1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نادان لاہوری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از این آر بی, ‏24 فروری 2013۔

  1. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    بسم اللہ الرحمن الرحیم

    میرا پہلا مجموعہ کلام 'نادان لاہوری' پیشِ خدمت ہے۔ اس مجموعے کی تیاری کے حوالے سے فورم ہماری اردو کے منتظمین اور تمام ساتھیوں‌ کا شکریہ انتہائی ضروری ہے، کیونکہ انٹرنٹ پر پہلی بار اپنی نظمیں 2008 میں اِسی فورم پر شیئر کیں، اور یہاں موجود بہت سے اچھے ساتھیوں کی آراء اور حوصلہ افزائی نے ہمت بندھائی، اور مزید کوشش اور اصلاح کا موقع بھی فراہم کیا۔ اللہ تعالی آپ سب کو جزائے خیر دے۔

    کتاب کی پی ڈی ایف مندرجہ ذیل لنک سے ڈاونلوڈ کی جا سکتی ہے۔

    http://naveedrbutt.files.wordpress.com/2013/02/nadaanlahorinrb.pdf

    اِس کے علاوہ، اِس لڑی میں کتاب کی تمام نظمیں ٹیکسٹ فارمیٹ میں پوسٹ کی جائینگی۔ کتاب اور اِس کے پیغام کے بارے میں آپ کی قیمتی آراء کا انتظار رہے گا۔

    بہت شکریہ،
    نوید رزاق بٹ (این آر بی)
     
  2. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    عنوان

    نادان لاہوری

    __________


    نوید رزاق بٹ

     
  3. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    انتساب

    بوڑھے مزدوروں کے نام


    خدا کےعاشق تو ہیں ہزاروں، بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے
    میں اُس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہوگا
    (اقبال)
     
  4. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    تعارف

    تعارف

    بسم اللہ و الصلاۃ والسلام علی رسول اللہ۔

    میرا پہلا مجموعہءِکلام پیشِ خدمت ہے۔ کتاب کے عنوان اور انتساب کے حوالے سے چندمختصر وضاحتیں شاید ضروری ہیں۔بالعموم اہلِ لاہورسمجھدار اور معاشرے کی ناہمواریوں سے خوب واقف ہوتے ہیں۔عنوان میں ذکر صرف ایک نادان کا ہے جو اِن میں رہنے کے باوجود کچھ زیادہ سیکھ نہیں پایا۔ اور معاملات کو سمجھے بغیر، جہاں کوئی چیز دل و دماغ کو کھٹکتی ہے، فوراً سوال کر ڈالتا ہے۔ یہ کتاب اِسی نادان کے سوالات اور الجھنوں کا مجموعہ ہے۔

    بوڑھے مزدوروں کے نام اس لئے کہ بڑھاپے میں سخت محنت کے کام کرنے والے ایسے کئی 'دھیاڑی' داروں کو دیکھنے کا موقع ملا، اور ہر بار اُن کی جھریوں اور پتھرائی نگاہوں میں معاشرے کی ناانصافیوں کی مکمل تفصیل درج نظر آئی۔ میری شدید خواہش ہے کہ ایک دن وطنِ عزیز ایک فلاحی ریاست اور معاشرہ بن سکے جہاں 'سب سے پہلے کمزور' کا اُصول ہر ریاستی پالیسی اور ہر معاشرتی تعلق میں نظر آئے۔

    کتاب اور اِس کے پیغام کے بارے میں اپنی آراء اور اپنے خیالات سے ضرور نوازیے گا۔

    ،بہت شکریہ
    نوید رزاق بٹ
    فروری۲۰۱۳
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    دعا - 14 اگست

    دعا - 14 اگست


    اندھیر راہیں، بھٹکتے رہرو، مچلتی آہیں، بکھرتے آنسو
    کبھی تو آؤ !
    چراغ بن کے


    پیاسی کھیتی، زمین بنجر، ترستے خوشے، سُلگتے پتھر
    کبھی تو آؤ !
    سحاب بن کے


    وہ سب صدائیں؟ وہ سب ندائیں؟ وہ سب دعائیں؟ سوال سارے؟
    کبھی تو آؤ !
    جواب بن کے


    کبھی تو بن کر چراغ روشن، تمام تاریکیاں مٹا دو
    کبھی تو بادِ بہار بن کر، چمن میں رنگِ حنا سجا دو
    پھر ایک صبحِ اگست بن کر، ہماری حالت پہ مسکرا دو !



    شاعر: نوید رزاق بٹ

    کتاب: نادان لاہوری
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    لا الہ الا اللہ

    لا الہ الا اللہ


    میں تیری راہ کا طالب
    مجھے رستوں سے ڈرنا کیا
    میری راہوں میں کیا پربت
    میری راہوں میں صحرا کیا
    میری ہستی کا تُو مالک
    میری کشتی کا تُو مالک
    زمانے کی فکر پھر کیوں
    ڈرائے موجِ دریا کیا
    سبق سیکھا ہے میں نے آتشِ نمرود سے یارب
    فضائے بدر سے اور قصئہِ اُخدُود سے یارب

    کہ تیری راہ میں ہے کُود پڑنا کامیابی بس!
    سوا اِس کے ہے مفہومِ پیامِ لا اِلٰہَ کیا!



    شاعر: نوید رزاق بٹ
    کتاب: نادان لاہوری
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    انا اور خودی

    انا اور خودی

    انا کا محور غرورِ ہستی، خودی کا محور خدائے حق ہے
    انا میں بندہ غلام اپنا، خودی کی منزل رضائے حق ہے



    شاعر: نوید رزاق بٹ
    کتاب: نادان لاہوری

     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    اقبال اور فرشتے

    اقبال اور فرشتے

    وہ دور آیا؟ نہیں ابھی تک
    نظام بدلہ؟ نہیں ابھی تک

    وہ کاخِ اُمراء؟ ہلی نہیں ہے
    غریب جا گا؟ نہیں ابھی تک

    وہ میرا شاہیں؟ بے بال و پر ہے
    پلٹ کے جھپٹا؟ نہیں ابھی تک

    وہ مردِ مومن؟ گُماں کا مارا
    یقین پیدا؟ نہیں ابھی تک

    غلامِ یٰسیںؐ؟ کڑوڑہا ہیں
    نظامِ طٰہٰؐ؟ نہیں ابھی تک

    حرم کے خادم؟ نسب پہ نازاں
    وہ کُفر ٹوٹا؟ نہیں ابھی تک

    خدا کے عاشق؟ بنوں میں رقصاں
    شعارِ عیسٰیؑ؟ نہیں ابھی تک

    فریبِ آتش؟ قدم قدم پر
    خلیل کُودا؟ نہیں ابھی تک

    تجلیءِ حق؟ ہر ایک دل پر
    کلیم تڑپا؟ نہیں ابھی تک

    خودی کی رِفعت؟ بشر نہ جانا
    رضائے بندہ؟ نہیں ابھی تک

    کلام میرا؟ لبوں کی زینت
    مُر ید سمجھا؟ نہیں ابھی تک



    شاعر: نوید رزاق بٹ
    کتاب: نادان لاہوری
     
    sono اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    خضر سے۔۔۔

    خضر سے۔۔۔

    کہامشکل میں رہتا ہوں
    کہا آسان کر ڈالو!
    کہ جس کی چاہ زیادہ ہو
    وہی قربان کر ڈالو!


    کہا بے قلب ہیں آہیں
    کہا اُس سے تڑپ مانگو!
    اُٹھو تاریکیءِ شب میں
    ذرا خونِ جگر ڈالو!


    کہا رازِ سُکوں کیا ہے؟
    کہا لوگوں کے دکھ بانٹو!
    جو چہرہ بے دھنک دیکھو
    اُسے رنگوں سے بھر ڈالو!


    شاعر: نوید رزاق بٹ
    کتاب: نادان لاہوری
     
    sono اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    نادان لاہوری

    (برکت چوک پر دھیاڑی کے انتظار میں بیٹھے بوڑھے مزدور سے)

    بیٹھے کیوں ہو سڑک کنارے
    دُھوپ میں یوں گرمی کے مارے
    کیا دنیا میں کوئی نہیں ہے
    اب جو کام کرے تمھارے؟
    رگوں میں جب خون جواں تھا
    کیوں تم نے نہ نوٹ بنائے؟
    کیوں تم نے نہ خواب سجائے؟
    کیوں بیٹھے ہو سڑک کنارے؟
    دھوپ میں یوں گرمی کے مارے!

    دھیرے سے نظریں اٹھا کر
    دُھکتی کمر کو سہلا کر
    دھیما دھیما سا مُسکا کر
    بوڑھا بے حد پیار سے بولا

    'ارے او نادان لاہوری
    تُو کیا جانے غربت کیا ہے!'



    (مرسیڈیز سے اتر کر خاکروب کو ڈانٹتی ہوئی ایک بیگم صاحبہ سے)

    آنی جانی چیز ہے پیسہ
    پیسے پر غرور یہ کیسا؟
    پھرتی ہو اِترا اِترا کر
    نوکر چاکر ساتھ لگا کر
    کیا ملتا ہے تم کو آخر
    مسکینوں پر رعب جما کر
    آنی جانی چیز ہے پیسہ
    پیسے پر غرور یہ کیسا؟

    بی بی نے تو طیش میں آکر
    مجھ گستاخ سے بات نہ کی پر
    نظروں کی دُھتکار یہ بولی
    پیسے کی چھنکار یہ بولی
    فر فر چلتی کار یہ بولی

    'ارے او نادان لاہوری
    تُو کیا جانے دولت کیا ہے!'



    (بادشاہی مسجد کے پیچھے ایک مکان کی چھت پر کھڑی سجی دھجی دوشیزہ کو دیکھ کر)

    داتا کی نگری میں لڑکی تیرا ہے کیا کام؟
    عزت ایسی چیز نہیں ہے جس کے ہوں دو دام!
    پاک وطن یہ پاک زمیں ہے، یوُں نہ کر بدنام!
    شرفاء کے اِس شہر میں پگلی تیرا ہے کیا کام؟

    بھری پڑی تھی تاڑ کے بولے
    لڑکی سینہ پھاڑ کے بولی
    شہر کے شرفاء کی تصویریں
    منہ پر میرے مار کے بولی

    'ارے او نادان لاہوری
    تُو کیا جانے عزّت کیا ہے!'



    (راوی کے کنارے)

    قریہ قریہ گلشن گلشن کرتے ہو سیراب!
    کیا دیتا ہے بدلے میں آخر تم کو پنجاب؟
    کوڑا کرکٹ، گندا پانی، کیسا یہ جواب!
    قریہ قریہ گلشن گلشن کرتے ہو سیراب!

    دانا تھا، نادان سے بولا
    موج میں آکر آن سے بولا
    بہتا دریا شان سے بولا

    'ارے او نادان لاہوری
    تُو کیا جانے خدمت کیا ہے!'



    شاعر: نوید رزاق بٹ
    کتاب: نادان لاہوری
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    غریب بچوں کی نظم

    غریب بچوں کی نظم

    ایک دو تین چار
    آؤ مل کر مانگیں یار
    ایسے دیس میں آنکھ کھلی ہے
    بے حس پبلک، جھوٹی سرکار
    ایک دو تین چار
    آؤ مل کر مانگیں یار

    اکرم کے ابو فوت ہوئے کل
    کافی رہتے تھے بیمار
    ہاسپٹل نے کہہ بھیجا تھا
    لاکھ لگیں گے اِن پر چار
    جانے والے چلے گئے بس
    رونا کیا اب زار و زار؟

    ایک دو تین چار
    آؤ مل کر مانگیں یار

    پکیّ بستی میں شادی تھی
    کچیّ بستی سے تھوڑا پار
    لڑکے والوں نے لڑکی کو
    پانچ لاکھ کا ڈالا ہار
    دولت زیور حُسن ہے بچو
    تقوی صدقہ سب بیکار!

    ایک دو تین چار
    آؤ مل کر مانگیں یار
    ایسے دیس میں آنکھ کھلی ہے
    بے حس پبلک، جھوٹی سرکار


    شاعر: نوید رزاق بٹ
    کتاب: نادان لاہوری
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    ایک اور مارشل لاء

    ایک اور مارشل لاء

    (یہ اشعار ۱۲ اکتوبر ۱۹۹۹ کی رات کو لکھے، یہ سوچ کر کہ اس طاقت کے کھیل میں غریب لوگوں کو کیا ملنا ہے؟)

    لو فوجی باوا آ بیٹھا
    اب پیٹ میں روٹی جائے گی!
    واں سڑک کنارے بیٹھی ہے
    حالات کی ماری بیچاری
    گھٹڑی میں اُس کی سرمایہ
    افلاس کی مہلک بیماری
    جب گود میں بچہ روتا ہے
    ماں کے دل کو کچھ ہوتا ہے
    پیارا سا گیت سناتی ہے
    بچے کو جھوٹ بتاتی ہے
    اور اپنا دل بہلاتی ہے
    'خاموش، ذرا بھی شور نہ کر!
    اب وقت بدلنے والا ہے
    اب دیکھ تیری خاطر قسمت
    کیا خوب کھلونے لائے گی!
    تیری ماں کے ننگے سر کے لئے
    ململ کی چادر آئے گی!
    'لو فوجی باوا آ بیٹھا
    اب پیٹ میں روٹی جائے گی!'



    شاعر: نوید رزاق بٹ
    کتاب: نادان لاہوری
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    حساب کتاب

    حساب کتاب

    میری زندگی کی کتاب میں
    میرے روز و شب کے حساب میں
    تیرا نام جتنے صفحوں پہ ہے
    تیری یاد جتنی شبوں میں ہے
    وہی چند صفحے ہیں متاعِ جان
    اُنہی رتجگوں کا شمار ہے!


    شاعر: نوید رزاق بٹ
    کتاب: نادان لاہوری
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    اجازت

    اجازت

    او جانے والے
    چلے ہی جانا
    ذرا رکو تو
    ذرا، سُنو تو!
    تمھاری خاطر جو لمحہ لمحہ بکھرتے آنسو جمع کئے تھے
    جو درد سارے یُوں سہ لئے تھے
    اُن آنسوؤں کا حساب لے لو
    سلام کہہ دو جواب لے لو
    چلے ہی جانا
    ذرا رکو تو
    ذرا، سُنو تو!

    جو دِیپ دل کی اندھیر راہوں میں رفتہ رفتہ ہوئے تھے روشن
    جو گیت کرتے تھے تیرے درشن
    وہ گیت سارے وہ دِیپ سارے
    جلا کے جانا بجھا کے جانا
    نظر نظر سے مِلا کے جانا
    چلے ہی جانا!
    ذرا رکو تو
    ذرا، سُنو تو!

    قدم قدم پر بکھرتے پتے تمھاری یادیں کریں گے تازہ
    یہ سب بہاریں بھی ساتھ لے لو!
    چہکتے بلبل کا ساز لے لو
    گُلوں کی رنگت کا راز لے لو
    تمام منظر سراب کر دو
    سبھی امنگوں کو خواب کر دو
    سُنو!
    یہ کارِ ثواب کر دو
    !چلے ہی جانا
    ذرا رکو تو
    ذرا، سُنو تو!



    شاعر: نوید رزاق بٹ
    کتاب: نادان لاہوری
     
    sono اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    بےباک

    بےباک

    خوابوں کے چمن میں آگ لگی
    اشکوں سے بجھائی پر نہ بجھی
    سب پھول اور پتےّ راکھ ہوئے
    اور خاک میں مل کر خاک ہوئے
    اب خاک سجائے پھرتا ہوں
    سینے سے لگائے پھرتا ہوں
    اب فکر نہیں کچھ جلنے کی
    اور بادِ خزاں کا خوف نہیں



    شاعر: نوید رزاق بٹ
    کتاب: نادان لاہوری
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    بہت قریب سے تنہائیوں کو دیکھا ہے

    قطعہ

    بہت قریب سے تنہائیوں کو دیکھا ہے
    کلام کرتی ہوئی پرچھائیوں کو دیکھا ہے
    ڈرا نہ ناصح ہمیں بحرِ غم کی وسعت سے
    کہ ہم نے ڈوب کر گہرائیوں کو دیکھا ہے



    شاعر: نوید رزاق بٹ
    کتاب: نادان لاہوری
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    بہار آئی تھی ایک پل کو

    بہار آئی تھی ایک پل کو

    ابھی تو کہنے تھے راز دل کے
    ابھی تو خاموش تھے فسانے
    ابھی تو کھُلنے کو مضطرب تھے
    حساب سارے نئے پرانے

    ابھی تو غنچے بھی نہ کھلے تھے
    ابھی تو بلبل بھی بے خبر تھا
    ابھی تو سُوکھے پڑتے تھے پتےّ
    ابھی تو سوزِ فراق تر تھا

    تم آئے اور یوں چلے گئے بس؟
    چلو یونہی پھر
    تمھارے آنے کی اِس خوشی میں
    ہم اپنے دل کو غموں کو لے کر
    جلائیں گے اور جلا کے روشن
    اداس راتیں کیا کریں گے
    چمن میں بیٹھے ہوئے فخر سے
    ہر ایک پتےّ ہر اِک شجر سے
    گزرتے راہی سے رہگزر سے
    تمھاری باتیں کیا کریں گے

    بہار آئی تھی ایک پل کو
    چمن میں برسوں رہا چراغاں!



    شاعر: نوید رزاق بٹ
    کتاب: نادان لاہوری
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    برسوں کا تھما ساون

    برسوں کا تھما ساون

    دیکھا جو تمہیں پھر سے
    اِک یاد اٹھی دل میں
    کالی سی گھٹا بن کر
    فریاد اٹھی دل میں
    شوریدہ ہواؤں نے
    پھر ضبط سے ٹکر لی
    آنکھوں نے دہائی دی
    رو لینے کو جی ترسا!

    برسوں کا تھما ساون
    برسا تو بہت برسا!



    شاعر: نوید رزاق بٹ
    کتاب: نادان لاہوری
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    بجلیاں تیرے نظارے کو ہیں تڑپی پھر سے

    قطعہ

    بجلیاں تیرے نظارے کو ہیں تڑپی پھر سے
    آسمانوں میں ستاروں کی شرارت ہو گی!
    میں نے سوکھے ہوئے پھولوں کو سجا رکھا ہے
    اہلِ گلشن کو یہی مجھ سے شکایت ہو گی!



    شاعر: نوید رزاق بٹ
    کتاب: نادان لاہوری
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    بارش کا گیت

    بارش کا گیت

    اِن بھیگی بھیگی آنکھوں سے ہم دھیرے دھیرے بولیں گے
    سب بھُولے بھالے رازوں کو ہم چُپکے چُپکے کھولیں گے

    پھر ٹِپ ٹِپ آنسو ٹپکیں گے اور رِم چھم بارش برسے گی
    اِس دل کی کہانی کہنے کو ہر دھڑکن دھڑکن ترسے گی

    پھر گلشن گلشن گونجے گی آواز میری فریاد میری
    کانٹوں میں چھپےُ گا غم تیرا، پھولوں میں مہکتی یاد تیری

    پھر پنچھی بن بن جائیں گے اور میرے گیت سنائیں گے
    جو بھول گیا ہے وعدے تُو، پھر تجھ کو یاد دلائیں گے


    شاعر: نوید رزاق بٹ
    کتاب: نادان لاہوری
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    نہ آنا تھا نہ آیا ہے

    غزل

    نہ آنا تھا نہ آیا ہے
    یونہی دل کو ستایا ہے

    بہت لذّت ہے اِس پھل میں
    پھر آدم توڑ لایا ہے

    تجھے پا کر نہ وہ ملتا
    تجھے کھو کر جو پایا ہے

    سفر صحرائے الفت کا!
    نہ بادل ہے نہ سایہ ہے

    تیرے قالب کا ہر ذرّہ
    سُن اے غافل! پرایا ہے

    قدم رُکتے نہیں اب تو
    نویدؔ اُس نے بلایا ہے


    شاعر: نوید رزاق بٹ
    کتاب: نادان لاہوری
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108

    تھرتھراتے قلم

    تھرتھراتے قلم، کر رہے ہیں‌ رقم
    اے نویدِ سحر! روز و شب کے ستم

    زندگی پھر سے ویران ہونے لگی
    تیری یادوں کے موتی پرونے لگی
    دل میں روشن دِیے، اور آنکھوں میں نم

    تھرتھراتے قلم، کر رہے ہیں‌ رقم
    اے نویدِ سحر! روز و شب کے ستم

    لب پہ آئے بھی لیکن ادا نہ ہوئے
    تیرے خاموش وعدے وفا نہ ہوئے
    اُن نگاہوں کی کھائی ہوئی ہر قسم

    تھرتھراتے قلم، کر رہے ہیں‌ رقم
    اے نویدِ سحر! روز و شب کے ستم

    تیری راہوں میں‌ بکھرے رہیں گے سدا
    تجھ کو دیتے رہیں گے پیامِ وفا
    میرے اَشعَار، میرے گلے، میرے غم

    تھرتھراتے قلم، کر رہے ہیں‌ رقم
    اے نویدِ سحر! روز و شب کے ستم

    شاعر: نوید رزاق بٹ
    کتاب: نادان لاہوری
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    آرزوءِ مدینہ

    اِک روز مجھے عالمِ فانی سے اُٹھا کر
    پوچھا گیا نامہءِاعمال دکھا کر

    یہ شعلہءِتابندہ جو سینے میں ہے تیرے
    رکھاہےجسے تُو نے اِک عالَم سے چھپا کر

    یہ آرزوءِ شہرِ نبیؐ جس کی حفاظت
    کرتا ہے تُو اِس قدر دل و جان لگا کر

    کرتا ہے دعا روز کہ جانا ہے مدینے
    سجدے میں کبھی اور کبھی ہاتھ اُٹھا کر

    نہ عمل، نہ گفتار، نہ اخلاقِ محمد!ؐ
    کیا کرنا ہے اُس حجرہءِ پُرنور پہ جا کر؟

    کی عرض بڑے عجز سے ڈرتے ہوئے میں نے
    سینے میں دبی بات لفظوں میں سجا کر

    اِک بار ہے دل کھول کے رونے کی تمنا “
    سر روضہءِ اقدس پہ ندامت سے جھکا کر“!

    شاعر: نوید رزاق بٹ
    کتاب: نادان لاہوری

    یہ اشعار والدِ گرامی کے مدینہ منورہ منتقل ہونے پرلکھے ( آخری شعر محمد زکی کیفی کا ہے)۔
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    اُداس عیدیں

    میں اُن کو کیسے کہوں ‘مبارک‘؟
    وہ جن کے نورِ نظر گئے ہیں
    وہ مائیں جن کے جگر کے ٹکڑے
    گلوں کی صورت بکھر گئے ہیں
    وہ جن کی دکھ سے بھری دعائیں
    فلک پہ ہلچل مچا رہی ہیں
    میرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں
    اداس عیدیں منا رہی ہیں


    وہ بچے عیدی کہاں سے لیں گے؟
    تباہ گھر میں جو پل رہے ہیں
    وہ جن کی مائیں ہیں نذرِ آتش
    وہ جن کے آباء جل رہےہیں
    وہ جن کی ننھی سی پیاری آنکھیں
    ہزاروں آنسو بہا رہی ہیں
    میرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں
    اداس عیدیں منا رہی ہیں


    بتاؤ اُن کو میں عمدہ تحفہ
    کہاں سے کر کے تلاش بھیجوں؟
    بہن کو بھائی کی نعش بھیجوں
    یا ماں کو بیٹے کی لاش بھیجوں؟
    جہاں پہ قومیں بہت سے تحفے
    بموں کی صورت میں پا رہی ہیں
    میرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں
    اداس عیدیں منا رہی ہیں


    وہاں سجانے کو کیا ہے باقی؟
    جہاں پہ آنسو سجے ہوئے ہیں
    جہاں کی مہندی ہے سرخ خوں کی
    جنازے ہر سُو سجے ہوئے ہیں
    جہاں پہ بہنیں شہیدِ حق پر
    ردائے ابیض سجا رہی ہیں
    میرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں
    اداس عیدیں منا رہی ہیں


    شاعر: نوید رزاق بٹ
    کتاب: نادان لاہوری


    *۱۹۹۵ میں ایک عید پر کشمیر اور فلسطین کے مسلمانوں کے لئے لکھے۔

     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب
    بہت اعلی
    بہت سی داد قبول فرمائیں نوید بھائی
    آپ کی شاعری آپ کے حساس جذبات کا خوبصورت اظہار ہے۔
     
    این آر بی نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    پذیرائی اور حوصلہ افزائی کا بے حد شکریہ بلال بھائی۔ آپ کا پیغام دیکھ کر خوشی ہوئی۔ جزاک اللہ خیر۔
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں