غزل - (گلاب) - - - - راحتوں کے بدلے میں اضطراب اچھا ہے پیاس جو بڑھاتا ہے وہ سراب اچھا ہے مدتوں کی کوشش بھی رائیگاں ہوئی آخر اس طرح کی چاہت سے اجتناب اچھا ہے میری التجا سن کر میرا مدعا سن کر آپ جو بھی فرمائیں وہ جواب اچھا ہے تیرگی کے سب بادل ہٹ گئے مرے سر سے ساتھ میرےروشن ہے ماہتاب اچھا ہے ان سے گفتگو کرکے خوش ہوں آج میں غوری آس کا مرے دل میں اگ گلاب اچھا ہے