1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نیلی روشنی کے نقصانات ۔۔۔۔۔۔ تحریر : ڈاکٹر سید خالد عثمان، ڈین نشتر ہسپتال

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏21 اگست 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    نیلی روشنی کے نقصانات ۔۔۔۔۔۔ تحریر : ڈاکٹر سید خالد عثمان، ڈین نشتر ہسپتال

    روشنی کی یہ قسم نیند لانے والے نظام کے لئے اشد ضروری ہے
    کمپیوٹر اور موبائل فونز نے جہاں انسان کی زندگی بہت آسان کر دی ہے وہیں اس کے طبی نقصانات بھی قابو سے باہر نکلتے جارہے ہیں،ٹیلی فونوں سے حاصل کیا جانے والاعلم سستا نہیں پڑتا، اس کی قیمت کبھی کبھی بینائی کی کمزوری یا کمر درد کی صورت میں بھی چکانا پڑ سکتی ہے۔
    نیلی روشنی نظر آنے والے سپیکٹرم کا حصہ ہے، ویو لینتھ کم(شارٹ) ہونے کے باعث اس میں انرجی زیادہ ہوتی ہے۔آپ اسے الٹرا وائلٹ شعائوں سے بھی کنفیوز نہ کیجئے گا، اس روشنی کا ان سے تعلق ہے نہ یہ روشنی الٹرا وائلٹ شعائوں جتنی خطرناک ہوتی ہیں۔نیویارک یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر اور جلدی امراض کی ماہر ڈاکٹر شاری مارخبین کے مطابق اگرچہ اس روشنی کا بڑا حصہ ہمیں سورج کی کرنوں سے حاصل ہوتا ہے لیکن ہمارے اپنے بھی ذرائع یہ روشنی پیدا کرتے ہیں جن میں موبائل فونز اور لیپ ٹاپس وغیرہ بھی شامل ہیں۔ ہمارے کمرے میں لگے بلب اور ٹیوب لائٹس بھی کچھ مقدار میںنیلی روشنی پیدا کرتے ہیں۔ڈاکٹر شاری نے ’’امریکی اکیڈمی آف آفتھالمولوجی‘‘ کی تصدیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان ذرائع کی پیدا کردہ نیلی روشنی سے بچنا چاہیے ،کئی اقسام کی عینکیں اس خطرناک ،طاقتور روشنی سے ہماری حفاظت کرسکتی ہیں۔

    نیلی روشنی کیوں نقصان دہ ہے؟:۔امریکی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر شاری کا کہنا ہے کہ ’’ سورج سے زمین پر آنے والی شعائوں کے پیکج میں کئی قسم کی ویو لینتھ کی ’’روشنیاں‘‘ شامل ہیں، جن میں کچھ محفوظ اورکچھ خطرناک ہیں۔ الٹرا وائلٹ لائٹس کے علاوہ بھی بعض شعائیں آنکھوں اور جلد کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، نیلی روشنی کو ’ہائی انرجی وزیبل‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ہماری آنکھوں سے اتنا زیادہ سامنا نہ ہونے کے باعث گزرے زمانے میں یہ روشنی اس قدر نقصان دہ نہ تھی ،اب ہے کیونکہ ہمارے دن کا آدھا حصہ یعنی 6سے8گھنٹے کمپیوٹر اور موبائل فون دیکھنے میں گزرتے ہیں۔کچھ تو اس سے بھی زیادیہ وقت ان سکرینز کے سامنے گزارتے ہیں،وجہ ملازمت کی نوعیت ہو یا ذاتی دل چسپی ، اس سے بچنا چاہیئے‘‘۔

    روہوڈز آئی لینڈز میں جلدی امراض کی ماہر ڈاکٹر ٹیفنی جے لبی کے مطابق ’’کورونا وائرس کے بعد لوگوں کا زیادہ وقت گھروں میں گزرا ، کمپیوٹر اور موبائل فونز کا استعمال بڑھنے سے جلداور آنکھوں کی بیماریوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔روشنی کی یہ قسم موتیا اور’’ گلوکوما‘‘ کا سبب بھی بن سکتی ہے۔کمپیوٹر استعمال کرنے والے مریضوں کی تعداد بڑھنے سے مجھے جدید ٹیکنالوجی کے ان مضر اثرات کا پتہ چلا‘‘۔

    جلد کو کیا نقصان ہوتا ہے؟:۔حال ہی میں ترقی یافتہ ممالک میں کئی برانڈز نے اپنے شہریوں کو نیلی روشنی کی اضافی مقدار سے بچانے کے لئے مصنوعات تیارکی ہیں،جب ماہرین نے ان برانڈز پر تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ نیلی روشنی کی اضافی مقدار سے جلد کے متاثرہ حصے پر برائون دھبے پڑ سکتے ہیں۔ اس سے فرد ’’بیش لونیت ‘‘ کا شکار بھی ہو سکتا ہے۔ کالے داغ بھی اس کی ایک قسم ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس سے جلد پر بڑھاپے کے آثار بھی نمایاں ہو سکتے ہیں جیسا کہ جھریاں پڑنا یا جلد کا ڈھیلا پن ۔ ڈرماٹولوجسٹ ڈاکٹر ایواشامابان کی تحقیق سے پتہ چلا کہ ’’ اس روشنی کی زیادتی جلدی خلیوں کے (circadian rhythm) میں خلل پیدا کرنے کا موجب بنتی ہے۔’’انٹرنیشنل جرنل برائے کوسمیٹک سائنس‘‘ کی تحقیق کے مطابق ’’اس سے جلدی خلیوں کی افزائش متاثر ہوتی ہے، ان میں جاری ٹوٹ پھوٹ کی جگہ نئے خلیوں کی افزائش میں کمی آ جاتی ہے جس سے جلد بڑھاپے جیسے اثرات کا شکار ہو جاتی ہے‘‘۔لیکن یہ ضروری نہیں کہ روشنی کی یہ قسم ہر وقت جلدی خلیوں پر اثر ڈالتی رہے، ایسا کبھی کبھی ہو سکتا ہے۔ اسی لئے کہتے ہیں کہ بہت زیادہ ایکسپوژر نقصان دہ ہے۔ ’’جرنل آف ڈرماٹولوجی‘‘ کی ایک اور تحقیق سے ثابت ہوا کہ ’’اس روشنی کے سامنے بہت زیادہ موجودگی سے کبھی کبھی الٹرا وائلٹ شعائوں سے بھی خطرناک ہو سکتے ہیں۔ جلد میں سوجن بھی ہو سکتی ہے، اور یہ جلد کو سرخ بھی کرسکتی ہے۔

    نقصان سے بچنے کا طریقہ :۔ڈاکٹر شاری نے ان خرابیوں سے بچنے کاآسان سا طریقہ بھی بتایا۔ان کا کہنا ہے کہ ہم کسی بھی سکرین کو اپنی آنکھوں سے 12انچ کے فاصلے پر رکھ کر جلد اورآنکھوں کو محفوظ کرسکتے ہیں۔ہر چند منٹ استعمال کے بعد کچھ وقفہ دینا بھی لازمی ہے‘‘۔

    نیلی روشنی کے فائدے:۔نیویارک میں پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر میناکشی گپتا کے مطابق ’’ایسا ہرگز نہیں ہے کہ نیلی روشنی آپ کی آنکھوں اور جلدکونقصان پہنچانے کے سوا کچھ نہیں کرتی۔اس کے کئی فائدے بھی ہیں،یہ اچھی صحت کو برقرار رکھنے کے لئے بھی ضروری ہے لہٰذا اسے اپنی زندگی سے نکال باہر کرنے کے بھی نقصانات ہیں۔ روشنی کی یہ قسم جسم ’’سرکینیڈین تال‘‘ کو برقرا رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ نیند لانے (یا بھگانے ) میں اسی کا حصہ ہوتا ہے۔ہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس کا تعلق ’’نیند کے قدرتی نظام‘‘ سے بھی ہے۔آپ مقرہ وقت پر سوتے ہیں اور مقررہ وقت پر ہی آپ کی آنکھ کھل جاتی ہے،اس میں نیلی روشنی کابھی کمال ہے۔یہ روشنی جسم کے اسی نظام کو چلانے میں مدد دیتی ہے ،اس کی کمی یا زیادتی نیند اڑا سکتی ہے۔نیلی روشنی کسی بھی موڈ کو بڑھا دیتی ہے،یعنی اگر آپ خوش ہیں تو یہ آپ کو زیادہ خوش بھی کر سکتی ہے،اور پریشانی میںاضافے کا موجب بھی بن سکتی ہے۔ یادداشت کی بہتری میں نیلی روشنی کا کردار اہم ہوتا ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں