1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نہ کچھ شوخی میں کم تھے دست و پا شوخ - لالہ مکندلعل جوہری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏25 جنوری 2010۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    غزل
    (شاعر نازک خیال لالہ مکندلعل صاحب المتخلص بہ جوہری ساکن قصبہ کاکوری ضلع لکھنؤ)

    نہ کچھ شوخی میں کم تھے دست و پا شوخ
    حِنا نے اور بھی اُن کو کیا شوخ

    مجسم شوخیوں سے ہے مرا شوخ
    نگاہ و غمزہ و ناز و ادا شوخ

    اُٹھایا میرے خونریزی کا بیڑا
    ہوئے لب پان کھا کر اُن کے شوخ

    ہنسی پھولوں سے غنچوں سے تبسم
    چمن میں‌ہو چلی ہے اب صبا شوخ

    ہوئے مشہور معشوقوں میں‌اب تم
    جفا پرداز قاتل دلربا شوخ

    لہو ہاتھوں‌میں مَل کر ہنس کے بولے
    حِنا کا رنگ بھی ہوتاہے کیا شوخ

    چمن میں اپنا جی بہلائیں کیا ہم
    شرارت غنچہ و گُل میں صبا شوخ

    کیا کرتا ہے خون بے گناہ ہاں
    ہوا ہے کچھ بہت رنگِ حِنا شوخ

    نئے سر سے ہوا عشق کہن یاد
    ملا کیا جوہری کوئی نیا شوخ

     
  2. بے بی
    آف لائن

    بے بی ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2009
    پیغامات:
    135
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جواب: نہ کچھ شوخی میں کم تھے دست و پا شوخ - لالہ مکندلعل جوہری

    آپ نے بہت اچھی شاعری ارسال کی شکریہ
     
  3. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: نہ کچھ شوخی میں کم تھے دست و پا شوخ - لالہ مکندلعل جوہری

    بہت خوب مبارز جی بہت عمدہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں