1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نہ ہوا نصیب قرارِ جاں، ہوسِ قرار بھی اب نہیں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از محمداحمد, ‏14 ستمبر 2011۔

  1. محمداحمد
    آف لائن

    محمداحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2006
    پیغامات:
    125
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    غزل

    نہ ہوا نصیب قرارِ جاں، ہوسِ قرار بھی اب نہیں
    ترا انتظار بہت کیا، ترا انتظار بھی اب نہیں

    تجھے کیا خبر مہ و سال نے ہمیں کیسے زخم دیئے یہاں
    تری یادگار تھی اک خلش، تری یادگار بھی اب نہیں

    نہ گلے رہے نہ گماں رہے، نہ گزارشیں ہیں نہ گفتگو
    وہ نشاطِ وعدہء وصل کیا، ہمیں اعتبار بھی اب نہیں

    کسے نذر دیں دل و جاں بہم کہ نہیں وہ کاکُلِ خم بہ خم
    کِسے ہر نفس کا حساب دیں کہ شمیمِ یار بھی اب نہیں

    وہ ہجومِ دل زدگاں کہ تھا، تجھے مژدہ ہو کہ بکھر گیا
    ترے آستانے کی خیر ہو، سرِ رہ غبار بھی اب نہیں

    وہ جو اپنی جاں سے گزر گئے، انہیں کیا خبر ہے کہ شہر میں
    کسی جاں نثار کا ذکر کیا، کوئی سوگوار بھی اب نہیں

    نہیں اب تو اہلِ جنوں میں بھی، وہ جو شوق شہر میں عام تھا
    وہ جو رنگ تھا کبھی کو بہ کو، سرِ کوئے یار بھی اب نہیں

    جون ایلیا
     
  2. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: نہ ہوا نصیب قرارِ جاں، ہوسِ قرار بھی اب نہیں

    جون ایلیا جیسے منفرد شاعر کی ایک خوبصورت غزل ہمارے ساتھ شیئر کرنے کے لیے آپ کا بہت بہت شکریہ محمد احمد جی۔
     
  3. محمداحمد
    آف لائن

    محمداحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2006
    پیغامات:
    125
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    جواب: نہ ہوا نصیب قرارِ جاں، ہوسِ قرار بھی اب نہیں

    انتخاب کی پسندیدگی کا بہت شکریہ بلال صاحب۔
     
  4. شعیب۔امین
    آف لائن

    شعیب۔امین ممبر

    شمولیت:
    ‏4 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    148
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: نہ ہوا نصیب قرارِ جاں، ہوسِ قرار بھی اب نہیں

    واہ جناب کیا کہنے جون ایلیا کے

    خوش رہیں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں