1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میں نے زندگی گروی دستِ خواب رکھی

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ملک فرخ ندیم, ‏11 مئی 2012۔

  1. ملک فرخ ندیم
    آف لائن

    ملک فرخ ندیم ممبر

    شمولیت:
    ‏10 مئی 2012
    پیغامات:
    114
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    امید ہے میری یہ غزل بھی آپ کو پسند آئے گی

    میں نے زندگی گروی دستِ خواب رکھی
    دل میں لیکن اک تمنائے سراب رکھی
    گلہ ہے تجھ سے اے خوئے طلب مجھ کو
    زندگی میری تو نے فقط عذاب رکھی
    سرخ شرابی ہونٹ یہ لرزتے تیرے
    دور کیوں خود سے یہ شراب رکھی ہے
    کچھ نہیں چاہیے تجھ سے ،ہاں مگر
    دل میں اک حسرتِ گلاب رکھی ہے
    ہم تو ہو گئے مجنوں محبت میں پنی
    تم نے ہی چاہت مگر زیرِ نقاب رکھی ہے
    عشق پہ کس قدر ہے بے اعتباری تمہیں
    بس یہی ایک عادت تم نے خراب رکھی ہے
    آنسوؤں نے خود لکھی میری داستاں ءمحبت
    کہ آنکھ میں نے ہمیشہ سیراب رکھی ہے
    سلسلہ ہو گیا پھر شروع یادوں کا فری
    کھول کر سامنے جو ماضی کی کتاب رکھی ہے
    ترستی ہی رہ جاتی ہیں میری یہ آنکھیں
    تم ہی نے دید اپنی اتنی کم یاب رکھی ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں