1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نہیں معلوم وہ اپنی وفا کو کیا سمجھتے ہیں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏13 اکتوبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    نہیں معلوم وہ اپنی وفا کو کیا سمجھتے ہیں
    ترے انکار کرنے کو بھی جو وعدا سمجھتے ہیں

    زمانے کو تمہارا اور تمہیں اپنا سمجھتے ہیں
    اگر ایسا سمجھتے ہیں تو کیا بے جا سمجھتے ہیں

    نہ پوچھو ہم محبت کی خلش کو کیا سمجھتے ہیں
    یہ وہ نعمت ہے جس کو حاصل دنیا سمجھتے ہیں

    پہنچ جانے میں ان تک ہے تو بس یہ زندگی حائل
    ہم اپنی سانس کو بھی راہ کا کانٹا سمجھتے ہیں

    زمیں سے سر اٹھاتے ہی نگاہیں چار ہو جائیں
    حقیقت میں اسی سجدے کو ہم سجدہ سمجھتے ہیں

    سنانا تھا دل بیتاب کا قصہ سنا ڈالا
    وہ سن کر دیکھیے کیا سوچتے ہیں کیا سمجھتے ہیں

    انہیں کے واسطے ہیں امتحان عشق کی قیدیں
    جو اپنی ہستئ موہوم کا منشا سمجھتے ہیں

    وفاداروں سے پوچھو نرخ اپنی جنس الفت کا
    اگر سر دے کے بھی مل جائے تو سستا سمجھتے ہیں

    انہیں کے سر رہا کرتا ہے مہرا نا خدائی کا
    جو قطرے کی حقیقت کو بھی اک دریا سمجھتے ہیں

    گلہ بے سود ہے اے جرمؔ بے مہریٔ عالم کا
    برا کچھ لوگ کہتے ہیں تو کچھ اچھا سمجھتے ہیں
    جرم محمد آبادی​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں