1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

'وزیرستان آپریشن سے چوتھی شادی کا خواب رہ گیا ادھورا'

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از پاکستانی55, ‏17 جولائی 2014۔

  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    گلزار خان اپنے بچوں کے ہمراہ بنوں میں موجود ہیں --- اے ایف پی فوٹو

    بنوں : پاکستان کی جانب سے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لیے فوجی آپریشن جاری ہے مگر اس نے 36 بچوں کے باپ کا چوتھی شادی کرنے کا خواب ضرور چکنا چور کردیا ہے۔
    گلزار خان ان لاکھوں افراد میں شامل ہے جو شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے بعد وہاں سے گھربار چھوڑ کر نکلنے مجبور ہوئے ہیں۔
    گلزار شمالی وزیرستان کے گاﺅں شاہوا میں اپنے قلعے نما 35 کمروں کے گھر میں سو کے لگ بھگ افراد کے ساتھ رہتے تھے، جن میں ان کی بیویاں، بچے اور ان کے بچے شامل تھے۔
    چوون سالہ ان صاحب کو شمالی وزیرستان سے نکلنے کے لیے ٹرانسپورٹ کے اخراجات اس جمع پونجی سے کرنا پڑے جو انھوں نے اپنی چوتھی شادی کے لیے جمع کر رکھی تھی۔
    [​IMG]
    گلزار خان --- اے ایف پی فوٹو
    گلزار نے بتایا کہ "شاہوا سے بنوں آنے کے لیے اپنے خاندان کے ساتھ آنے کے لیے میں نے اپنی تمام جمع پونچی خرچ کردی اور اب میں پھر سے بچت شروع کروں گا اور آپریشن کے ختم ہونے کا انتظار کروں گا"۔
    گلزار کی تینوں بیویوں کے بارہ، بارہ بچے ہیں اور اب انھوں نے واضح الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ بہت ہوچکا جس پر اس نے چوتھی شادی کی منصوبہ بندی شروع کی کیونکہ بیویاں مزید بچوں کی پیدائش کے لیے تیار نہیں۔
    گلزار کی پہلی شادی سترہ سال کی عمر میں چودہ سالہ کزن سے ہوئی تھی، جس سے اس کے آٹھ بیٹیاں اور چار بیٹے ہیں، 25 سال کی عمر میں اس نے پھر سے ایک سترہ سالہ لڑکی سے شادی کی۔
    گلزار جو اس وقت بنوں میں ایک سترہ کمروں کے گھر میں مقیم ہیں جہاں فوجی آپریشن سے بے گھر ہونے والے متعدد افراد نے پناہ لی ہوئی ہے۔
    گلزار کی تیسری شادی اس وقت ہوئی جب اس کا بھائی شادی کے صرف ایک ماہ بعد ہی ایک جھگڑے میں مارا گیا جس پر اس نے بیوہ کو اپنی شریک حیات بنالیا۔
    گلزار کے دو بیٹے دبئی میں بطور ڈرائیور کام کررہے ہیں اور گھر رقم بھیجتے ہیں تاکہ اپنی بڑھتے خاندان کی ضروریات پوری کرسکین جبکہ بنوں اور شاہوا میں گلزار خان کی زرعی زمین سے بھی آمدنی ہوتی ہے۔
    گلزار کا کہنا ہے کہ 'میرے بیٹے ہر ماہ دبئی سے پچاس ہزار روپے بھیجتے ہیں جس سے ہماری ضروریات پوری ہوتی ہیں'۔
    اس کا مزید کہنا تھا کہ تینوں بیویوں کے درمیان کوئی جھگڑا نہیں اور وہ ایک ہی چھت کے نیچے رہتی ہیں مگر وہ اس بات کو ضرور تسلیم کرتے ہے کہ وہ یہ بھول جاتے ہے کہ کونسا بچہ کس بیوی سے ہے۔
    گلزار کا کہنا ہے کہ اسے اپنے خاندان کی غذائی اور کپڑوں کی ضروریات پوری کرنے میں کسی مشکل کا سامنا نہیں ہوتا مگر بہت زیادہ لوگ آس پاس ہونے کے پاس پرائیویسی کی کمی محسوس ہوتی ہے۔
    ان کا کہنا تھا کہ ہر وقت دو یا تین بچے میرے ارگرد لیٹے ہوتے ہیں تو اس لئے بیویوں کے لیے وقت نکالنا کافی مشکل ہوجاتا ہے۔
    http://urdu.dawn.com/news/1007198/
     

اس صفحے کو مشتہر کریں