1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ٹی وی چینلس کے معاشرہ پر تباہ کن اثرات

'گپ شپ' میں موضوعات آغاز کردہ از شہباز حسین رضوی, ‏31 مئی 2013۔

  1. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:
    ٹی وی چیانلس کے معاشرہ پر تباہ کن اثرات


    اس حقیقت کا انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ٹی وی چیانلس کے ذریعہ لوگوں کو اسلامی معلومات ہورہی ہیں،بعض چیانلس مکمل اسلامی چیانلس ہیں اور بعض چیانلس کچھ اسلامی پروگرامس کرتے ہیں، جن کے ذریعہ مضمون واری معلومات ، خصوصی مواقع پر پروگرامس بطور خاص سوال وجواب کے پروگرامس براہ راست نشر کئے جاتے ہیں؛ جو یقینا اہل اسلام کے لئے مفید وسود مند ہیں اور دیگر اقوام تک اسلامی پیغام پہنچانے کا بڑا ذریعہ ہیں، لیکن اس کا فیصد نہایت ہی کم ہے،ان اسلامی چیانلس اور عریانت والے چیانلس کے درمیان کوئی نسبت ہی نہیں اس لئے کہ ٹی وی چیانلس کا ایک طویل سلسلہ ہے ، جس کی ہرکڑی عریانیت کے زنگ سے آلودہ ہے، فحاشی کی آلائش میں ملوث ہے ، الکٹرانک میڈیا کا ہرفلم'ہرڈرامہ اورہرپروگرام اجنبی لڑکے اور لڑکی کی محبت اور ان کے درمیان تعلقات کے گرد گھومتاہے، اس کی وجہ سے معاشرہ میں جنسی انتشار پھیل چکا ہے اور ٹی وی چیانلس کے سبب ہی ملت کے نوجوانوں کی کردار کشی ہورہی ہے ،بات یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ ٹی وی کے ان پروگراموں میں جھوٹ ، غیبت ،کینہ وحسد پر مبنی ڈرامے اور کردار پیش کئے جاتے ہیں، جو غیرمحسوس انداز میں دیکھنے والوں کے دل ودماغ میں رچ بس جاتے ہیں۔
    ان فلمی اورڈرامائی پروگراموں میں اس سے بڑھ کر او رکیا خرابی و برائی ہوکہ رکیک اندازمیں اسلامی عقائد پر حملہ کیا جاتا ہے ، ان میں شرکیہ مضامین کو شامل کیا جاتا ہے، اقدار اسلامی کی اہمیتوں کو گھٹایاجاتاہے، قرآن وسنت کی روشنی میں مرتب کردہ شرعی مسائل پر کلام کیا جاتا ہے اور ٹی وی دیکھنے والے ان فلموں اور پروگراموں میں اس قدر محواور منہمک رہتے ہیں کہ وہ اس بات کی بھی فکر نہیں کرتے کہ ان کے ایمان وعقیدہ کے ساتھ کس طرح کھلواڑکیا جارہا ہے ، نتیجۃًہمارے بھائی بہن انہی فلمی اور ڈرامائی ماحول سے متاثر ہوتے دکھائی دے رہے ہیں، اپنے رہن سہن اور چال ڈھال میں اسی رنگ کو اپنارہے ہیں اور ان میں پیش کئے جانے والے نظریات کے سبب اپنے عقیدہ وعمل ہردوکو کمزوروکوتاہ کرتے نظر آرہے ہیں۔
    یہ فلم بینی کی ہی خرابی ہے کہ ملت کے نوجوان اپناچہرہ اپنا لباس اور اپنے بال فلمی ایکٹرس کی طرح رکھتے نظر آرہے ہیں، حالانکہ فکر تو یہ ہونی چاہئے تھی کہ ہمارا لباس ہوتو ایسا کہ جس میں پرہیزگاری کے آثار موجود ہوں ، ہم داڑھی رکھیں،بال بنائیں اور مانگ جمائیں تو اس طرح کہ وہ سنت نبو ی کے انوار سے روشن ہوں ، چونکہ رب العالمین نے ہدایت اورکامیابی کا معیار ذات رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے اسوۂ حسنہ کو قرار دیا ہے ،آپ کی دلنواز اداؤں کو پسند فرمایا اور بندوں کو انہیں اپنانے کا حکم فرمایاہے، چنانچہ ارشاد ہورہا ہے
    لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ۔
    ترجمہ:یقینا تمہارے لئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی ذات میں بہترین نمونہ ہے۔ سورۃ الاحزاب ۔21

    اللہ تعالی ہمارے عقیدہ وعمل اور اخلاق کی حفاظت فرمائے
     
  2. نذر حافی
    آف لائن

    نذر حافی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جولائی 2012
    پیغامات:
    403
    موصول پسندیدگیاں:
    321
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ تعالی ہمارے عقیدہ وعمل اور اخلاق کی حفاظت فرمائے آمین
     
    آصف احمد بھٹی اور شہباز حسین رضوی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:
  4. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    اچھی باتوں سے آگاہ کرنے کا شکرئی
     
  5. شاہنوازعامر
    آف لائن

    شاہنوازعامر ممبر

    شمولیت:
    ‏5 مارچ 2012
    پیغامات:
    400
    موصول پسندیدگیاں:
    287
    ملک کا جھنڈا:
    آپ جناب نے بہت اچھی بات کی ہے لیکن دیکھا جائے تو پچھلی دھائیوں میں چینل پروگرامز بہت اچھے چل رہے تھے لیکن جب انڈین چینلز نے اپنے پروگرام پیش کرنا شروع کئے تو انہی چینلز نے مسلم معاشرہ تو غیر مسلم معاشرہ بھی متاثر کرنا شروع کردیا اور معاشرہ بگاڑ کی جانب گامزن ہوگیا
     
    شہباز حسین رضوی اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    اب تو پی ٹی وی صرف گلیمر اور کروڑوں اربوں کی باتیں کرتا ہے
     
    شہباز حسین رضوی اور شاہنوازعامر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:
    شاہنوازعامر


    اچھا جناباگر انڈین چینلز سے ہمارے مسلم معاشرہ میں کو برباد کرتا ہے توہ پاکستان کی سرکار اوسے چلنے کیوں دیتی ہے؟؟

     
    نذر حافی نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:
    شاہنوازعامر


    اچھا جناباگر انڈین چینلز سے ہمارے مسلم معاشرہ میں کو برباد کرتا ہے توہ پاکستان کی سرکار اوسے چلنے کیوں دیتی ہے؟؟

     
  9. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    تاکہ یو ٹیوب بین کرسکے
     
    شہباز حسین رضوی نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. شاہنوازعامر
    آف لائن

    شاہنوازعامر ممبر

    شمولیت:
    ‏5 مارچ 2012
    پیغامات:
    400
    موصول پسندیدگیاں:
    287
    ملک کا جھنڈا:
    سب سے خراب بات کہ ٹی وی نہیں میڈیا جو کہ آزادی کے نعرے لگارہا ہے اور اس آزادی کے نام پر مس یونیورسل اور اس طرح کے کئی پروگرام براہ راست مطلب کہ لائیو پیش کررہا ہے اور ان لوگوں کو بلیک میل کررہا ہے جو اس کی بات نہیں سنتے پھر اس کے خلاف میڈیا میں ایسا پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ اس کی دھجیاں اڑادی جاتی ہیں
     
    آصف احمد بھٹی اور شہباز حسین رضوی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    یہ ایک المیہ ہے ، اور ہم لوگ جان بوجھ کر خود کو اور اپنی آئیندہ نسلوں کو اس تاریک ذلت میں دھکیل رہے ہیں ۔ بہت سے کام ہم بحیثیت ایک شہری کر سکتے ہیں مگر ہم لوگ ہر کام کے لیے حکومت کی طرف دیکھتے ہیں یا کسی دوسرے کو اس کا ذمہ دار ٹھہرا کر خود بری الزمہ ہو جاتے ہیں ۔ آج ملک کے دور دراز اور پسماندہ ترین علاقوں میں کہ جہاں زندگی کی لازمی اور ضروری سہولیات بھی دستیاب نہیں وہاں کیبل ٹی وی موجود ہے ، حکومت کیبلز آپریٹرز کو لائسینس جاری کرتی ہے مگر اُن کیبلز آپریٹرز سے کنکشن تو ہم لوگ خود لیتے ہیں نا ، فون کر کے " خصوصی پروگرام " لگانے کی فرمائیشیں بھی ہم لوگ ہی کرتے ہیں ، اپنے گھر اور اولاد کے ذمہ دار ہم لوگ خود ہیں ، اگر ہم لوگ اپنی ذمہ داری محسوس کریں اور اپنے گھر والوں پر نظر رکھیں تو بہت سی برائیوں سے بچا جا سکتا ہے ۔
    یاد رکھئیے جیسے لوگ ہوتے ہیں ویسا ہی معاشرہ ہو تا ہے اور جیسا معاشرہ ہوتا ہے ویسے ہی ادارے بن جاتے ہیں ، دس پندرہ سال پہلے تک یہ سب عریانیت نہیں تھی ، گھر کی خواتین مردوں حتی کے بچوں تک کے سامنے اپنے سر سے دوپتہ سرکنے نہیں دیتی تھی ، مگر پھر اس برائی مین مبتلا ہونے لگے ، ابتداء کیبل ٹی وی اور اسٹیج سے ہوئی ، اسٹیج پر کیا کیا بیہودگی نہ ہوتی ، حتی کہ سنجیدہ فکر فنکار اسٹیج چھوڑ ہی گئے ، مگر عوام ان بیہودہ اور بازاری لوگوں کو دیکھنے مہنگے ٹکٹ خرید کر جاتے رہے ، اس عوامی روئیے نے ایسے لوگوں کی ہمت مزید بڑھائی اور پھر ہم لوگوں نے اسٹیج کی رقاصاؤں کی وہ وہ بیہودگیاں دیکھی کہ الامان ، جن کے پاس دو پیسے تھے اُنہوں نے اپنی تقریبات میں بھی یہ بیہودگیاں شروع کر دی ، آج کم و بیش ہر شادی میں شراب اور شباب کی خرمستیاں عروج پر ہوتی ہیں ، اور ہر شخص اس کا ذمہ دار ہے ، وہ جو ان سب میں شامل ہوا اور وہ جو شامل تو نہ ہوا مگر اس کو برا بھی نہ جانا ، اور وہ جو نہ شامل ہوا اور برا جاننے کے باوجود خاموش رہا ۔ قانون ساز اداروں میں جا کر قوانین بنانے والے بھی تو آخر ہم میں سے ہی ہیں ۔
    میں اگر خود کو روک لوں ، اپنے گھر والوں کو اس ذلت سے بچا لوں تو کسی حد تک میں اس جہاد میں شامل ہو گیا ، اور جب ہم میں سے اکثریت اس جہاد کا حصہ بن گئی تو یہ میڈیا والے یہ بیہودگیاں کس کو دکھائینگے ؟
     
    شہباز حسین رضوی، نذر حافی اور شاہنوازعامر نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:


    TV1.jpg TV2.jpg TV2.jpg
     

    منسلک کردہ فائلیں:

  13. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:


    1243 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 1244 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں 1242 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
     
  14. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    رضوی صاحب ! یہ باتیں سمجھنے کے لیے ہمیں کوئی مثال دینے کی ضرورت نہیں ، بحیثیت ماں باپ بچوں کی بہتر تربیت ہمارا فرض ہے ، سن بلوغت تک پہنچنے تک بچوں کے ہر فعل کے زمہ دار اُن کے والدین ہوتے ہیں ، اور بیٹیاں تو جب تک اپنے گھر اور شوہر والیاں نہ ہو جائیں ماں باپ کی ذمہ داری ہوتی ہیں ، ہم اپنی تربیت کی کمی یا اپنی نا اہلی کو بہت آسانی سے معاشرے کے سر ڈال کر بری الذمہ ہو جاتے ہیں ، میں آج بھی بہت سے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں کہ جن کے گھر میں بہترین نظم و ضبط موجود ہے ، جو اپنی اولاد کی بہترین تربیت کر رہے ہیں ، جن کے گھروں میں موجودہ زمانے کی تمام سہولیات موجود ہین مگر اُن کی اولاد ہر سہولت سے جائز حد تک اور جائز طور پر ہی استفادہ کرتی ہے ۔
    ہمارے معاشرہ عائلی معاشرہ ہے ، ہمارا خاندان صرف ماں باپ اور بچوں پر مشتمل نہیں ہے ، ہمارے خاندان میں دادا دادی ۔ نانا ، نانی ، ماموں ، چاچا جی ، پھوپھیاں ۔ چاچیاں ، ممانیاں ، خالائیں ، بھائی جان ، بھابھیاں ، بڑی بہنیں ، بہنوئی اور دوسرے تمام رشتے اپنی تمام محبتوں کے ساتھ موجود رہے ہیں ، مگر اب ہم ان محبتوں سے کٹتے جا رہے ہیں ، اگر مجبورا ایک گھر میں رہنا پڑ بھی جائے تو ایک بھائی دوسرے بھائی کی اولاد کی غلطی دیکھ کر بھی صرف اس لیے خاموش ہو جاتا ہے کہ اگر مین نے کچھ کہا تو بھائی اور بھابھی ناراض ہونگے اور گھر میں خواہ مخواہ کا جھگڑا شروع ہو جائے گا ۔
    مجھے یاد ہے ! ہم چھوٹے ہوتے تھے تو محلے کے بزرگوں بلکہ اپنے سے عمر بڑے تمام محلے داروں تک کے سامنے کوئی شرارت یا بری حرکت نہیں کرتے تھے ، تب محلے دار تک کو یہ حق حاصل تھا کہ اگر وہ کسی بچے میں کوئی بری بات دیکھے تو اس کی اصلاح کر دے ۔
     
    ھارون رشید اور شہباز حسین رضوی .نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    اچھا لگ رہا ہے کہ یہاں اچھی باتیں ہورہی ہیں
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں