1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

وہ جو پاگل ہے کبھی ایسا بھی کر سکتی ہے

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مرید باقر انصاری, ‏10 اگست 2016۔

  1. مرید باقر انصاری
    آف لائن

    مرید باقر انصاری ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2015
    پیغامات:
    155
    موصول پسندیدگیاں:
    141
    ملک کا جھنڈا:
    وہ جو پاگل ہے کبھی ایسا بھی کر سکتی ہے
    میں نہ مل پایا تو جاں سے بھی گزر سکتی ہے

    جس نے دور اس کو کیا مجھ سے وہ یہ تو سوچے
    خود کشی بھی تو مرے بعد وہ کر سکتی ہے

    انتظار اس کا صبح شام یونہی کرتا ہوں
    میں نے منہہ پھیر لیا اس سے تو مر سکتی ہے

    بس یہی سوچ تو سونے نہیں دیتی مجھ کو
    رات تاریک ہے تنہائ میں ڈر سکتی ہے

    وہ ستم سہہ کے بھی میرا ہی پکارے گی نام
    میں نہیں مانتا الفت سے مکر سکتی ہے

    اس دلاسے سے ہی سو جائیں یہ آنکھیں شاید
    وہ مرے خواب کے آنگن میں اتر سکتی ہے

    اپنے کمرے کو ٹٹولو تو سہی اے باقرؔ
    اس کی خوشبو بھی تو کمرے میں ٹھہر سکتی ہے

    مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
     
    آصف احمد بھٹی اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    بہت عمدہ حضور ۔ ۔ ۔
    کوئی ہمت تو کرے کرے خود پہ یقین
    یہ جو دیوار ہے حائل یہ گر سکتی ہے

    بیچ منجدھار کوئی چٹان سا کھڑا ہوجائے
    ڈوبی نیا بھی پھر ندی پار اتر سکتی ہے
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں