1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

وہ جو ہم میں تم میں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از راجہ صاحب, ‏15 ستمبر 2006۔

  1. راجہ صاحب
    آف لائن

    راجہ صاحب ممبر

    شمولیت:
    ‏8 ستمبر 2006
    پیغامات:
    390
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ملک کا جھنڈا:
    وہ جو ہم ميں تم قرار تھا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
    وہي يعني وعدہ نباہ کا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو

    وہ جو لطف مجھ پہ تھے پيش تر وہ کرم کہ تھا مرے حال پر
    مجھے سب ہے ياد ذرا ذرا تہمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو

    وہ نئے گلے وہ شکايتيں وہ مزے مرے کي حکايتيں
    وہ ہر ايک بات پہ روٹھنا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو

    کبھي بيٹھے سب ميں جو روبو تو اشارتوں ہي گفتگو
    وہ بيان شوق کا بر ملا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو

    ہوئے اتفاق سے گر بہم تو وفا جتائے کو دم بہ دم
    گلہ ملامت اقربا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو

    کوئي ايسي بات اگر ہوئي کہ تمہارے جي کو بري لگي
    تو بياں سے پہلے ہي بھولنا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو

    کبھي ہم ميں تم ميں بھي چاہ تھي کبھي ہم ميں تم ميں بھي راہ تھي
    کبھي ہم بھي تم سے تھے آشنا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو

    سنو ذکر ہے کئي سال کا کہ کيا اک آپ نے وعدہ تھا
    سو نباہنے کا تو ذکر کيا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو

    کہا ميں بات وہ کوٹھے کي مرے دے صاف اتر گئي
    تو کہا کہ جانے مري بلا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہوs

    وہ بگڑ وصل کي رات کا وہ نہ ماننا کسي بات کا
    وہ نہيں نہيں کي ہر آن ادا تمہيں ياد ہو نہ ياد ہو

    جسے آپ گنتے تھے آشنا جسے آپ کہتے تھے با وفا
    ميں وہي ہوں مومن مبتلا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
     
  2. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    بہت خوب! راجہ صاحب!


    ہمیں تو اب بھی وہ گزرا زمانہ یاد آتا ہے
    تمہیں بھی کیا کبھی کوئی دیوانہ یاد آتا ہے؟
     
  3. شامی
    آف لائن

    شامی ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اگست 2006
    پیغامات:
    562
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    سنو ذکر ہے کئي سال کا کہ کيا اک آپ نے وعدہ تھا
    سو نباہنے کا تو ذکر کيا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو​

    واہ واہ​
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ۔ یہ غزل پڑھ کر

    چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
    ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانہ یاد ہے
    تجھ سے ملتے ہی وہ کچھ بے باک ہو جانا میرا
    اور دانتوں میں تیرا انگلی دبانا یاد ہے​

    یاد آ گیا۔
    ہائے رے ماضی !!
     

اس صفحے کو مشتہر کریں