسان پاکستان پر کرکے "محسنِ پاکستان " کہلوائیں گے۔
     
  9. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    حبیب جالب کی ایک نظم ہے
    تم کتنے بھٹو مارو گے ہر گھر سے بھٹو نکلے گا

    لیکن حبیب جالب دنیا میں موجود نہیں ورنہ وہ زرداری کے بعد یہ نظم لکھتا
    تم کتنے زرداری ماروگے ہرگھرسے زرداری نکلے گا۔

    :201: :201: :201: :201:
     
  10. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    میں تو ایسا سوچتی ہوں کہ غلطی تو کسی سے بھی ہو سکتی ہے۔ انسان خطا کا پتلا ہے :nose: کوئی بھی سیاسی لیڈر فرشتہ تو نہیں ہوتا :neu:
     
  11. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    :salam:
    جناب محترم برادر صاحب آپ نے کہا فرمایا تھا کہ یہ لڑی چلتی رہنی چاہیے سب وطن عزیز کے محسنوں کا
    ذکر ہونا چاہے میں آج ان محسنوں کا ذکر کرنا چاہتا ہوں جن کے آج تک نام تو کیا نام و نشان بھی نہ مل سکا

    وہ محسنیں ہیں ہماری مایں بہنیں بیٹیاں جہنوں نے قیام پاکستان کے وقت اپنی عزتیں قربان کیں مرد تو ایک بار شہید ہوتا ہے ان محسنوں کو کئی بار شہید ہونا پڑا ان کی عزت کے ٹکڑے کئی بار بکھرے شاید لاکھوں بار کئی تو ایسی بھی ہیں جن کو اپنی کوکھ سے ہندو سکھ کو جنم دینا پڑا ان کو دیار غیر میں سکھوں کے گھروں میں ان کی داشتایں بیویاں بن کر رہنا پڑا ان کو تو قبر بھی نصیب نہ ہوئی ان کو ہندو اور سکھوں کی طرح جلایا گیا اس وقت پورے ہندوستان میں یہ محسنیں لاکھوں کی تعداد میں قربان ہویں مشرقی پنجاب لکھنیو بہار مغربی بنگال کہاں کہاں ہماری ان محسنوں کو ہزاروں بار قربان نہیں کیا گیا صرف کس لیے کہ وہ مسلم تھیں انہوں نے پاک وطن کا مطالبہ کیا تھا اپنے بھایوں بزگوں کے ساتھ شانہ بشانہ چلیں تھیں ۔
    پھر سقوط ڈھاکہ میں کیا ہوا بہارلکھنیو اور دوسرے شہروں سے جو لوگ وہاں آباد تھے پھر ایک بار ان پر قیامت ٹوٹ پڑی پھر ہماری محسنوں کو قربان ہونا پڑا ۔
    (اور افسوس اس بات کا ہے کہ وہ پاکستانی جن کو پاکستان کے لیے کئی بار قربان ہونا پڑا آج بھی بنگلہ دیش کے کیمپوں میں خواری کی زندگی گزارنی پڑ رہی ہے )
    میں سلام کرتا ہوں ان محسنیں پاکستان خواتیں کو
    انشاء اللہ ان کا خون رنگ لائے گا ان کی عزتیں عفتیں رنگ لایں گی سدا پاک سرزمین کو سراب کرتی رہیں گی انشاءاللہ
    پاکستان پایندہ باد
     
  12. Guest
    آف لائن

    Guest مہمان

    محترم انجم رشید جی
    آپ سچ میں سرزمین پاک کے اک چمکتے ستارے ہیں ۔ اور دیار غیر میں آپ درد مند دل کے حامل اک سچے سفیر ہیں جو اپنے کردار و عمل سے اپنی بساط برابر پاک سر زمین کے وقار کو مستحکم کر رہے ہیں ۔
    اللہ آپ کو جزائے خیر سے نوازے آمین
    بے شک سچا مسلمان احسان کو سدا یاد رکھتا ہے ۔
    احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہے ۔
    یہ آپ کی اعلی ظرفی اور اک سچے پاکستانی ہونے کی نشانی ہے کہ جناب بھٹو مرحوم کی ایٹمی طاقت بنانے کے لیے اپنی جان کی قربانی کو آپ نے اپنی ذات پر احسان سمجھا ۔
    بے شک جناب بھٹو بھی اک انسان ہی تھے اور انسان بحیثیت بشر کے کچھ کمزوریوں کا بھی شکار ہوتا ہے ۔
    جناب بھٹو کی کمزوریوں سے قطع نظر کہ ان کا حساب اب اس عدالت میں ہے جو عدل کا آخری مقام ہے ۔ ہم پاکستانی قوم جناب بھٹو کے احسان مند ہیں ۔
    باقی جہاں تک مشرقی پاکستان ( بنگلہ دیش ( کے وجود میں آنے کی بات ہے تو حمودالرحمن کمیشن کی رپورٹ کو ذرا دھیان سے پڑھ لیا جائے تو وہ سب کردار اور وجوہات سامنے آ جاتی ہیں ، جن کے باعث سقوط ڈھاکہ وقوع پذیر ہوا ۔
    بہت اچھا لگا آپ کا مضمون ،
    اللہ کرے زور علم و عمل اور زیادہ آمین
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ۔راشد بھائی ۔
    آپ کو اللہ کا واسطہ ۔ ملک پر رحم کیجئے۔
    ہمیں تو ایک زرداری ہی ڈبو دینے کے لیے کافی ہے۔
    آپ ہر گھر سے زرداری نکال کر ہم سے کونسا انتقام لینا چاہتے ہیں۔ :hpy:
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ انجم رشید بھائی ۔
    اتنی اچھی اور درد مند تحریر کے لیے بہت شکریہ ۔
     
  15. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    السلام علیکم ۔راشد بھائی ۔
    آپ کو اللہ کا واسطہ ۔ ملک پر رحم کیجئے۔
    ہمیں تو ایک زرداری ہی ڈبو دینے کے لیے کافی ہے۔
    آپ ہر گھر سے زرداری نکال کر ہم سے کونسا انتقام لینا چاہتے ہیں۔ :hpy:[/quote:2v5scjhj]

    نعیم بھائی اسی بات کا تو رونا ہے۔
    کوئی جرنیل جمہوری حکومت کو ہائی جیک کرلیتا ہے اور بعد میں ملک کو دو لخت کردیتا ہے تو اسے پھر بھی پورے فوجی اعزاز کے ساتھ دفن کیا جاتا ہے۔

    کوئی لیڈر پہلے ساری عمر کرپشن کرتا ہے، اگر مارا جائے تو شہید کہلاتا ہے اسی کے نام پر ووٹ مانگے جاتے ہیں اور یہ کہا جاتا ہے کہ یہ شہیدوں کی جماعت ہے۔

    ایک لیڈر بم دھماکے میں ماراجائے تو شہید ایک معصوم غریب آدمی ماراجائے تو کہتے ہیں کہ جاں بحق۔

    ہم کیوں غلط لوگوں کو شہیدوں کی‌صف میں کھڑا کرکے شہیدوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔

    ہم زرداری کو توبرا بھلا کہہ لیتے ہیں لیکن اپنے اندر کے زرداری کو نہیں مارتے۔
     
  16. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    :salam:
    بہت بہت شکریہ راشد بھائی
     
  17. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    :salam:
    بہت بہت شکریہ نعیم بھائی اللہ آپ کو اور میری پیاری بہن کو اور میری پیاری بھتجی کو ہمیشہ خوش رکھے آمین ثم آمین
     
  18. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    آمین ثم آمین
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    وعلیکم السلام انجم رشید بھائی ۔
    اتنی پیاری دعا کے لیے شکریہ ۔ جزاک اللہ خیرا و ھو احسن الجزاء
     

اس صفحے کو مشتہر کریں