1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ومبلڈن2012

'کھیل کے میدان' میں موضوعات آغاز کردہ از عمر خیام, ‏9 جولائی 2012۔

  1. عمر خیام
    آف لائن

    عمر خیام ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    2,188
    موصول پسندیدگیاں:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    راجر فیڈرر نے اتوار کے دن سکاٹ لینڈ کے اینڈی مرے کو مینز سنگل کے فائنل میں چار سیٹ میں ہرا کر ساتویں بار چیمپئین بننے کا عزاز حاصل کرلیا ۔
    اینڈی مرے 1938ء کے بعد پہلا برٹش کھلاڑی تھا جس نے فائنل کھیلا ۔
    راجر فیڈرر نے امریکی پِیٹ سیمپراس اور برطانوی ولیم رینشاکا سات بار چیمپئین جیتنے کا ریکارڈ برابر کیا۔
    اس سے پہلے راجر فیڈرر نے پانچ سال پہلے سویڈن کے بیورن بورگ کا پانچ بار مسلسل فائنل جیتنے کا ریکارڈ برابر کیا تھا ۔
    ومبلڈن کا فائنل جیتنے کی انعامی رقم گیارہ لاکھ پونڈ ہے ۔ جو پاکستانی روپوں میں سولہ کروڑ کے لگ بھگ بنتی ہے ۔
    اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ بہت زیادہ رقم ہے کہ صرف ایک ٹورنامنٹ جیتین اور کروڑ پتی بن جائیں ، تو آپ کی اطلاع کیلیئے عرض ہے کہ مانچسٹر یونائینڈ اپنے سٹار کھلاڑی وین رُونی کو اتنی تنخواہ ایک مہینے کی دیتا ہے ۔
    پاکستان کا ایک سٹار کرکٹ کھلاڑی بتا رہا تھا کہ پچھلے سال کا کرکٹ ورلڈ کپ کا سیمی فائنل تک پہنچنے کا انعام آٹھ لاکھ روپیہ فی کس ملا تھا۔
    برطانوی عوام اس بار پوری طرح پر امید تھے کہ ان کا سپوت اینڈی مرے تیس سالہ راجر فیڈرر کو چاروں شانے چت کردے گا۔اور 76 سال کے بعد ٹینس کی دنیا کا مشہور ترین ٹورنامنٹ کوئی برطانوی جیتے گا۔ میچ کا آغاز مرے نے شاندار طریقے سے کیا اور راجر فیڈرر کی پہلی سروس کو بریک کیا اور پہلے سیٹ میں اس کو سنبھلنے کا موقعہ نہیں دیا ۔پہلا سیٹ اینڈی مرے کے ہاتھ رہا لیکن راجر فیڈرر نے حوصلہ نہیں ہارا اور اگلے تینوں سیٹ جیت کر لاکھوں کروڑوں مقامی شائقین کے دل توڑ دیئے ۔
    راجر فیڈرر رونے میں بھی عالمی شہرت رکھتا ہے ۔ جیت کر وہ اپنے جذبات کو کنٹرول نہیں رکھ سکتا اور اس کے آنسو نکل آتے ہیں ۔ اس بار اینڈی مرے ہار کر اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ سکا اور رنرز اپ کی ٹرافی لیتے ہوئے رو پڑا ۔
    اینڈی مرے نے چھ ماہ پہلے چیکو سلاویکیہ کے ایوان لینڈل کو اپنا کوچ مقرر کیا تھا ۔ اپنے کھیلنے کے دنوں میں ایوان لینڈل دنیا کا ہر اہم ٹینس ٹورنامنٹ جیتا لیکن شومئی قسمت وہ ومبلڈن کبھی بھی نہ جیت سکا ۔ کئی بار فائنل میں پہنچا لیکن کبھی بورس بیکر جیسے نوجوان سے ہار گیا اور کبھی پَیٹ کیش جیسے عام کھلاڑی سے اور کبھی سٹیفن ایڈبرگ جیسے کہنہ مشق سے ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں