1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نعتیہ کلام از احمد ندیم قاسمی

'نعتِ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم' میں موضوعات آغاز کردہ از سین, ‏5 اکتوبر 2011۔

  1. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
    اس کی دولت ہے فقط نقشِ کفِ پا تیرا
    تہ بہ تہ تیرگیاں ذہن پہ جب لوٹتی ہیں
    نور ہو جاتا ہے کچھ اور ہویدا تیرا
    کچھ نہیں سوجھتا جب پیاس کی شدت سے مجھے
    چھلک اٹھتا ہے میری روح میں مینا تیرا
    پورے قد سے میں کھڑا ہوں تو یہ ہے تیرا کرم
    مجھ کو جھکنے نہیں دیتا ہے سہارا تیرا
    دستگیری میری تنہائی کی تو نے ہی تو کی
    میں تو مر جاتا اگر ساتھ نہ ہوتا تیرا
    لوگ کہتے ہیں سایہ تیرے پیکر کا نہ تھا
    میں تو کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایہ تیرا
    تو بشر بھی ہے مگر فخرِ بشر بھی تو ہے
    مجھ کو تو یاد ہے بس اتنا سراپا تیرا
    میں تجھے عالمِ اشیاء میں بھی پا لیتا ہوں
    لوگ کہتے ہیں کہ ہے عالمِ بالا تیرا
    میری آنکھوں سے جو ڈھونڈیں تجھے ہر سو دیکھیں
    صرف خلوت میں جو کرتے ہیں نظارا تیرا
    وہ اندھیروں سے بھی درّانہ گزر جاتے ہیں
    جن کے ماتھے میں چمکتا ہے ستارا تیرا
    ندیاں بن کے پہاڑوں میں تو سب گھومتے ہیں
    ریگزاروں میں بھی بہتا رہا دریا تیرا
    شرق اور غرب میں نکھرے ہوئے گلزاروں کو
    نکہتیں بانٹتا ہے آج بھی صحرا تیرا
    اب بھی ظلمات فروشوں کو گلہ ہے تجھ سے
    رات باقی تھی کہ سورج نکل آیا تیرا
    تجھ سے پہلے کا جو ماضی تھا ہزاروں کا سہی
    اب جو تا حشر کا فردا ہے وہ تنہا تیرا
    ایک بار اور بھی بطحا سے فلسطین میں آ
    راستہ دیکھتی ہے مسجدِ اقصی تیرا

    احمد ندیم قاسمی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں