1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ٹیسٹ کرکٹ میں فاسٹ بولنگ کا شہنشاہ کون ؟ ڈیل سٹین یا جیمز اینڈرسن؟

'کھیل کے میدان' میں موضوعات آغاز کردہ از ھارون رشید, ‏5 اکتوبر 2013۔

  1. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    وہ دونوں گہری نگاہوں سے اس دبلے پتلے نوجوان لڑکے کو بولنگ کرتا دیکھ رہے تھا۔نوجوان،جو کافی شرمیلا اور نروس سا لگ رہا تھا وہ بھی ان نظروں کی تپش اپنے رگ و پے میں محسوس کر رہا تھا ۔

    گھنی مونچھوں والے جنوبی افریقن کوچ رے جیننگز نے ایک نظر اس نوجوان پر ڈالی اور پھر تعریفی نظروں سے جنوبی افریقہ کی تاریخ کے عظیم فاسٹ بولر ایلن ڈونلڈ کی جانب سر اٹھا کر دیکھا ۔رے جیننگز دیکھنے میں کسی فوجی کمانڈر کی طرح نظر آتا تھا اور وہ کسی بھی کھلاڑی سے فورا متاثر نہیں ہوتا تھا لیکن اس بار وہ ایک سنسنی خیز اشتیاق اور بھرپور دلچسپی سے اس لڑکے کو گیند پھینکتا دیکھ رہا تھا اور اب ڈونلڈ کی جانب ایسے دیکھ رہا تھا جیسے کوئی شکاری اپنا شکار اپنے دوستوں کو فخر سے دکھلاتا ہے۔ڈونلڈ کی آنکھیں چمک اٹھیں ،اسے توقع ہی نہ تھی کہ اس لڑکے میں اتنا ٹیلنٹ اور صلاحیت ہو گی ،ڈونلڈ ذرا بھی نہ ہچکچایا۔ اس نے ایک اعترافی ٹھنڈی سانس بھری اور بولا" یہ لڑکا ایک دن دنیا کا بہترین فاسٹ بولر بنے گا" ۔اس نوجوان کا نام ڈیل سٹین تھا ۔ ڈونلڈ کی بات حرف بہ حرف درست ثابت ہوئی۔.آج وہی دبلا پتلا سٹین دنیا کا نمبر ایک بولر بن چکا ہے ،لیکن نہیں ذرا رک جائیں، اسکا ایک حریف بھی تو ہے جو اسکے ٹائٹل کا دعویدار ہے۔ پاکستان اور انگلینڈ کا ورلڈ کپ 2003 کا اہم گروپ میچ چل رہا تھا۔یہ میچ آج دو حوالوں سے تاریخی اہمیت کا حامل بن چکا ہے۔ ایک تو شعیب اختر نے اس میچ میں پہلی دفعہ 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند پھینکی اور دوسری بات ایک نوجوان فاسٹ بولر کا ظہور تھا جس نے اگلے 10 سال تک انگلش بولنگ کو طاقت بخشنی تھی ۔انگلینڈ کی ٹیم بیٹنگ کر چکی تھی اور اب پاکستان کی باری تھی۔ ناصر حسین کی انگلش سائیڈ کے بولرز لائٹس آن ہو جانے کے بعد بہت پر اعتماد محسوس کر رہے تھے۔ ان کا یہ اعتماد خالی خولی نہ تھا ۔کیپ ٹاؤن کے میدان کی یہ تاریخ رہی ہے کہ رات کے وقت وہاں گیند زیادہ سوئنگ کرتی ہے اور اکثر اوقات دوسری بیٹنگ کرنے والا سائیڈ کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے .اور ہوا بھی یہی ،ایک بیس سالہ پر کشش شخصیت کے ماللک لنکا شائر کاؤنٹی کے بولر نے گیند تھامی۔ اس کے سامنے پاکستان کا سب سے مستند بلے باز انضمام الحق تھا ،انضمام اپنے روایتی سست انداز میں خراماں خراماں ،بے دلی سے کھیل رہا تھا ۔وہ زیادہ اچھی فارم میں نہ تھا ،اسی ورلڈ کپ میں انضی نے بہت بری کارکردگی دکھائی اور 6 اننگز میں وہ صرف 19 رنز بنا سکا تھا۔نوجوان انگلش فاسٹ بائولر نے گیند پھینکی ،یہ گیند آف سٹمپ کے ذرا باہر تھی اور مزید باہر کی جانب گھوم رہی تھی ۔یہ بلا شک و شبہ ایک اچھی لینتھ پر پڑی مشکل بال تھی ۔انضمام اس کے اینگل اور سوئنگ سے دھوکہ کھا گئے۔ پہلے لیگ سائیڈ پر کھیلنے کے لئے اپنے جسم کو تیار کیا اور آخری لمحوں میں انھیں احساس ہوا کہ یہ بال لیگ سائیڈ پر نہیں کھیلی جا سکتی لیکن اس وقت تک دیر ہو چکی تھی۔ گیند نے بلے کا کنارہ لیا اور سلپ میں نک نائٹ کے ہاتھوں میں چلی گئی۔ پہلی اہم ترین وکٹ انگلینڈ نے حاصل کر لی تھی ۔اگلا نمبر محمد یوسف (اس وقت یوسف یوحنا ) کا تھا جو اس وقت اپنے کیریئر کی بہترین فارم میں تھا .۔نگلش ٹیم کے کوچ ڈنکن فلیچر اور ناصر نے یوسف کے لئے پہلے سے ایک پلان تیار کر رکھا تھا کہ اسے اننگز کی شروعات میں فل لینتھ بال کرنی ہے .۔ نوجوان ینڈرسن نے اپنے کوچ اور کپتان کو مایوس نہیں کیا اور ایک ناقابل یقین حد تک خوبصورت گیند پھینکی۔وہ ہوا میں لیگ سٹمپ سے سوئنگ ہونا سٹارٹ ہوئی اور یارکر لینتھ پر آ کر آف سٹمپ کو ہٹ کر گئی ،یوسف کے پاس مایوسی میں سر ہلانے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا ۔اسے جیمز اینڈرسن نے بولڈ کر دیا تھا ۔وہی اینڈرسن آج سٹین کے ٹائٹل" نمبر ون "فاسٹ بولر کا سب سے بڑا حریف ہے ۔ اگر سٹین کے بولنگ سٹائل کو دیکھا جائے تو اسکا قد و قامت نارمل فاسٹ بولرز سے کم ہے۔ماضی میں میلکم مارشل اور وقار یونس بھی اسی قد وقامت کے حامل تھے ۔ڈیل سٹین کا قد پانچ فٹ دس انچ ہے ۔سٹین کا سب سے بڑا اور خطرناک ہتھیارا سکی رفتار ہے ۔سٹین اگر چاہے تو 150 کلو میٹر فی گھنٹہ سے بھی زیادہ تیز رفتار سے بولنگ کر سکتا ہے ۔تاہم آج کل کے مصروف شیڈول کی وجہ سے ایسا وہ اکثر اشد ضرورت یا غصے کی حالت میں ہی کرتا ہے۔سٹین کے ترکش میں اگلا تیر اسکی عمدہ "ایکوریسی " ہے، اسے اپنی لائن اور لینتھ پر مکمل کنٹرول حاصل ہے یہیںپر بس نہیں سٹین کا اگلا حملہ اکثر بلے بازوں کے لئے سب سے زیادہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے اور وہ اسکا مہلک "آوٹ سوئنگر " جو اکثر پہلے اندر کی جانب آتا محسوس ہوتا ہے اور آخری لمحات میں باہر کی طرف گھومتا ہے اور بیٹسمین کے پاس بولڈ ،ایل بی ڈبلیو یا سلپ یا کیپر کے ہاتھوں کیچ ہونے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہوتا یا پھر اگر قسمت ساتھ دے تو بہترین حل گیند کو مس کرنا ہی ہے ۔اس بہترین "آوٹ سوئنگر " کا راز سٹین کی عمدہ اور خوب صورت "سیم" پوزیشن ہے .گو کہ سٹین "ان سوئنگر " اس مہارت سے نہیں کر پاتا لیکن ریورس سوئنگ کی موجودگی میں وہ تیز رفتار ان سوئنگنگ یارکر بھی بہت مہارت سے پھینکتا ہے ۔اور اگر کوئی ان تمام ہتھیاروں سے بچ جائے تو ایک خوفناک باؤنسر اس بیٹسمین کو خاک چاٹنے پر مجبور کر سکتا ہے ۔ چھ فٹ دو انچ کے قد کا مالک اینڈرسن ،سٹین جتنا نیچرل ٹیلنٹڈ بولر نہیں تھا۔ کیریئر کے آغاز میں انجریز اور خراب پرفارمنس نے اسکے اعتماد کو بہت بری طرح متاثر کیا تھا۔اس وقت اسکا بولنگ ایکشن بھی تبدیل کیا گیا ،لیکن اینڈرسن کی کارکردگی میں مزید زوال آ گیا ۔تاہم رفتہ رفتہ جیمز اینڈرسن نے اب اپنی خامیوں پر قابو پا کر اپنے آپ کو ایک مکمل فاسٹ بولر ہونے کا حقدار ثابت کیا ہے۔اینڈرسن بہت خوب صورتی سے گیند کو اندر اور باہر گھماتا ہے ۔اینڈرسن کی "سیم" پوزیشن ڈیل سٹین سے بھی بہتر ہے ،اسی وجہ سے اینڈرسن کو ان سوئنگ اور آوٹ سوئنگ دونوں پر عبور حاصل ہے ،گو کہ اینڈرسن کی رفتار سٹین سے کم ہے لیکن اینڈرسن بھی با آسانی 140 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے آس پاس تک بولنگ کروا لیتا ہے۔اگر کنڈیشنز موافق ہوں تو اینڈرسن کو کھیلنا بے انتہا مشکل ہے ۔اینڈرسن کی لینتھ اکثر بلے بازوں کو "ڈرائیو " کھیلنے پر مجبور کرتی ہے، اسی عمدہ لینتھ کی وجہ سے بلے باز سوئنگ کو سمجھ نہیں پاتے ۔اینڈرسن کا زیادہ فوکس بلے بازوں کو سلپ میں کیچ کروانے پر ہوتا ہے لیکن پچھلے ایک دو سال سے وہ زیادہ وکٹ کے قریب گیند رکھ رہے ہیں اور اپنی لائن لینتھ پر زیادہ کنٹرول کی وجہ سے کافی بولڈ اور ایل بی ڈبلیو بھی حاصل کر رہے ہیں ۔ اب دونوں بولرز کے ٹیسٹ ریکارڈز کو کھنگالتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ ان دونوں بولرز میں کون کتنا بہتر ہے ۔ سٹین نے 65 میچز میں 332 وکٹ لے رکھے ہیں یعنی کہ ہر میچ میں انکی پانچ وکٹ کی اوسط بنتی ہے ،جو کہ زبردست اوسط سمجھی جاتی ہے ۔اینڈرسن نے 87 میچز میں 329 وکٹ لے رکھے ہیں یعنی کہ فی میچ انکی وکٹوں کی تعداد 4 سے بھی کم ہے ۔سٹین کی بولنگ ایوریج بائیس سے تھوڑا زیادہ ہے،جبکہ اینڈرسن کی بولنگ ایوریج تیس کے قریب ہے۔ یعنی سٹین یہاں بھی آگے ہیں ۔ سٹین کا "سٹرائیک ریٹ" بطور بولر دنیا کا کمترین اور بہترین ترین سٹرائیک ریٹس میں شمار ہوتا ہے جبکہ اینڈرسن یہاں بھی پیچھے ہیں۔ایک اننگز میں پانچ وکٹ کا کارنامہ اینڈرسن نے پندرہ بار انجام دیا ہے جبکہ سٹین ان سے 22 میچ کم کھیل کر بھی 21 دفعہ ایک اننگز میں پانچ یا اس سے زیادہ وکٹ لے چکے ہیں یعنی کہ حیران کن طور پر تقریباً ہر تیسرے میچ میں ایک بار پانچ وکٹ ۔یاد رہے کہ ایک اننگز میں پانچ وکٹ لینا بولر کے لئے ایسے ہی ہے جیسے ایک بلے باز کے لئے ایک ٹیسٹ اننگز میں سینچری سکور کرنا .ایک میچ میں دس وکٹ کا کارنامہ اینڈرسن دو بار اور سٹین 5 بار انجام دے چکے ہیں یعنی سٹین نے یہاں بھی اینڈرسن کو مات دے دی ہے ۔ ہوم گراؤنڈ یعنی ہوم میچز میں اینڈرسن نے ٹوٹل 51 میچز میں 27 کی اوسط سے 213 وکٹیں لے رکھی ہیں ۔سٹین نے 35 ہوم میچز میں صرف 20 کی اوسط سے 192 وکٹیں لے رکھی ہیں ۔یہاں بھی سٹین کی برتری قائم ہے .اپنے ملک سے باہر 33 "آوے " مقابلوں میں اینڈرسن نے 35 کی غیر متاثر کن اوسط سے 107 وکٹ لی ہوئی ہیں۔ اینڈرسن کی بولنگ میں ایک بڑا اعتراض انکی "آوے" میچز میں نسبتا کمزور کارکردگی ہے ۔ دوسری جانب سٹین نے 24 کی عمدہ اوسط سے 134 وکٹ لے رکھے ہیں جو انکی بالا دستی کا ایک اور ثبوت ہے۔ڈیل سٹین کی برتری ہر شعبے میں قائم ہے ۔بر صغیر کی مشکل بولنگ کنڈیشنز میں بھی سٹین نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے .اور یہاں 13 میچز کھیل کر وہ صرف 23 کی شاندار اوسط سے 63 وکٹ لے چکے ہیں .اینڈرسن یہاں بھی پیچھے ہیں اور 32 کی اوسط سے 14 میچز میں انکی وکٹس کی تعداد 42 ہے۔ اگر اعزازات اور اہم ٹیسٹ کامیابیوں کی بات کی جائے تو اینڈرسن مسلسل تین،2009 ، -11-2010 اور 2013 ایشیز وننگ ٹیم کے اہم ترین ممبر رہے ہیں ۔پچھلے سال 28 برس بعد انڈیا کو انڈیا میں شکست دینے والی انگلش ٹیم میں اہم کردار اینڈرسن کی عمدہ بولنگ کا بھی تھا ۔سٹین مسلسل دو بیرونی ٹورز میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کو اس کے میدانوں میں شکست دینے والی پروٹیز سائیڈ کا سب سے اہم مہرہ رہے ہیں ۔ پہلے 2008 میں اور بعد میں 2012 میں ساؤتھ افریقہ نے انگلش ٹیم کو اسکے ہوم گراؤنڈ پر شکست دی ۔دونوں بار اسکا سہرا سٹین کے سر سجتا ہے ۔اسی طرح 9 -2008 اور پچھلے سال آسٹریلیا کو اسکے میدانوں میں شکست کا کارنامہ بھی سٹین کی کارکردگی کے بغیر ممکن نہ تھا۔ اس میں نمایاں ترین ملبورن میں دس وکٹوں کا معرکہ بھی شامل ہے جو انہوں نے 9 -2008 کے دورے میں سر انجام دیا ۔ پچھلے دونوں ٹورز میں ساؤتھ افریقن ٹیم انڈیا میں بھی سیریز نہیں ہاری تو اس میں سے سٹین کے کردار کو منہا نہیں کیا جا سکتا جب سٹین نے احمد آباد میں میچ میں دس وکٹ لئے ۔ ان اعداد شمار اور اعزازات کو مد نظر رکھا جائے تو اس امر میں کوئی شک و شبہ نہیں رہ جاتا کہ ڈیل سٹین ہی دنیا کے نمبر ایک بولر ہیں ۔اینڈرسن بھی ایک بہت اچھے بولر ہیں لیکن کارکردگی کے حساب سے وہ ابھی بھی سٹین سے پیچھے ہیں ۔مستقبل میں ریان ہیرس،فیلنڈر ،براڈ ،اور مورکل وغیرہ یا کچھ اور نئے بولرز ان دونوں بولرز کی پوزیشن کو چیلنج کر سکتے ہیں ۔تیس سالہ سٹین اور اکتیس سالہ اینڈرسن میں ابھی بھی چار سے پانچ سال کی کرکٹ موجود ہے اور کرکٹ کے شائقین ان دونوں بولرز کو مزید اسی طرح عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے دیکھنا چاہیں گے ۔کیا اینڈرسن یا کوئی اور فاسٹ بولر سٹین کو انکی نمبر ون پوزیشن سے ہٹا سکے گا؟ اگر ہاں تو وہ کون سا بولر ہو گا ؟ .آپ بھی اپنی سوچ کے گھوڑے دوڑائیں اور ہم بھی اپنے ،لیکن اسکا حتمی جواب تو وقت ہی دے گا ۔

    ٹیسٹ کرکٹ میں فاسٹ بولنگ کا شہنشاہ کون ؟ ڈیل سٹین یا جیمز اینڈرسن؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں