1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میری زندگی کا ایک ایک لمحہ انقلاب کے لیے وقف ہے۔ڈاکٹرطاہرالقادری

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏22 فروری 2014۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    inqelab.png
     
    ملک بلال، پاکیزہ اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم
    پاکستان اللہ تعالی کی طرف سے عطاء کردہ عظیم نعمت ہے اور اللہ تعالی ہی اس کی حفاظت فرما رہے ہیں۔
    بے شک ہم نے بہت قربانیاں دیکر اسے حاصل کیا اور اب اس کی بقاء اور استحکام کے لئے پیہم قربانیاں دے رہے ہیں۔
    اور زمینی حقائق یہی ہیں کہ ہم اب بھی دیگر اقوام سے زیادہ باایمان ہیں اور باپردہ ہیں اور مزید برآں ہمارا محل وقوع اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم مضبوط دفاع کے حامل ہوں اور دیگر اقوام کے لئے قائدانہ صلاحیت کے مالک ہوں۔
    اگر ہم موجودہ حالات میں اپنی بقاء قائم رکھ سکتے ہیں تو زمانے کی مزید سنگینیاں ہمارے حواس باختہ نہیں کرسکتیں۔
    علامہ صاحب نے اپنی عمر کے 63 برس مکمل کرلئے ہیں اور انھوں نے اپني زندگی ایک چھوٹے سے گم گشتہ شہر سے شروع کرکے زندہ دلان لاہور میں اپنے آپ کو مستحکم کیا اور اپنے مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کیا اور وہ کچھ حاصل کیا جو ایک غریب انسان کی سوچ احاطہ کرسکتی ہے۔
    آج علامہ صاحب زندگی (عمر) کے اس حصے میں ہیں جہاں متحرک مصروفیات موقوف ہوجاتی ہیں۔
    میری ناقص رائے کے مطابق ہمارا وطن عزیز آنے والے برسوں میں بہت سی تبدیلیوں سے گزرے گا اور روائتی دوستوں سے ہٹ کر نئے اتحاد بنائے گا اور بہت اچھی پوزیشن میں آجائے گا۔ مگر اس میں علامہ صاحب کا کوئی رول نہیں ہوگا۔

    اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔
     
    ملک بلال، پاکیزہ اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    غوری بھائی ۔ بہت شکریہ اس خوبصورت تجزیے کا۔ ویسے ازراہ تفنن عرض کروں کہ آخری جملوں سے آپ کا علم نجوم مترشح ہوتا ہے :D
    ویسے آپکے تجزیے کے حساب سے
    63۔ سال سے کم عمر کے رہنما تو اس وقت کسی سوائے طالبان کے اور کسی جماعت کو میسر نہیں۔ (۔ دوتین سال کا فرق کوئی فرق نہیں)
    پھر ہماری اردو کے صآرفین کو مزید تجسس میں رکھنے کی بجائے اپنے " علم و تجربے" کے حساب سے آگاہ فرمانا پسند کریں گے کہ آئندہ " نوجوان قیادت " کونسی ہے ؟ جس سے آپ امید لگائے بیٹھے ہیں ؟
    ویسے کیا یہ بھی حقیقت نہیں ماضی قریب کے تمام انقلابی رہنما کم و بیش اسی عمر میں یا بعض اس سے بھی کہیں ضعیف العمری میں قوتِ نافذہ کے حصول میں کامیاب ہوئے ؟
    آیت اللہ خمینی ۔ (ایران) ۔ 1902 میں پیدا ہوئے ۔ انقلاب 1979 میں جب آیا تو انکی عمر 77 سال تھی۔
    یہ بھی یاد رہے کہ " فلسفہ انقلاب" کے مطابق ایران کی سرزمین انقلاب کے لیے بہت موزوں تھی۔ ایرانی صدیوں سے ایک قوم ہیں ۔ ایک بھاری مسلک ہے۔ (فرقہ واریت نہیں) اور پوری قوم کسی بھی نکتے پر بہت جلد متحد ہوتی ہے۔
    پھر عوام کا دشمن بھی ایک آمر شہنشاہ تھا۔ زیادہ دشمن ۔ زیادہ مخالف ۔ زیادہ محاذ ہمیشہ انقلابی تحریک کے لیے زیادہ مشکلات پیدا کرتے ہیں۔
    پھر بھی 77 برس کی عمر میں وہ حصولِ اقتدار میں کامیاب ہوئے۔ بعد میں مزید 10 برس زندہ رہے۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ڈاکٹر محضیربن محمد (ملائیشیا) جنہیں غلطی سے " مہاتیر" بھی لکھا جاتا ہے۔ 1925 میں پیدا ہوئے۔
    58سال کی عمر میں اقتدار میں پہنچے۔ اور 78 سال کی عمر تک اقتدار میں رہ کر ملائیشیا کو عظیم معاشی قوت بنا دیا۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ماوزے تنگ (چائینہ) ۔ پیدائش 1893 ۔ انقلاب کی جدوجہد انکے لیے بھی آسان تھی کیونکہ چائنی قوم صدیوں سے ایک قوم ہے۔ اور انکے اندر اتحاد و اتفاق کا مادہ پاکستانیوں کی نسبت ہزار گنا زیادہ ہے۔ 1949 میں اقتدار میں پہنچے جب انکی عمر 56 برس تھی۔ بعد ازاں 83 برس کی عمر تک وہ زندہ رہے۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    اب آئیے پاکستان کی طرف ۔
    جیسا کہ میں نے اوپر عرض کیا کہ انقلاب کے لیے 2 بنیادی عناصر ضروری ہیں۔

    نمبر 1 ۔۔ ایک متحد قوم
    نمبر 2۔۔ ایک واضح منزل
    اگر نمبر 1 ۔ مسئلہ یعنی متحد قوم کا ایماندارانہ جائزہ لیا جائے تو یہ ہے کہ ۔
    ہم 1947 میں پاکستان کا مطلب کیا ۔ لاالہ الااللہ۔ کے نعرے پر آزاد ہوئے لیکن ہماری یہ بنیاد روز اول سے ہی متزلزل کرکے ہمیں صوبائی ، علاقائی، قبائیلی، ذات برادری کی عصبیتوں میں بانٹ دیا۔ علامہ اقبال رح نے انہیں عصبیتوں کی لعنت کی طرف بہت پہلے اشارہ فرماتے ہوئے ہمیں اتحاد کا درس دیا تھا۔
    علامہ اقبال کا شعر
    یوں تو سیّد بھی ہو، مرزا بھی ہو، افغان بھی ہو
    تم سب ہی کچھ ہو، بتاؤ کہ مسلمان بھی ہو؟​
    پھر گذشتہ ربع صدی سے ہمیں فرقہ واریت کی آگ میں بھی اس شدت سے جھونکا جا چکا ہے کہ ہم اپنے سوا دوسرے کلمہ گو کو مسلمان سمجھنے کے لیے ہی تیار نہیں۔ اور مسلمان سمجھنا تو کجا، اسے لائق گردن زنی گردانتے ہیں۔
    الغرض ایک تلخ حقیقت ہے کہ تمام تر وسیع القلبی کے باوجود ہم عملی طور پر بطور مسلمان و پاکستانی ایک قوم کے طور پر استحکام حاصل نہیں کرسکے۔
    جو لوگ پردیس میں رہتے ہیں وہ بخوبی جانتے ہیں کہ کسی پاکستانی سے تعارف ہوتے ہی ہمارا اگلا سوال ہوتا ہے " کس شہر یا علاقے سے ہو " اور اگر ڈاکخانہ مل جائے تو اسے گلے بھی لگالیا جاتا ہے اور اسکی ہرطرح مدد بھی کی جاتی ہے۔ وگرنہ کوئی اور رستہ دکھا دیا جاتا ہے۔
    اور پھر ہم پاکستانی یورپ بھر میں جہاں بھی ہوں گے۔ اپنی اپنی مسجد، اپنا اپنا کلچر سنٹر، اپنی اپنی تنظیمیں، اپنے اپنے گروہ ، اپنی اپنی پارٹیاں ، بلکہ پارٹیاں در پارٹیاں بنائے رکھتے ہیں۔ اور پاکستانی قوم غیر ملکیوں کے لیے ایک تماشہ بنی رہتی ہے۔
    جبکہ میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ سری لنکا، انڈیا، بنگلہ دیش، چائنہ، فلپائن، سمیت درجنوں دیگر ممالک کے باشندے باہم شیروشکر رہتے ہیں۔ انکے اسلامک سنٹرز، انکی مساجد اکثر و بیشتر باہمی اختلافات یا اپنی چودھراہٹ کی بنیاد پر نہیں بلکہ "کمیونٹی کی ضرورت " کی بنیاد وجود میں آتے ہیں ۔ الغرض انکے ہاں قومی اتحاد کا مظاہرہ ہم سے بہت اعلی انداز میں نظر آتا ہے۔

    دوسرا مسئلہ ایک واضح منزل ۔
    قوم کو آج تک کسی ایک واضح منزل کی طرف رہنمائی نہیں کی گئی ۔ قومی دانشوران یا تو اس اہل ہی نہیں ۔ مطلب باقی شعبہ حیات کی طرح یہاں بھی " میرٹ " کا فقدان ہے ۔ نااہل لکھاری " دانشور" کے طور پر پہچان بنا چکے ہیں۔ بلکہ بعض طالع آزما لوگ بھی " دانشور" کا خطاب لیے ہوئے ہیں۔ اب تو ستم بالائے ستم انتہائی قومی تعلیمی اداروں کی طرف سے انہیں " ڈاکٹریٹ " کی ڈگریاں عطا کرنے کی رسم بھی چل نکلی ہے۔
    یا دیگر اہل فکر و نظرنے قوم کو " اسلام ، جمہوریت و آمریت " کے چوک میں لا کھڑا کیا ہے۔ حالانکہ اسلام کا سیاسی نظام " مغربی جمہوریت" نہیں بلکہ " نظامِ مشاورت" ہے ۔ جہاں بھیڑ بکریوں کی طرح سروں کی گنتنی نہیں کی جاتی ۔ بلکہ اہل فکر و دانش کی رائے کو بعض اوقات 100 جاہلوں پر بھی مقدم گردانا جاتا ہے۔ اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مغرب جمہوریت میں " قانون سازی" کا اختیار عوام کو ہے۔ جبکہ اسلامی جمہوریت یا طرز حکومت میں آئین فقط قرآن و سنت ہیں ۔ البتہ اسلامی معاشرے کی ضروریات کے مطابق انکی تعبیر و تشریح کرکے " نائبیت " کے درجے میں قانون سازی کی جاسکتی ہے۔ خیر یہ ایک الگ موضوع ہے۔
    ہم نے تو جس " ظالمانہ نظام " کو " جمہوریت " کا نام دے رکھا ہے ایسی جمہوریت کا تصور دنیا بھر میں کہیں نہیں پایا جاتا۔ 250 خاندانوں کی بادشاہت کو " جمہوریت" کا نام دے دیا گیا ہے۔
    انقلابی تحریک کو مضبوط ہونے کے لیے اور عوام کو اپنے حقوق کے حصول کے لیے جب کبھی بیداری نصیب ہوتی ہے اور قوم کسی ایک " ظالم " کے خلاف متحد ہونا شروع ہوتی تو ہے تو اچانک " جمہوری ڈرامہ کے ڈائریکٹرز " ملک میں " انتخابات " کا اعلان کروا دیتے ہیں ۔ جس سے ایک ظالم کو پسِ پردہ بھیج کر اسی قبیل سے دوسرے " ظالم " کو قوم کے سامنے " نجات دہندہ " بنا کر لایا جاتا ہے۔ قومی جذبات سرد پڑ جاتے ہیں اور عوام دوسرے ظالم سے امیدیں لگا بیٹھتی ہے۔ پھر کچھ سال بعد جب اس سے مایوسی ہوتی ہے ۔ عوام کے اندر محرومیوں کا لاوا پھر سے ابلتا ہے ۔ قوم پھر سے تبدیلی کے لیے اٹھتی ہے تو پھر سے اسٹیبلشمنٹ یا ملکی و غیر ملکی طاقتوں کی طرف سے میڈیا کے ذریعے قوم کے سامنے اسی اشرافیہ کے ظالمانہ نظام کے جال کے اندر سے ایک اور لیڈر ابھار دیا جاتا ہے قوم اسکے پیچھے لگ جاتی ہے اور چند سال بعد پھر مایوسیوں کے اندھیروں میں ڈوب جاتی ہے۔
    کچھ عرصہ بعد اگر عوام اس " جمہوری ڈرامے" سے تنگ آجائے تو پھر " فوج " کو زحمت دی جاتی ہے۔ کوئی فوجی اپنے بوٹ و بندوق کے زور پر اقتدار پر بیٹھ کر " اسلام علیکم ہم وطنو " کی نوید جانفزا سناتا ہے۔ اور یہ قوم اسی فوجی کے استقبال ملک بھر میں جشن منا کر، مٹھائیاں بانٹ کر کرتی نظر آتی ہے۔ اور پھر چند سالوں بعد اسی " نجات دہندہ " کو پسِ زنداں دیکھنے کی متمنی ہوجاتی ہے۔
    اور اس کنفیوزڈ قوم کو اب تو جانوروں سے بدتر مخلوق " دہشت گردوں " کے ذریعے بھی " نفاذِ شریعت " کی راہ دکھائی جانے لگی ہے۔ اللہ پاک پاکستان کو اس شر اور فتنے سے محفوظ رکھے۔ بڑی بڑی جماعتیں، انکے اسلامی وضع قطع کے لیڈر ۔ دہشت گردوں کو " شہادت " کا درجہ دیتے ہیں۔ انکی جدوجہد کو " نفاذ شریعت " کا نام دیتے ہیں۔ میڈیا چینلز پر بیٹھ کر الٹی سیدھی تعبیریں کرکے انکی سفاکانہ دہشت گردی کو " جہاد " کا برقعہ پہناتے نظر آتے ہیں۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری وہ واحد لیڈر ہےجس نے اس قوم کو یہ بتایا ہے کہ لوگو ! تمھارے حقوق کا غاصب کوئی ایک شخصیت نہیں، کوئی ایک فرد نہیں، کوئی ایک پارٹی یا کوئی ایک طبقہ نہیں ۔ بلکہ ملک میں رائج یہ ظالمانہ استحصالی نظام پاکستانی قوم کا دشمن ہے۔ وہ غاصبانہ نظام جس میں کسی اہل، لائق، دیانتدار، باکردار اور محب وطن شخص کے اقتدار تک پہنچنے کی کوئی گنجائش ہی نہیں۔ بلکہ کرپٹ اشرافیہ اور کرپٹ مافیا کی جانب سے بنایا گیا یہ نظام دراصل 250-300 خاندانوں کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔ یہ خاندان سیاست میں بھی ہیں، اسٹیبلشمنٹ میں بھی ہیں، یہ خاندان بیوروکریسی میں بھی ہیں، اور اب عدلیہ و میڈیا میں بھی گرفت رکھتے ہیں۔ یہ سب ملکر اس قوم کو محکوم و محروم رکھنے کی پلاننگ کرتے ہیں۔
    یہ نظام ایک تاریک سرنگ ہے۔ اور اسکے اندر کئی چور، ڈاکو، لٹیرے ہیں ۔ اگر قوم سرنگ کے اندر رہ کر ان چور ڈاکو لٹیروں سے لڑتی رہے گی تو قوم کبھی کامیاب نہ ہوسکے گی کیونکہ یہ چور ڈاکو لٹیرے مسلح بھوت کی مانند ہیں جن کی طاقت صرف اندھیرا ہوتا ہے۔ اور اس سرنگ کا اندھیرا ہی انکی طاقت ہے۔
    اگر قوم کو روشنی درکار ہے۔ منزل تک پہنچنا درکار ہے۔ تو اس ظالمانہ نظام کی اس تاریک سرنگ سے نکلنا ہوگا۔ روشنی میں پہنچتے ہی ظالم لٹیروں سے نمٹنا بھی آسان ہوگا
    ڈاکٹر طاہرالقادری نے قوم کو راہ دکھا دی ہے۔ اور مسلسل دکھارہے ہیں ۔ لیکن ساتھ ہی وہ یہ بھی واضح کررہے ہیں کہ
    "اللہ پاک کا نظام ہے کہ انقلاب کبھی صرف رہنما لے کر نہیں آتا ۔ انقلاب کبھی ایک انقلابی پارٹی تنہا نہیں لے کر آتی بلکہ انقلاب ۔ تبدیلی اور عزت و وقار کی منزل کے حصول کے لیے قوم کو " انقلاب کی منزل " کے لیے پر عزم ہوکر قدم بہ قدم اور شانہ بہ شانہ چلنا پڑتا ہے۔
    قرآن مجید میں فرمانِ الہی بڑا واضح ہے۔
    إن اللَّهَ لا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى يُغَيِّرُوا مَا بِأَنْفُسِهِمْ
    اللہ کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلنا جب تک قوم خود اپنی حالت بدلنا نہ چاہے

    علامہ اقبال نے اسی آیت کا شعری ترجمہ کرتے ہوئے کہا

    خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
    نہ ہو جس کو خیال خود اپنی حالت کے بدلنے کا​

    ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت اس قوم کو قبول ہے یا نہیں۔ یہ الگ سوال ہے

    لیکن ڈآکٹر طاہرالقادری کو اللہ تعالی نے جس علم و حکمت اور صلاحیتوں سے نواز کر بھیجا ہے۔ قوم کا ہر فرد دیکھ رہا ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری پوری دیانتداری سے قوم کو ظلم کے اس نظام سے نجات دلانے کے لیے وہ صلاحیتیں بروئے کار لا کر جدوجہد کررہے ہیں۔
    اور انشاءاللہ کل قیامت کو اپنے رب کے حضور اپنی محنت و جدوجہد کے اعتبار سے شرمندہ نہیں ہوں گے۔
     
    سعدیہ، ملک بلال، پاکیزہ اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    محترم نعیم بھائی
    السلام علیکم
    آپ نے تفصیلی جواب دیکر یہ ضرور ثابت کردیا کہ آپ بھی ملک و قوم کی ترقی اور تبدیلی کے خواہاں ہیں۔
    ہمارا وطن بہت پیچیدہ مسائل میں گھرا ہوا ہے اور یہاں بآسانی کوئی تبدیلی ناممکن ہے۔
    تاہم عالمی تبدیلیاں متوقع ہیں اور نئے اتحاد بھی معرض وجود میں آنے کی شنید ہے۔
    انشاءاللہ اچھا ہی ہونے کی امید ہے۔
    انشاءاللہ
     
    سعدیہ، ملک بلال، پاکیزہ اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. پاکیزہ
    آف لائن

    پاکیزہ ممبر

    شمولیت:
    ‏10 جولائی 2009
    پیغامات:
    249
    موصول پسندیدگیاں:
    86
    اللہ سبحان تعالی ڈاکٹرقادری اورہردردمندپاکستانی کواپنےنیک مقاصدمیں کامیاب کرےآمین
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    کہتے ہیں نماز کا وقت نہ رہے تو قضاء ہوجاتی ہے۔
    بروقت نماز اور قضاء نمازوں میں وسیع فرق ہے۔ ایک مسلمان جب باجماعت اور بروقت نماز ادا کرلیتا ہے تو پرسکون ہوجاتا ہے اور قضاء نماز کی ادائیگی پر پژمردگی کا احساس ہوتا ہے۔

    اسلام آباد میں بچوں اور عورتوں کے پرخلوص دھرنے میں علامہ صاحب ایئر کنڈیشنڈ کنٹینر میں بھی اپنا احتجاج جاری نہ کرسکے۔

    جب لوگ ساتھ ہوں اور وہ بھی بے لوث اور پرخلوص ایمان کی دولت سے لبریز تو پھر تاخیر کس بات کی؟

    الیکشن ہوگئے اور عوام نے دھاندلی کی ویڈیو بھی دیکھ لیں اور عدالتی فیصلے بھی سامنے آگئے۔ کیا حکومت کالعدم قرار دی گئ؟

    سانپ گزرنے کے بعد لکیر کو پیٹنا چہ معنی دارد؟

    علامہ صاحب نے منہاج القرآن کے نام سے ایک بڑا نیٹ ورک قائم کررکھا ہے جس کے ذریعے انسانیت کی خدمت سرانجام دی جاسکتی ہے۔

    جیسے غریب غرباء جوڑوں کی اجتماعی پارٹی کے ذریعے شادی کا اہتمام کرنا۔
    مقامی سطح پر برپا ہونے والے ظلم اور ناانصافیوں کا سدباب کرنے کے لئے مقامی طور پر ایسی پنچائیت قائم کرنا جو مظلوموں کی آواز سنے اور انصاف دلا سکے۔
    یتیم اور بیواوں کے لئے فنڈ قائم کرنا اور ان کی اعانت کرنا۔
    معاشرے میں بے راہ روی کے خلاف مہم چلانا۔
    مقامی طور پر ذہین طالب علموں اور طالبات کو اعلی تعلیم کے لئے مالی مدد کرنا۔
    مقامی طور فری ڈسپنسریاں قائم کرنا وغیرہ وغیرہ

    کاروکاری، قرآن سے شادی اور سرداروں کی عبادت و اطاعت کے خلاف علم بلند کرنا۔

    اگر گاڑی کے کل پرزے ٹھیک نہ ہوں تو گاڑی چلانا بے کار ہے۔

    علامہ صاحب پہلے مندرجہ بالا اصلاح کے لئے کوشش کریں تاکہ پھر سیاسی طور پر کامیابی حاصل کرسکیں۔۔

    مخلص غوری​
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم غوری بھائی ۔ پلیز مزید کوئی تبصرہ یا رائے زنی کرنے سے پہلے مندرجہ ذیل لنک تفصیل سے ملاحظہ فرما لیں۔

    http://www.welfare.org.pk/english/index.html
    ۔

    یہ لنک دیکھنے کے بعد مجھے آپکے قیمتی خیالات کا انتظار رہے گا۔

    اور ہماری برادرانہ گفت و شنید جاری رہے گی۔ ان شاءاللہ
     
    پاکیزہ نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی
    آپ کے ارسال کردہ لنک کا شکریہ۔
    میں نے لاہور میں گنگا رام اسپتال، میئو اسپتال، گلاب دیوی اسپتال اور اسی طرح کی دیگر فلاحی عمارات کو دیکھا تو خیال آتا تھا کہ کوئی تو مسلمان ہو جو ایسا کام کرے۔
    مسلمان کا اللہ سے عہد ہے کہ :

    إِنَّ صَلَاتِى وَنُسُكِى وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِى لِلَّهِ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ

    تو جو بھی خیر کا کام ہے ہم اپنی آخرت سنوارنے کے لئے کرتے ہیں۔ اور زمام اختیار کا حصول چہ معنی دارد۔

    ملک لبنان کے جنوب میں ایک مرد مومن بغیر کرسی پر بیٹھے کار خیر سرانجام دے رہے ہیں اور دنیا کے عظیم ایوانوں میں ان کا چرچا ہوتا ہے۔
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آپ نے یقینا غیرجانبدارانہ اور دیانتدارانہ انداز میں مندرجہ بالا لنک کا مشاہدہ فرمایا ہوگا۔
    آپ سے گذارش ہے کہ اس میں سے دکھی انسانیت کی فلاح و بہبود کی جو اہم چیزیں آپ نے نوٹ کی ہیں وہ بتا دیں ۔شکریہ
     
  10. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    آغوش - یتیموں کے دیکھ بھال
    بیت الزہرا - مستحق اور ذہین طالبات کی رہائش کا منصوبہ
    تعلیمی منصوبہ
    اجتماعی شادیاں
    قدرتی آفات کے شکار افراد کی بحالی
    خواتین کی ترقی کا منصوبہ
    صحت کا منصوبہ
    بیت المال - مالی امداد کا پراجیکٹ
    واٹر پمپ کا منصوبہ
    وغیرہ
     
    عقرب، پاکیزہ اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اگر آپ کو واقعی جواب درکار ہے تو ذرا اپنے قیمتی وقت کو صرف کرتے ہوئے غیر جانبداری سے یہ جواب ضرور پڑھ لیجئے۔

    ہمیں یہ حقیقت تسلیم کرلینا چاہیے کہ قوم نے لانگ مارچ جنوری 2013 میں گھروں میں بیٹھ کر ڈاکٹرطاہرالقادری کی تحریکی کی کامیابی کی دعائیں ضرور کی تھیں۔ مگر عملی طور پر سڑکوں پر ڈاکٹرطاہرالقادری کے چند لاکھ ورکروں اور چند ہزار مقامی شہریوں کے علاوہ " ایک بھرپور عوامی قوت " کے طور پر قوم " انقلاب " کی منزل کے لیے باہر نہیں نکلی تھی ۔
    عمران خان جیسے تبدیلی کے علمبردار بھی " سیاسی مصلحتوں " بلکہ مصلحت کوش سیاسی مشیروں کے نرغے میں گھرے انتخابات 2013 کے بعد وزارتِ عظمیٰ کے خوابوں میں اسقدر مگن تھے کہ " انتخابی اصلاحات " کے لیے انہوں کے ڈاکٹرطاہرالقادری کا ساتھ نہ دیا۔
    کرپٹ اشرافیہ کے سارے داڑھی و بنا داڑھی والے سیاستدان ایک دوسرے کو گالیاں دینے اور غدار کہنے والے سب کے سب رائےونڈ محل میں اکٹھے ہوگئے اور "جمہوریت" بچانے کے عزم کر لیا۔ میڈیا اینکرز کی جیبیں گرم اور تجوریاں بھری گئی جس سے وہ براہ راست ڈاکٹرطاہرالقادری کی کردارکشی میں یوں مصروف ہوئے کہ 1988 کی ویڈیوز کلپ کو توڑ موڑ کر پیش کرکے عوام کی توجہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے بتائے گئے " اصل مقصد یعنی آئینی انتخابی اصلاحات " سے ہٹانے کی بھرپور کوشش میں مصروف رہے۔

    اندریں حالات جب 4 دن اور رات مسلسل نہ عمران خان باہر نکلے، نہ پاکستانی عوام باہر نکلی تو اب دو ہی راستے تھے کہ یا تو لاکھوں غیر مسلح ورکروں کے ذریعے ہلہ گلہ بپا کرکے، پارلیمنٹ ہاؤس، ایوان صدر وغیرہ پر قبضہ کرلیا جائے۔ فوج آجاتی ، گولیاں چل جاتی، دنیا دیکھتی کہ لال مسجد کے بعد " شاید ہر داڑھی والا " فتنہ و فساد ہی بپا کرنا جانتا ہے اور ڈاکٹرطاہرالقادری کے " اسلام کا پیغامِ امن" دھرا کا دھرا رہ جاتا اور ہزاروں نہیں تو سینکڑوں یا درجنوں لاشیں گر جاتیں۔ شاید اسکے نتیجے میں ایک اور مارشل لاء بھی آجاتا اور یہ الزام بھی ڈاکٹرطاہرالقادری کے سر لگ جاتا کہ " دیکھا جناب ! ہم پہلے ہی جانتے تھے ڈاکٹرطاہرقادری فوج کی راہ ہموار کرنے اور جمہوریت ختم کرنے کے ایجنڈے پر آیا ہے"

    دوسرا رستہ تھا کہ " عوامی دباؤ" کے ِذریعے اس وقت کے صاحبانِ اقتدار کو مجبور کرکے اپنی شرائط منوائی جائیں۔ ڈاکٹرطاہرالقادری نے دوسرے پرامن رستے کو ترجیح دی ۔ اور حکومت سے اپنی شرائط منظور کروائی ۔ باقاعدہ تحریری شکل میں اور وزیراعظم اور 8-10 وزیروں کے دستخطوں سمیت ایک ڈاکومنٹ تحریر کیا گیا۔ یاد رکھیں دنیا بھر میں تمام معاہدات کا یہی طریقہ کار ہوتا ہے۔
    لیکن ڈاکٹرطاہرالقادری نے قوم کو آگاہ کردیا تھا کہ " انتخابات کے ذریعے تبدیلی کا خواب دیکھنے والو ! 11 مئی 2013 اگلے دن تم لوگ اپنا سر پیٹو گے، دھرنے دو گے۔ پریس کانفرنسز کرو گے۔ پھر وہی چور لٹیرے اقتدار میں بیٹھے ہوں گے۔ تبدیلی کا خواب ہوا میں اڑ جائے گا بلکہ اس کرپٹ نظام میں رہ کر تبدیلی کا خواب دیکھنے والے خود بھی اسی کرپشن کے نظام سے سمجھوتے کرکرکے اسی دلدل کا حصہ بن جائیں گے۔ "
    ڈاکٹرطاہرالقادری اتمام حجت کے لیے " سپریم کورٹ " بھی گئے۔ وہاں بھی جو میراثی نما جج نے جگتیں کرکے جس انداز میں ڈاکٹرطاہرالقادری کے آئینے مطالبے کو ردی کی ٹوکری کی نذر کرنے کے ساتھ ساتھ " دوہری شہریت " کے آئینی حق کو جس طرح تنقید کا نشانہ بنایا وہ بھی پاکستان عدلیہ کا ایک سیاہ باب بن گیا۔
    خیر ۔۔۔۔
    انتخابات ہوگئے۔ قوم نے تماشا دیکھ لیا۔ اپنے دستخطوں سے ٹی وی چینلز پر "سونامی کی کامیابی" کا اعلان کرنے والے عمران خان صاحب دھاندلی کا رونے لے کر بیٹھے، تحریک انصاف نے دھرنے دیے، جیتنے والے اور ہارنے والے سبھی پکارے کہ تاریخ ساز دھاندلی ہوئی ۔ قوم مزید اندھیروں میں غرق ، دہشت گردی کا عفریت اور مضبوط ہوا۔ خود تحریک انصاف کے پارلیمنٹ ممبران میں 19 ٹیکس چور بیٹھے ہیں۔ وزیراعلی ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے کا نعرہ ایک خواب بن گیا۔ "اگر ، مگر، ہوگا، کریں گے، ہوجائے گا" جیسے جملے ہر انٹرویو میں سننے کو ملتے ہیں ۔ البتہ ایک جملہ کی گونج پورے پاکستان میں گونج اٹھی
    " ڈاکٹر طاہر القادری ٹھیک کہتے تھے "

    گویا ڈاکٹرطاہرالقادری نے قوم کو کم از کم اتنا شعور ضرور دے دیا کہ موجودہ " نظام " عوام کا سب سے بڑا دشمن ہے اور اس نظام کے ذریعے قوم کے حقوق کی بازیابی کبھی بھی ممکن نہیں ۔ ڈاکٹرطاہرالقادری نے اپنی سبکی برداشت کرلی ۔۔ لیکن اپنے مقصد میں " اذان " دینے کی حد تک کامیاب ہوگئے۔
    جو لوگ ڈاکٹرطاہرالقادری کے " پہاڑ جیسے عزائم " کو جانتے ہیں۔ وہ اقرار کرتے ہیں کہ ڈاکٹرطاہرالقادری آرام سے نہیں بیٹھا ۔ اسکے لاکھوں ورکر پاکستان کے گلی کوچوں میں پھیل چکے ہیں وہ ڈور ٹو ڈور مہم کے ذریعے قوم کو جگانے کی کوشش میں مصروف ہیں اور " ایک کروڑ نمازیوں" کے منتظر ہیں جس دن کم و بیش ایک کروڑ عوام اس نظام کے خلاف سڑکوں پر ڈاکٹرطاہرالقادری کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہونے کو تیار ہوگئی
    اللہ تعالی کی توفیق سے ڈاکٹرطاہرالقادری عوام کو اور ملک پاکستان کو اس ظلم ، دہشت گردی ، بھوک افلاس اور مایوسیوں سے نجات دلا کر " روشنی، امید، فلاح اور امن و عظمت " کی منزل کی طرف لے چلے گا۔
    یہ خواب ڈاکٹرطاہرالقادری کا آج کا نہیں بلکہ زمانہ طالب علمی میں 1972 کی ذاتی ڈائری کے صفحات میں درج ہے۔
    diary.jpg
     
    عقرب، پاکیزہ اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جی بہت شکریہ غوری بھائی ۔ یقینا آپ کو اندازہ ہوگا کہ ہر منصوبہ کروڑوں روپے کا ہے۔ اور تمام منصوبہ جات کی مجموعی لاگت شاید 40-50 کروڑ روپے تک پہنچ جاتی ہے۔
    ایک ایسی تحریک جس کی عمر ابھی بمشکل 32 سال ہے اور جو کرپٹ سرمایہ داروں، سمگلروں ، حکومتوں یا ملکی و غیر ملکیوں ایجنسیوں سے ایک روپے کی مدد لیے بغیر محض مخلوق خدا کے " عطیات " سے محض 32 سال میں اتنے بڑے پراجیکٹ چلا دینا بذات خود ایک حیرت انگیز کارنامہ ہے جبکہ قائد 24 گھنٹے صرف ویلفئیر کے کام پر ہی مختص نہ ہو بلکہ وہ 1000 ایک ہزار سے زائد تصنیفات کے مصنف بھی ہو۔ 6000 سے زائد موضوعات پر لیکچرر بھی ہو ، دنیا کے 90 ممالک میں منہاج القرآن تنظیمی نیٹ ورک بھی چلا رہا ہو، 1 یونیورسٹی اور 630 سکولز کی مینجمنٹ بھی کررہا ہو، دنیا بھر میں " اسلام کو دینِ امن " کے طور پر پیش کرنے کے لیے دنیا بھر میں دورہ جات بھی کررہا ہو ۔ اوراسلام کے چہرے سے کالے داغ کی مانند لگے دہشت گردی کےداغ کو صاف کرنے کے لیے آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ سے لے کرانڈیا وپاکستان، اور برٹش پارلیمنٹ ، ڈنمارک ناروے کے قومی اداروں سے لے کر امریکن اور کینڈیین یونیورسٹیز میں غیر مسلموں کے سوالوں کا تسلی بخش جواب بھی دے رہا ہو ۔
    اتنی مصروفیات کے باوجود ، دکھی انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے پاکستان، بنگلہ دیش، انڈونیشیا سے لے کر، شام، فلسطین اور افریقی ممالک تک فری ڈسپسنسریز، میڈیکل ہیلپ، اور دیگر بنیادی امدادی سامان کے ِذریعے مدد کا نیٹ ورک چلائے رکھنا،
    پاکستان کے اندر منہاج ویلفئیر فاؤنڈیشن کے تحت اب تک 700 غریب و بےسہارا خاندانوں کی اجتماعی شادیاں کروا کر انہیں باعزت انداز میں زندگی کی راہ پر گامزن کیا گیا ہے۔ جس پر بذات خود کروڑوں روپے لگتے ہیں۔

    اب آپ کا وہ سوال جس میں آپ نے فرمایا کہ گنگارام، گلاب دیوی ، میو ہسپتال کی مثال دی ۔ تو یقینا ایسا ہونا چاہیے۔
    لیکن اسکے لیے پوری قوم کا ساتھ اور وقت درکار ہوتا ہے۔

    لیکن ہماری اردو کے صارفین اور بالخصوص @غوری بھائی جیسے " حق کے متلاشی " شخصیت کے لیے ڈاکٹرطاہرالقادری کے ایک اور منصوبہ یقینا لائقِ دلچسپی ہوگا۔
    یہ منصوبہ ہے۔ " منہاج ایجوکیشن سٹی " ۔ اسکی تفصیلات کے لیے یہ لنک ملاحظہ کریں۔
    www.minhajeducationcity.com
    60 کروڑ روپے کی لاگت سے شروع ہونے والے 200 ایکڑ سے زائد اراضی پر قائم ہونے والے اس منصوبہ میں دنیا بھر کا سب سے بڑا تعلیمی شہر آباد کیا جائے گا جہاں سے
    ہر سال 25 ہزار سکالرز فراغت حاصل کرکے پوری دنیا میں اسلام کی اور پاکستان کی خدمت کریں گے
    فیصل مسجد اور بادشاہی مسجد سے بھی بڑی مسجد " مسجد الصخریٰ" قائم ہوگی جو کہ برصغیر (انڈیا ، پاکستان، بنگلہ دیش وغیرہ) کی سب سے بڑی مسجد ہوگی
    جہاں کلاسیکل اسلامی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے جدید ترین تعلیمی ادارے اور ریسرچ سنٹرز قائم ہوں گے۔ http://minhajeducationcity.com/urdu/
    Minhaj-Education-City-Lahore-Pakistan.jpg

    بدقسمتی سے ہمارا میڈیا عوام کو معاشرے کا امید افزا ، مثبت اور روشن پہلو دکھانے کی بجائے " کسی خاص ایجنڈے " کے تحت ہمیشہ منفی، تخریبی پہلو دکھا دکھا کر قوم کو مزید مایوس کرنے کی کوشش میں مصروف رہتا ہے اس لیے قومی تعمیر و ترقی کے ایسے تاریخی منصوبہ جات اور کارنامے قوم کے سامنے نہیں آپاتے۔
     
    عقرب، پاکیزہ، پاکستانی55 اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. جٹ فیڈریشن پاکستان
    آف لائن

    جٹ فیڈریشن پاکستان ممبر

    شمولیت:
    ‏24 فروری 2014
    پیغامات:
    4
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاءاللہ جی اللہ پا ک کامیاب کرے
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    منہاج ویلفئیر کے تحت دنیا بھر میں امدادی پراجیکٹ کی چند تصویری جھلکیاں

    پاکستان سیلاب 2010

    flood.2010 help.jpg

    کینیا۔ افریقہ میں سیکنڈری سکول کی تعمیر جاری ہے
    kenya.africa.jpg

    موریمبو افریقہ میں صاف پانی کا پمپ
    marembo.africa.jpg

    افریقہ میں فری میڈیکل ڈسپنسری
    medical.center.africa.jpg

    ملک شام میں دکھی انسانیت کے لیے امدادی قافلہ کی تیاری
    syria.help.jpg

    ماخذ و مزید تفصیلات
    https://www.facebook.com/MinhajWelfare
    یا
    http://www.minhajwelfare.org/
     
    عقرب، سعدیہ، پاکیزہ اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    لا جواب اور بے مثال
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ تعالی علامہ صاحب کی خدمات کو قبول فرمائیں اور یہ قافلہ خیر و فلاح ترقی و استحکام پائے۔۔۔۔
     
    Last edited: ‏25 فروری 2014
    عقرب اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ جی
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. پاکیزہ
    آف لائن

    پاکیزہ ممبر

    شمولیت:
    ‏10 جولائی 2009
    پیغامات:
    249
    موصول پسندیدگیاں:
    86
    متاثرکن خدمات ہیں ۔ جو کچھ پڑہنے کو ملا حیرت ہے کہ محض ایک عام آدمی نے سب کچھ کر دکھایا
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    یہ سلسلہ جاری وساری رہنا چاہیے اور ٹیم خوف خدا اور ایمان کی دولت سے لبریز ہونا ضروری ہے

    اس کے علاوہ پاکستانی مرد اپنی زندگی میں اسی طرح (اپنے وسائل کے مطابق) بہت کچھ کرتے ہیں مگر ہمیں ان کی اچھائیاں دھندلی دکھائی دیتی ہیں اور ان کی غلطیاں اور کوتاہیاں آنکھوں کے سامنے نظر آتی ہیں۔ اور ایسی نظر بینا بیویوں کے حصے میں آتی ہے اکثر!
     
    عقرب اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جی بالکل پاکیزہ بہن۔
    جن شخصیات کو اللہ تعالی اپنے دین اور مخلوق کی خدمت کے لیے منتخب فرماتا ہے ۔ ان پر اپنا فضل و کرم فرماتے ہوئے غیرمعمولی صلاحیتوں سے بھی نواز دیتا ہے۔ بظاہر وہ ایک " عام آدمی " ہی ہوتا ہے لیکن اللہ رب العزت کے فضل و کرم کی بدولت وہ ہزاروں کے مجموعے پر بھاری ہوتا ہے۔
    جب ہم جیسے عام لوگ اس اللہ کے فضل و کرم سے نوازے ہوئے اس بندے کو اپنی ہی سطح سے دیکھتے ہیں تو عقل تسلیم نہیں کرتی کہ ایک آدمی سب کچھ کر سکتا ہے ۔ پھر ہمارا ذہن اگر منفی سمت میں چلاجائے تو ہم اس کی صلاحیتوں کو شک کی نظر سے دیکھنا شروع کردیتے ہیں۔ اسکو کسی کا کارندہ کہنا شروع کردیتے ہیں۔ اسکے پیچھے " خفیہ ہاتھ " کی پیشین گوئیاں شروع کردیتے ہیں۔
    لیکن اگر ایمان کی نظر سے دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ اسکے پیچھے " خفیہ ہاتھ " اللہ رب العزت کا فضل و کرم ہے۔ اسکے پیچھے " کارفرما قوت " تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیوضات ہے اور اسکی صلاحیتیں دراصل اللہ اور اسکے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیضان پر غیر متزلزل ایمان ہے جس کی بدولت وہ شخص محض 3 دہائیوں میں " صدیوں " کا فاصلہ طے کر رہا ہے۔
     
    پاکیزہ, عقرب, سعدیہ اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ تعالی ہی مالک کل ہیں اور اللہ تعالی کی توفیق اور فضل کے بغیر سچے اور حق پر مبنی امور انجام پاتے ہیں خواہ ان کی تکمیل یا تعمیر میں کتنی ہی کٹھن رکاوٹیں حائل ہوں۔ اور اللہ کے نیک بندے خواہ بادی النظر میں ہماری آنکھ کو نہ بھاتے ہوں مگر ان کی علمیت اور صداقت و خلوص ان کے کام کو امر کردیتا ہے اور ان کی تحاریر اور تقاریر سینکڑوں میل دور بیٹھے لوگوں کو راہ حق کی روشنی پہنچاتی ہے اور دین کو مذہب بناکر پیش کرنے والے مولویوں کی پیدا کردہ گنجیلی اور پیچیدہ گفتگو کو قرآن و حدیث اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ کی روشنی آسان کرکے پیش کرتے ہیں۔

    ایک ہزار برس سے اسلام بادشاہوں کے قبضے میں رہا ہے اور انھوں نے اپنے ذاتی مفادات کی خاطر بہت کچھ مذہبی علماء کے ذریغے اپنی منشاء کے مطابق ڈھال لیا ہے اور ہماری اکثریت اسے کی سچ مان رہی ہے۔ جبکہ نہ تو اس کا ذکر قرآن مجید میں کہیں ہے اور نہ حدیث کی کتب یا سنت نبوی سے ایسا ثابت ہوا۔

    اللہ تعالی ہماری ہدایت فرمائیں اور دین کو فہم اور عملی جذبہ عطاء فرمائیں اور ہماری کوتاہیاں بار بار رونما نہ ہونے پائیں۔۔۔
     
    پاکیزہ، عقرب اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بلکہ سعودی طرز فکر کا اسلام تو اب بھی بادشاہت کے زیر اثر ہے اور ریالوں درہموں کے زور پر دنیا بھر میں بالخصوص پاکستان میں پھیلایا جارہا ہے۔
     
    سعدیہ نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    میں یہاں ہوں اس بارے میں گنگ رہنا بہترہے میرے لئے۔
     
    سعدیہ اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    چلیں جیسے بہتر سمجھیں :wink:
     
  26. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ڈاکٹرطاہرالقادری کا اصل چہرہ دیکھنے کے لیے چند منٹ کا یہ ویڈیو کلپ بہت اہمیت کا حامل ہے

     
    پاکیزہ, عقرب, پاکستانی55 اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  27. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    پاکیزگی اور طہارت کے چلن کو اپنی شخصیت میں جذب کرنے اور اپنی شخصیت کو نکھارنےکے لئے سب سے پہلے دوسروں کی عزت کرنا، خیال رکھنا، ان کی ضروریات پورا کرنا اور ان کے مشکل وقت میں ان کے ساتھ کھڑا ہونا اولین شرط ہے۔

    جب بات ہوتی ہے مسلمان ہونے کی تو یہی وصف جب ہمارے کردار کا بنیادی جزو بن جائیں تو ہم اسلام کے دائرے میں شامل ہوجاتے ہیں

    پھر جب انسان اپنے سے ذیادہ دوسروں کی فکر کرنا شروع کردے تو مومنین میں شمار ہونے لگتا ہے

    علم و فکر کی دولت سے مالا مال ہوکر، اور انسانیت کے جذبہ سے سرشار ہوکر جب کوئی مومن اپنے آپ کو صرف اپنے رب کی رضا کے لئے وقف کردیتا ہے تو وہ اللہ تعالی کے ولی کا رتبہ پاتا ہے۔

    غوری
     
    عقرب، پاکستانی55 اور نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    @نعیم چاچو اور @غوری چاچو آپ بہت اچھی باتیں کرتے ہیں۔ مجھے بھی سکھادیں
     
    نعیم اور غوری .نے اسے پسند کیا ہے۔
  29. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ بھتیجے صاحب
    کوئی قدردان ملا۔
     
    پاکیزہ نے اسے پسند کیا ہے۔
  30. پاکیزہ
    آف لائن

    پاکیزہ ممبر

    شمولیت:
    ‏10 جولائی 2009
    پیغامات:
    249
    موصول پسندیدگیاں:
    86
    ماشاءاللہ بہت معلوماتی سلسلہ ہے یہ جان کر خوشی ہوتی ہے کہ پاک سر زمین پر اللہ کے نیک بندے اب بھی ملک اور قوم کی خدمت پر کمربستہ ہیں۔
    بدقسمتی سے ہم لوگ ایسے مخلص لوگوں کی قدر نہیں کرتے۔
     
    نعیم اور غوری .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں