1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ابو محمد رضوی, ‏20 فروری 2012۔

  1. ابو محمد رضوی
    آف لائن

    ابو محمد رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2012
    پیغامات:
    52
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ملک کا جھنڈا:
    مفلس ذندگی نہ اب سمجھے کوئی مجھے عشق نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسقدر مل گیا
    جگمگائے نہ کیوں میرا عکس دروں اک پتھر کو آئینہ گر مل گیا
    رحمت دو جہاں ذات سرکار کی، اور میری حیثیت اک پرکار کی
    جانے عمر رواں لے کے جاتی کہاں خیر سے مجھے خیر البشر مل گیا
    ان کا دیوانہ ھوں ان کا مجذوب ھوں کیا یہ کم ھے کہ میں ان سے منسوب ھوں
    سرحد حشر تک جاوں گا بے دھڑک مجھے اتنا تو زاد سفر مل گیا
    ذھن بے رنگ تھا سانس بے روح تھی روح پر معصیت کی کڑی دھوپ تھی
    اس کی چشم غنی رونق جاں بنی چھاوں جس کی گھنی وہ شجر مل گیا
    جب سے مجھ پر ھوا مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا کرم بن گیا دل مظفر چراغ حرم
    زندگی پھر رھی تھی بھٹکتی ھوئی میری خانہ بدوشی کو گھر مل گیا
    حل اللغات:: دروں "اندرون'' ۔ آئینہ گر "آئینہ بنانے والا" ۔ پرکار ''ریا کار'' ۔ مجذوب " ایک مقام سلوک جہاں سالک انوار ربانیہ کے مشاھدے کی تاب نہ رکھ پانے پر جذب ھو جائے "
     

اس صفحے کو مشتہر کریں