1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نماز مؤمنین کی معراج اور ریاکاروں کے لیے ویل ہے

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏9 اکتوبر 2020۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


    اَلصَّلَاةُ عِمَادُ الدِّیْنِ، فَمَنْ تَرَکَهَا فَقَدْ هَدَمَ الدِّیْنَ۔
    نماز دین کا ستون ہے تو جس نے اس کو ترک کیا پس اس نے پورے دین کو منہدم کیا۔

    امام غزالی، احیاء علوم الدین، 1: 147، بیروت؛ دارالمعرفة
    عجلونی، کشف الخلفاء، 2: 40، بیروت؛ مؤسسة الرسالة

    نماز دین کا ستون ہے اور مومن کی معراج ہے نماز درحقیقت خدا و بندے، خالق و مخلوق، عابد و معبود، ساجد و مسجود، ذاکر و مذکور کے راز و نیاز، مناجات، سرگوشی، سکون و راحت، انس و الفت کا وہ ذریعہ ہے جس میں بندہ مؤمن مکمل عجز و نیاز کا پیکر بن کر اپنے خالق و مالک کے دربار عالی میں مراسم عبادت و اطاعت بجالاتا ہے۔

    جو رحمن کے سچے بندے ہیں اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں نماز کو چھوڑنا جہنم میں جانے کا ایک سبب ہے ۔ بندے کے عمل میں سب سے پہلے جس عمل کا حساب ہوگا وہ ہے نماز ۔ اگر یہ درست نکلی تو وہ کامیاب ہوگیا بامراد ہوگیا لیکن اگر یہی خراب نکلی تو وہ ناکام و نامراد ہوگیا کیونکہ ایمان کی علامت نماز ہے ۔

    اللہ رب کریم نے جو انسان کی تخلیق کی، انبیاء کرام کی بعثت فرمائی اور آسمانی کتابوں کا نزول ہوا ان سب کا مقصد انسان کو اس کے حقیقی خالق و مالک سے جوڑنا ہے۔ رب کائنات اور بندے کا تعلق اور جذب انجذاب ہی تخلیق کی وجہ ہے نیز زندگی اور موت کا فلسفہ یہی ہے۔

    کتنی خوش قستمی اور حیرت کا مقام ہے کہ ایک ناقص بندے ایک کمزور و لاغر انسان جو فانی ہے کا تعلق رب کائنات سے جڑتا ہے جو باقی ہے جو سب سے بڑا ہے جو ہمیشہ رہنے والی ذات ہے مخلوق میں رہنے والے بادشاہ سے ملاقات پر لوگ کس قدر فخر محسوس کرتے ہیں تو جو شہنشاہوں کے شہنشاہ ہیں جو خالق کائنات ہے جو قادر مطلق ہے اس ذات سے تعلق جڑنے پر کتنی خوشی مسرت اور شکرگزاری ہونی چاہیے۔

    نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ’’نماز مؤمنین کی معراج ہے‘‘۔

    پھر کتنی بدقستمی ہے کہ ہم ان مختلف حیثیتوں میں قیام و قعود، رکوع و سجود میں اپنی عجز و انکساری اور خدا کی کبریائی وغیرہ کا اظہار کرنے میں غفلت برتتے ہیں حمد و ثناء، تسبیح و تحمید، تکبیر و تحلیل میں کج روی اختیار کرتے ہیں۔ ہمیں تو دنیا سے بے رغبت ہوکر ہمہ تن اپنے حقیق مولیٰ کے حضور میں حاضر ہونا چاہیے۔

    کیوں کہ یہ مراسم طاعات اس قدر دربار الہی میں محبوب و مقبول ہیں کہ خدائے ذوالجلال نے خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم سے شب معراج کے موقع پر رات دن میں پچاس مرتبہ مقرر فرمایا تھا، تاکہ بندہ مؤمن شب و روز پچاس مرتبہ دربار الہی میں پیکر عجز و نیاز بن کر یہ مراسم و ارکان عبادت بجالائے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ازراہ تخفیف پانچ نمازوں کی درخواست کی اور وہ مقبول ہوئی، لیکن ان پانچ نمازوں میں پچاس نمازوں کے تجلیات و انوار، الطاف و عنایات اور اجر و ثواب شامل کردیئے گئے۔


    سورۃ الماعون میں رب کائنات کا فرمان ہوتا ہے
    فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ[4] الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ[5] الَّذِينَ هُمْ يُرَاءُونَ[6]
    کہ غفلت برتنے والے نمازیوں کے لیے «ویل» ہے یعنی ان منافقوں کے لیے جو لوگوں کے سامنے نماز ادا کریں ورنہ ہضم کر جائیں یہی معنی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کیے ہیں اور یہ بھی معنی ہیں کہ مقرر کردہ وقت ٹال دیتے ہیں۔

    طبرانی کی حدیث میں ہے ویل جہنم کی ایک وادی کا نام ہے جس کی آگ اس قدر تیز ہے اور آگ جہنم کی ہر دن اس سے چار سو مرتبہ پناہ مانگتی ہے یہ ویل اس امت کے ریاکار علماء کے لیے ہے اور ریاکاری کے طور پر صدقہ خیرات کرنے والوں کے لیے ہے اور ریا کاری کے طور پر حج کرنے والوں کے لیے ہے اور ریا کاری کے طور پر جہاد کرنے والوں کے لیے ہے ۔ [طبرانی کبیر:12803:ضعیف و منقطع] ‏‏‏‏

    بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:

    ”یہ نماز منافق کی ہے، یہ نماز منافق کی ہے، یہ نماز منافق کی ہے کہ بیٹھا ہوا سورج کا انتظار کرتا رہے جب وہ غروب ہونے کے قریب پہنچے اور شیطان اپنے سینگ اس میں ملا لے، تو کھڑا ہو اور مرغ کی طرح چار ٹھونگیں مار لے جس میں اللہ کا ذکر بہت ہی کم کرے“ ۔ [صحیح مسلم:622] ‏‏‏‏

    یہاں مراد عصر کی نماز ہے وہ شخص جو مکروہ وقت میں کھڑا ہوتا اور کوے کی طرح چونچیں مار لیتا ہے جس میں اطمینان ارکان بھی نہیں ہوتا نہ خشوع و خضوع ہوتا ہے بلکہ ذکر اللہ بھی بہت ہی کم ہوتا ہے اور کیا عجب کہ یہ نماز محض دکھاوے کی نماز ہو تو پڑھی نہ پڑھی یکساں ہے۔

    انہی منافقین کے بارے میں اور جگہ ارشاد ہے

    إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللَّـهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّـهَ إِلَّا قَلِيلًا [4-النساء:142] ‏‏‏

    یعنی ” منافق اللہ کو دھوکہ دیتے ہیں اور وہ انہیں یہ جب بھی نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو تھکے ہارے بادل ناخواستہ صرف لوگوں کے دکھاو کے لیے نماز پڑھتے ہیں اللہ کی یاد بہت ہی کم کرتے ہیں“۔ یہاں بھی فرمایا یہ ریا کاری کرتے ہیں لوگوں میں نمازی بنتے ہیں۔

    مسند احمد میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”جو شخص دوسروں کو سنانے کے لیے کوئی نیک کام کرے اللہ تعالیٰ بھی لوگوں کو سنا کر عذاب کرے گا اور اسے ذلیل و حقیر کرے گا“ ۔
    [مسند احمد:212/2:صحیح] ‏‏‏‏


    ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا اُسوہ بھی یہی بتاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر حالت میں نمازوں کا خاص اہتمام فرمایا خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو نہایت اچھی طرح نماز ادا کرتے ہیں اور اپنے رب سے سرگوشیاں کرتے ہیں ۔ نماز ساری ترقیوں کو جڑ اور زینہ ہے پس نماز اسلام کا بنیادی حکم ہے یہ انسان کو صراط مستقیم پر چلاتی ہے ۔ روحانیت میں بڑھاتی ہے اور اﷲ تعالیٰ کا قرب عطا کرتی ہے ۔ نماز دین کو دُرست کرتی ہے ، دُنیا کو درست کرتی ہے ۔ نماز کا مزہ ہر مزے پر غالب ہے یہ مفت کا بہشت ہے جو مومن کو ملتا ہے ۔

    اللہ ہم سب کو نماز پڑھنے کی نیک توفیق دے آمین

    طالب دعا
    زنیرہ گل
     
    ساتواں انسان نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں