1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نواز شریف کی سزا معطل کرکے ضمانت پر رہا کرنیکی استدعا مسترد

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏21 جون 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    نواز شریف کی سزا معطل کرکے ضمانت پر رہا کرنیکی استدعا مسترد
    اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
    درخواست میں نواز شریف نے بیماری کی وجہ سے سزا معطل کرکے ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا کی جبکہ نیب نے مخالفت کی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی نے نواز شریف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا۔

    نیب پراسیکوٹر جہانزیب بھروانہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ نواز شریف کو 6 ہفتوں کی ضمانت دے کر علاج کی سہولت دی گئی تھی، یہ ضمانت صرف ٹیسٹ کے لیے نہیں بلکہ علاج کے لیے تھی، وہ اس دوران مرضی سے علاج کرا سکتے تھے، میڈیکل بورڈز کی رپورٹس گزشتہ سماعت پر بھی عدالت کے سامنے تھیں۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں جو نظر ثانی اپیل دائر ہوئی وہی یہاں دائر ہوئی، درخواست وہی سپریم کورٹ والی ہی ہے، صرف کٹ پیسٹ کیا گیا۔ صرف الرازی ہیلتھ کئیر لاہور کی نئی ایک رپورٹ سامنے لائی گئی ہے۔ ریکارڈ یہ نہیں کہتا کہ نواز شریف کو فوری علاج کی ضرورت ہے۔

    سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر ناقابل علاج مرض لگ جائے تو کیا ملزم کو طبی بنیادوں پر ضمانت دی جا سکتی ہے؟ جس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ بنیادی آئینی حقوق کے مطابق ناقابل علاج بیماری لگنے پر ملزم کو رہا کر دینا چاہیے۔ اگر ملزم کو کینسر ہو جائے تو اسے جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔

    تاہم خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کی کسی رپورٹ میں ایسا کچھ نہیں لکھا، صرف سمجھنا چاہ رہے ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ نواز شریف کو ضمانت دے کر بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔

    اس پر جسٹس عار فاروق نے کہا کہ لیکن آپ کی درخواست میں بیرون ملک جانے کی کوئی تحریری استدعا نہیں ہے، ای سی ایل کا معاملہ چھوڑ دیں، سزا معطلی پر دلائل دیں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے معیار طے کیا کہ حالت خراب ہو تو ضمانت ہو سکتی ہے، یہ بھی ہمیں دیکھنا ہے کہ زندگی بچانی ہے، کیا 2، 3 یا 4 ہفتے طبی بنیادوں پر ضمانت دی جا سکتی ہے؟

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جیل میں نواز شریف کا علاج اچھا ہو رہا ہے، اس پر جسٹس محسن اختر نے کہا کہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جیل میں علاج اچھا ہے اور باہر ٹھیک نہیں؟

    بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انھیں طبی بنیادوں پر ضمانت نہیں مل سکتی۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں