1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پاکستان میں تبدیلی کی ضرورت کیوں ؟؟

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از محمد رضی الرحمن طاہر, ‏8 جنوری 2013۔

  1. محمد رضی الرحمن طاہر
    آف لائن

    محمد رضی الرحمن طاہر ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اپریل 2011
    پیغامات:
    465
    موصول پسندیدگیاں:
    40
    ملک کا جھنڈا:
    پاکستان میں تبدیلی کی ضرورت کیوں ؟

    مملکتِ خدا داد پاکستان، مسلمانان برصغیر کی عظیم جدوجہد اور لاکھوں جانوں کی قربانیوں کے نتیجے میں معرضِ وجود میں آیا۔ علامہ اقبال رح کا خواب اور قائد اعظم رح کا تصورِ پاکستان ایک ایسی آزاد مملکت کا قیام تھا جو خود مختار ہو، جہاں حقیقی جمہوری نظام قائم ہو؛ معاشی مساوات، عدل و انصاف، حقوقِ انسانی کا تحفظ، قانون کا احترام اور اَمانت و دیانت جس کے معاشرتی امتیازات ہوں؛ جہاں حکمران عوام کے سامنے جواب دہ ہوں؛ جہاں فوج آزادی و خود مختاری کی محافظ ہو؛ جہاں عدلیہ آزاد اور خود مختار ہو اور جلد اور سستے انصاف کی ضامن ہو؛ جہاں کی بیورو کریسی عوام کی خادم ہو؛ جہاں کی پولیس اور انتظامیہ عوام کی محافظ ہو۔ الغرض یہ ملک ایک آزاد، خود مختار، مستحکم، اِسلامی، فلاحی ریاست کے قیام کے لئے بنایا گیا تھا۔

    تصویر کا ایک رخ !!

    مسلم دنیا کی واحد ایٹمی جبکہ پانچویں بڑی ایٹمی طاقت ہے ۔
    نہری نظام کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بہترین ملک ہے ۔
    دنیا کی پانچویں بڑی کوئلے کی کان ہے ۔
    گیس کے ذخائر کے لحاظ سے ایشیا کا چھٹا بڑا ملک ہے ۔
    سائنس دانوں اور انجینئرز کی موجودگی کے حوالے سے ساتواں بڑا ملک ہے۔
    گندم کی پیداوار کے اعتبار سے چھٹا بڑا ملک ہے۔
    گنے اور کپاس کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے ۔
    دنیا کا سب سے بڑا میزبان ملک ہے ۔
    لائیو سٹاک کے حوالے سے تیسرا بڑا ملک ہے ۔
    کھجور کی پیداوار کے حوالے سے پانچواں برا ملک ہے۔
    سرمایہ کاروں کا پسندیدہ ترین ملک ہے۔
    سیاحت کیلئے موزوں ترین ملک ہے ۔
    سونے کے ذخائر کے حوالے سے دنیا میں 39ویں نمبر پر ہے۔
    خدمت خلق کے اعتبار سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے ۔

    تصویر کا دوسرا رخ !!

    پاکستان
    ورلڈ جسٹس پراجیکٹ کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں امن و امان کے حوالے سے بدترین ملک ہے۔
    ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق دنیا کا33واں کرپٹ ترین ملک ہے۔
    جعلی ادویات کی تیاری میں دنیامیں 13ویں نمبر پر ہے۔
    خوشحال ملکوں کی فہرست میں مسلسل تنزلی کے ساتھ 75ویں نمبر پر ہے۔
    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں شرح خواندگی کے لحاظ سے 180ممالک میں سے162ویں نمبر پر ہے۔
    آئی ، ایل ، او رپورٹ کے مطابق چائیلڈ لیبر میں نویں نمبر پر ہے۔
    گلوبل انڈیکس رپورٹ کے مطابق دہشت گردی سے متاثرہ دوسرا بڑا ملک ہے ۔
    عالمی بزنس رینکنگ میں مسلسل تنزلی کے ساتھ 107ویں نمبر پر ہے۔
    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں کے قتل کے حوالے سے تیسرے نمبر پر ہے۔
    تپ دق کے مریضوں کی تعداد کے حوالے سے چھٹے جبکہ شوگر کے حوالے سے ساتویں نمبر پر ہے۔
    برطانوی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کیمطابق بچوں کی شرع اموات میں پانچویں نمبر پر ہے۔
    انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان خطرناک ممالک کی فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے ۔
    فارن پالیسی میگزین کے مطابق پاکستان ناکام ریاستوں کی فہرست میں بارہویں نمبر پر ہے ۔
    اقتصادی آزادی کے حوالے سے مسلسل تنزلی کے ساتھ ایک سو گیارہویں نمبر پر ہے ۔
    گلوبل فنانشیل اینڈ اینٹیگریٹی رپورٹ کے مطابق غیر قانونی طور پر پاکستان سے پچھلے دس برسوں میں 2500ملین ڈالر بیرون ملک منتقل ہوئے ۔
    انفراسٹرکچر کے شعبے میں 116ویں نمبر پر تنزلی کا شکار ہے
    امریکہ کا مقروض اسرائیل کے بعد دوسرا بڑا ملک ہے
    سیاست دانوں پر اعتبار کے لحاظ سے 99ویں نمبر پر ہے ۔

    یہی نہیں !!!!!

    بلکہ پاکستان میں بجلی غائب
    سی این جی دستیاب نہیں
    ڈیم بنانے میں دلچسپیاں نہیں
    لاکھوں کیوسک پانی روزانہ ضیاع
    بنیادی سہولیات سے محروم معاشرہ

    یہ سب سچ ہے مگر اس کے باوجود ہم خاموش ہیں ۔
    درحقیقت !! پاکستانی قوم جن بڑی اور مہلک بیماریوں میں مبتلا ہو چکی ہے ان کا خلاصہ درج ذیل ہے :

    ہم ایک منتشر اور پارہ پارہ قوم بن چکے ہیں۔ ہمیں اِتحاد و یگانگت کی سخت ضرورت ہے۔ میری خواہش ہے کہ ہماری scattered اور disintegrated قوم کو unity مل جائے اور یہ دوبارہ وحدت کے رشتے میں پروئی جائے۔ مگر یہ کیسے ممکن ہے؟ اس کے لیے تبدیلی (change) چاہیے۔
    قوم مایوس ہوچکی ہے۔ میں اس قوم کو مایوسی سے نکال کر امید کی نعمت اور یقین کے نور سے بہرہ مند دیکھنا چاہتا ہوں مگر یہ قوم مایوسی سے کیسے نکلے اور امید اور یقین کا نور ان کے چہروں پر کیسے پلٹ کے آسکتا ہے؟ اس کے لیے بھی ایک بنیادی تبدیلی (change) کی ضرور ت ہے۔
    تیسری بات یہ ہے کہ یہ قوم بدقسمتی سے بے مقصدیت کا شکار ہوگئی ہے۔ اس قوم کے سامنے کوئی نصب العین نہیں رہا، جو ٹکڑے ٹکڑے ہو کر منتشر ہو جانے والے جتھوں کو جوڑ کر ایک اکائی میں دوبارہ بحال کر سکے، جو قوم کے کروڑوں لوگوں کو باعزت جینے اور مرنے کا سلیقہ سکھا سکے۔ اس بے مقصد قوم کو اب مقصد اور آگہی کا شعور کیسے ملے گا؟ اس کے لیے بھی ہماری غور و فکر کا نتیجہ یہی ہے کہ اس کے لیے بھی بنیادی تبدیلی (change) کی ضرورت ہے۔
    اسی طرح یہ قوم بے سمت ہوگئی ہے۔ کراچی سے خیبرپختونخواہ تک اور کشمیر سے چمن کی سرحدوں تک من حیث القوم اس کی کوئی سمت نہیں رہی۔ اس کی سوچیں، وفاداریاں، بولیاں، مفادات، ترجیحات اور ایجنڈے سب متضاد ہیں۔ یہ ایک directionless قوم بن چکی ہے۔ سترہ کروڑ بے ہنگم عوام کا ہجوم ایک قوم بن کر، ایک وحدت اور اکائی بن کر، ایک مقصد کے ساتھ ایک سمت کی طرف چل پڑے، لیکن یہ کیسے ممکن ہوگا؟ اس کے لیے ایک ہمہ گیر change کی ضرورت ہے اور وہ تبدیلی نظام میں تبدیلی کے بغیر ممکن نہیں ہوگی۔
     
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پاکستان میں تبدیلی کی ضرورت کیوں ؟؟

    بے شک ! اس وقت ہمیں تبدیلی کی اشد ضرورت ہے ، اور یہ تبدیلی پر امن ہونی چاہیے ، جو دوست اسے انقلاب کہہ رہے ہیں میری اُن سے درخواست ہے دُنیا کی تاریخ آُٹھا کر دیکھ لیں‌ ، انقالاب جب بھی آئے لہو رنگ ہی آئے ، ہر انقلاب لہو کی سُرخی کا محتاج ہے ، بل؛کہ کبھی کبھی تو تبدیلی بھی اپنا خراج وصول کرتی ہے ۔
    وہ تمام یا کم و بیش کسی حد تک مطالبات جو قادری صاحب نے پیش کئے ہیں وہ جائز اور مناسب ہے ، مگر اُنہیں پیش کرنے کا وقت اور طریقہ کار پر مجھے اختلاف ہے ، قادری صاحب جو کام سڑکوں‌پر کرنا چاہتے ہیں‌ ، وہ عدالتوں‌ اور ایوانوں میں بھی ہو سکتا ہے ، انہیں چاہیے تھا کہ وہ اپنا پروگرام پیش کرتے اور اس پروگرام سے متفق لوگوں کو ساتھ ملا کر عام انتخابات مین حصہ لیکر اور پارلیمان میں عام آدمی کی رسائی عملی طور پر خود بہم پہنچا کر مثال پیش کرتے ، پاکستان میں سیاست واقعی بہت مہنگا شوق اور سب سے کامیاب کاروبار ہے ، اگر لوگ کروڑ دو کروڑ لگا کر منتخب ہوتے ہیں اور ہم اُن کا راستہ روکنا چاہتے ہیں تو ہمین خود بھی سادگی کی مثال پیش کرنی ہو گی ، کروڑوں روپیہ لگا کر صرف ایک جلسہ کر لینا اور اربوں روپیہ لگا کر ایک لانگ مارچ نکالنا مناسب نہ تھا بلکہ یہ سارا روپیہ عام انتخابات میں عام لوگوں کو اپنی جماعت کا ٹکٹ دے کر اُن کی مدد کرنے اور عوام کو اُنہین منتخب کرنے کے لیے راغب کرنے کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے بھی لگایا جاسکتا تھا ، خیر ! یہ تو منہاج القرآن کا اندورنی معاملہ ہے ، مگر ایک عام منہاجی کو اس طرح بھی سوچنا چاہیے ۔
    اپنی آج کی پریس کانفرنس کے ابتداء میں ہی جناب قادری صاحب نے لانگ مارچ کے خلاف دی جانے والی پٹیشنز کو خارج کرنے پر لاہور اور اسلام آباد کی عدالتوں غیر جانب داری اور انصاف پسندی کی کھل کر تعریف کی ہے ، اور بار بار کی ہے ، اپنے حق میں آئے ہوئے فیسلے پر جناب قادری صاحب نے عدلیہ کی آزادی کو تسلیم کیا تو کیا قادری صاحب یا ان کی جماعت نے سپریم کورٹ یا ہائی کورٹس میں ایک پٹیشن داخل کر کے آئین کی اُن شقوں پر عمل درامد یقینی بنانے کی کوشش کیوں نہیں کی کہ اُن کے مطابق جن پر عمل درامد نہ ہونے کے سبب ایوانوں میں چور اُچکے آ بیٹھتے ہیں ، یہ ایک آئینی اور منسب طریقہ کار ہوتا ، قادری صاحب کی پٹیشنز پر آئین کے مطابق فیصلہ آنے کے کے بعد اگر حکومت اُس پر عمل نہ کرتی تو قادری صاحب عدالت عالیہ یا عدالت عظمی کے فیصلوں‌ پر عمل درآمد کروانے کے لیے وہ عوامی پریشر ترتیب دیتے جو اُنہوں نے اب دینے کی کوشش کی ہے ۔
    یہ میرا تجزیہ ہے دوستوں کا اس سے متفق ہونا لازمی نہیں ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں