1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نیب ناکام رہا‘ لوٹے گئے اربوں روپے برآمد نہ ہو سکے : چیف جسٹس

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏4 جولائی 2013۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    نیب ناکام رہا‘ لوٹے گئے اربوں روپے برآمد نہ ہو سکے‘ سیاسی مداخلت بیوروکریسی کے ڈھانچے میں گھس گئی : چیف جسٹس
    اسلام آباد (وقت نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے نظریہ ضرورت کا باب بند کر دیا ہے۔ 3نومبر کی ایمرجنسی سے پورا عدالتی نظام منہدم ہوا۔ زیرتربیت سول افسروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نیب اپنی کارکردگی میں عوامی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہا، بااثر ملزمان کے خلاف کارروائی میں دباﺅ کا شکار ہوا۔ نیب کے دباﺅ میں آنے سے اربوں روپے کی لوٹی ہوئی رقم برآمد نہ ہو سکی، غیرقانونی اقدامات کیخلاف سرکاری افسران تحریری نوٹ لکھیں، سیاسی مداخلت بیورو کریسی کے ڈھانچے میں گھس گئی۔ بیورو کریسی میں سیاسی مداخلت نے اقربا پروری اور کرپشن کو جنم دیا۔ سپریم کورٹ نے غیرقانونی اقدامات پر عمل نہ کرنیوالے افسران کو تحفظ دیا، آمریت کی وجہ سے سرکاری افسران کی صلاحیت کم ہوئی، نیب لوٹی ہوئی رقم سے متعلق مقدمات میں پیشرفت دکھائے، عدالتی فیصلوں میں سرکاری افسران کیلئے رہنما اصول وضع کر دئیے ہیں۔نیب افسران نے دباﺅ کا مقابلہ نہ کیا جس سے لوٹی گئی بڑی سرکاری رقم ریکور نہ ہوئی۔ مضبوط اور آزاد اداروں کے بغیر گڈ گورننس کا کوئی قصور نہیں کیا جاسکتا۔ کوئی ادارہ قانون کی حکمرانی یقینی بنائے بغیر مضبوط نہیں بتایا جاسکتا۔ سرکاری افسران کو احساس تحفظ ہو گا تو وہ گڈ گورننس کے قیام میں مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں۔ احساس تحفظ یہ ہو گا کہ کوئی غیرقانونی حکم نہ ماننے پر ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہو گی۔ غیرقانونی حکم ماننے پر یہ جواز نہیں دیا جاسکتا کہ یہ اوپر سے حکم آیا ہے اور یہ جواز بھی نہیں کہ غیرقانونی حکم نہ مانے تو انضباطی کارروائی ہو گی۔ بیورو کریٹ کا کام ہے کہ وہ منتخب نمائندوں کو قانون کے مطابق کام کرنے کیلئے صحیح رہنمائی کریں۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں