1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نصیحت کا نرالا انداز

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از نورمحمد, ‏9 اپریل 2011۔

  1. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    نصیحت کا نرالا انداز

    خدیجہ جمشید گوجرانوالہ

    شیخ جلال الدین کا شمار عراق کے معروف علماء میں ہوتا تھا۔ سلاست بیان، حسن اخلاق اور موعظہ حسنہ کی بنا پر عوام و خواص میں بہت مقبول تھے۔ ایک مرتبہ شیخ بیمار پڑ گئے اور بغرض علاج آپ کو بغداد کے القادسیہ ہسپتال میں داخل کیا گیا۔ ہسپتال میں آپ کی دیکھ بھال پر جس خاتون ڈاکٹر کو مامور کیا گیا وہ شیخ کے علم، تقویٰ اور حسن اخلاق کی بنا پر ان کی بہت زیادہ تکریم کرتی تھیں اور ان کی خدمت کو اپنے لیے باعث شرف و اختیار سمجھتی تھیں۔ شیخ کے مشاہدہ میں یہ بات آئی کہ اس خاتون ڈاکٹر نے اکثر و بیشتر مغربی لباس زیب تن کیا ہوتا تھا جو اسلامی تعلیمات کے مطابق ستر پوشی کے تقاضوں پر پوری نہیں اترتا تھا۔ خصوصاً شارٹ سکرٹ کی وجہ سے ٹانگیں برہنہ رہتی تھیں۔ شیخ چاہتے تھے کہ اس خاتون کو اس لباس سے منع کریں لیکن کسی مناسب وقت اور مناسب انداز میں۔ ایک دن وہ خاتون بازار جا رہی تھیں، انہوں نے شیخ سے پوچھا کہ آپ کوکسی چیز کی ضرورت ہو تو بتلائیے تاکہ میں آپ کے لیے لیتی آؤں۔شیخ نے فرمایا: بیٹا! بکری کی ایک سالم ران لیتی آنا لیکن ایک شرط ہے کہ کسی تھیلی یا شاپنگ بیگ میں ڈال کر نہیں بلکہ سرعام ہاتھ میں تھام کر ۔ ڈاکٹر صاحبہ کہنے لگیں: حضرت! میں بکری کی سالم ران تو لے آؤں گی لیکن جس طرح آپ فرما رہے ہیں اس طرح تو میرے لیے ممکن نہیں۔ شیخ نے پوچھا بیٹا کیوں ممکن نہیں؟ کہنے لگیں بغیر کسی تھیلی کے خالی ران کو تھامے دیکھ کر لوگ میرا مذاق اڑائیں گے اور یہ میرے لیے ناقابل برداشت ہے۔ شیخ نے موقع غنیمت جانا اور فرمانے لگے: بیٹا مسلمان خاتون کی ران بکری کی ران سے کہیں زیادہ چھپائے جانے کے لائق ہے۔ اتنے شفیق اور پر اثر انداز میں کی گئی نصیحت سن کر ڈاکٹر صاحبہ کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ انہوں نے شیخ کو گواہ بنا کر اللہ تعالیٰ سے توبہ کی اور مستقبل میں کبھی بھی غیر شرعی
    اور مغربی لباس نہ پہننے کا عہد کیا۔ سچ ہے کہ نصیحت اگر مناسب وقت پر مناسب انداز میں کی جائے تو ضرور اثر دکھاتی ہے۔ شیخ جلال الدین کی وفات 2006ء میں بغداد میں ہوئی۔ اللہ تعالیٰ ان کی قبر پر بے پایاں رحمتیں نازل فرمائیں۔
     
  2. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: نصیحت کا نرالا انداز

    بہت خوب نور محمد جی ،،،نائس شیئرنگ
     
  3. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: نصیحت کا نرالا انداز

    شکریہ ۔ ۔ ۔ ۔
     
  4. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: نصیحت کا نرالا انداز

    اچھی شیئرنگ ہے :222:
     
  5. زین
    آف لائن

    زین ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اپریل 2011
    پیغامات:
    2,361
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: نصیحت کا نرالا انداز

    ایک داستان کچھ اس طرح کی ہے کہ ایک شخص نےاپنے بچوں کے لئے دمشق کے بازارمیں ایک درھم کی ایک خوبصورت رنگین چڑیا خریدی ۔ راستے میں چڑیا نے اس شخص سے کہا ؛ اے شخص مجھ سے تجھے کوئي فائدہ نہيں پہنچے گا ہاں اگر تو مجھے آزاد کر دے تو تجھے تین نصیحتیں کروں گی اور ہر نصیحت کی اہمیت وقیمت ایک خزانے کے برابر ہے ۔ دو نصیحت تو ابھی کئے دیتی ہوں کہ جب تیرے قبضے میں ہوں اور تیسری نصیحت اس وقت کروں گی جب تو مجھے آزاد کردے گا اس وقت درخت کی شاخ پر بیٹھ کر کروں گی ۔ شخص نے سوچا ایک ایسی چڑیا کی زبانی ایک درھم میں تین نصیحتیں جس نے پوری دنیا دیکھی ہے اور ہر جگہ کا جس نے مشاہدہ کیا ہے گھاٹے کا سودا نہيں ہے ۔ اس نے چڑیا کی بات مان لی اوراس سے بولا چل اپنی نصیحت بیان کر۔

    چڑیا نے کہا کہ : پہلی نصیحت یہ ہے کہ اگر کوئي نعمت تیرے ہاتھ سے چلی جائے تو اس کا افسوس مت کر؛ کیونکہ اگر حقیقت میں وہ نعمت دائمی اور ہمیشہ تیرے پاس رہنے والی ہوتی تو کبھی ضا‏ئع نہ جاتی ۔

    دوسری نصیحت یہ ہے کہ اگرکسی نے تجھ سے کوئي محال اور ناممکن باتیں کرے تو اس پر ہرگز توجہ نہ دے اور اس کو نظرانداز کر دے ۔

    مرد نے جب یہ دو نصیحتیں سنیں تو اس نے اپنے وعدے کے مطابق چڑیا کو آزاد کر دیا ۔ چھوٹی چڑیا فورا اڑ گئی اور درخت کی شاخ پرجا بیٹھی ۔

    اب جبکہ چڑیا اس کے قبضے سے آزاد ہوچکی تھی تو وہ شاخ پر بیٹھ کرمسکرائي ۔ مرد نے کہا کہ اے چڑیا اب تیسری نصیحت بھی کردے !

    چڑیا نے کہا : کیسی نصیحت !؟

    اے بیوقوف انسان ، تو نے اپنا نقصان کیا ۔ میرے پیٹ میں دو قیمتی موتیاں ہیں جن کا وزن بیس بیس مثقال ہے میں نے تجھے جھانسا دیا اور تیرے قبضے سے آ‌زاد ہو گئی اگر تجھے معلوم ہوتا کہ میرے پیٹ میں کتنے قیمتی موتی ہيں تو تو مجھے کسی بھی قیمت پرآزاد نہ کرتا ۔

    اب یہ سن کر تو مرد کو بہت ہی غصہ آیا اسےغصے میں یہ سمجھ میں ہی نہیں آ رہا تھا کہ کرے تو کیا کرے ؟ وہ مارے افسوس کے اپنا ہاتھ مل رہا تھا اور چڑیا کو برا بھلا کہے جا رہا تھا ۔ بہرحال نے مرتا نہ تو کرتا کیا

    مرد نے چڑیا سے کہا خیر اب جب تو نے مجھے ان دو قیمتی موتیوں سے محروم کرہی دیا ہے تو تیسری نصیحت تو کرہی دے ۔

    چڑیا بولی : اے مرد ! ہاں ! ميں نے تجھ سے کہا تھا کہ اگر نعمت تیرے ہاتھ سے چلی جائے تو اس کا غم مت کرنا لیکن میں دیکھ رہی ہوں کہ تو مجھے رہا کرنے کے بعد کف افسوس مل رہا ہے تجھے اس بات کا صدمہ ہے کہ کیوں مجھے چھوڑدیا ۔ میں نے تجھ سے یہ بھی کہا تھا کہ اگر کوئي محال اور ناممکن بات کرے تو اس پر توجہ مت دینا لیکن تو نے تو ابھی اسی وقت یہ بات مان لی کہ میرے شکم میں چالیس مثقال کے دوموتی ہيں ۔آخرخود میرا وزن کتنا ہے جو میں چالیس مثقال وزن اپنے شکم میں لے کراڑ سکوں گی ۔ پس معلوم ہوا کہ تو ان دونصیحتوں کے بھی لائق نہيں تھا اس لئے اب تیسری نصیحت بھی تجھے نہيں کروں گی کیونکہ تو اس کی بھی قدر نہيں کرے گا ۔

    چڑیا یہ کہہ کرہوا فضا میں تیزی کے ساتھ اڑی اورمرد کی نظروں سے اوجھل ہوگئي
     
  6. زین
    آف لائن

    زین ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اپریل 2011
    پیغامات:
    2,361
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: نصیحت کا نرالا انداز

    ایک نیک وپرہیزگار شخص مصرپہنچا ۔ وہاں اس نے ایک لوہار کودیکھا وہ اپنے ہاتھوں سے پکڑ کر سرخ اور دہکتا ہوا لوہا آگ کی بھٹی سے باہر نکال رہا ہے مگرآگ کی حرارت وگرمی کا اس پرکوئي اثرنہيں تھا ۔ اس شخص نے اپنے دل میں کہا کہ :یہ توکوئي بہت ہی پہنچا ہوا اورپرہیزگارآدمی معلوم ہوتا ہے ۔ اس لوہار کے پاس گيا سلام کیا اورکہنے لگا :تمہيں قسم ہے اس خداکی جس نے تمہیں یہ کرامت عطا کی ہے میرے حق میں کوئی دعا کردو ۔ لوہار نے جیسے ہی یہ باتیں سنیں اس پرگریہ طاری ہوگیا اورکہنے لگا : میرے بارے میں جوتم سوچ رہے ہو ویسا نہيں ہے میں نہ توکوئی متقی ہوں اورنہ ہی صالحین میں میرا شمار ہوتا ہے ۔ آنے والے شخص نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے؟

    اس طرح کا کام اللہ کے نیک بندوں کے سوا سے کوئی اورنہیں کرسکتا ؟

    اس نے جواب دیا ٹھیک کہتے ہو مگرمیرا ہاتھ ایسا اس کی کچھ اوروجہ ہے آنے والے شخص نے جب زیادہ اصرارکیا تولوہار نے کہا : ایک دن میں اسی دوکان میں کام کررہا تھا ، ایک بہت ہی حسین وخوش اندام عورت کہ اس سے پہلے اتنی خوبصورت عورت کہیں نہیں دیکھی تھی میرے پاس آئي اورکہنے لگی کہ میں بہت ہی غریب ومفلس ہوں ۔ میں اس کودیکھتے ہی اس کا عاشق ہوگیا اوراس کے حسن میں گرفتار ہوگیا میں نے اس سے کہا کہ اگرتومیرے ساتھ ہم بستر ہوجائے تومیں تیری ہرضرورت پوری کردوں گا ۔ یہ سن کراس عورت کا پورا جسم لرزاٹھا اوراس پرایک بہت ہی عجیب وغریب کیفیت طاری ہوگئی کہنے لگی :

    اے مرد خداسے ڈر میں اس قماش کی عورت نہیں ہوں ۔ اس کے جواب میں میں نے کہا توٹھیک ہے اٹھ اوریہاں سے کہیں اورکا راستہ دیکھ ۔ وہ عورت چلی گئی مگرتھوڑی ہی دیر کے بعد وہ دوبارہ واپس آئی اورکہنے لگی غربت تنگدستی مجھے مارے ڈال رہی ہے اوراسی چیزنے مجھے مجبورکردیا ہے کہ تیری خواہش پرہاں ، بھرلوں ۔
    میں نے دوکان بند کی اوراس کولے کراپنے گھر پہنچا جب میں گھرکے کمرےمیں داخل ہوا تومیں کمرے کےدروازے کواندر سے تالا لگانے لگا

    عورت نے پوچھا : کیوں تالا لگارہے ہو یہاں توکو‏ئی بھی نہيں ہے ؟ میں نے جواب دیا کہيں کوئي آ نہ جائے اورپھر میری عزت چلی جائے ۔ عورت نے کہا : اگرایسا ہے توخدا سے کیوں نہيں ڈرتے ؟

    جب میں اس کے جسم کے قریب ہوا تودیکھا کہ اس کا جسم اس طرح سے لرزرہا تھا جیسے باد بہاری کی زد میں آکر بید کے خشک پتے ہلتے رہتے ہیں ۔اوراس کی آنکھوں سے آنسوؤ کی جھڑی لگي ہوئي تھی ،

    میں نے اس سے کہا کہ تویہاں کس سے ڈر رہی ہے ؟ اس نے کہا اس وقت خدا ہم دونوں کودیکھ رہا ہے تومیں کیونکرخوف نہ کھاؤں ۔ اس عورت نے بہت ہی گڑگڑا کرکہا :

    اے مرد اگرمجھے چھوڑدے تومیں وعدہ کرتی ہوں کہ خدا وندعالم تیرے جسم کودنیا وآخرت دونوں جہان میں آگ کے شعلوں میں نہيں جلائے گا ۔ اس التجا اور چہرے پربہتے ہوئے آنسو مجھ پر اثر کرگئے میں نے اپنا ارادہ ترک کردیا اور اس کی جوضرورت تھی وہ بھی پوری کردی یوں وہ عورت خوشی خوشی اپنے گھر لوٹ گئي ۔
    اسی رات میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک بزرگ خاتون جن کے سرپریاقوت کا چمکتا ہوا تاج ہے مجھ سے کہہ رہی ہیں : اللہ تمہيں جزائے خیر دے ،میں نے پوچھا آپ کون ہيں ؟ بزرگ خاتون نے کہا کہ میں اسی ضرورت مند اورمحتاج لڑکی کی ماں ہوں کہ جس کی غربت کھینچ کرتمہارے پاس لائی تھی لیکن خوف خدا کی وجہ سے تم نے اسے چھوڑ دیا اب میں اللہ سے دعا کرتی ہوں کہ وہ دنیا وآخرت میں تمہیں آگ سے محفوظ رکھے ۔

    میں نے ان بزرگ خاتون سے پوچھا آپ کا تعلق کس گھرانے سے ہے اس نے جواب دیا کہ میں میرشجرہ نسب رسول خدا کے گھرانے سے ملتا ہے یہ سن کرمیں نے ان بزرگ خاتون کا بے پناہ شکریہ ادا کیا ۔اس دن کے بعد سے آگ کی تپش اور حرارت مجھ میں کوئي اثر نہيں کرتی ۔
     
  7. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: نصیحت کا نرالا انداز

    جزاک اللہ زین بھائ ۔ ۔ ۔ بہت خوب
     
  8. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: نصیحت کا نرالا انداز

    نائس شیئرنگ۔۔۔۔۔تھینکس
    جزاک اللہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں