1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پاکستان طالبان کو کنٹرول کرتا ہے‘ ڈرون حملے بھی اسکی فہرست پر ہوتے ہیں : افغان آرمی چیف

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏4 جولائی 2013۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    پاکستان طالبان کو کنٹرول کرتا ہے‘ ڈرون حملے بھی اسکی فہرست پر ہوتے ہیں : افغان آرمی چیف : الزامات مسترد کرتے ہیں : دفتر خارجہ
    کابل (آن لائن + ثناءنیوز) افغان آرمی چیف جنرل شیر محمد کریمی نے پاکستان پر الزام عائد کیا ہے کہ افغان طالبان پاکستان کے کنٹرول میں ہیں۔ پاکستان چاہے تو افغان جنگ کا خاتمہ چند ہفتوں میں ہو سکتا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے افغان آرمی چیف نے کہا طالبان پاکستان کے کنٹرول میں ہیں اور انکی قیادت بھی پاکستان میں ہے تاہم پاکستان اور افغانستان ملکر اس خطرے کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلے کے حل کیلئے دونوں ممالک کو مخلص ہونا پڑیگا۔ اگر پاکستان طالبان سے شورش ختم کرنے کا کہے تو ملک میں جاری لڑائی ہفتوں میں ختم ہو سکتی ہے۔ انکا کہنا تھا پاکستان میں مدارس کو بند کر دیا گیا ہے اور طالبان کو افغانستان پر حملہ کرنے کیلئے چھوڑ دیا گیا ہے۔ جنرل کریمی کے مطابق اگر امریکہ اور پاکستان چاہیں تو افغانستان میں امن قائم ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا اگر پاکستان طالبان کی قیادت پر دباو¿ ڈالے یا انہیں قائل کرے تو اس سے افغانستان میں امن قائم کرنے میں بڑی مدد ملے گی۔ انہوں نے ہرزہ سرائی کر تے ہو ئے کہا پا کستا ن میں امریکی ڈرون حملے یونہی نہیں ہوتے بلکہ پاکستان نے پاکستانی طالبان کی فہرست امریکی حکام کے حوالے کی ہے جن کو امریکہ ڈرون حملوں کے ذریعے نشانہ بناتا ہے۔ انہوں نے کہا ڈرون حملے پاکستانی طالبان کیخلاف کئے جاتے ہیں۔ حقانی نیٹ ورک اور دیگر طالبان گروپس کو کبھی نشانہ نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے کہا پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے۔ پاکستان اور افغانستان دونوں ملکر دہشت گردی کا خاتمہ کر سکتے ہیں جس کیلئے دونوں ممالک کو مخلص ہونا پڑیگا۔ جنرل کریمی نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا ہے کہ پاکستان نے اپنے ہاں مدرسوں کو بند کرنے کے بعد طالبان کو افغانستان روانہ کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے مدرسے اسلامی شدت پسندی کو فروغ دینے کیلئے ابتدائی درسگاہ ثابت ہوتے ہیں۔ جنرل کریمی نے پاکستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، اب پاکستان بھی داخلی سطح پر دہشت گردی سے ویسے ہی تنگ ہے جیسا کہ افغانستان ہے۔
    اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + آن لائن) پاکستان نے افغان آرمی چیف کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیان کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ اسلام آباد نے افغانستان کے مفاہمتی عمل میں ہمیشہ ذمہ دارانہ کردار ادا کیا۔ الزامات کی روش ترک کرکے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار ترجمان دفتر خارجہ اعزاز چودھری نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا افغانستان آرمی چیف کی جانب سے دیا گیا یہ بیان کہ طالبان کو پاکستان کی پشت پناہی حاصل ہے، سراسر بے بنیاد ہے اور ہم اس کو مستردکرتے ہیں۔ انہوں نے کہا افغان حکومت میں چند عناصر موجود ہیں جو افغانستان حکومت کے ساتھ مخلص نہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا افغان آرمی چیف کا بیان سراسر بے بنیاد ہے۔ افغان حکام کو جھوٹے الزامات کی روش ترک کر کے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ ترجمان کا کہنا تھا پاکستان افغانستان کے مفاہمتی عمل کیلئے تعاون کرتا رہا ہے کیونکہ ایک مستحکم اور خوشحال افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے بھی مفاد میں ہے اسلئے افغان حکام کیلئے الزامات ان کے غیر مناسب اور غیر مخلصانہ رویے کی عکاسی کرتے ہیں جس کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان کوبھی دہشت گردی کا سامنا ہے۔ دونوں ملکوں کو چاہئے کہ وہ اس ناسور سے نمٹنے کیلئے باہمی تعاون کو فروغ دیں۔ الزامات سے دوطرفہ تعاون پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس معاندانہ رویہ کے باوجود افغانستان میں امن و استحکام کیلئے عالمی برادری کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ ترجمان نے کہا افغان عوام بے بنیاد الزامات عائد کرنے سے اجتناب کرتے ہوئے سازگار ماحول پیدا کرنے کیلئے کام کریں۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں