1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

وحی

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از ارشد چوہدری, ‏30 جنوری 2018۔

  1. ارشد چوہدری
    آف لائن

    ارشد چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏23 دسمبر 2017
    پیغامات:
    350
    موصول پسندیدگیاں:
    399
    ملک کا جھنڈا:
    مترجم: شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
    3 . حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ المُؤْمِنِينَ أَنَّهَا قَالَتْ: أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الوَحْيِ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ فِي النَّوْمِ، فَكَانَ لاَ يَرَى رُؤْيَا إِلَّا جَاءَتْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ، ثُمَّ حُبِّبَ إِلَيْهِ الخَلاَءُ، وَكَانَ يَخْلُو بِغَارِ حِرَاءٍ فَيَتَحَنَّثُ فِيهِ - وَهُوَ التَّعَبُّدُ - اللَّيَالِيَ ذَوَاتِ العَدَدِ قَبْلَ أَنْ يَنْزِعَ إِلَى أَهْلِهِ، وَيَتَزَوَّدُ لِذَلِكَ، ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى خَدِيجَةَ فَيَتَزَوَّدُ لِمِثْلِهَا، حَتَّى جَاءَهُ الحَقُّ وَهُوَ فِي غَارِ حِرَاءٍ، فَجَاءَهُ المَلَكُ فَقَالَ: اقْرَأْ، قَالَ: «مَا أَنَا بِقَارِئٍ»، قَالَ: فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الجَهْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِي، فَقَالَ: اقْرَأْ، قُلْتُ: مَا أَنَا بِقَارِئٍ، فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي الثَّانِيَةَ حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الجَهْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِي، فَقَالَ: اقْرَأْ، فَقُلْتُ: مَا أَنَا بِقَارِئٍ، فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي الثَّالِثَةَ ثُمَّ أَرْسَلَنِي، فَقَالَ: ﴿ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ. خَلَقَ الإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ. اقْرَأْ وَرَبُّكَ الأَكْرَمُ﴾ [العلق: 2] فَرَجَعَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْجُفُ فُؤَادُهُ، فَدَخَلَ عَلَى خَدِيجَةَ بِنْتِ خُوَيْلِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقَالَ: «زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي» فَزَمَّلُوهُ حَتَّى ذَهَبَ عَنْهُ الرَّوْعُ، فَقَالَ لِخَدِيجَةَ وَأَخْبَرَهَا الخَبَرَ: «لَقَدْ خَشِيتُ عَلَى نَفْسِي» فَقَالَتْ خَدِيجَةُ: كَلَّا وَاللَّهِ مَا يُخْزِيكَ اللَّهُ أَبَدًا، إِنَّكَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ، وَتَحْمِلُ الكَلَّ، وَتَكْسِبُ المَعْدُومَ، وَتَقْرِي الضَّيْفَ، وَتُعِينُ عَلَى نَوَائِبِ الحَقِّ، فَانْطَلَقَتْ بِهِ خَدِيجَةُ حَتَّى أَتَتْ بِهِ وَرَقَةَ بْنَ نَوْفَلِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِ العُزَّى ابْنَ عَمِّ خَدِيجَةَ وَكَانَ امْرَأً تَنَصَّرَ فِي الجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ يَكْتُبُ الكِتَابَ العِبْرَانِيَّ، فَيَكْتُبُ مِنَ الإِنْجِيلِ بِالعِبْرَانِيَّةِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَكْتُبَ، وَكَانَ شَيْخًا كَبِيرًا قَدْ عَمِيَ، فَقَالَتْ لَهُ خَدِيجَةُ: يَا ابْنَ عَمِّ، اسْمَعْ مِنَ ابْنِ أَخِيكَ، فَقَالَ لَهُ وَرَقَةُ: يَا ابْنَ أَخِي مَاذَا تَرَى؟ فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرَ مَا رَأَى، فَقَالَ لَهُ وَرَقَةُ: هَذَا النَّامُوسُ الَّذِي نَزَّلَ اللَّهُ عَلَى مُوسَى، يَا لَيْتَنِي فِيهَا جَذَعًا، لَيْتَنِي أَكُونُ حَيًّا إِذْ يُخْرِجُكَ قَوْمُكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوَ مُخْرِجِيَّ هُمْ»، قَالَ: نَعَمْ، لَمْ يَأْتِ رَجُلٌ قَطُّ بِمِثْلِ مَا جِئْتَ بِهِ إِلَّا عُودِيَ، وَإِنْ يُدْرِكْنِي يَوْمُكَ أَنْصُرْكَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا. ثُمَّ لَمْ يَنْشَبْ وَرَقَةُ أَنْ تُوُفِّيَ، وَفَتَرَ الوَحْيُ.
    3 . ام المومنین حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ پر وحی کی ابتدا سچے خوابوں کی صورت میں ہوئی۔ آپ جو کچھ خواب میں دیکھتے وہ سپیدہ صبح کی طرح نمودار ہو جاتا۔ پھر آپ کو تنہائی محبوب ہو گئی، چنانچہ آپ غار حرا میں خلوت اختیار فرماتے اور کئی کئی رات گھر تشریف لائے بغیر مصروف عبادت رہتے۔آپ کھانے پینے کا سامان گھر سے لے جا کر وہاں چند روز گزارتے، پھر حضرت خدیجہ ؓ کے پاس واپس آتے اور تقریبا اتنے ہی دنوں کے لیے پھر توشہ لے جاتے۔ یہاں تک کہ ایک روز جبکہ آپ غار حرا میں تھے، (یکایک) آپ کے پاس حق آ گیا اور ایک فرشتے نے آ کر آپ سے کہا: پڑھو! آپ نے فرمایا:’’میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔‘‘ آپ کا فرمان ہے: اس پر فرشتے نے مجھے پکڑ کر خوب بھینچا، یہاں تک کہ میری قوت برداشت جواب دینے لگی،پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا: پڑھو! میں نے کہا: ’’میں تو پڑھا ہوا نہیں ہوں۔‘‘ اس نے دوبارہ مجھے پکڑ کر دبوچا، یہاں تک کہ میری قوت برداشت جواب دینے لگی، پھر چھوڑ کر کہا: پڑھو! میں نے پھر کہا: ’’میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔‘‘ اس نے تیسری بار مجھے پکڑ کر بھینچا، پھر چھوڑ کر کہا: ’’پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا، جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا، پڑھو! اور تمہارا رب تو نہایت کریم ہے۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ ان آیات کو لے کر واپس آئے اور آپ کا دل (خوف سے) دھڑک رہا تھا، چنانچہ آپ (اپنی بیوی) حضرت خدیجہ بنت خویلد ؓ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ’’مجھے چادر اوڑھا دو، مجھے چادر اوڑھا دو۔‘‘ انہوں نے آپ کو چادر اوڑھا دی، یہاں تک کہ آپ سے خوف زدگی کی کیفیت دور ہو گئی۔ پھر آپ نے حضرت خدیجہ ؓ کو واقعے کی اطلاع دیتے ہوئے فرمایا: ’’مجھے اپنی جان کا ڈر ہے۔‘‘ حضرت خدیجہ ؓنے کہا: قطعا نہیں، اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی رنجیدہ نہیں کرے گا۔ آپ صلہ رحمی کرتے ہیں، درماندوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں، فقیروں، محتاجوں کو کما کر دیتے ہیں، مہمانوں کی میزبانی کرتے ہیں اور حق کے سلسلے میں پیش آنے والے مصائب میں مدد کرتے ہیں۔ پھر حضرت خدیجہ ؓ رسول اللہ ﷺ کو ساتھ لے کر اپنے چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل بن اسد بن عبدالعزی کے پاس آئیں۔ ورقہ دور جہالت میں عیسائی ہو گئے تھے اور عبرانی بھی لکھنا جانتے تھے، چنانچہ عبرانی زبان میں حسب توفیق الٰہی انجیل لکھتے تھے۔ اس وقت بہت بوڑھے اور نابینا ہو چکے تھے۔ ان سے حضرت خدیجہ ؓ نے کہا: بھائی جان! اپنے بھتیجے کی بات سنیں۔ ورقہ نے پوچھا: بھتیجے کیا دیکھتے ہو؟رسول اللہ ﷺ نے جو کچھ دیکھا تھا، بیان فرما دیا۔ اس پر ورقہ نے آپ سے کہا: یہ تو وہی ناموس (وحی لانے والا فرشتہ) ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ پر نازل فرمایا تھا۔ کاش! میں آپ کے زمانہ نبوت میں توانا ہوتا، کاش! میں اس وقت تک زندہ رہوں جب آپ کی قوم آپ کو نکال دے گی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’اچھا تو کیا وہ لوگ مجھے نکال دیں گے؟‘‘ ورقہ نے کہا: ہاں! جب بھی کوئی آدمی اس طرح کا پیغام لایا جیسا آپ لائے ہیں تو اس سے ضرور دشمنی کی گئی۔ اور اگر مجھے آپ کا زمانہ نصیب ہوا تو آپ کی بھرپور مدد کروں گا۔ اس کے بعد ورقہ جلد ہی فوت ہو گئے اور وحی رک گئی۔
     
    سعدیہ, پاکستانی55, زنیرہ عقیل اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ۔
    اللھم صل علی سیدنا ومولانا محمد وعلی آلہ وصحبہ وبارک وسلم
    بہت ساری باتیں جو مجھ کم فہم کی سمجھ میں آئی ہیں۔ خاص طور پر توجہ طلب بھی ہیں اور تربیت کا سامان رکھتی ہیں۔
    نمبر1۔ جب محبت الہی دل میں رچ بس جائے تو انسان خلوت نشینی چاہتا ہے
    نمبر2۔اقرا ۔ اقرا ۔۔ پڑھئیے ۔ پڑھئیے۔ پڑھئیے ۔ مگر رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تب تک نہیں پڑھا جب تک ساتھ "رب" کا نام نہیں آیا ۔
    سبق : دینی، دنیوی، سائنس، تیکنالوجی، فلسفہ طب، قانون طبیعات و جمادات الغرض جو بھی علم حاصل کیا جائے۔۔ اسکا مقصد معرفتِ الہی اور رضائے الہی ہو ۔ پھر وہ "پڑھنا" یعنی علمِ نافع بنتا ہے جس سے دنیا وآخرت میں نفع نصیب ہوتا ہے۔
    نمبر3۔ چاہے نبی ہو، پیغمبر ہو، یا اولیاءاللہ ہوں۔ اپنے اپنے اعلی ترین مقامات و فضائل کے باوجود وصوفِ بشریت سے بھی مشرف ہوتے ہیں اور ان سے بتقاضائے بشریت امور سرزد ہوتے ہیں۔ مثلا مندرجہ بالا حدیث مبارکہ میں جب سید الانبیاء صل اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام کو دیکھا تو قدرے خوف کی کیفیت میں مبتلا ہوئے۔ اسی طرح قرآن پاک میں موسیٰ علیہ السلام کے بارے بھی ذکر ہے جب انکا عصا بحکم الہی اژدھا بن گیا تو وہ بھی بتقاضائے بشریت خوف کی کیفیت میں مبتلا ہوئے۔
    نمبر4۔ ام المومنین سیدہ خدیجۃ الکبری رضی اللہ عنہا نے حضور اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ڈھارس بندھاتے ہوئے آپ صل اللہ علیہ وسلم کے جن اوصاف کا ذکر فرمایا ۔ ان میں سب سے پہلا وصف " صلہ رحمی" کا ہے۔ یعنی آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام عبادات، حقوق الہی کی ادائیگی، محبت و طاعتِ الہی سب کچھ بعد میں ، لیکن سب سے پہلا وصف "معاملات" یا "تعلق بالخلق" کا بیان فرمایا ۔
    آج ہم نے یہ ترجیح بھی الٹ کردی ہے۔
    بدقسمتی سے تقوی و نیکی سے مراد ہم نے ظاہری رسمی عبادات کو لے لیا ہے اور حقوق العباد کو کبھی "عبادت" کا حصہ ہی نہیں سمجھا۔ ہم میں سے بہت سے نمازی، جبین پر سجدے کے نشان سجائے ہوں گے لیکن اپنے آس پاس اڑوس پڑوس سے بےخبر و بےپرواہ ہوں گے۔ بلکہ الاماشاءاللہ بڑے بڑے حاجی نمازی باریش لوگ اکثر ماں باپ کے گستاخ بن جاتے ہیں۔ بہن بھائیوں کے حقوق غصب کرلیتے ہیں اور رشتہ داروں سے بالخصوص ذرا مالی لحاظ سے کمزور رشتہ داروں سے تو سلام دعا تعلق واسطہ ہی توڑ دیتے ہیں۔ حالانکہ صلہ رحمی کو اس حدیث پاک میں سب سے بڑا وصف فرمایا گیا۔
    نمبر5۔ آخری بات جو ورقہ بن نوفل نے کہی "یہ قوم آپکو تنگ کرکے شہربدر کردےگی" یعنی جو انسان بھی جب حق کا علم اٹھاتا ہے۔ حق و باطل کو واضح کرتا ہے۔ زمین سے ظلم و ستم کے نظام کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے تو باطل نظام کے علمبردار چاہے کسی بھی بھیس میں ہوں وہ اس کی جان کے دشمن بن جاتے ہیں۔ اور اہل حق کے لیے طرح طرح کی مشکلات کھڑی کرتے ہیں۔
    اسی لیے سیدنا علی کرم اللہ وجہ نے فرمایا "کہ جو آدمی حق پر ہونے کا دعوی کرے لیکن باطل کی طرف سے اسکی "مخالفت" نہ ہو تو اسکا "اہلِ حق" ہونا مستند نہیں ہوسکتا۔" یعنی یہ ممکن ہی نہیں کہ انسان کلمہء حق بلند کرے ، ظلم ، جبر، شیطنت، اور باطل کے خلاف بات کرے اور ظالم و باطل قوتوں کی طرف سے اسکی دشمنی نہ ہو۔
    آج ہم اپنے ارد گرد بھی بغور ملاحظہ کریں تو صاف نظر آجائے گا کہ
    "محض پیری مریدی، فقیری، تبلیغ کرنے والے ۔۔ جو ظالم کو ظالم نہ کہیں، جو چور کو چور نہ کہیں جو باطل کو باطل نہ کہیں، جو دہشتگرد کو دہشتگرد کہہ کر اسکی مذمت نہ کریں ۔۔ انکو ہر جگہ پذیرائی ملتی ہے۔ عوام الناس میں بھی اور اہلِ اقتدار اور اہلِ باطل کے ہاں ۔۔ ہر جگہ سے انکے لیے پسندیدگی کا اظہار ہوتا ہے وہ اعلی حکومتی عہدوں سے نوازے جاتے ہیں انہیں سرکاری و غیرسرکاری فنڈز سے حصے بھی پہنچتے ہیں اور موجیں لگی رہتی ہیں
    جبکہ جو اہل حق ۔۔ اس ظلم کے نظام کو تبدیل کرنے کی آواز اٹھاتے ہیں ۔ پاکستانی قوم کو جبر، ستم اور عوام دشمن نظام کے خلاف بیدار کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور قومی خزانے کے چوروں ڈاکوؤں کو تنبیہہ کرتے ہیں ۔۔ انکے خلاف کردار کشی کی مہم ہوتی ہے۔ انہیں ڈرایا دھمکایا حتی کے انکے گھر اور دفتروں پر سرکاری و غیرسرکاری طور پر گولیوں کی بوچھاڑیں کرکے خون کی ہولیاں کھیلی جاتی ہیں
    یا رکھنا چاہیے کہ یہی سچے اہلِ حق لوگ ہیں جن کے وجود سے باطل ، ظالم اور لٹیروں کو خطرہ محسوس ہوتا ہے "
    ورنہ اگر اسلام محض تبلیغ، نماز روزے اور چند رسوماتِ دین کا نام ہوتا ۔۔ تو کبھی امام حسین علیہ السلام ۔۔ یزید کے باطل نظام کو للکارتے ہوئے
    کربلا جا کر شہید نہ ہوتے۔ کبھی خانوادہء اہلبیت نہ لُٹتے۔ کبھی دمشق کے بازاروں میں نفوسِ قدسیہ کے سر نیزوں پر نہ چڑھتے ۔۔۔
    کبھی عظیم آئمہ اسلام کے جنازے جیلوں سے نہ اٹھتے ۔۔ اور کبھی علامہ اقبال رح کہ یہ نہ کہنا پڑتا

    یہ شہادت گہِ الفت میں قدم رکھنا ہے
    لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلمان ہونا
     
    سعدیہ اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. ارشد چوہدری
    آف لائن

    ارشد چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏23 دسمبر 2017
    پیغامات:
    350
    موصول پسندیدگیاں:
    399
    ملک کا جھنڈا:
    نعم بھائی اسلام علیکم ----ماشاء اللہ بہت اچھا لکھا ہے آپ نے
     
    پاکستانی55 اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. سعدیہ
    آف لائن

    سعدیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    4,590
    موصول پسندیدگیاں:
    2,393
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ۔ اللہ سوہنا سب کو عمل کی توفیق دے۔ آمین
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں