1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

وزیراعظم کیا کہہ رہے ہیں ۔۔۔۔ انجم فاروق

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏3 مارچ 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    وزیراعظم کیا کہہ رہے ہیں ۔۔۔۔ انجم فاروق



    کیا سانسوں کے بغیرزندگی کی بقا ممکن ہے؟ کیا تیل کے بِنا دیے کی روشنی کا تصور کیا جاسکتا ہے؟ کیا خوشبو کے بغیر پھولوں کی قدرو قیمت وہی رہتی ہے؟کیا جدوجہد کا راستہ چھوڑ کر ناممکنات کی منزلوں تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے؟ عربی کہاوت ہے کہ خیر، نیکی اور اچھائی دشمن کی دہلیز پر بھی پڑے ہوں تو اٹھا لینے چاہئیں۔ کاش ! ہماری اپوزیشن اتنی سی بات سمجھ سکتی۔ حکومت کی راہ داریوں میں تو ہمیشہ سے غلطیوں کے دریا بہتے ہیں مگر اس بار اپوزیشن کیوں الٹی گنگا میں غوطہ زن ہوگئی؟حکومت اصلاحات چاہتی ہے تو اپوزیشن اس کے سامنے دیوار کیوں بن رہی ہے؟ اور اگر راستے کا پتھر بننا ہی اپوزیشن کا کام ہے تو پھر ڈسکہ الیکشن میں جو ہوا اس کا گلہ کیسا؟ کیا کبھی جگنو بھی رات کی تاریکی کا رونا روتے ہیں؟حضور! اسمبلی آپ کی، اختیار آپ کا، اصلاحات پھر بھی نہیں ہو رہیں۔ کیوں؟ سیاستدانوں کو ووٹ تیرگی کا شکوہ کرنے کے لیے ملتا ہے یا علاجِ تیرگی کے لیے؟ احمد فراز نے کہا تھا ؎

    شکوۂ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا

    اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے

    این اے75 ڈسکہ کے الیکشن میں لاقانونیت اور اندھیرنگری کی وہ مثال قائم ہوئی جو اس سے پہلے کسی نے دیکھی نہ سنی۔ الیکشن ہار جاتے تو کیا تھا؟ جمہوریت پسندوں کو غیر قانونی ہتھکنڈے زیب دیتے ہیں نہ غیر اخلاقی جواز۔ یہی عوام کی دہائی ہے اور یہی الیکشن کمیشن کا فیصلہ۔ لڑائی جھگڑے انتخابات میں پہلے بھی ہوتے تھے مگر پریذائیڈنگ آفیسرز ''دھند‘‘ میں غائب پہلی بار ہوئے۔ حکومت کو سوچنا ہو گا ایسا کیوں ہوا؟ ووٹرز کو حقِ رائے دہی کے لیے آزادانہ اور سازگار ماحول کیوں فراہم نہیں کیا گیا؟فائرنگ کرکے خوف وہراس پھیلانے اور ماحول خراب کرنے والوں کو روکنا کس کی ذمہ داری تھی؟صاف،شفاف اور منصفانہ انتخاب کرانے میں کون رکاوٹ بنااور کیوں؟ الیکشن کمیشن اپنا فیصلہ دے چکا،پولیس اور افسر شاہی کوسزائیں سنا دی گئیں۔ سوال یہ ہے کہ پولیس اور افسر شاہی نے یہ ''انوکھا‘‘کام کس کے کہنے پر کیا؟ اس سارے کھیل کافائدہ کس نے اٹھانا تھا اور نقصان کس کی جھولی میں گرنا تھا؟ یہ ایسے سوالات ہیں جن کے جوابات الیکشن کمیشن کے فیصلے میں تھے نہ پریس ریلیز میں۔ حکومت اس کا جواب دے سکتی ہے اگر غیرجانبدار ہو کر انکوائری کروا ئی جائے تو... اپنے دامن پر لگا داغ صاف کرسکتی ہے، اگر پولیس اور افسر شاہی کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا جائے تو... آخر اس حرکت کی سزاکسی کو تو ملنی چاہیے۔ اس بار صر ف معطلی اور ضلع بدری سے بات نہیں بنے گی۔ کریمنل کیسز قائم کرکے ہی ذمہ داروں کو بے نقاب کیا جاسکتا ہے۔ تحریک انصاف سے عوام نے انصاف کی آس باندھ لی ہے۔اب دیکھئے حکومت کیا کرتی ہے؟

    ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں جو کچھ ہوا‘ وہ ہونا ہی تھا۔حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی اس غفلت کی ذمہ دارہیں۔ کون کہتا ہے کہ الیکشن اصلاحات نہ کریں؟ کون روکتا ہے کہ الیکشن کمیشن کو مزید طاقتور نہ کریں؟ کون پیروں میں بیڑیاں ڈالتا ہے کہ پولیس کو غیر سیاسی نہ کریں؟ قومی اسمبلی میں الیکشن اصلاحات کی کمیٹی کو بنے دوسال سے زائد بیت گئے مگر مجال ہے کوئی کام ہوا ہو۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی عملی طور پرکمیٹی سے لاتعلق ہوچکے۔ کوئی اجلاس ہوتا ہے نہ بحث ،مباحثہ۔ کوئی تجویز آتی نہ اصلاحات کی سیڑھی پرقدم رکھا جاتا ہے۔ کون قصور وار ہے، سیاسی پارٹیاں یا عوام؟ ادارے یا قانون؟ اگرآپ چاہتے ہیں کہ الیکشن میں دھاندلی نہ ہو، ووٹ کو عزت ملے، عوام جس کو چنیں وہی کامیاب ٹھہرے، جس کو نظرانداز کریں وہ ہار کو دل سے تسلیم کرے تو پھر اس کا ایک ہی طریقہ ہے اور وہ ہے الیکشن اصلاحات۔ وہ اصلاحات جو بھارت اور بنگلہ دیش بہت پہلے کرچکے، وہ اصلاحات جو امریکا،انگلینڈ اور یورپ کو جمہوری قدروں میں بہت آگے لے گئیں۔وہ اصلاحات جو عوام کی حاکمیت پر مہر ثبت کرتی ہیں، وہ اصلاحات جو پارلیمنٹ کو معتبراور محترم بناتی ہیں۔وہ اصلاحات ہم کیوں نہیں کرپارہے؟ وہ اصلاحات ہم سے دہائیوں کی مسافت پر کیوں ہیں؟

    سیاستدان ہمیشہ ووٹ چوری کا شور مچاتے ہیں مگر وہ طریقہ نہیں ڈھونڈتے جس سے ووٹ چوری کا راستہ روکا جائے۔ ''ووٹ کو عزت دو‘‘ کے بلندبانگ نعرے لگاتے ہیں مگر ووٹ کو عزت دلوانے کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھاتے۔کوئی اپوزیشن سے پوچھے‘ اگر حکومت الیکشن اصلاحات میں سنجیدہ نہیں تو وہ اس کے خلاف آواز کیوں نہیں اٹھاتی؟ وہ کمیٹی کو فعال کرنے کے لیے سپیکر کو تحریری درخواست کیوں نہیں دیتی؟ اپوزیشن الیکشن اصلاحات کے لیے اپنا مسودہ کیو ں تیار نہیں کرتی؟ اس کی نیت میں کھوٹ تو نہیں؟ حکومت اور اپوزیشن مل کر ماضی میں بڑے بڑے کارنامے سرانجام دے چکی ہیں۔ مشکل سے مشکل قانون سازی کرچکی تو الیکشن اصلاحات کیوں نہیں ہورہیں؟ اٹھارہویں ترمیم ہویا فوجی عدالتوں کا قیام، کراچی آپریشن ہو یا نیشنل ایکشن پلان، ججز کی تعیناتی کا مسئلہ ہو یا فاٹا انضمام ‘سیاستدان بیٹھے، بات چیت کی اور حل نکالامگرالیکشن کے معاملے پر نجانے کیوں محض ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچی جاتی ہیں؟ نجانے کیوں الیکشن اصلاحات کو ڈراؤنا خواب بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ کوئی تو ہے جو نظام کی اصلاح نہیں چاہتا۔کوئی تو ہے جو اندھیرے کو روشنی پر ترجیح دیتا ہے؟ کوئی توہے جو سحر ہونے سے گھبراتا ہے؟

    یہ پہلا موقع نہیں کہ حکومت اور اپوزیشن نے مخالفت برائے مخالفت کی ہو۔ موجودہ پارلیمنٹ کی تو رِیت یہی رہی ہے۔ سینیٹ الیکشن کو دیکھ لیں! حکومت اوپن بیلٹ کی خواہاں ہے تو اپوزیشن اس کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ یہ تنقید کے نشتر اس لیے چلائے جار ہے ہیں کہ حکومت یہ کام کرنا چاہتی ہے ورنہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی تو خود ماضی میں اوپن بیلٹ کے حق میں دلائل کے انبار لگا چکی ہیں۔ مانا کہ آئین میں خفیہ رائے شماری کی بات کی گئی ہے مگر کیا اپوزیشن چاہتی ہے کہ خریدوفروخت کا راستہ کبھی بند نہ ہو؟ضمیر فروشی اور ڈراؤدھمکاؤ کی سیاست ہمیشہ چلتی رہے؟اپوزیشن بتائے کہ سینیٹ کا کون سا الیکشن ایسا ہوا جس میں مال نہ چلاہو، ارکان خریدے نہ گئے ہوں۔ کتنا اچھا موقع تھا کہ قانون میں موجود سقم دور کر لیا جاتا۔ سیاست کو کالے دھن سے پاک کرلیا جاتا مگر افسوس تاحال ایسا نہ ہوسکا۔یہی نہیں، نیب قانون میں ترامیم بھی ہوتے ہوتے رہ گئیں۔ حکومت کچھ چاہتی تھی اور اپوزیشن کچھ۔ حکومت کی اپنی ترجیحات تھیں اور اپوزیشن کی اپنی۔ دونوں بیٹھے مگر بات نہ بن سکی۔ الزام تراشی نے سارا ماحول ہی درہم برہم کردیا۔ جب حکومت نیب آرڈیننس لے کر آئی تو اپوزیشن بھی آمادہ دکھائی دیتی تھی مگر پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ مسلم لیگ ن نے نیب ترامیم کا بل یہ کہہ کر واپس لے لیا کہ اب ہم نیب قوانین میں ترامیم نہیں چاہتے کیونکہ ہم نے اس قانون کے تحت جیلوں کے درشن کر لیے‘ اب تحریک انصاف کی بار ی ہے۔ آپ خود فیصلہ کریں ! کیا نواز لیگ کا یہ رویہ قابل فہم اور قابلِ ستائش ہو سکتا ہے؟ اگر قوانین میں غلطیاں ہیں تو وہ دور کیوں نہیں ہونی چاہئیں؟ کیا کبھی مخالفت برائے مخالفت سے بھی اندھیری راہوں میں اجالے ہوئے ہیں۔ کیا دشمن کے لیے بنائے گڑھے میں ہمیشہ دشمن ہی گرتے ہیں؟

    حکومت اور اپوزیشن جان لیں ! اَناکے اس کھیل میں نقصان صرف اور صرف پارلیمنٹ کا ہو رہا ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ بالادست ہو، غیر سیاسی قوتوں کی مداخلت کم سے کم ہو تو سیاسی چالوں کے بجائے قانون سازی پر دھیان دیں۔ الیکشن کمیشن کو اتنے اختیارات دیں کہ نگران حکومت کی محتاجی ختم ہو جائے۔ بھارت ایسا کر سکتا ہے تو ہم کیوں نہیں؟ عربی کہاوت ہے کہ خیر، نیکی اور اچھائی دشمن کی دہلیز پر بھی پڑے ہوں تو اٹھا لینے چاہئیں۔ کاش! اپوزیشن اتنی سی بات سمجھ سکے۔ کاش! اپوزیشن سن سکے کہ وزیراعظم آخرکہہ کیا رہے ہیں۔



     

اس صفحے کو مشتہر کریں