1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز

'کھیل کے میدان' میں موضوعات آغاز کردہ از محبوب خان, ‏22 اپریل 2011۔

  1. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    ویسٹ انڈیز نے پاکستان کے خلاف سیریز کے واحد ٹونٹی ٹونٹی میچ میں ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو سات رنز سے شکست دے دی ہے۔

    ویسٹ انڈیز نے پاکستان کوجیتنے کے لیے 151 رنز کا ہدف دیا ہے۔ ویسٹ انڈیز نے مقررہ بیس اوورز میں سات وکٹوں کے نقصان پر 150 رنز سکور کیے۔

    کلِک تفصیلی سکور کارڈ

    ویسٹ انڈیز کی جانب سے بشو نے چار اور رام پال نے تین وکٹیں حاصل کیں اور ٹیم کی جیت کو یقینی بنایا۔ سیمی نے ایک وکٹ حاصل کی۔

    پاکستان کو دوسرے ہی اوور میں نقصان اٹھانا پڑا جب حفیظ تین رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ دوسرے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی شہزاد تھے جنہوں نے بارہ رنز بنائے۔

    پاکستان کی تیسری وکٹ 49 کے مجموعی سکور پر گری جب شفیس پچیس رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ چوتھے آؤٹ ہونے والے مصباح الحق تھے جو صفر پر آؤٹ ہوئے۔

    پانچویں آوٹ ہونے والے کھلاڑی کپتان شاہد آفریدی تھے جنہوں نے بارہ رنز سکور کیے۔ چھٹے آؤٹ ہونے والے سلمان تھے جنہوں نے پانچ رنز بنائے اور وہ رن آؤٹ ہوئے۔

    پاکستان کے ساتویں آؤٹ ہونے والے کھلاڑی عمر اکمل تھے جنہوں نے 41 گیندوں میں اتنے ہی رن بنائے۔ آٹھویں آؤٹ ہونے والے رحمان تھے جنہوں نے سات رنز بنائے۔ وہاب ریاض صرف چھ رنز بنا سکے۔

    اس سے قبل ویسٹ انڈیز کی جانب سے سمنز نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے 44 گیندوں میں سات چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے 65 رنز سکور کیے۔

    ویسٹ انڈیز کی جانب سے دوسرے قابل ذکر بیٹنگ کرنے والے کھلاڑی براوو تھے جنہوں نے 33 گیندوں میں چار چوکے اور دو چھکے مارے اور 42 رنز بنائے۔

    پاکستان کی جانب سے رحمان، اجمل اور ریاض نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔

    پاکستانی کرکٹ ٹیم: محمد حفیظ، شہزاد، اسد شفیق، عمر اکمل، مصباح الحق، شاہد آفریدی، سلمان(وکٹ کیپر)، رحمان، ریاض، سعید اجمل، جنید خان۔

    ویسٹ انڈیز کی ٹیم:فلیچر، سمنز، براوو، سیمیولز، ہائت، بارنویل، سیمی، رسل، بشو، نرس، رام پال۔

    بشکریہ بی بی سی اردو
     
  2. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز

    خیر ۔ ۔ ۔ امید ہے کہ ون ڈے میں اچھی خبر سننے ملے گی ۔ ان شاء اللہ
     
  3. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز

    کھیل میں ہار جیت دونوں ہی ہوتے ہیں مجھے تو دونوں اچھے لگتے ہیں۔۔۔۔اس لیے تو کھیل کھیل ہوتا ہے۔
     
  4. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز

    ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے ایک روزہ میچ میں پاکستان نے آٹھ وکٹوں سے فتح حاصل کر لی ہے۔ اس طرح پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں پاکستان نے پہلا میچ جیت لیا ہے۔ پاکستان کی اننگز کی خاص بات مصباح الحق اور اسد شفیق کی عمدہ بیٹنگ تھی جنہوں نے بغیر وکٹ گنوائے بالترتیب 73 اور 61 رنز بنائے۔

    مزید تفصیل بی بی سی اردو
     
  5. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز

    پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو تیسرے ون ڈے میں تین وکٹ سے شکست دے کر پانچ میچوں کی سیریز میں تین صفر کی ناقابلِ شکست برتری حاصل کر لی ہے۔

    برج ٹاؤن میں کھیلے گئے اس میچ میں پاکستان کو فتح کے لیے 172 رنز کا ہدف ملا تھا جو اس نے سات وکٹ کے نقصان پر حاصل کیا۔

    پاکستانی اننگز کی خاص بات مصباح الحق کی ذمہ دارانہ بلے بازی تھی، انہوں نے نصف سنچری بنائی اور باسٹھ رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔

    بارش کے باعث میچ تاخیر سے شروع ہوا اور میچ کو پچاس اوورز سے کم کر کے پینتالیس اوورز کا کر دیا گیا تھا۔ پاکستان نے ٹاس جیت کر ویسٹ انڈیز کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی تو اس کی پوری ٹیم چوالیسویں اوور میں 171 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔

    ویسٹ انڈیز کی جانب سے لینڈل سمنز اور ڈوین براوو کے علاوہ کوئی بھی بلے باز جم کر نہ کھیل سکا۔ ان دونوں کی شراکت میں 86 رنز بنے۔ سمنز 51 رنز بنا کر سعید اجمل کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے جبکہ براوو تین رن کی کمی سے نصف سنچری مکمل نہ کر سکے اور محمد حفیظ کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے۔

    پاکستان کی جانب سے وہاب ریاض اور سعید اجمل نے تین تین، حفیظ نے دو اور جنید نے ایک وکٹ حاصل کی۔

    پاکستان کو اننگز کے دوسرے ہی اوور میں دو وکٹوں کا نقصان اٹھانا پڑا اور بارہ کے مجموعی سکور تک تین پاکستانی وکٹیں گر چکی تھیں۔ تاہم اس موقع پر مصباح الحق نے پہلے عمر اکمل اور بھر حماد اعظم کے ساتھ اہم شراکتیں قائم کیں۔

    چوتھی وکٹ کے لیے عمر اکمل اور مصباح الحق نے سینتیس رنز بنائے جبکہ پانچویں وکٹ کے لیے مصباح الحق اور حماد اعظم نے اٹھہتر رن جوڑے۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے روی رام پال نے چار جبکہ بیشو نے تین وکٹیں حاصل کیں۔

    یہ برج ٹاؤن میں پاکستان کی دو میچوں میں دوسری فتح ہے۔ اس سے قبل سنہ دو ہزار میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے سترہ رن سے فتح حاصل کی تھی۔

    پاکستان: محمد حفیظ، احمد شہزاد، اسد شفیق، مصباح الحق، عمر اکمل، شاہد آفریدی، محمد سلمان، حماد اعظم، جنید خان، وہاب ریاض اور سعید اجمل۔
    ویسٹ انڈیز: سمنز، سمتھ، ڈی ایم براوو، رامپال، ڈی جے براوو، سیمی، سیمیولز، بشو، ایڈورڈز، روش اور رسل۔
     
  6. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر ذوالقرنین حیدر کا کہنا ہے کہ کرکٹ میں کرپشن روکنے کے لئے وہ اپنی کوششیں جاری رکھیں گے اور اسی مقصد کے لئے انہوں نے اپنا کریئر داؤ پر لگادیا ہے۔

    ذوالقرنین حیدر نے وطن واپس آنے کے بعد بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں یقین ظاہر کیا ہے کہ حکومتی سطح پر ہونے والی تحقیقات رنگ لائیں گی اور کرپشن میں ملوث افراد بے نقاب ہونگے جس سے پاکستانی کرکٹ کا امیج بحال ہوگا۔

    واضح رہے کہ ذوالقرنین حیدرگزشتہ سال متحدہ عرب امارات میں جنوبی افریقہ کےخلاف کھیلی جا رہی سیریز ادھوری چھوڑ کر ٹیم منیجمنٹ سے پاسپورٹ لے کر اچانک لندن چلے گئے تھے۔

    ہر دو تین سال کے بعد میچ فکسنگ اور اس طرح کے واقعات سے ملک بدنام ہوتا ہے اس لیے یہ سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے۔
    ذوالقرنین حیدر
    انہوں نے اس کا سبب مبینہ طور پر کسی گمنام شخص کی طرف سے خراب کارکردگی پر معاوضے کی پیشکش اور اسے قبول نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکی قرار دیا تھا۔

    نامہ نگار عبدالرشید شکور کے مطابق ذوالقرنین حیدر نےلندن میں پناہ کی درخواست بھی دی جو بعد میں واپس لے لی۔ ان کی وطن واپسی وزیرِداخلہ رحمان ملک کی اس یقین دہانی پر عمل میں آئی ہے کہ انہیں ہرممکن سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

    ذوالقرنین حیدر اس وقت اپنی فیملی کے ساتھ حکومتی سکیورٹی میں اسلام آباد میں مقیم ہیں اور سکیورٹی کلیئرنس ملنے پر وہ اپنےگھر لاہور جاسکیں گے۔

    ذوالقرنین حیدر نے کہا کہ فی الحال وہ اس حساس معاملے پر تفصیل سے بات کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں لیکن سب جانتے ہیں کہ اس بارے میں تحقیقات ہورہی ہیں اور انہیں یقین ہے کہ اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ حکومت اور خاص کر وزیرِداخلہ رحمان ملک کے شکرگزار ہیں جنہوں نے انہیں اعتماد میں لیا اور وہ وطن واپس آئے ہیں۔

    ذوالقرنین حیدر گزشتہ سال متحدہ عرب امارات میں جنوبی افریقہ کےخلاف کھیلی جا رہی سیریز ادھوری چھوڑ کر ٹیم منیجمنٹ سے پاسپورٹ لے کر اچانک لندن چلے گئے تھے۔
    ذوالقرنین حیدر نے کہا کہ ہر دو تین سال کے بعد میچ فکسنگ اور اس طرح کے واقعات سے ملک بدنام ہوتا ہے اس لیے یہ سلسلہ اب ختم ہونا چاہئے اور پاکستانی کرکٹ میں توازن آنا چاہئے تاکہ کوئی بھی کسی کی جگہ حاصل کرنے کے لئے اس کی ٹانگ نہ کھنچے۔

    ذوالقرنین حیدر نے کہا کہ انہیں اس بات کی پروا نہیں ہے کہ وہ دوبارہ انٹرنیشنل کرکٹ کھیل سکیں گے یا نہیں اصل مقصد یہ ہے کہ کرکٹ میں موجود گندگی صاف ہو۔ وہ پاکستان کے لئے کھیلنے کے لئے ہر وقت تیار ہیں اور ضرورت پڑی تو دوبارہ بھی کھیلیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ وہ یہ سب کچھ ڈرامہ کررہے ہیں انہیں پتہ ہونا چاہئے کہ کوئی بھی کرکٹر بغیر کسی وجہ کے اپنا کیرئیر داؤ پر نہیں لگاتا۔ ان کی بینک میں ملازمت تھی ان کے پاس سینٹرل کنٹریکٹ تھا اور وہ پاکستانی ٹیم میں آچکے تھے لیکن انہوں نے کسی مقصد کے لئے سب کچھ داؤ پر لگادیا۔

    ذوالقرنین حیدر نے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے وکٹ کیپر کامران اکمل کے سسر پر کرپشن میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزامات عائد کئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کی پروا نہیں کہ کامران اکمل کے سسر انہیں قانونی نوٹس بھیجتے ہیں یا نہیں کیونکہ جب انہوں نے کوئی بات نہیں کی ہے تو کس بات کا ڈر۔
     
  7. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز

    بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ نے گیری کرسٹن کی جگہ ڈنکن فلیچر کو قومی ٹیم کا کوچ مقرر کیا ہے۔

    کرسٹن نے عالمی کپ میں بھارتی ٹیم کی فتح کے بعد اس ذمہ داری سے دست بردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔

    دریں اثناء بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ نے عالمی کپ جیتنے والی ٹیم کے ارکان کو دی جانے والی انعامی رقم ایک کروڑ سے بڑھا کر دو کروڑ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

    نامہ نگار سہیل حلیم کے مطابق اس سے پہلے ذرائع ابلاغ میں چھپنے والی خبروں میں کہا گیا تھا کہ ٹیم ہر کھلاڑی کے لیے ایک کروڑ روپے کے انعام سے خوش نہیں تھی اور انہوں نے اپنی ناراضگی سے بورڈ کو آگاہ کیا تھا۔

    فلیچر سنہ انیس سو تراسی کے عالمی کپ میں زمبابوے کے کپتنان تھے اور انہوں نے صرف چھ ایک روزہ میچ کھیلے لیکن کرکٹ کے میدان پر انہیں ایک شاطر دماغ کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔
    باسٹھ سالہ ڈنکن فلیچر کا تعلق زمبابوے سے ہے اور وہ آٹھ سال تک انگلینڈ کی ٹیم کی کوچنگ کر چکے ہیں۔

    بھارتی ٹیم کے ساتھ انہیں ابتدائی طور پر دو سال کا کانٹریکٹ دیا گیا ہے۔

    نئے کوچ کے لیے کئی سرکردہ سابق کھلاڑیوں کا ذکر کیا جارہا تھا اور یہ خیال نہیں تھا کہ بورڈ اتنی جلدی فیصلہ کر لے گا۔

    ممبئی میں بی سی سی آئی کی ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد بورڈ کے سیکریٹری این سری نواسن نے کہا کہ ممکن ہے کہ فلیچر ویسٹ انڈیز کے دورے پر بھارتی ٹیم کے ساتھ نہ جاسکیں کیونکہ اس دوران ان کی پہلے سےکچھ مصروفیات ہیں۔

    بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ نے عالمی کپ جیتنے والی ٹیم کے ارکان کو دی جانے والی انعامی رقم ایک کروڑ سے بڑھاکر دو کروڑ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
    سری نواسن کے مطابق ایرک سائمنز بولنگ کوچ کے عہدے پر بدستور قائم رہیں گے۔

    فلیچر سنہ انیس سو تراسی کے عالمی کپ میں زمبابوے کے کپتان تھے اور انہوں نے صرف چھ ایک روزہ میچ کھیلے لیکن کرکٹ کے میدان پر انہیں ایک شاطر دماغ کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔

    انگلینڈ کے کوچ کی حیثیت سے ان کا ریکارڈ بہت زیادہ اچھا نہیں رہا۔ لیکن اس دوران انگلینڈ نے سنہ دو ہزار پانچ میں ایشز کی سیریز جیتی اور چھتیس سال میں پہلی مرتبہ ویسٹ انڈیز کو انہیں کے میدانوں پر ہرایا۔

    گیری کرسٹن کی رہنمائی میں بھارتی ٹیم کو ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والی ٹیموں کی فہرست میں سرکردہ مقام حاصل ہوا اور ٹیم نے عالمی کپ بھی جیتا۔

    کرسٹن نے اپنے جانشین کے طور پر زمبابوے کے ہی اینڈی فلاور کا نام تجویز کیا تھا۔

    بھارتی ٹیم آئی پی ایل کے فوراً بعد ویسٹ انڈیز کے دورے پر روانہ ہو جائے گی۔
     
  8. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز

    چوتھا ون ڈے، ویسٹ انڈیز کی جیت
    بارباڈوس میں کھیلے جانے والے چوتھے ایک روزہ میچ میں ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو ایک رن سے ہرا دیا ہے۔

    ویسٹ انڈیز نے چار وکٹ کے نقصان پر ایک سو چوؤن رن بنائے تھے جب بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا۔ اس وقت انتیس عشاریہ پانچ اوور مکمل ہوئے تھے اور ویسٹ انڈیز کو ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت ایک رن سے فاتح قرار دیا گیا۔

    ویسٹ انڈیز کے پہلے آوٹ ہونے والے کھلاڑی ایڈورڈز تھے جو کوئی رن نہیں بنا سکے۔ جبکہ ڈی ایم براوو اکیس رن بنا کر آوٹ ہوئے۔

    اس کے بعد سائمنز چھہتر رن کی شاندار اننگ کھیل کر تنویر احمد کے ہاتھوں آوٹ ہوئے۔ جبکہ سروان اٹھائیس رن پر آوٹ ہوئے۔

    میچ کے اختتام پر سیمیولس آٹھ رن جبکہ ڈی جے براوو گیارہ رن پر کھیل رہے تھے۔

    اس سے پہلے پاکستانی ٹیم نے مقررہ پچاس اوورز میں دو سو اڑتالیس رنز بنائے تھے۔

    پانچ ایک روزہ میچوں کی یہ سیریز پاکستان پہلے ہی جیت چکا ہے۔ اب تک ہونے والے چار میچوں میں پاکستان کو تین ایک سے برتری حاصل ہے۔

    ویسٹ انڈیز نے اس سے پہلے آخری ایک روزہ میچ جون دو ہزار نو میں بنگلہ دیش کے خلاف جیتا تھا۔

    پاکستان کی اننگز کی خاص بات اوپنر محمد حفیظ کا بہترین کھیل تھا۔ انہوں نے تین چھکوں اور سات چوکوں کی مدد سے 121 رنز بنائے۔

    انہوں نے اسد شفیق کے ساتھ مل کر دوسری وکٹ کی شراکت میں ایک سو تریپن رنز بنائے۔ شراکت میں اسد شفیق کا حصہ اکہتر رنز تھا۔

    ویسٹ انڈیز کی طرف سے روندر بشو ایک پھر کامیاب بالر رہے۔ انہوں نے مقررہ دس اووروں میں دس اووروں میں سینتیس رنز دے کر تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ویسٹ انڈین فاسٹ بالر کمیر روش اور آل راؤنڈر ڈوین براوؤ نے دو دو وکٹیں لیں۔

    اس سے قبل ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر بالنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    پاکستان نے اپنی بیٹنگ کا آغاز محمد حفیظ اور شہزاد کے ساتھ کیا اور میچ کے آغاز میں ہی شہزاد چھ رن بنا کر روچ کی گیند پر براوؤ کے ہاتھوں کیچ ہوگئے۔

    اسد شفیق پاکستان کی طرف سے آؤٹ ہونے والے دوسرے کھلاڑی تھے۔ وہ اکہتر رنز بنا کر ڈی جے براوؤ کی گیند پر لینڈل سمنز کے ہاتھوں کیچ ہوئے۔ کپتان شاہد آفریدی بھی زیادہ دیر تک وکٹ پر نہ ٹھہر سکے اور دس بالوں میں نو رنز بنا کر روچ کی گیند پر روی رامپال کے ہاتھوں کیچ ہوگئے۔

    پاکستان کی طرف سے آؤٹ ہونے والے چوتھے کھلاڑی مصبح الحق تھے جو پانچ رنز بنا کر روندر بشو کے گیند پر بولڈ ہو گئے۔ اس کے بعد پاکستان کی وکٹیں تیزی سے گرنا شروع ہوئیں اور جب مقررہ پچاس اووروں کے بعد کھیل ختم ہوا تو پاکستان کی نو وکٹیں گِر چکی تھیں۔

    پاکستان: محمد حفیظ، احمد شہزاد، اسد شفیق، مصباح الحق، شاہد آفریدی، محمد سلمان، حماد اعظم، جنید خان، تنویر احمد، عثمان صلاح الدین اور سعید اجمل۔
    ویسٹ انڈیز: سمنز، سمتھ، ڈی ایم براوؤ، روی رامپال، ڈی جے براوؤ، سیمی، سیمیولز، بشو، ایڈورڈز، روچ اور رسل۔
     
  9. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز

    میچ فکسنگ بیان پر قائم ہوں: تلکارتنے

    تلکارتنے سنہ 2003 اور 2004 کے درمیان کپتان بھی رہے
    سابق سری لنکن کرکٹر ہشان تلکارتنے کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دور میں ہونے والی میچ فکسنگ کی تمام تفصیلات سامنے لے کر آئیں گے۔

    ہشان اور سابق سری لنکن کپتان ارجنا رانا ٹنگا نے دعوٰی کیا ہے کہ سری لنکن کرکٹ میں سنہ 1992 کے بعد سے میچ فکسنگ عام ہے۔

    ان الزامات کے سامنے آنے کے بعد سری لنکا میں کرکٹ حکام نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے اور ان دونوں کھلاڑیوں سے کہا ہے کہ وہ بتائیں کہ ان کے پاس کیا ثبوت ہیں اور یہ کہ وہ اب اس معاملے کو سامنے کیوں لا رہے ہیں۔

    ہشان تلکارتنے کا کہنا ہے کہ وہ صحیح وقت آنے پر بین الاقوامی کرکٹ کونسل کو معلومات فراہم کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’میں نے صوبائی کونسل کو بیان دے دیا ہے کہ میں اپنے دعوے پر قائم ہوں‘۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’ان الزامات کے سامنے آنے کے بعد سے مجھے دھمکی آمیز کالز اور قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں لیکن میں آنے والے وقت میں ان سب کو بے نقاب کروں گا جو اس میں ملوث ہیں‘۔

    اس سوال پر کہ انہوں نے اس سلسلے میں آئی سی سی کے انسدادِ رشوت ستانی یونٹ سے کیوں رابطہ نہیں کیا، ہشان نے کہا کہ ’میں آنے والے دنوں میں یہ کام کروں گا‘۔

    تلکارتنے سنہ 1984 سے 2004 تک سری لنکن کرکٹ ٹیم کے رکن رہے اور وہ سنہ 1996 میں ورلڈ کپ جیتنے والی سری لنکن ٹیم کے رکن بھی تھے۔ اپنے کیرئر میں وہ سنہ 2003 اور 2004 کے درمیان کپتان بھی بنے۔

    ٹی وی شو پر اپنے تبصرے میں انہوں نے کہا تھا کہ ’میچ فکسنگ آج یا کل سے شروع نہیں ہوئی۔ یہ 1992 سے جاری ہے اور میں ان لوگوں کو جانتا ہوں جن کا تعلق اس سے ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ (میچ فکسنگ) ایک کینسر کی طرح پھیل رہی ہے۔
     
  10. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    کرکٹ

    گانگولی کو نیلامی میں کسی بھی ٹیم نے نہیں لیا تھا
    سابق بھارتی کرکٹ کپتان سورو گانگولی کی انڈین پریمئر لیگ میں واپسی ہو رہی ہے اور وہ جلد ہی پونے واریرز کے لیے میدان میں اتریں گے۔

    گانگولی کو کھلاڑیوں کی نیلامی کے وقت ان کی سابق ٹیم کولکتہ نائٹ رائڈرز سمیت کسی بھی فرنچائز نے خریدنے سے انکار کر دیا تھا۔

    کچھ دنوں سے یہ خبرگردش کر رہی تھی کہ وہ پونے واریئرز سے بات چیت کر رہے ہیں جس کی ٹورنامنٹ میں اب تک کارکردگی کافی مایوس کن رہی ہے۔

    گانگولی کو زخمی فاسٹ بالر آشیش نہرا کی جگہ ٹیم میں شامل کیا جائےگا۔

    پونے واریئرز کے ڈائریکٹر ابھیجیت سرکار نے ایک خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ ہم آشیش نہرا کی فٹنس رپورٹ کا انتظار کر رہے تھے جو آخرکار ہمیں کل مل گئی۔ اس دوران ہم گانگولی سے بات چیت کر رہے تھے اور ہمارا خیال ہے کہ ان کے بے پناہ تجربے سے ٹیم کو بہت فائدہ پہنچےگا‘۔

    آئی پی ایل کے اس سیزن کے لیے نیلامی جنوری میں ہوئی تھی جس میں گانگولی کی قیمت چار لاکھ ڈالر رکھی گئی تھی جو مہندر سنگھ دھونی اور گوتم گمبھیر جیسے کھلاڑیوں کے مقابلے میں بہت کم تھی۔ لیکن اس کے باوجود کسی بھی ٹیم نے انہیں نہیں خریدا تھا۔

    پہلے تین آئی پی ایل مقابلوں میں انہوں نے کولکتہ نائٹ رائڈرز کی نمائندگی کی تھی۔

    اس سے پہلے کوچی ٹسکرز نے اڑتیس سالہ گانگولی کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ان کی درخواست آئی پی ایل کے نگراں ادارے نے مسترد کر دی تھی۔

    پونے واریئرز کو اپنے آخری چھ میچوں میں شکست کا سامنا رہا ہے۔ گانگولی دو ہزار آٹھ میں بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائر ہوگئے تھے۔
     
  11. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز

    ویسٹ انڈیز کی دس وکٹ سے کامیابی
    سمن نے نصف سنچری بنائی

    پاکستان کے خلاف پانچویں ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں ویسٹ انڈیز نے ایک سو چالیس رن کے ہدف کے تعقب میں پر اعتماد آغاز کیا ہے۔

    ویسٹ انڈیز کے پہلے دو بلے بازوں نے بڑے پر اعتماد انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے ایک سو انتالیس رن کا ہدف چوبیسویں اوور میں حاصل کر لیا۔

    پہلی وکٹ کی سو سے زیادہ رن کی شراکت میں سمن نے ستتر رن بنائے۔ جبکہ دوسری طرف ایڈورڈ نے چالیس رن سکور کیے۔

    ویسٹ انڈیز نے پانچ ایک روزہ میچوں کی اس سیریز کے آخری دو میچوں میں کامیابی حاصل کی اور اس طرح پاکستان نے یہ سیریز دو کے مقابلے میں تین میچوں سے جیت لی ہے۔

    پاکستان کے بالر جو اس سیریز میں ویسٹ انڈیز کے بالروں پر چھائے آخری میچ میں بالکل متاثر کن بالنگ نہیں کر سکے۔

    پاکستان کی طرف سے بالنگ کا آغاز شاہد آفریدی نے خود کرنے کا فیصلہ کیا لیکن ان کے پہلے تین اوور میں تین چوکے لگے۔ دوسری طرف سے جنید نے بالنگ کی لیکن وہ بھی ابتدائی کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ جنید کو تبدیل کرکے وہاب ریاض کو بالنگ کا موقع دیا گیا۔ وہاب ریاض بھی ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں کے لیے کوئی پریشانی کا باعث نہ بن سکے۔

    وہاب ریاض نے پانچ اوور میں اڑتیس رن بنائے۔

    اس میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور اس کی پوری ٹیم ایک سو انتالیس رن بنا کر آؤٹ ہو گئی۔

    ویسٹ انڈیز کے خلاف آخری میچ میں پاکستان کی بیٹنگ میں کمزوری ایک مرتبہ پھر بری طرح سامنے آئی جب اس کے پہلے پانچ بلے باز سو سے بھی کم سکور پر آؤٹ ہو گئے۔ اس کے بعد آخری بلے باز صرف انتالیس رن کا ہی اضافہ کر سکے۔

    محمد حفیظ واحد کامیاب بلے باز تھے جنہوں نے پچپن رن بنائِے۔ محمد حفیظ کے علاوہ عمر اکمل نے چوبیس رن بنائے۔ باقی کوئی بلے باز دس کے ہندسے کو عبور نہ کر سکا۔

    *********************************
    ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ:wow:

    پاکستان کی جانب سے محمد حفیظ اور توفیق عمر نے اننگز کا آغاز کیا۔

    پاکستان کا آغاز اچھا نہ تھا اور صرف سولہ رنز کے مجموعی سکور پر توفیق عمر تین رنز بناکر آؤٹ ہو گئے۔

    اڑتالیس رنز کے مجموعی سکور پر پاکستان کی دوسری وکٹ اُس وقت گری جب احمد شہزاد نو رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

    پاکستان کو تیسرا نقصان اُس وقت اٹھانا پڑا جب سڑسٹھ رنز کے مجموعی سکور پر عثمان صلاح الدین آٹھ رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔

    ویسٹ انڈیز کی جانب سے رام پال نے پینتالیس رن دے کر چار، ڈیرن سمی نے بیس رن دے کر تین وکٹیں ڈیرن براو نے دو اور بشو نے ایک وکٹ حاصل کی۔

    پانچ ایک روزہ میچوں پر مشتمل سیریز میں پاکستان کو ویسٹ انڈیز پر تین ایک کی فیصلہ کن برتری حاصل ہے۔

    پاکستان کی ٹیم: محمد حفیظ، توفیق عمر، احمد شہزاد، عثمان صلاح الدین، مصباح الحق، عمر اکمل، شاہد آفریدی، محمد سلمان، جنید خان، سعید اجمل اور وہاب ریاض

    ویسٹ انڈیز کی ٹیم:، سمنز، سروان، ڈی اے براوو، ڈی جے براوو، سی ایس باگ، ڈیرن سمی، ایم سیمیولز، بشو، ایڈورڈز اور مارٹن

    ------------------------------------------:warzish:
     
  12. عابد ہمدرد
    آف لائن

    عابد ہمدرد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 اپریل 2011
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز

    آخری ون ڈےمیں ویسٹ انڈیز کی فتح، پاکستان ڈھیر
    *******************************************
    ------------------------------------------------------------
    پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلا ایک روز کرکٹ میچ جیت لیا
    ویسٹ انڈیز نے پانچ ایک روزہ میچوں کی ہوم سیریز کے آخری میچ میں پاکستان کو 10 وکٹوں سے شکست دیدی ہے۔ تاہم پاکستان یہ سیریز 2-3 سے پہلے ہی اپنے نام کرچکا ہے۔

    جمعرات کو ہونے والے آخری ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں پاکستان کی پوری ٹیم غیر ذمہ دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 42 اوورز میں صرف 139 رنز بنا کر آئوٹ ہوگئی تھی۔ ویسٹ انڈین ٹیم نے 140 رنز کا مطلوبہ ہدف 3ء23 اوورز میں بغیر کسی نقصان کے حاصل کرلیا۔

    ویسٹ انڈیز کی جانب سے سائمنز نے 77 اور ایڈورڈز نے 40 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔ آج کے میچ میں بیٹنگ کی طرح پاکستانی بالنگ بھی مکمل طور ناکام نظر آئی اور پاکستانی بالرز نے 23 اوورز میں 23 ایکسٹرا رنز دیے۔

    اس سے قبل ویسٹ انڈیز کے شہر گویانا میں ہونے والے اس میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو پاکستانی بیٹنگ لائن ویسٹ انڈین بالرز کے سامنے پوری طرح بے بس نظر آئی۔

    پاکستان کی پہلی وکٹ پانچویں اوور میں 16 کے مجموعی اسکور پر گری جب اوپنر توفیق عمر صرف 3 رنز بنا کر کیچ آئوٹ ہوگئے۔ پندرہویں اوور میں احمد شہزاد 9، 22ویں اوور میں عثمان صلاح الدین 8 اور ایک اوور بعد مصباح الحق صرف 1 رن بنا کر آئوٹ ہوئے تو پاکستان کا اسکور چار وکٹوں کے نقصان پر 72 رنز تھا۔

    تاہم ابتدائی بلے باز محمد حفیظ نے قدرے ذمہ دارانہ بیٹنگ کی اور 55 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے۔ انہیں 29 ویں اوور میں 93 کے مجموعی اسکور پر سیمی نے آئوٹ کیا۔

    محمد حفیظ کے پویلین لوٹنے کے بعد بھی پاکستانی وکٹوں کے گرنے کا سلسلہ جاری رہا اور 31 ویں اوور میں عمر اکمل (24)، 33 ویں اوور میں کپتان شاہد آفریدی (9) اور وہاب ریاض (0) آئوٹ ہوئے تو پاکستان 113 کے مجموعی اسکور پر 8 وکٹوں سے محروم ہوچکا تھا۔

    39 ویں اوور میں سعید اجمل 5 رنز بنا کر آئوٹ ہوئے جس کے بعد 42 ویں اوور کی دوسری گیند پر جنید خان بھی صرف 1 کے اسکور پر ویسٹ انڈین بالرز کا نشانہ بن گئے۔ محمد سلمان 19 رنز کے ساتھ ناٹ آئوٹ رہے۔

    ویسٹ انڈیز کی جانب سے رامپال نے 4 اور سیمی نے 3 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ براوو نے 2 جبکہ بیشو نے 1 وکٹ حاصل کی۔

    پاکستان ابتدائی تین میچ جیت کر یہ سیریز پہلے ہی اپنے نام کرچکا ہے۔ پیر کے روز ہونے والے چوتھے میچ کا فیصلہ بارش ہوجانے کے بعد 'ڈک ورتھ اینڈ لوئس میتھڈ' کے تحت کیا گیا تھا جس کے باعث ویسٹ انڈیز ایک رن سے میچ کا فاتح قرار پایا تھا۔

    ون ڈے سیریز کے اختتام کے بعد دونوں ٹیموں کے مابین دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ 12 سے 16 مئی تک گویانا جبکہ دوسرا 20 سے 24 مئی تک سینٹ کٹس میں ہوگا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں